کیا کہے کوئی کنارے پہ ٹھہرنے والا - یوسف حسن

شمشاد

لائبریرین
کیا کہے کوئی کنارے پہ ٹھہرنے والا
کیسے دریا ہوا دریا میں اترنے والا

میری آواز ہے گنجان صداؤں میں ابھی
کوئی رستا گھنے جنگل سے گزرنے والا

تیرے ہمراہ جو ہر درد سہے جاتا ہے
یہی دل تھا کبھی کانٹا بھی نہ جرنے والا

جمع رکھتا ہے مرا سلسلہ شوق مجھے
میں کہ تھا ایک ہی جھونکے سے بکھرنے والا

کیا کہیں ہمسفرو، شام بلا میں آکر
کون ہے دن کی صداقت سے مکرنے والا

کتنے آفاق کے درکھول رہا ہے یوسف
اک ستارہ مری مٹی سے ابھرنے والا
(یوسف حسن)
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top