کیا خاک وہ جینا ہے جو اپنے ہی لیئے ہو ...خود مٹ کر کسی اور کو مٹنے سے بچا لیں

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
مشہور فلسفی ابن طفیل نےایک دن خوش ہو کر لوگوں کو بتایا:
اے لوگو!میں نے وہ راز پا لیا ہے جس سے انسانی معاشرہ خوش و خرم رہ سکتا ہے۔
ایک دوست نے دریافت کیا وہ کیسے ؟ابن طفیل نے جواب دیا کائنات کی ہر چیز دوسروں کے لیئے ہے۔
درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتے ،دریا اپنا پانی خود نہیں پیتے،یہ بہاریں،یہ برساتیں،یہ نغمے،زمزمے سب دوسروں کے لیئے ہیں۔
بس وہی زندگی نظام کائنات سے ہم آہنگ ہوسکتی ہے جو دوسروں کے لیئے ہو۔
ہمارے معاشرے میں صرف ایسی بے غرض سوچ تبدیلی لا سکتی ہے ۔اسی سوچ کے سہارے زندگی کے راستے سہل ہو سکتے ہیں۔
یہ جا بجا پھیلی ہوئی رنجشیں،عداوتیں،جھگڑے ان سب کا تدارک اسی طرزعمل سے ممکن ہے ۔
بغیر کسی غرض ،کسی توقع کے دوسروں کے لیئے شجر سایہ دار بننے سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ پھر کسی کا منفی رویہ ہمیں مایوس نہیں کر پاتا ۔
ہم اپنی دھن میں مگن ہو کر دوسروں کے لیئے راستے بنائیں گے تو منزلیں خود ہمارا استقبال کریں گی
 

نیلم

محفلین
اور آج کے دور میں کسی سے اچھائی کی توقعوں رکھنے والے کو بےوقوف کہا جاتا ہے.
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
برئی
اور آج کے دور میں کسی سے اچھائی کی توقعوں رکھنے والے کو بےوقوف کہا جاتا ہے.
برائی ،بد اخلاقی، بد خوئی اتنی عام ہو چکی ہے کہ اچھائی جیسے مشکوک ہو کر رہ گئی ہے لیکن وہی بات :
شکوئہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
ہمیں اپنے اپنے مدار میں یہ شمع روشن کرنی ہے تاکہ اندھیرا کچھ تو کم ہو۔
 

زبیر مرزا

محفلین
کربھلا ہو بھلا
نیکی کر دریا میں ڈال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اجراللہ تعالٰی ضرورعطا فرمائے گا یہاں نہیں تو آخرت میں
لیکن ہم بے صبرہیں نیکی کرکے اس کا فوری اجرچاہتے ہیں اورنہ ملنے پرمایوس ہوتے ہیں
اچھائی اگریہ سوچ کرکی جائے کہ اس سے معاشرے کی فلاح ہوگی ، راستے سے کانٹے ہٹائیں اس لیے کہ
یہی انسانیت کا تقاضا ہے کہ کسی کوآزارنہ پہنچے - اجتماعی فلاح میں ہی انفرادی فائدہ پوشیدہ ہے جو کسی نہ کسی
طورپرہم تک پہنچ جائے گا اوریہی صورتحال برائی میں بھی پیش آئے گی کیوںکہ جو دوسروں کے لیے گڑھا کھودتا ہے
خود اس میں گرجاتا ہے -
قرۃ العین بے حد عمدہ تحریر شئیرکرنے کا شکریہ
 
Top