کیا کہیے کہنے کو کوئی بات نہیں

عظیم

محفلین
السلام علیکم۔ کل رات اک اور غزل کہنے کی کوشش کی ہے۔ مقطع یا آخری شعر آج صبح ہوا۔ تو کام پر جانے سے پہلے پیش کرتا ہوں۔ یا شاید صبر نہیں ہو رہا یہاں ارسال کرنے میں۔


غزل

کیا کہیے کہنے کو کوئی بات نہیں
چپ رہ کر بھی گزرے گی یہ رات نہیں

اوروں کا بھی حق ہے اس کی رحمت پر
اس دنیا میں تنہا میری ذات نہیں

راہِ خدا میں جیت ہی جیت مقدر ہے
یہ وہ کھیل ہے جس میں کسی کو مات نہیں

ایک ہی دوست ہے اپنا پوری دنیا میں
پہلے جیسے پانچ کہ چھ یا سات نہیں

ہر انسان کے اندر دل ہے ہم جیسا
کون ہے جس کے ہم جیسے جذبات نہیں

*****
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا کہیے کہنے کو کوئی بات نہیں
چپ رہ کر بھی گزرے گی یہ رات نہیں
بہت خوب!

عمدہ مطلع ہے۔
اوروں کا بھی حق ہے اس کی رحمت پر
اس دنیا میں تنہا میری ذات نہیں
بلاشبہ
راہِ خدا میں جیت ہی جیت مقدر ہے
یہ وہ کھیل ہے جس میں کسی کو مات نہیں
کیا کہنے!
ہر انسان کے اندر دل ہے ہم جیسا
کون ہے جس کے ہم جیسے جذبات نہیں
خوب !

عظیم بھائی، بہت سی داد اس غزل پر۔
 

عظیم

محفلین
جزاک اللہ خیر
بہت شکریہ آپ کا۔
خوبصورت روال غزل ماشاءاللہ

الفاظ کا ہیر پھیر کچھ بہتر نہیں لگ رہا



"کہ" زاید ہے شاید، کیا کاما کی جگہ استعمال کیا ہے؟
آپ کو الفاظ کا ہیر پھیر کہاں محسوس ہوا؟ مجھے ابھی بھی ٹھیک لگ رہا ہے یہ مصرع۔
اور 'کہ' در اصل 'یا' کہ جگہ استعمال کیا ہے کہ 'یا' کا الف گر رہا تھا یہاں۔ میرا خیال ہے کہ اگر 'چھ' کے بعد سوالیہ نشان لگا دیا جائے تو درست ہو جائے گا۔ یا کچھ بہتر ہو۔
بہت خوب!

عمدہ مطلع ہے۔

بلاشبہ

کیا کہنے!

خوب !

عظیم بھائی، بہت سی داد اس غزل پر۔
جزاک اللہ خیر محمد احمد بھائی!
اچھی غزل ہے۔ پڑھ کے لطف آیا۔ماشاء اللہ ۔
یہ مصرع کچھ کمزور ہے۔
جزاک اللہ خیر
 

الف عین

لائبریرین
پانچ چھ والا شعر زبردستی کا لگ رہا ہے، محض سات قافیہ لانے کی غرض سے! اسے نکال ہی دو۔ باقی غزل تو بہت خوب ہے، داد بہت سی، بلکہ کچھ داد اپنے لئے بھی!
 
Top