کہیں سے لَوٹ کے ہم لڑکھڑائے ہیں کیا کیا،کیفی اعظمی

خرد اعوان

محفلین
کہیں سے لَوٹ کے ہم لڑکھڑائے ہیں کیا کیا
ستارے زیرِ قدم رات آئے ہیں کیا کیا

پلٹ پلٹ کے اُدھر دیکھتے جو دیکھتے تھے
وہ سادگی پہ مری مسکرائے کیا کیا

چَھٹا جہاں سے اُس آواز کا گھنا بادل
وہیں سے دُھوپ نے تلوئے جلائے ہیں کیا کیا

میں کچھ سمجھ گیا اور کچھ سمجھ نہیں سکا
جُھکی نظر نے فسانے سنائے ہیں کیا کیا

جو ہو لیا تھا مرے ساتھ چاند چوری سے
اندھیرے راستے کے جگمگائے ہیں کیا کیا
 

فاتح

لائبریرین
کیفی اعظمی کا خوبصورت کلام ارسال کرنے پر آپ کا شکریہ!

ٹائپنگ کی اغلاط موجود ہیں۔ گو کہ انتہائی معمولی ایک ایک لفظ یا حرف کی غلطیاں ہیں مگر محفل پر موجود مواد کو اغلاط سے پاک ہونا چاہیے۔ ہم محفل پر موجود اردو کلام کو اس حد تک قابل اعتبار بنانا چاہتے ہیں کہ اسے بطور سند استعمال کیا جا سکے۔
 

خرد اعوان

محفلین
کیفی اعظمی کا خوبصورت کلام ارسال کرنے پر آپ کا شکریہ!

ٹائپنگ کی اغلاط موجود ہیں۔ گو کہ انتہائی معمولی ایک ایک لفظ یا حرف کی غلطیاں ہیں مگر محفل پر موجود مواد کو اغلاط سے پاک ہونا چاہیے۔ ہم محفل پر موجود اردو کلام کو اس حد تک قابل اعتبار بنانا چاہتے ہیں کہ اسے بطور سند استعمال کیا جا سکے۔

بجا فرمایا ۔ اگر اصلاح کی نیت سے آپ نشاندہی کر دیتے تومجھے آسانی ہو جاتی تصحیح‌کرنے میں‌۔ ورنہ میں‌نے تو جیسا پڑھا ویسے ہی لکھ دیا ۔ آپ نشاندہی کر دیجئے میں‌تصحیح‌کر دوں گی ۔ ان شاءاللہ
 

فاتح

لائبریرین
میرے پاس کتاب تو نہیں ہے اور نہ ہی میں نے پڑھی ہے یہ غزل لیکن اندازے سے نشان دہی کر رہا ہوں کہ یوں وزن درست ہو جاتا ہے۔
وہ سادگی پہ مری مسکرائے ہیں کیا کیا (ہیں کا اضافہ ہونا چاہیے)
میں کچھ سمجھ گیا اور کچھ سمجھ نہیں سکا (یہاں شاید سکا کی بجائے پایا ہو گا)
اندھیرے راستے کے جگمگائے ہیں کیا کیا (کے کی بجائے شاید بھی ہو گا یہاں)
 
Top