میر مہدی مجروح کیا غصّہ میں آتا ہے جو کرتا ہوں گِلا میں - میر مہدی مجروح

کاشفی

محفلین
غزل
(میر مہدی مجروح)
کیا غصّہ میں آتا ہے جو کرتا ہوں گِلا میں
خود آپ اُنہیں چھیڑ کے لیتا ہوں مزا میں
فتنہ نے کہا دور ہی سے دیکھ کے اُن کو
یہ آکے اگر ناز سے بیٹھا تو اُٹھا میں
کیا پھول کے غنچہ ہے سرشاخ پہ خنداں
سمجھا ہے اسی طرح گزاروں گا سدا میں
کیا تم کو بھی اُلفت ہے یہ کہہ دیجئے سچ سچ
اس وقت نہیں دوسرا، بس آپ ہیں یا میں
پاس اُن کے یہ بالیدہ میں ہوتا ہوں خوشی سے
آ بیٹھنے کی اور کے رکھتا نہیں جا میں
ہم نے تو کسی رنگ میں نسبت کو نہ چھوڑا
وہ مجھ سے خفا رہتے ہیں جینے سے خفا میں
کیا قہر ہے اُس چشم فسوں ساز کا انداز
اس رنگ سے دیکھا کہ نہ آپے میں رہا میں
خودرفتہ ہوا آتے ہوئے دیکھ کے اُن کو
وہ آن کے ٹِکنے بھی نہ پائے کہ چلا میں
کیا ضد ہے مرے ساتھ کہ غنچہ ہی گرایا
کھِلنے بھی نہ پایا تھا ابھی بادِ صبا میں
ملتا ہے بھلا طائرِ خوش زمزمہ ہم سا
صیّاد کی قسمت تھی بھلی آن پھنسا میں
یہ دیکھئے شوخی، جو کروں عرض تمنّا
کس ناز سے کہتے ہیں کہ ہوں تم سے خفا میں
تو اُس سے ڈراتا ہے کہ جو خیرمحض ہے
واعظ ترے فقروں میں کب آتا ہوں بھلا میں
کیا خاک ہو تمیز اُنہیں مہروستم میں
اُن کی تو ہر اک بات پہ کہتا ہوں بجا میں
ہوں شمع سرِ راہ نہیں میرا بھروسا
جھونکا بھی ہوا کا اگر آیا تو بُجھا میں
محفل میں بنا ہوں میں ترے عہد کی بنیاد
تونے بھی مجھے گو کہ اُٹھایا نہ اُٹھا میں
کچھ وعدہء وصل اُس کا لگاتا تھا سہارا
گو اصل میں تھا جھوٹ پہ جیتا تو رہا میں
اب جسم ہے سب راکھ دھرا اس میں ہے کیا خاک
اخگر کی طرح اپنی ہی سوزش میں جلا میں
جب دیکھو گلے میں ہیں عدو کے تری باہیں
رنجیدہ ترے ہاتھ سے رہتا ہوں سدا میں
کچھ پڑ تو گئی غیر کے گھر جانے میں کھنڈت
گھر سے وہ نکلتے ہی تھے باہر کے مِلا میں
مجروح مرے مصرعہء سودا سے گئے ہوش
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو کہ چلا میں
 

مغزل

محفلین
کیا غصّہ میں آتا ہے جو کرتا ہوں گِلا میں
خود آپ اُنہیں چھیڑ کے لیتا ہوں مزا میں
پاس اُن کے یہ بالیدہ میں ہوتا ہوں خوشی سے
آ بیٹھنے کی اور کے رکھتا نہیں جا میں
ہم نے تو کسی رنگ میں نسبت کو نہ چھوڑا
وہ مجھ سے خفا رہتے ہیں جینے سے خفا میں
محفل میں بنا ہوں میں ترے عہد کی بنیاد
تونے بھی مجھے گو کہ اُٹھایا نہ اُٹھا میں

چہ خوب چہ خوب واہ عمدہ ۔۔ ایک ایک شعر نگینہ ہے کاشفی بھائی کیا عمدہ غزل پیش کی ہے روح سرشار کردی آپ نے ۔۔۔ ہزار برس جیئیں تمام تر رعنائیوں اور خوشیوں کے ساتھ ۔۔۔ بہت عمدہ
 

کاشفی

محفلین
غزل کی پسندیدگی کے لیئے آپ کا بھی بیحد شکریہ مغزل بھائی۔۔ جیتے رہیں خوش و خرم رہیں سدا۔آمین
 
Top