راحیل خالد نظامی
محفلین
کیسی رت ہے یہ کیسا موسم ہے
آدمی آدمی سے برہم ہے
ذہن میں بج رہے ہیں شام کے ساز
دل میں لیکن سحر کی سرگم ہے
کوئی صورت ضرور نکلے گی
وقت گھاؤ ہے وقت مرہم ہے
منزلیں راستے سے ملتی ہیں
راستہ منزلوں کا پرچم ہے
نفرتیں کر رہا ہے پھر بھی عدیلؔ
جبکہ ہر شخص ابن آدم ہے
آدمی آدمی سے برہم ہے
ذہن میں بج رہے ہیں شام کے ساز
دل میں لیکن سحر کی سرگم ہے
کوئی صورت ضرور نکلے گی
وقت گھاؤ ہے وقت مرہم ہے
منزلیں راستے سے ملتی ہیں
راستہ منزلوں کا پرچم ہے
نفرتیں کر رہا ہے پھر بھی عدیلؔ
جبکہ ہر شخص ابن آدم ہے