کیا گلگت بالتستان پاکستان کا حصہ ہے۔۔۔۔۔؟؟

نور وجدان

لائبریرین
گلگت بالتستان میں یومِ آزادی کے دو مختلف دن ہیں : ایک چودہ اگست اور دوسرا یکم نومبر ۔۔۔۔ابھی تک حکومت پاکستان کی جانب سے گلگت میں آئین سازی نہیں کی گئ ہے اور اس کا اسٹیٹس متنازعہ سا ہے ۔ڈوگرا راجا کے زمانے میں جموں کشمیر کی ریاست کے زیر نگر ٹیکس اور ریونیو اس ریاست کو دئے جاتے گوکہ 1947 میں گلگت بالتستان کو پاکستان نہ بھارت سے الحاق کیا گیا مگر ڈوگر راجا نے اپنا اثر رسوخ اس کے اوپر قائم رکھا۔۔ کچھ ناگریز وجوہات کی بنا پر ، بنا کسی شرائظ کے اس ریاست نے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کرلیا۔یہاں پر حکومت '' Political agent '' اور (Frontier Crimes Regulation (FCR) کے ذریعے قائم کی گئ۔گلگت کا مسئلہ تب اٹھا جب ''یو ان او'' کے پاس رائے شماری کی درخواست انڈیا اور پاکستان نے کشمیر کے تناظر میں دی اور اس وقت اس کا اسٹیٹس متنازعہ (1948) میں ہوگیا ۔1949 میں پاکستان کی طرف سے ایک ''معاہدہ کراچی '' کی رو سے گلگت کو براہ راست پاکستان ڈیل کرے گا نہ کہ آزاد کشمیر کی منسٹری ۔بھٹو اور ضیاء نے یہاں پر کچھ انتظامی اصلاحات نافذ کیں ۔1994 میں ''لیگل فریم ورک '' آئین کے تحت ایک شمالی کمیٹی کے اندر کردیا جس میں شمالی علاقوں کے کنٹرول کیا جانا تھا مگر اس کے اختیارات کافی محدود تھے ،مشرف چاہتے تھے اس علاقے میں اصلاحات نافذ کریں تاکہ یہاں جمہوریت کا نفاذ کیا جاسکے کیونکہ اس علاقے سے دہشت گردی سن کیانگ تک پھیل گئ تھی۔مشرف کا سب سے اچھا قدم ''ایل ایف او '' کو اختیارات نوازنا تھا تاکہ حکومت کو ٹھیک طریقے سے چلایا جا سکے۔2009 میں گیلانی نے اس کا نام شمالی علاقہ جات سے بدل کر گلگت بالتسان رکھ دیا اور فاٹا سے منسلک ہوجانے کی وجہ سے اس کی سیاحت کی آمدنی کم ہوگئ تھی آئینی اصلاحات کے نفاذ کے باوجود یہ حکومت کے اندر یا زیر اثر نہ آسکی اور مقامی باشندے اس پر حکومت کرتے رہے ۔آج بھی اس علاقے میں آزادی کے دو دن منائے جاتے ہیں
معلومات
 
Top