داغ کیا ہے دیندار اس صنم کو

کیا ہے دیندار اس صنم کو ہزاروں طوفاں اٹھا اٹھا کر
لگائیں اتنی تہمتیں کہ بولا، خدا خدا کر، خدا خدا کر

طبیب کہتے ہیں کچھ دوا کر، حبیب کہتے ہیں بس دعا کر
رقیب کہتے ہیں التجا کر، غضب میں آیا ہوں دل لگا کر

خدا کا ملنا بہت ہے آساں، بتوں کا ملنا بہت ہے مشکل
یقیں نہیں گر کسی کو ہمدم، تو کوئی لائے اسے منا کر

نثار اس طرز گفتگو پر، نہیں داغ سا کوئی سخن ور
ہنسا دیا ہے رلا رلا کے، رلا دیا ہے ہنسا ہنسا کر
 
Top