کیا غیر اللہ کو مولا کہنا شرک ہے؟ - جواب !!

نبیل

تکنیکی معاون
نبیل میرا خیال ہے اسے مقفل ہی کر دیں کیوں کہ غیر ضروری بحث کا یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ۔۔۔ اور اس قسم کے مباحث یا مناظروں سے بہتر وہی تجویز ہے جو کسی صاحب نے دی تھی کہ یا تو پوری کتاب پیش کر دی جائے ، یا مقالہ / مضمون کی شکل میں تحریر لکھی جائے تا کہ احباب ذاتیات میں نہ الجھ سکیں ۔۔۔
وسلام

جی طالوت، یہی اس تھریڈ مقدر ہونے والا ہے۔ میں مذہبی تعلیمات کے زمرے کی نظامت کے سلسلے میں کچھ radical reforms کا سوچ رہا ہوں۔
 

طالوت

محفلین
لیکن ان ریڈیکل ریفارمز میں دل کے پھپھولنے پھوڑنے کی آ زادی ہی رکھیے گا ۔۔ تجاویز آپ کے سامنے ہیں ۔۔ اور امید ہے کہ اس طریقے سے کسی کو اختلاف نہیں ہو گا ۔۔۔ اس طرح سے براہ راست ایک دوسرے پر ذاتی حملے نہ کیے جا سکیں گے اور تمام نظریات بہتر طریقے سے سامنے آئیں گے ۔۔ اگر یہ سلسلہ چل پڑا تو انشاءاللہ میں بھی اس میدان میں طبع آزمائی کرنے کی کوشش کروں گا۔۔
وسلام
 
اس تھریڈ میں باذوق بھائی نے براہ راست مجھے مخاطب کیا ہے۔
مگر باخدا میں اس لیے اس تھریڈ پر گفتگو نہیں کر رہی ہوں کیونکہ پہلے ہی بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہو چکی ہیں۔

اور جو باذوق برادر مجھ پر اعتراض کر رہے ہیں کہ میں نے پرانے تھریڈ "کیا اولیاء اللہ کو مولا کہنا شرک ہے؟" میں علی ابن ابی طالب کی ولایت ثابت کرنے کے لیے شروع کیا ہے تو بالکل غلط بات ہے۔ اپنے پرانے تھریڈ میں بالکل اپنے موضوع سے الگ نہیں ہوئی ہوں اور علی ابن ابی طالب کا ذکر صرف ضمنی طور پر آیا ہے جو کہ ناگریز تھا۔

اور ہرگز ہرگز میں نے علی ابن ابی طالب کے مولا ہونے پر گفتگو نہیں کی، بلکہ اس سے قبل میں خود رسول ص کا ہمارا مولا ہونے پر گفتگو کر رہی تھی۔ اب بھائی لوگوں نے میری باتوں کو الگ رنگ دے دیا تو میں کیا کر سکتی ہوں۔

اب میں اپنی پرانی پوسٹ سے وہ اقتباس پیش کر رہی ہوں کہ جس کو بنیاد بنا کر باذوق برادر اعتراض کر رہے ہیں۔ غور سے دیکھئیے میں رسول اللہ ص کے آقا و مولا ہونے پر گفتگو کر رہی ہوں:

نوٹ کیجئے:

1۔ پوری پوسٹ میں میری اصل گفتگو قران کے مجازی معنوں پر ہے۔
2۔ اور انہی مجازی معنوں میں یہ ایک واحد اقتباس آیا ہے جہاں پر حدیث میں رسول اللہ ص کے ساتھ علی کا نام آ گیا، حالانکہ ادھر بھی میرا موضوع صرف رسول ص کی ذات ہے۔
3۔ اور میں نے ولایت اور مولا وغیرہ کے معنوں پر بحث ہی نہیں کی ہے [جس کو باذوق صاحب بحث برائے بحث کے لیے شروع کر رہے ہیں]
بلکہ موضوع یہ تھا کہ باذوق برادر کے مطابق سعودیہ کے علماء مطلقا کسی کو بھی مولانا کہنے پر [چاہے وہ کسی بھی معنوں میں کہا گیا ہو] شرک کا فتوی جاری کر رہے ہیں۔ مثلا ہم مسجد کے امام کو کبھی بھی اُن معنوں میں مولانا نہیں کہتے کہ جن معنوں میں ہم اللہ کو مولانا کہتے ہیں۔
اس لیے میں نے صرف یہ بیان کیا تھا کہ نہ صرف قران میں مجاز ہے، بلکہ ہماری اپنی زندگی میں ہم جو الفاظ استعمال کرتے ہیں، ان کو بھی مطلق معنوں میں اللہ والی صفات کا حامل نہیں لیا جائے بلکہ مجازی معنوں میں سمجھا جائے۔
اور میں نے ولی کے مختلف معنوں کی بحث ہی نہیں چھیڑی اور یہ میری پوسٹ پر صرف بحث برائے بحث ہے۔ مجازی کا مطلب ہی یہ ہے کہ اسکے جو مرضی معنی لو، مگر وہ معنی ہرگز نہ لو جس میں اللہ اسے اپنی صفت قرار دے رہا ہے۔
اور اس لیے مجازی کے مقابلے میں مختلف معنی کی بحث مجھ پر بالکل بےکار کا الزام ہے۔۔۔ ۔۔۔ کیونکہ ولی کے تو مختلف معنی کیے جا سکتے ہیں، مگر اللہ فرما رہا ہے کہ رسول ص بھی اللہ کے ساتھ اپنے فضل سے غنی کرتا ہے ۔۔۔ ۔ تو پھر یہاں پر فضل اور غنی کرنے کے آپ کون سے معنی لیکر آ جائیں گے؟؟؟



اور اللہ کو کوئی ضرورت نہ تھی کہ اپنے فضل سے مزید عطا کرنے اور غنی کر دینے کی بات کرتے وقت رسول کا ذکر اپنے ساتھ کرتا [یعنی صرف یہ کہہ دیتا "اللہ اپنے فضل سے مزید عطا کرے گا" ۔۔۔ ۔ اور "اللہ نے اپنے فضل سے [مسلمانوں] کو غنی کر دیا] تب بھی بات بالکل مکمل اور صاف ہوتی۔

مگر جب اللہ بذات خود رسول کا نام اپنے ساتھ مجازی معنوں میں استعمال کر رہا ہے تو ہمیں اللہ کے سوا کسی اور شریعت ساز کی ضرورت نہیں جو الفاظ کے ان مجازی معنوں کے استعمال کو اپنی تخلیق کردہ شریعت کی روشنی میں حرام قرار دیتا پھرے۔

اسی طرح "مولانا" کہنے کا بھی مسئلہ ہے اور اللہ نے اسلامی شریعت میں اسے حرام قرار نہیں دیا۔ اور رسول ص بےشک و شبہ ہمارے آقا و مولا ہیں۔ اور رسول ص نے بزبان خود اپنے آپکو مسلمانوں کا مولا قرار دیا ہے۔ تو آج کوئی رسول اللہ ص کو مولا کہنے پر ہم پر شرک کے فتوے جاری کرتا ہے تو باخدا وہ بذات خود انتہائی غلطی و گمراہی پر ہے۔

رسول ص کو مولا کہنا خود "سنت نبوی" ہے۔

///////////////////////////////////////////////

امید ہے کہ چیزیں واضح ہو گئی ہوں گی۔
میں ہرگز نہیں چاہتی کہ یہاں پر شیعہ سنی بحث شروع ہو جائے۔ اہلسنت برادران سے عزت و احترام کا رشتہ ہے۔ محترم شاکر القادری بھائی اور دیگر برادران کے ساتھ آج تک ان معاملات میں الف بے تک نہیں ہوئی اور ہمیشہ ایک دوسرے کے عقائد کا خیال اور احترام کیا ہے۔ اور جن اہلسنت فیملیز کو پرسنلی سالوں سے جانتے ہیں، ان تمام سالہا سال سے ایک دفعہ بھی یہ مسائل نہیں اٹھے۔

اگر باذوق صاحب اب بھی بحث کو بڑھانا چاہتے ہیں، تو برائے مہربانی بحث کو صرف رسول ص کے آقا و مولا ہونے تک محدود رکھیں۔

نیز میں نے انہیں القلم کا راستہ دکھایا تھا اور ہمت دلائی تھی کہ انکے مراسلوں کے ساتھ وہ کچھ سلوک نہ ہو گا جو کہ انکے ماڈریٹڈ فورمز میں انکے ساتھی ہمارے مراسلوں کے ساتھ کرتے آئے ہیں۔ چنانچہ اگر انہیں مولی کے معنوں اور علی ابن ابی طالب کو بیچ میں کھینچ کر لانا ہے تو القلم کا رخ کیجئے کیونکہ محفل کا ماحول اس حد تک کی بحث کے لیے موزوں نہیں ہے۔
 
کلمہ مولی مشترک لفظی یعنی کثیرالمعنی ہے ۔ نہ صرف نبی کریم علیہ السلام بلکہ تمام صلحاء امت واولیاء ملت کےلئے اس کے اطلاق کا جواز اہلسنت کے نزدیک متفق علیہ امر ہے۔
 
Top