کیسی تکرارِ ِ من و تُو، تننا ہا یا ھو ۔ جعفر طاہر

محمد وارث

لائبریرین
یادش بخیر، کسی زمانے میں اپنے نیلام گھر والے طارق عزیز کی زبانی ایک شعر سنا تھا، ایک انوکھی ردیف کے ساتھ جو ذہن میں رہ گئی اور شاعر کا نام بھی۔ پھر مدتوں تلاش کرنے پر بھی یہ غزل نہ ملی اور میرے ذہن سے اتر گئی۔ پھر مولانا رُومی کی اصل غزل، من کہ مست از مئے جانم تننا ھا یا ھو یہیں محفل پر پڑھی تو جعفر طاہر کی غزل پھر تلاش کی جو ہمارے فیس بُک کے ایک دوست ذاکر حسین ضیائی کی وال پر ملی۔ آج پھر مولانا رُومی کی غزل محفل پر نظروں کے سامنے آئی توجعفر طاہر کی غزل بھی پوسٹ کر رہا ہوں۔

جعفر طاہر ایک اچھے شاعر تھے جھنگ سے تعلق تھا لیکن مشہور نہ ہوسکے ، نقوش غزل نمبر میں جعفر طاہر کا کچھ کلام مجھے ملا تھا اور انکی ایک غزل پہلے پوسٹ کر چکا ہوں۔
یہ خوبصورت غزل بھی تبرک کے طور پر پوسٹ کر رہا ہوں۔

کیسی تکرارِ ِ من و تُو، تننا ہا یا ھو
ہر طرف عالم ِ یکسو ، تننا ہا یا ھو

تہ بہ تہ ذات سے کرتا ہوں نمودار تجھے
یہ تو ہم ہے کہ جادو ، تننا ہا یا ھو

بیٹھ جاتا ہوں میں جب خود میں تو کھل جاتا ہے
مجھ پہ اک اورہی پہلو ، تننا ہا یا ھو

میرے وجدان میں کرتے ہیں قیام اور کلام
کبھی رُومی ، کبھی باہُو ، تننا ہا یا ھو


گونجتا رہتا ہے دل نعرہءمستانہ سے
دما دم دم دما دم ھُو ،تننا ہا یا ھو

ہو بہو اپنے گماں پر تجھے دیکھا میں نے
یہی دم خم ، یہی خو بو ، تننا ہا یا ھو

جبر اور صبر کے معنی نہیں کھلتے مجھ پر
میں قلندر ہوں نہ سادھو ، تننا ہا یا ھو

محض اتنا ہے حقیقت میں فسانہ میرا
اک ڈھلکتا ہوا آنسو ، تننا ہا یا ھو

جعفر طاہر
 
آخری تدوین:
Top