کیا عید ابھی تک میٹھی ہے؟

خاور بلال

محفلین
عید سے پہلے اک شب کو میں دیر تلک یہ سوچا کیے
بازار بھرے تھے اشیاء سے سیلابِ آدم برپا تھا
عید کی خوشیاں پانے کو ہر اک تھا واں مصروفَ جہد
میں نے بھی خریدی اک اک شے
ہر شے کی نسبت عید سے تھی
فرصت جو ملی تنہائ میں اک ٹھنڈی ہوا کے جھونکے نے
مجھے یاد دلائی صابرہ کی، پھر شتیلہ بھی مجھے یاد آیا
حماہ جو جل کر راکھ ہوا۔۔۔
وہ بچے گھومے آنکھوں میں، ماں باپ سے جو محروم ہوئے
اس ماں کی بھی مجھے آواز آئی، کھنڈراتِ حلب پہ تھی جو کھڑی
اور بچہ اپنا ڈھونڈتی تھی
افغان بچے یاد آئے کہ
عید کا تحفہ جن کے لیے، ہے زہر بھری اک بادِ صبا
پیڑوں پہ جہاں بم لگتے ہیں، رستے بارود اگلتے ہیں
ماؤں کی گود بھی اجڑی ہے، حلقوم کٹے ہیں بھائیوں کے
بہنوں کےسہاگ بھی اجڑے ہیں
میں دیر تلک یہ سوچا کیے۔۔۔
کیا عید ابھی تک میٹھی ہے
پھر یاد مجھے فرمان آیا، فرمان بھی نبئ رحمت کا
مسلم ہیں مانند اک جاں کے
اک عضو کا دکھ ہے جاں کا دکھ
بیروت کے نالے میرے ہیں، افغان کے نوحے میرے ہیں
مظلوم جہاں میں میرے ہیں
میں عید کے پیارے موقع پر
احساس کا تحفہ لایا ہوں
میں عید کا تحفہ لایا ہوں
 
Top