کیا "مہنگے انتخابات" کی مدد سے "خوش عنوان" لوگ سامنے آ سکیں گے؟

کیا پاکستان میں 'انتخابی عمل' سے 'سرمایہ کاری' کا عنصر کم کیا جا سکتا ہے؟


  • Total voters
    15
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .

قیصرانی

لائبریرین
آپ بھول رہے ہیں جیسے محترمہ مریم نواز صاحبہ کو 100 ارب روپے یوتھ لون سکیم پر بٹھایاہوا ہے تو قرضہ جاری کرنے والے لوگ اپنا حصہ پہلے مانگتے ہیں جو کہ 60 سے 70 فیصد تک ہوتا ہے اور باقی 30 فیصد لے کر قرضدار ڈیفالٹ کرتا ہے کہ اسے بھی پتا ہوتا ہے کہ میں نے کونسا واپس کرنے ہیں 70 اس کو دیتا ہوں 30 اپنے پاس رکھتا ہوں۔ تو اسی طرح لوکل باڈیز کے ساتھ بھی ایسا ہی لین دین ہوگا کہ کاغذوں میں ان کو فنڈ تو مل رہے ہوں گے مگر ان کا یو ٹرن انہی مفاد پرست عناصر کو ہو رہا ہوگا کسی نہ کسی طریقے سے۔ اس کے تدارک کا واحد حل جو مجھے نظر آتا ہے کہ کچھ کرپٹ لوگوں کو لٹکایا جائے اور مثال قائم کی جائے تو باقی خود ہی سدھر جائیں گے۔ مگر سوال پھر وہی کہ بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے کون؟
اگر محلے کا کونسلر کرپشن کرے گا تو اسے روز انہی لوگوں کو فیس کرنا ہوگا۔ دوسرا اصل نکتہ "میگا کمائی سکیمیں" نہیں بلکہ روزمرہ کے دیگر امور ہیں جو مقامی لوگ بہتر سمجھ اور کر سکتے ہیں۔ تاہم آپ کا نکتہ نظر بھی درست ہے :)
 

محمداحمد

لائبریرین
جرم ہمیشہ کسی مقصد کی خاطر یا کسی تحریک کے زیرِ اثر کیا جاتا ہے۔ اگر مقصد یا تحریک ختم کر دی جائے تو جرم یکسر ختم نہ بھی ہو تو بھی بہت حد تک کم ہو جاتا ہے۔ اکثریت کا الیکشن جیتنے کی تحریک یا مقصد کرپشن ہوتا ہے۔ اگر آپ قومی اور صوبائی اسمبلی کے اختیارات سے وسائل کی تقسیم نکال دیں تو مسئلہ حل :)

اختیارات سے وسائل کی تقسیم نکالنے کا عمل بھی تو قانون سازی کے ذریعے ہی ہوگا۔

اور یہ کام ایسی اسمبلی ہی کر سکتی ہے جس کے اراکین خدمت کے جذبے سے پہنچے ہوں۔ جب تک انتخابات سے پاور پولیٹکس ختم نہیں ہوگی ایسی اسمبلی کیسے وجود میں آ سکتی ہے۔

اس کے لئے انتخابی اصلاحات اور انتخابی سرمایہ کاری کی روک تھام کے مکینزم کی ضرورت ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
اختیارات سے وسائل کی تقسیم نکالنے کا عمال بھی تو قانون سازی کے ذریعے ہی ہوگا۔

اور یہ کام ایسی اسمبلی ہی کر سکتی ہے جس کے اراکین خدمت کے جذبے سے پہنچے ہوں۔ جب تک انتخابات سے پاور پولیٹکس ختم نہیں ہوگی ایسی اسمبلی کیسے وجود میں آ سکتی ہے۔

اس کے لئے انتخابی اصلاحات اور انتخابی سرمایہ کاری کی روک تھام کے مکینزم کی ضرورت ہے۔
یہ صرف تب ممکن ہے جب سب ارکانِ پارلیمان کے اثاثے شفاف طور پر ڈکلیر ہوں اور وہ کوئی کاروبار نہ کرتے ہوں ۔ پھر اگر اس کے باوجود ان کے وسائل میں اتنا اضافہ دیکھا جائے تو ان کو گرفت میں لے کر قرار واقعی سزائیں دینی چاہیں ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
ایک بات تو طے ہے سرمایہ کاری کا واحد مقصد زیادہ سے زیادہ نفع کا حصول ہوتا ہے ۔ موجودہ پارلیمان نے جو سرمایہ کاری کر رکھی ہے وہ اس کرپٹ نظام کا پتا بھی نہیں توڑ سکتی ۔ اور جو تبدیلی کا نعرہ لگا رہے ہیں اگر وہ بھی اسی طرح سرمایہ کاری کر کے ہی آئیں گے تو ان کے فنانسرز بھی مناسب وقت کی تاک میں رہیں گے اور قومی وسائل پر ہاتھ صاف کرنے کی اپنی پوری کوشش کریں گے۔ اس لیے آج کے دور میں یہ صاف شفاف نظام ایک خواب سے کم نہیں ۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ خواب دیکھا جائے تو تعبیر بھی مل جاتی ہے ہاں اگر خواب ہی نہ دیکھا جائے تو پھر کچھ نہیں ہو سکتا۔
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
یہ صرف تب ممکن ہے جب سب ارکانِ پارلیمان کے اثاثے شفاف طور پر ڈکلیر ہوں اور وہ کوئی کاروبار نہ کرتے ہوں ۔ پھر اگر اس کے باوجود ان کے وسائل میں اتنا اضافہ دیکھا جائے تو ان کو گرفت میں لے کر قرار واقعی سزائیں دینی چاہیں ۔

یہ بات تو ٹھیک ہے۔

لیکن یہ بھی تو بتائیے کہ
  • جس کے پاس سرمایہ ہی موجود نہ ہو وہ اپنی انتخابی مہم کس طرح چلائے؟
  • اور اگر کوئی سیاسی جماعت صاف شفاف اور ایماندار اُمیدوار (جو مالی طور پر یقیناً کمزور ہی ہوں گے) نامزد کر دے تو بغیر پیسے کے یا کم سے کم اخراجات میں انتخابی مہم چلانے کے لئے کیا کیا جائے؟
  • مزید یہ کہ ایسے 'نادار' اُمیدواروں کی حوصلہ افزائی کے لئے 'الیکشن کمیشن' کیا کرے؟
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک بات تو طے ہے سرمایہ کاری کا واحد مقصد زیادہ سے زیادہ نفع کا حصول ہوتا ہے ۔ موجودہ پارلیمان نے جو سرمایہ کاری کر رکھی ہے وہ اس کرپٹ نظام کا پتا بھی نہیں توڑ سکتی ۔ اور جو تبدیلی کا نعرہ لگا رہے ہیں اگر وہ بھی اسی طرح سرمایہ کاری کر کے ہی آئیں گے تو ان کے فنانسرز بھی مناسب وقت کی تاک میں رہیں گے اور قومی وسائل پر ہاتھ صاف کرنے کی اپنی پوری کوشش کریں گے۔ اس لیے آج کے دور میں یہ صاف شفاف نظام ایک خواب سے کم نہیں ۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ خواب دیکھا جائے تو تعبیر بھی مل جاتی ہے ہاں اگر خواب ہی نہ دیکھا جائے تو پھر کچھ نہیں ہو سکتا۔

اگر یہ بات آپ کسی اور دھاگے میں کرتے تو لوگ اسے "بھرپور توجہ" دیتے۔ :) :)
 

ابن رضا

لائبریرین
یہ بات تو ٹھیک ہے۔

لیکن یہ بھی تو بتائیے کہ
  • جس کے پاس سرمایہ ہی موجود نہ ہو وہ اپنی انتخابی مہم کس طرح چلائے؟
  • اور اگر کوئی سیاسی جماعت صاف شفاف اور ایماندار اُمیدوار (جو مالی طور پر یقیناً کمزور ہی ہوں گے) نامزد کر دے تو بغیر پیسے کے یا کم سے کم اخراجات میں انتخابی مہم چلانے کے لئے کیا کیا جائے؟
  • مزید یہ کہ ایسے 'نادار' اُمیدواروں کی حوصلہ افزائی کے لئے 'الیکشن کمیشن' کیا کرے؟
تینوں سوالوں کا ایک ہی ممکنہ جواب یہ ہو سکتا ہے کہ

انتخابات چونکہ پارٹی بنیادوں پر ہوتے ہیں لہذا عوام ، پارٹی کو فنانس کریں اور پارٹی اپنے امیدوار کی تشہیری مہم ایک دیئے گئے ضابطے کے مطابق چلائے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
مہنگے اور ذاتی سرمایہ کاری کے نظام سے چهٹکارا ممکن یے جب انتخابات کی تشہیر و دیگر اخراجات اعلانیہ پبلک فنڈنگ کے ذریعے حاصل کیے جائیں. اگرچہ اس میں لگتی ہے محنت زیادہ!!!!
 

محمداحمد

لائبریرین
انتخابات کی پبلک فنانسنگ ہو سکتی ہے مگر پاکستان کا سیاسی کلچر ابھی اس سے بہت دور ہے

یہ تو ہے پاکستان میں پبلک (عوام) کی اکثریت وسائل سے محروم ہے اور ایک طبقہ جو اشرافیہ سے تعلق رکھتا ہے وہ ارتکازِ دولت کا فائدہ اُٹھا کر لوگوں کے حقوق غصب کر رہا ہے۔

ویسے "پبلک فنانسنگ" کے بارے میں کچھ تفصیل بتائیے کہ یہ طریقہ کس طرح عمل پذیر ہوتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
تینوں سوالوں کا ایک ہی ممکنہ جواب یہ ہو سکتا ہے کہ

انتخابات چونکہ پارٹی بنیادوں پر ہوتے ہیں لہذا عوام ، پارٹی کو فنانس کریں اور پارٹی اپنے امیدوار کی تشہیری مہم ایک دیئے گئے ضابطے کے مطابق چلائے۔

عوام تو پہلے ہی لُٹی پٹی ہے۔

عوام کے نام پر دولت مند شخصیات پارٹی پر اپنا پیسہ پانی کی طرح لُٹائیں گے اور بعد میں اپنا حصہ مانگیں گے اس چیز سے تو نجات حاصل کرنا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
مہنگے اور ذاتی سرمایہ کاری کے نظام سے چهٹکارا ممکن یے جب انتخابات کی تشہیر و دیگر اخراجات اعلانیہ پبلک فنڈنگ کے ذریعے حاصل کیے جائیں. اگرچہ اس میں لگتی ہے محنت زیادہ!!!!

کہیں سے تو آغاز ہونا چاہے اس بات کا۔

ویسے اعلانیہ پبلک فنڈنگ میں بھی ہیر پھیر کے امکانات ہیں۔ اس کا حل یہی ہو سکتا ہے کہ تشہیری اخراجات کو اتنا کم کیا جائے کہ پارٹیز کو صاحبِ ثروت طبقے کا احسانمند نہ ہونا پڑے۔

میرا خیال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ تمام جماعتوں کے منشور فراہم کرے اور ممکن ہو تو ٹی وی چینلز کا کچھ ایر ٹائم بھی اس مقصد کے لئے خرید کر استعمال کرے۔ یا کوئی اور بہتر صورتحال اگر ممکن ہو تو۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کہیں سے تو آغاز ہونا چاہے اس بات کا۔

ویسے اعلانیہ پبلک فنڈنگ میں بھی ہیر پھیر کے امکانات ہیں۔ اس کا حل یہی ہو سکتا ہے کہ تشہیری اخراجات کو اتنا کم کیا جائے کہ پارٹیز کو صاحبِ ثروت طبقے کا احسانمند نہ ہونا پڑے۔

میرا خیال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ تمام جماعتوں کے منشور فراہم کرے اور ممکن ہو تو ٹی وی چینلز کا کچھ ایر ٹائم بھی اس مقصد کے لئے خرید کر استعمال کرے۔ یا کوئی اور بہتر صورتحال اگر ممکن ہو تو۔
اس پر ایک واقعہ یاد آ رہا ہے:
ایک بار کسی نے پوچھا کہ سگریٹ فروش کمپنیاں اتنا زیادہ سرمایہ اشتہار بازی پر کیوں لگاتی ہیں؟ ایک صاحبِ عقل نے جواب دیا کہ اگر آپ نے کوئی ایسی چیز بیچنی ہو جو عقل اور صحت کے خلاف ہو، کینسر اور متعدد دیگر بیماریاں پیدا کرتی ہو، بد مزہ اور بد بودار بھی ہو اور اس میں کوئی فائدہ بھی نہ ملے اور یہ سب کچھ اپنی جیب سے پیسے لگانے سے مشروط ہو تو کون احمق اسے خریدنا پسند کرے گا؟ اسی لئے خوبصورت خوبصورت اشتہارات کی مدد سے اسے بیچا جاتا ہے
اب اسے آپ سیاست دانوں پر مربوط کر کے دیکھئے کہ ان کے لئے تشہیری اخراجات اتنے ضروری کیوں ہیں :LOL:
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کہیں سے تو آغاز ہونا چاہے اس بات کا۔

ویسے اعلانیہ پبلک فنڈنگ میں بھی ہیر پھیر کے امکانات ہیں۔ اس کا حل یہی ہو سکتا ہے کہ تشہیری اخراجات کو اتنا کم کیا جائے کہ پارٹیز کو صاحبِ ثروت طبقے کا احسانمند نہ ہونا پڑے۔

میرا خیال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ تمام جماعتوں کے منشور فراہم کرے اور ممکن ہو تو ٹی وی چینلز کا کچھ ایر ٹائم بھی اس مقصد کے لئے خرید کر استعمال کرے۔ یا کوئی اور بہتر صورتحال اگر ممکن ہو تو۔
کاش اپنے سیاسی بلوغت کے سفر میں ہم ان انتخابات کے دوران کسی ایک نکتے پر ہی عمل کر پاتے۔
 
Top