کیا سے کیا ہوگئے دیکھتے دیکھتے

رباب واسطی

محفلین
ایک زمانہ تھا جب دوست و احباب کے درمیان ذرا سا بھی نفرتوں کا شائبہ ہوتا تو سوشل میڈیا آن کر لینا جہاں جھوٹی یا دکھاوے کی ہی سہی لیکن ہر طرف محبت ہی محبت بکھری نظر آتی تھی
کوئی وصال کے گیت شئیر کررہا ہوتا تھا تو کوئی محبوب کی شان میں زمین و آسمان کے قلابے ملا رہا ہوتا تھا
کہیں کوئی دل جلا عاشق اپنے محبوب کی بے وفائیوں یا رقیبِ رو سیاہ کی برائیوں کا پردہ فاش کرتا نظر آتا تھا
الغرض بات چاہے جس بھی موضوع پر بھی شروع ہوتی مگر اختتام عشق و محبت پر اختتام ہوتا

لیکن یہ کیا
ہمارے گلی محلوں اور دوست و احباب اور رشتہ داروں کی باتوں میں بھی طنز نمایاں جھلکنے لگا اور سوشل میڈیا خصوصاً ٹویٹر صرف اور صرف نفرت کے اظہار کا زریعہ بن کر رہ گیا۔ صرف سیاست جیسے دھندے کے گند کا کچرا دان بن کر رہ گیا

وہ محبت کے سفیر کہاں کھو گئے؟
کیا محبت کرنے والے لوگ کم رہ گئے ہیں؟

دنیا میں سب سے مشکل کام ہے لفظوں کی حرمت کی پاسداری کرنا ہے لیکن یہ کیا الفاظ کا بے جا اور غلط استعمال ہو رہا ہے۔ سرِ عام گندی اور ننگی گالیاں دی جارہی ہیں یہ سوچے بنا کہ ہماری شائد ہمارے ماں باپ، بہن بھائی یا بیٹے بیٹیاں بھی ہماری ان کارستانیوں کو پڑھ رہے ہوں
اپنی آنے والی نسلوں کی کیسی ربیت کررہے ہیں؟
ہم کس طرف جارہے ہیں؟

ہمیں کیا ہوگیا ہے۔ بقولے شاعر
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے

Log in | Tumblr
 
Top