کیا آپ گستاخان رسول کا چیلنج قبول کرتے ہیں؟؟

8 جنوری کو ناروے کے ایک اخبار۔۔ آفتن پوستن atten posten ۔۔ نے رسول رحمت جناب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے دوبارہ شائع کردئیے۔۔ ساتھ ہی اخبار کی چیف ایڈیٹر hilde haugsgjerd
نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ
:: مجھے یقین ہے کہ خاکوں کی اشاعت پر کوئی مضبوط ردعمل سامنے نہیں آئے گا ::
گویا گستاخ اخبار کی گستاخ اڈیٹر یہ سمجھ رہی ہے کہ رحمت اللعالمین کی
نعوذباللہ۔۔۔۔ ناموس کی مسلمانوں ہاں کوئی خاص قدر نہیں رہ گئی مسلمان اب توہین رسالت برداشت کرنے کے عادی ہو چکے ہیں لہذا جو چاہو کرو
اے غیور مسلمانو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اٹھو ،
اور اپنے نبی کی ناموس کے تحفظ کیلئے اپنی آواز بلند کرو
ثابت کردو کہ ہم ناموس رسالت پر جان سمیت سب کچھ قربان کرسکتے ہیں اور یہ چیلنج قبول کرتے ہیں
پر امن مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بھرپور ردعمل
محبت رسول کا ثبوت دیجئے۔پورے ملک میں احتجاجی پروگرام کیجئے اور دوستوں کو فضول فون یا ایس ایم ایس کرنے کی بجائے گستاخان رسول کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے

..............................................
1۔۔مسلمانوں کو چیلنج دینے والی چیف ایڈیٹرکا ای میل
محذوف
mobil nomber ,,0047.95251522
.........................................................
۔۔۔ گستاخ اخبار کےچیف ایگزیکٹوکرسٹن سکوجن ای میل
محذوف
mobil nomber .. 004790558003
....................................................
..گستاخ رسول اخبار aften posten کے ای میل ایڈریسز
محذوف
آن لائن ایڈیٹر

محذوف
پاکستان میں ناروے کے سفارتخانے کو فون ،خط یا ای میل سے اپنے ردعمل ضرور آگاہ کریں
وسٹ بکس نمبر 1336 اسلام آباد
فون۔۔ 4- 092،512279720
فیکس ۔۔ 092،512279726
ای میل ،، محذوف

.
.
.
.
منجانب ۔۔۔ تحریک حرمت رسول پاکستان
 

خوشی

محفلین
میرے خیال میں ایک مہذب قوم کا ایک مہذب طریق ہونا چاھیئے احتجاج کا بھی، علی جی آُپ کا بے حد شکریہ جو آپ نے اس طرف توبہ دلائی اور یہ معلومات فراہم کی اور اڈریس بھی شئیر کئے
 

سویدا

محفلین
پتہ نہیں‌مسلمان احتجاجی مزاحمت کیوں‌کرنا چاہتے ہیں‌

احتجاج کے بجائے عمل پہ آئیں‌تو زیادہ اثر اور فائدہ ہے
 
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ۔ ۔ان اللہ مع الصابرین۔
ہم تمام گستاخانِ رسول پر بیشمار لعنت بھیجتے ہیں ۔ افسوس ہے او ۔آئی ۔سی پر کہ یہ ادارہ اس معاملے مین مکمل طور پر غیر مؤثر ثابت ہوا ہے۔ کم ازکم اتنا تو کردیتے کہ او۔آئی ۔سی کے رکن ممالک ان ڈنمارک اور ناروے سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیتے۔ لیکن بے شرمی کی انتہا ہے ان حکمرانوں کی جانب سے، ۔ ۔ اب عام مسلم کم ازکم یہ تو کرسکتا ہے کہ ان دونوں ممالک کی پراڈکٹ کو استعمال کرنا چھوڑ دے۔ ۔ ۔ ۔
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا۔ ۔ ۔​
 

میر انیس

لائبریرین
ای میل ایڈریس کیوں ہٹا دیئے گئے کم از کم ہم اپنے جذبات کا اظہار تو کر سکتے تھے۔ باقی رہی مسلمان حکمرانوں کی جراءت کی بات تو معاف کیجئے گا یہ سارے زنخے حکمران اپنی سلطنت کو اللہ کا عطیہ نہیں بلکہ امریکہ کا عطیہ سمجھتے ہیں۔
 
برادرم انیس۔ کئی بار واضح کر چکا ہوں کہ پبلک فورم میں ای میل ایڈریس دینے کا مطلب ہے ای میل ہارویسٹر اور اسپیمر باٹس کو کھلی دعوت دینا۔ اور ابھی محفل اس چیز کی متحمل نہیں ہو سکتی یقین نہ ہو تو دن بدن بڑھتے محفل کے اخراجات پر نگاہ ڈال سکتے ہیں۔ میں انھیں اسی دن حذف کر دیتا جس دن پوسٹ کی گئی تھی پر اس دن قدرے مصروف تھا اور پھر بات ذہن سے نکل گئی۔ اگر آپ کو وقعی ان ای میل ایڈریسیز کی ضرورت ہو تو صاحب مضمون سے رابطہ فرما لیں امید ہے کہ ان کے پاس محفوظ ہوں گی۔ یا سہل ترین طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ اسی مضمون کا کوئی فقرہ کاپی کر کے گوگل کر لیں آپ کو درجنوں سائٹوں اور فورموں میں یہ پیغام جوں کا توں مل جائے گا۔ :)
 
Top