کہانی رانی کیتکی اور کنور اودھے بھان

شمشاد

لائبریرین
شعیب بھائی نے "کہانی رانی کیتکی اور کنور اودھے بھان کی تصنیف میر انشا اللہ خان انشا دہلوی" کو برقیانے کے لیےکہا تھا۔

ریختہ پر رانی کیتکی کا ربط

ریختہ کے صفحہ 44 سے صفحہ 107 تک ہے۔

متن بھی یہیں پوسٹ کر رہا ہوں۔

لٹل لیڈی پلیز گوگل ڈاکس بنا کر اس پر چڑھا دو۔
 

شمشاد

لائبریرین
رانی کیتکی صفحہ کتاب 43، ریختہ صفحہ 44

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یہ 1 وہ کہانی ہے جس میں 2 ہنددی *1 چُھٹ
کسی اور بولی کا نہ میل ہے نہ پُٹ 3

سر جُھکا کر ناک رگڑتا ہوں، اوس اپنے بنانے والے کے سامنے *2 جس نے ہم سب کو بنایا اور بات کی بات میں *3 وہ کر دکھایا *4 یا جس کس بھید کسی نے نہ پایا۔ دوہا اپنی بولی کا *5 :

آتیاں جاتٰان جو سانسیں ہیں
اوسکے بن دھیان سب یہ پھانسیں ہیں

یہ کل کا پُتلا جو اپنے اوس کھلاڑی کی سُدھ 4 رکھے، تو کھٹائی میں کیوں پڑے، اور کڑوا کسیلا کیوں ہو؟ اوس پھل کی مٹھائی
-----------------------------------------------------------------------------------------------
*1 ب " ہندی کی
*2 م : سامنے
*3 م : وہ سب
*4 م : دیکھایا
*5 ب و م : ندارد
1۔ داستان رانی کیتکی اور کنور اودے بھان
2۔ ما: ہندی سہو
3۔ م: سدہ


رانی کیتکی صفحہ کتاب 44، ریختہ صفحہ 45

چکھے، جو بڑوں سے بڑے *1 اگلوں نے چکھی ہے۔ دوہا اپنی بولی کا *2 :

دیکھنے کو تو آنکھیں دیں *3 اور سُنے کو یہ کان دیئے
ناک بھی اونچی سب میں کر دی 1، مرتو *4 کو جی دان دیئے

مٹی کے باسن کو اتنی سکت کہاں، جو اپنےکمہار کے کرتب کچھ تاڑ *5 سکے؟ سچ ہے جو بنایا ہوا ہو، سو اپنے بنانے والے کو کیا سراہے اور کیا کہے؟ یوں جس کا جی چاہے پڑا بکے! سر سے لگا پانوں *6 تک جتنے رونگٹے ہیں، جو سب کے سب بول اٹھیں 2 اور سراہا کریں، اور اتنے برسوں *7 اسی دھیان میں رہیں، جتنی ساری ندیوں میں ریت اور پھول پھلیاں کھیت میں ہیں، تو بھی کچھ نہ ہو سکے۔ کراہا کریں *8۔

اس سر جھکانے کے ساتھ ہی *9 دن رات بپتا ہوں اپنے اوس داتا کے بھیجے *10 ہوئے پیارے کو، جس کے لیے یوں کہا ہے جو تو نہ ہوتا2، تو میں کچھ نہ بناتا 3۔" اور اوس کی چچیرا بھائی جس کا بیاہ اوسی کے گھر میں 911 ہوا، اوس *12 کی سرت مجھے
****************************************************************************************
*1 آ : بڑے سے بڑوں
*2 ب م : ندارد
*3 م : دیکھنے کو آنکھ دی
*4 م : مووتوں
*5 م : بتا سکے
*6 م : پاؤں
*7 من : برس
*8 ب، م : ندارد
*9 ب، م : ساتھی
*10 م : پہونچے
*11 م : ندارد
*12 ب : اوسی۔ آ میں کسی نے اس لفظ کی چٹ لگا دی ہے۔
1۔ مرت، مرتوں (بے جان)
2۔ م : اٹھیں
3۔ م : ندارد


رانی کیتکی صفحہ 45، ریختہ صفحہ 46

لگی رہتی *1 ہے ہر کتاب گھڑی *2۔ میں پھولا اپنے آپ میں نہیں سماتا۔ اور جتنے اون کے لڑکے بالے ہیں، اونھیں 1 کی یہاں سے چاہ *3 ہے، اور کوئی ہو، کچھ میرے جی کو نہیں بھاتا۔ مجھے اس گھرانے کے چُھٹ، کسے لے بھاگ، اوچک، چور، ٹھگ سے کیا پڑی؟ جیتے *4 مرتے اونھیں 1 سبھوں کا آسرا اور اون کے گھرانے کا رکھتا ہوں بتیسوں *5 گھڑی۔

ڈول ڈال ایک انوکھی بات کا

ایک دن بیٹھے بیٹھے یہ بات اپنے دھیان میں چڑھی *6، کوئی کہانی ایسی کہیے، جس میں ہندوی 2 چُٹ اور کسی بولی کی پُٹ *7 نہ ملے، تب جا کے میرا جی پھول کی کلی کے روپ سے کھلے۔ باہر کی بولی اور گنواری کچھ اوس کے بیچ میں *8 نہ ہو۔ اپنے ملنے والوں میں سے ایک *9 کوئی بڑھے پڑھے لکھے، پُرانے دُھرانے ڈاگ 3 بوڑھے گھاگ، یہ کمسرگ الئے، سر پلا کر مونہ 4 تھتھا *10 کر، ناک بھوں چڑھا 5 ر، آنکھیں پھرا *11 کر
********************************************************************************
*1 م : رہی
*2 آ، م : ندارد
*3 م : کے ۔۔۔۔ چاو۔
*4 آ : اور مرتے
*5 م : تیسوں
*6 م : چڑھ آئی کہ
*7 م : بول سے نپٹ
*8 م : ندارد
*9 آ : ندارد
*10 م : بنا کر، من تھتھیا کر
*11 آ : پتھرا کر
1 م : او نہیں
2 ما : ہندی، سہو
3 م : ندارد
4 ما : مونھ
5 م : چڑہا


رانی کیتکی صفحہ 46، ریختہ صفحہ 47

لگے کہنے؛" یہ بات ہوتی دکھائی نہیں *1 دیتی۔ ہندوی پن بھی نہ نکلے اور بھا کھا پنا نہ ٹھونس *2 جائے۔ جیسے بھلے *3 لوگ اچھوں سے اچھے آپس میں بولتے چالتے ہیں، جیوں کا تیوں *4 وہی سب *5 ڈول رہے اور چھانہہ کسی کہ نہ دبے *6، 1۔ یہ نہیں ہونے کا۔" میں نے اون کی ٹھنڈی *7 سانس کی پھانس کا ٹہوکا کھا کر جھنجلا *8 کر کہا : "میں کچھ ایسا 2 بڑھ بولا *9 نہیں، جو رائی کو پربت *10 کر دکھاؤں، اور جھوٹھ *11 سچ بول کے *12 اونگلیاں نچاؤں اور بے سُری بے *13 ٹھکانے کی اولجھی سلجھی *14 تانیں لے جاؤں *15۔ جو مجھ سے نہ ہو سکتا، تو بھلا یہ بات مونہ سے کیوں نکالتا؟ جس ڈھب سے ہوتا اس بکھیڑے کو ٹالتا۔"

اس کہانی کا کہنے والا یہاں آپ کو جتاتا ہے، اور جیسا کچھ لوگ اوسے پکارتے ہیں، کہہ سنتاتا ہے۔
**********************************************************************************
*1 : نہیں دکھائی
*2 م : بھا کھا پن نہ ٹھو، من گھس
*3 م : پہلے
*4 م : جوں کا توں۔ ب : جیوں کا توں
*5 م : ندارد
*6 م : نہ پڑے، آ : کسی کی چھا نہیں
*7 آ : ٹھنڈی
*8 م : جھنجلا کر
*9 م : انوکھا بولا
*10 آ : ندارد
*11 م : جھوٹ
*12 آ : کر
*13 ب : ندارد
*14 : سولجھی
*15 م : باتیں جُھاوں ۔ من : سجاؤں
1 ما دے، سہو
2 م : بڑہ
3 م منہ، ما : مونھ


رانی کیتکی صفحہ 47، ریختہ صفحہ 48

دہنا 1 ہاتھ 2 مونہ پر پھیر کے *1 آپ کو جتاتا ہوں۔ جو میرے داتا نے چاہا، تو وہ تاؤ بھاؤ اور آؤ جاؤ اور کود پھاند کر لپٹ جھپٹ *2 دکھاؤں، جو دیکھتے ہی آپ کے دھیان کا گھوڑا، جو بجلی سے بھی بہت چنچل، چپلاہٹ *3 میں ہے 3، ہرنوں کے روپ میں *4، اپنی *5 چوکڑی بھول جائے۔ چونکہ 4، *6 :

گھوڑے پر اپنے چڑھ 5 کے آتا ہوں میں
کرتب جو ہیں، سو سب دکھاتا *7 ہوں میں
اوس چاہنے والے نے جو چاہا، تو ابھی
کہتا جو کچھ ہوں، کر دکھاتا *8 ہوں میں

اب آپ کان کے رکھ کے، آنکھیں ملا کے *9، سنمکھ ہو کے، ٹک ادھر دیکھیے، کس ڈھب 6، بڑھ 7 چلتا ہوں اور اپنے *10 ان پھول کی پنکھڑی جیسے ہونٹھوں *11 سے کس کس روپ کے پھول اوگلتا ہوں۔

کہانی کے جوبن *13 کا اوبھار اور بول چال کی دولہن کا سنگھار *14
***************************************************************************************
*1 م : پھیر کر
*2 ب : لپیٹ جھپیٹ
*3 م : اچھلاہٹ
*4 م : میں ہے
*5 آ : ندارد
*6 م : ندارد
*7 م : دیکھاتا
*8 م : دیکھاتا
*9 م : ندارد
*10 ب : ندارد
*11 م : ہوٹوں
*12 م : سے
*13 م : ندارد
*14 ب :، م : سنگار
1 م : دھنا
2 م : منہ، ما : مونھ
3 م : ندارد
4 : چوتکا
5 م : چڑھ
6 م : ڈہب
7 م : بڑہ


رانی کیتکی صفحہ 48، ریختہ صفحہ 49

کسی دیس میں کسی راجا *1 کے گھر ایک بیٹا تھا۔ اوسے اوس کے ما *2 باپ اور سب گھر کو لوگ کنور اودے بھان کر کے پکارتے تھے۔ سچ مچ اوس کے جوبن کی جوت میں سورج کی ایک سوت آ ملی تھی۔ اوس کا اچھا پن اور بھلا لگنا کچھ ایسا نہ تھا، جو کسی کے لکھنے اور کہنے میں آ سکے۔ پندرہ برس بھر کے *3 اونے سولھوے *4 میں پاؤں *5 رکھا تھا۔ کچھ یوں ہیں *6 سی اوس کی مسیں بھیگتی چلیں *7 تھیں۔ اکڑ تکڑ *8 اوس میں بہت سی سما رہی تھی، کسی کو کچھ نہ سمجھتا تھا۔ پر کسی بات کی پُود *9 کا گھر گھاٹ پایا نہ تھا اور چاہ *10 کی ندی کا پاٹ اونے *11 دیکھا *12 نہ تھا۔

ایک دن ہریالی *13 دیکھنے کو اپنے گھوڑے پر چڑھ کے *14 اپنے اوسی *15 اٹھکھیل *16 پنے اور الڑھ 1 پن *17 کے ساتھ دیکھتا بھالتا چلا جاتا تھا۔
******************************************************************************************
*1 م : راجہ
*2 م : ماں
*3 م : ندارد
*4 م : سولھے
*5 آ : پاوں
*6 م : یوہیں
*7 ب و م : چلی
*8 م : مکڑ
*9 م : کے سوچ
*10 م : جاؤ
*11 م : اون نے
*12 ب : اندیکھا
*13 آ : ہریائی
*14 آ : "اپنے گھوڑے پر چرح کے" "ندارد"
*15 ب و م : ندارد
*16 م : تکمیل
*17 م : لڑکپن، من : الھڑ پن
1۔ الڑ ہپن


رانی کیتکی صفحہ 49، ریختہ صفحہ 50

اتنے میں ایک ہرنی جو اوس *1 کے سامھنے *2 آئی، تو اوس *1 کا جی لوٹ پوٹ ہوا۔ اوس *1 ہرنی کے پیچھے سب کو چھوڑ چھاڑ کر گھوڑا پھینکا۔ بھلا *3 کوئی گھوڑا اوس کو پا سکتا تھا؟ جب سورج چھپ گیا، اور ہرنی آنکھوں سے اوجھل ہوئی، تب تو یہ کنور اودے بھان بھوکھا، پیاسا، اونید جمھئیاں *4، انگڑائیاں لیتا، ہکا بکا ہو کے لگا آسرا ڈھونڈھنے *5۔ اتنے میں کچھ ایک *6 امریاں دھیان چڑھیں۔ اودھر چل نکلا *7، تو کیا دیکھتا ہے، جو *6 چالیس پچاس رنڈیاں، ایک سے ایک جوبن میں اگلی، جھولا ڈالے 1 ہوئے *8 پڑی جھول رہیں *9 ہیں، اور ساون گاتیاں ہیں۔ جو *10 اونھوں نے اس *11 کو دیکھا، ت"و کون؟ تو کون؟" کر *12 چنگھاڑ سی پڑ گئی۔ اون سبھوں میں سے ایک کے ساتھ اس کی آنکھ لڑ گئی۔ دوہا 2 اپنی بولی کا *13 :

کوئی کہتی تھی: "یہ اوچکا ہے"
کوئی کہتی تھی : "ایک پکا ہے"

وہی جھولنے والی لال جوڑا پہنے 1 ہوئے، جس کو سب *14 رانی کیتکی
*************************************************************************************
*1 م : اس
*2 م سامنے
*3 آ، ب : ندارد
*4 م : پیاسا اور اودا ساجا مائیاں اور
*5 آ، ب : ڈھونڈنے
*6 م : ندارد
*7 ب : نکلا لا
*8 آ : ندارد
*9 م : رہنتی
*10 ب : جوں
*11 م : انھوں نے اوس
*12 م : کی
*13 ب : ندارد۔ م : اپنی بولی کا، ندارد
*14 آ میں لفظ ‘سب‘ کیتکی کے بعد ہے۔
1 م : ھوے
2 م : دوھا


رانی کیتکی صفحہ 50، ریختہ صفحہ 51

کہتے تھے، اوس کے بھی جی میں اس کی چاہ نے گھر کیا۔ پر کہنے سُنے کو *1 بہت سی ناہ نوہ کی اور کہا : "اس لگ چلنے کو بھلا کیا کہتے ہیں؟ ہک نہ دھک *2، جو تم جھٹ سے ٹپک پڑے، یہ نہ جانا، جو یہاں 1 رنڈیاں اپنی *3 جھول رہی ہیں؟ جی تم جو اس روپ کے ساتھ بیدھڑک چلے آئے ہو، ٹھنڈی ٹھنڈی چھانہہ 2 چلے جاؤ!"

تب کنور *4 نے مسوس کے، ملولا 3 کھا کے کہا *5 : "اتنی رکھائیاں نہ دیجیے *6۔ میں سارے دن کا تھکا ہوا، ایک پیڑ کی چھانہہ 2 میں اوس کا بچاؤ کر کے پڑ رہوں گا۔ بڑے تڑکے دھوندھلکے *7 میں اوٹھ کر جدھر کو مونہ 4 پڑے گا چلا جاؤں گا۔ کچھ *8 کسی کا لیتا دیتا نہیں۔ ایک ہرنی کے پیچھے سب لوگوں کو چھوڑ کر گھوڑا پھینکا تھا، جب تلک اوجیالا *9 رہا، اوسی کے دھیان میں تھا۔ جب اندھیرا چھا گیا، اور جی بہت گھبرا گیا، ان امریوں کا آسرا ڈھونڈھ 5 کر یہاں 1 چلا آیا ہوں۔ کچھ روک ٹوک تو نہ تھی، جو ماتھا ٹھنک جاتا اور رک رہتا، سر اوٹھائے ہانپتا ہوا چلا آیا *10۔ کیا جانتا تھا ۔
*********************************************************************************************
*1 م : کو اس نے بہت ناہ نوہ کی۔ اس لگ چلنے
*2 م : یک نہ یک
*3 آ : ندارد
*4 ب، م : انھوں
*5 م : کہ اتنی
*6 ب : ندیجے
*7 م : دھوندلکے اوٹھ کر
*8 م : ندارد
*9 م : اوجالا
*10 آ : آیا ہوں
1 ۔ یھاں
2۔ چھانھ
3۔ ملولا
4۔ مونھ، م : منہ
5 م : ڈھونڈہ، سہو


رانی کیتکی صفحہ 51، ریختہ صفحہ 52

جو *1 پدمنیاں یہاں پڑی جھولتی، پینگیں چڑھا رہی ہیں۔ پریوں *2 بدی تھی، برسوں میں بھی جھولا کروں گا۔"

یہ بات سن کر وہ *3 وہ جو لال جوڑے والی سب کی سر دھری تھی اونے *4 کہا: "نہ جی! *5 بولیاں ٹھولیاں نہ مارو۔ ان کو کہہ دو، جہاں جی چاہے اپنے پڑ رہیں۔ اور جو کچھ کھانے پینے کو مانگیں سو انھیں پہونچا دو۔ گھر آئے کو کسی نے آج تک مار نہیں ڈالا۔ ان کے *6 مونہ1 کا ڈول، گال تمتمائے، اور ہونٹھ 6 پرپڑائے 3، *7 اور گھوڑے کا ہانپنا، اور جی کا کانپنا، اور گھبراہٹ اور تھرتھراہٹ اور ٹھنڈی سانسیں بھرنا اور نڈھال ہو کر گرے پڑنا، ان کو سچا کرتا ہے۔ بات بنائی ہوئی *6 اور سچوٹی کی کوئی چھپتی ہے پر ہمارے اور 4، *7 ان کے بیچ میں کچھ اوٹ سی کسی *6 کپڑے لتے کی کر دو!"

اتنا آسر پا کے سب سے پرے کونے میں جو پانچ ساتھ چھوٹے چھوٹے پودھے *9 سے تھے، اون کی چھانہہ 5 میں کنور اودے بھان *10 نے اپنا بچھونا کیا۔ اور کچھ *11 سرھانے *12 دھر کے چاہتا تھا سو رہے، پر نیند کوئی *13 چاہت کی لگاوٹ میں
***************************************************************************************
*1 ب، م: ندارد
*2 م : یوں ہی
*3 م : ندارد
*4 م : اوس نے
*5 ب : نجی۔ م : ہاں جی
*6 م : ندارد
*7 م : پپڑائے
*8 ب : اون
*9 م : پودے
*10 آ میں "کنور اودھے بھان نے" یہ فقرہ جملے کے شروع میں واقع ہے۔
*11 م : سرھانے ہاتھ دھر کے
*12 آ : سرہنے
*13 من کہیں
1۔ مونھ، م : منہ
2 م : پر پڑائے، سہو
3 : ندارد، سہو
4 م : نور، سہو
5 م : چھانھ
6 م : ہوٹھ


رانی کیتکی صفحہ52، ریختہ صفحہ 53

آتی تھی؟ پڑا پڑا اپنے جی سے باتیں کر رہا تھا۔ اتنے میں کیا ہوتا ہے! جو رات سائیں سائیں بولنے لگتی ہے، اور ساتھ والیاں سب سو *1 رہتی ہیں، رانی کیتکی اپنی سہیلی مدن بان کو جگا کر یوں کہتی ہے :

"اری! او *2 تو نے کچھ سنا بھی *3؟ میرا جی اوس *4 پر آ گیا اور کسی ڈول سے نہیں تھم سکتا۔ تو سب میرے بھیدوں کو جانتی ہے، اب جو ہونی ہو، سو ہو۔ سر رہتا رہے، جاتا جائے، میں اوس کے پاس جاتی ہوں۔ تو میرے ساتھ چل! پر تیرے پانوں *5 پڑتیہوں، کوئی سُنے *6 نہ پائے *7۔ اری! یہ میرا جوڑا میرے اور اوس *8 کے بنانےوالے نے ملا دیا۔ میں اسی لیے جیسے *9 ان امریوں میں آئی تھی۔"

رانی *2 کیتکی مدن بان کا ہاتھ پکڑے *10 وہاں 1 آ پہونچی *11 ہے جہاں کنور اودے بھان لیتے ہوئے *12 کچھ سوچ میں پڑے پڑے *13 بڑ بڑا رہے تھے۔ مدن بان آگے بڑھ کے کہنے لگی : "تمہیں اکیلا جان کے رانی جی *2 آپ آئی ہیں۔"

کنور اودے بھان یہ سن کے اوٹھ بیٹھے اور یہ کہا، "کیوں نہ ہو؟ جی کو جی سے *14 ملاپ ہے۔" کنور اور رانی تو *2 دونوں *15 چپ چاپ بیٹھے تھے،
********************************************************************************
*1ب : سو سنورہتی
*2 م : ندارد
*3 م : ہے
*4 ب، م : اس
*5 آ، م : پانو
*6 م : سننے
*7 ب، م : پاوے
*8 م : اس
*9 م : ندارد
*10 آ : ہویے
*11 م : آن
*12 آ : ہویے
*13 ب : پڑے بڑ بڑا رہے تھے
*14 م : جی سے جی کو
*15 آ، ب : دونو
1۔ وھاں


رانی کیتکی صفحہ53، ریختہ صفحہ 54

پر مدن بان دونوں *1 کو *2 گدگدا رہی تھی۔ ہوتے ہوتے اپنی اپنی بیتی *3 سب 1 نے کھولی، رانی کا پتا *4 یہ کھلا : "راجہ جگت پرکاس کی بیٹی ہیں، اور اون 2۔ *5 کی ما رانی کام لتا کہلاتی ہیں۔ ایک مہینے پیچھے *6 ان کو ما باپ نے اس کے *7 کہدیا ہے۔ امریوں میں جا کے جھول آیا کرو۔ سو *8 آج وہی دن تھا، جو *9 تم سے مُٹ بھیڑ 3 ہو گئی۔ بہت مہاراجوں کے کنوروں کی باتیں آئیاں 4، پر کسی پر ان کا دھیان نہ چڑھا۔ تمہارے دھن بھاگ، جو تمہارے پاس سب ے چھپ کے، میں جوان کی لڑکپن کی گوئیاں ہوں، مجھے ساتھ اپنے لے کے آئیں *10 ہیں۔ ات تم اپنی کہانی کہو جو *11 تم کس دیس کے کون ہو؟"

انھوں نے کہا : "میرا باپ راجہ سورج بھان اور ما رانی لچھمی باس ہے۔ آپ میں جو گٹھ جوڑا ہو جائے *12 تو انوکھی اچرج اور اچنبے کی بات نہیں۔ یوں ہیں *13۔
************************************************************************************
*1 آ : دونو
*2 م : کے بدن
*3 م : اپنے اپنے پتے سب نے کھولے۔ آ : بیتی ندارد
*4 م : پتہ
*5 م : ان
*6 م : میں یہ فقرہ ‘کہدیا ہے‘ کے بعد ہے
*7 آ میں ‘ان کو‘ کے بعد ‘ان کے‘ آیا ہے۔
*8 ب، م : ندارد
*9 ب، م : سو
*10 آ : آئی
*11 م : کہ
*12 م : ہو جائے
*13 م : یو ہیں
1 ما کے حاشیے میں "نے" سہواً رہ گیا تھا۔
2 ا : ن، سہو
3۔ مٹھ بھیڑ
4 م : میں "آئیاں، کی جگہ غالبا" "آتیاں" تھا۔


رانی کیتکی صفحہ54، ریختہ صفحہ 55

آگے سے ہوتا چلا آیا ہے *1، جیسا مونہ 1 ویسی تھپیڑ *2، جوڑ توڑ ٹٹول لیتے ہیں۔ دونوں *3 مہاراجوں کی یہ چت چاہی بات اچھی لگے گی پر ہم تم دونوں *4 کے جی کا گٹھ جوڑا چاہیے *5۔"

اس میں مدن بان بول اوٹھی: "سو تو *6 ہوا۔ اب *7 اپنی اپنی انگوٹھیاں ہیر پھیر کر لو اور آپس میں لکھوٹیں ابھی *8 لکھ دو۔ پھر کچھ ہچر مچر نہ رہے۔"

کنور اودے بھان نے اپنی انگوٹھی رانی کیتکی کو پہنا دی اور رانی کیتکی نے اپنی *9 انگوٹھی 4 کنور کی انگلی میں ڈال دی *10 اور ایک دھیمی سی چٹکی بھی لے لی۔ اس میں مدن بان بول اوٹھی: جو سچ پوچھو *11 تو اتنی بھی بہت ہوئی۔ اتنا بڑھ چلنا اچھا نہیں۔ میرے سر چوٹ ہے۔ اب اوٹھ چلو اور ان کو سونے دو اور روئیں تو *9 پڑے رونے دو۔"

بات چیت تو ٹھیک ٹھاک ہو چکی تھی، پچھلے پہر سے رانی تو اپنی سہیلیوں کو لے کے جدھر *12 سے آئی *13 تھیں اودھر 2 چلی
***********************************************************************************
*1 من : ہوتی چلی آئی۔
*2 م : تھپڑ۔ من : تھپیڑا
*3 آ، ب : دونو
*4 ب، م : دونو
*5 : ب، م : چاہے
*6 ب : لو
*7 آ ب : ندارد
*8 م : لکھوٹی بھی
*9 م : ندارد
*10 من : اور رانی کیتکی نے اپنے چھلا کنور اودے بھان کی انگلی میں ڈال دیا۔
*11 م : پونچھو
*12 م : جدھر
*13 ب : آئیں
1۔ مو کلام : منہ
2 م : ادہر
3 م : انگھوٹی، سہو


رانی کیتکی صفحہ55، ریختہ صفحہ 56

گئیں *1، اور کنور اودے بھان اپنے گھوڑے کی پیٹھ لگ کر اپنے 1 لوگوں سے مل کر 2 اپنے گھر پہونچے۔ کنور جی کا انوپ *2 روپ کیا کہوں۔ کچھ کہنے میں نہیں آتا *3، نہ کھانا، نہ پینا، نہ لگ چلنا *3، نہ کسی سے کچھ کہنا، نہ سننا، جس دھیان میں تھے،اوسی میں گوتھے *4 رہنا۔ اور گھڑی گھڑی کچھ کچھ سوچ سوچ سر دُھنا *5۔

ہوتے ہوتے اس بات کا لوگوں میں چرچا پھیل گیا۔ کسی نہ کسی نے مہاراج اور مہارانی سے بھی *6 کہا: "کچھ دال میں کالا ہے۔ وہ کنور اودے بھان جس *7 سے تمہارے گھر کا اوجالا *8 ہے، ان دونوں کچھ اوس *9 کے برے تیور اور *10 بے ڈول آنکھیں دکھائی *11 دیتی ہیں۔ گھر سے باہر تو *10 پانوں نہیں دھرتا *12۔ گھر والیاں جو کسی ڈول سے کبھی *10 بہلاتی *13 ہیں، تو *14 اور کچھ نہیں کرتا، ایک اونچی سانس لیتا ہے *15۔ اور جو *10
******************************************************************************************
*1 م : آئی تھی ادھر چلی گئی
*2 آ، ب : ندارد
*3 م : ندارد
*4 ، " گھوٹھے
*5 م : دھننا
*6 آ، ب : ندارد
*7 م : جن
*8 آ : اوجیالا
*9 م : اس
*10 م : ندارد
*11 م : دیکھائی
*12 م : ہرتا
*13 م بہلاتیاں
*14 آ : گھر، تو، ندارد
*15 ب : ندارد
1 آ، ب : اپنے لوگوں سے مل کر، ندارد


رانی کیتکی صفحہ56، ریختہ صفحہ 57

بہت کسی نے چھیڑا، تو چھپر کھٹ پر جا کے اپنا مونہ 1 لپیٹ کے آٹھ آٹھ آنسو پڑا روتا ہے۔"

یہ سنتے ہی ما *1 باپ دونوں *2 کنور کے پاس دوڑے آئے *3۔ گلے لگایا مونہ 1 چوما *4، پانو پر بیٹے کے گر پڑے، ہاتھ جوڑے اور کہا : "جو اپنے *2 جی کی بات ہے سو کہتے کیوں نہیں؟ کیا دوکھڑا *5 ہے، جو پڑے پڑے کراہتے ہو؟ راج پاٹ جس کو چاہو دے ڈالو۔ کہو تو تم 2 کیا چاہتے ہو؟ تمہار جی کیوں نہیں لگتا؟ بھلا وہ ہے کیا، جو ہو نہیں سکتا، مونہ 1 سے بولو، جی کو *2 کو کھولو *2 اور جو کہنے میں س چکتے ہو، تو ابھی لکھ بھیجو۔ جو کچھ لکھو گے جیوں کی تیوں *6 وہیں کرنے میں آؤے گی۔ جو تم کہو کنویں میں گر پڑو، تو ہم دونوں *8 ابھی کنویں میں *9 گر پڑتے ہیں جو *10 کہو سر کاٹ ڈالو، تو سر اپنے *11 ابھی کاٹ دالتے ہیں۔"

کنور اودے بھان، وہ جو بولتے ہی *12 نہ تھے، اونھوں *13 نے لکھ بھیجنے کا آسرا پا کے اتنا بولے *14 : "اچھا آپ سدھاریئے۔
******************************************************************************************
*1 م : ماں
*2 م : ندارد
*3 م : آے
*4 آ : چونماں
*5 م : دکھ پڑا
*6 ب، م : جوں کی توں
*7 م : وہی کر تمھیں دے جاویں گے
*8 آ، ب، م : دونو
*9 ب، م : ندارد
*10 آ، ب : ندارد
*11 م : تو ابھی سر کاٹ
*12 آ : بھی
*13 م : انہوں
*15 آ : جب لکھ بھیجنے کا سہارا پایا تو
1۔ مونھ، م : منہ
2۔ تم، غالباً آ، ب میں نہیں ہے۔


رانی کیتکی صفحہ57، ریختہ صفحہ 58

میں لکھ بھیجتا ہوں۔ پر میرے اوس لکھنے *1 کو میرے مونہ 1 پرکسی ڈھب سے نہ لانا۔ نہیں تو میں بہت *2 لجیاؤں *3 گا۔ اسی لیے تو *4 مکھ بات *5 ہو کے میں نے کچھ نہ کہا۔ اور یہ لکھ بھیجا :

"اب جو میرا جی 2 نتھنوں *5 میں آ گیا اور کسی ڈھب سے *4 نہ رہا گیا اور آپ نے مجھے سو سو روپ سے کھولا اور بہت سا ٹٹولا، تب تو لاج چھوڑ کے ہاتھ جوڑ کے مونہ 1 کو پھوڑ کے گھگھیا *6 کے یہ لکھتا ہوں دوہا اپنی بولی کا *2 :

چاہ *7 کے ہاتھوں کسی کو سُکھ نہیں *8
ہے بھلا *9 وہ کون جس کو دُکھ نہیں

وہ اوس 1 دن جو میں ہریالی *10 دیکھنے کو گیا تھا، 4 وہاں جو میرے سامنے *11 ایک ہرنی کنوتیاں اوٹھائے *12 ہوئے ہو گئی *13 تھی، اوس *14 کے پیچھے میں نے گھوڑا بگ *15 چھٹ
***************************************************************************************
*1 م : لکھ بھیجنے کو
*2 ب، م : ندارد
*3 من : لجاؤں : م : شرماؤں
*4 م : ندارد
*5 م : ناک
*6 ب، م : گھگیا
*7 م : میں یہ نثر کی طرح درج ہے اور شعر کے شروع میں "جگ میں" کا اضافہ ہو گیا ہے۔
*8 م : نہیں ہے۔
*9 م : میں "ہے" کون کے بعد چھپا ہے
*10 آ : ہریائی
*11 م : سامنے
*12 آ : اوٹھائے ہوئے
*13 م : ہولی
*14 م : اس
*15 ب : ایک
1 م : مونھ، م : منہہ
2 ما : جنہوں، سہو
3 م، ما : اس
4 م : وھاں
5۔ پات


رانی کیتکی صفحہ58، ریختہ صفحہ 59

پھینکا *1 تھا *2، جب تک اوجیالی *3 رہی، اوسی کی *4 دھن میں بھٹکا کیا *5۔ جب اندھیرا ہو گیا اور سورج ڈوبا، تب جی میرا بہت اوبھا *6۔ سہانی سی *2 امریاں تک کے میں اون میں گیا، تو اون امریوں کا پتا پتا میرے جی کاگا ہک ہوا۔ وہاں کا یہ سوہلا *7 ہے، کچھ رنڈیاں جھولا ڈالے *8 جھول رہیں تھیں۔ اون سب کی سردھری کوئی رانی کیتکی، مہاراجہ جگت پرکاس کی بیٹی ہیں۔ اونھوں 1 نے *9 یہ انگوٹھی اپنی مجھے دی اور میری انگوٹھی اونھوں *10 نے لی۔ اور لکھوٹ *11 بھی لکھ دی۔ سو یہ انگوٹھی اون کی لکھوٹ *11 سمیت میرے لکھے ہوئے *12 کے ساتھ پہونچتی *13 ہے۔ آپ دیکھ لیجیے اور جس میں بیٹے کا جی رہ جائے وہ کیجیے۔"

مہاراج اور مہارانی اوس بیٹے کے لکھے ہوئے *12 پر سونے کے پانی یوں لکھتے ہیں : "ہم 2 دونوں *13 نے اوس انگوٹھی اور لکھوٹ *15 کو اپنے آنکھوں سے ملا۔ اب تم اپنے *16 جی میں کچھ
****************************************************************************************
*1 ب : پھیکا
*2 م : ندارد
*3 م : اوجالا رہا
*4 م : اسی کے
*5 م : چلا گیا
*6 م : اوداس ہوا۔ ب : اوہا
*7 م : سپھل
*8 ب، م : ندارد
*9 آ : نیں
*10 م : انہوں
*11 م : لکھاوٹ
*12 آ : ہوئے
*13 آ : پہنچتی
*14 آ، ب : دونو
*15 م : لکھاوٹ
*16 آ، ب : ندارد
1 م : اونہوں


رانی کیتکی صفحہ59، ریختہ صفحہ 60

کڑھو پچو *1 مت۔ جو رانی کیتکی کے ما باپ تمہارے بات مانتے ہیں، تو ہمارے سمدھی اور سمدھن ہیں، دونوں *2 راج ایک *3 ہو جائیں *4 گے 1؛ اور کچھ ناہ نوہ کی ٹہرے *5 گی تو جس ڈول سے بن آوے گا، ڈھال تلوار کے بل تمہاری دولھن 2 ہم تم سے ملا دیں 3 گے۔ آج سے اوداس مت رہا کرو۔ کھیلو، کودو، بولو، چالو، انندیں *6 کرو۔ ہم *7 اچھی گھڑی سبھ مہورت سوچ کے تمہاری 4 سسرال میں کسی بامھن کو بھیجتے ہیں، جو بات چت چاہی ٹھیک کر لاوے۔"

بامھن جو سبھ گھڑی دیکھ *8 کے ہڑبڑی سے گیا تھا، اوس پر بڑی کڑی پڑی۔ سنتے ہی رانی کیتکی کے باپ نے کہا: "اون کے ہمارے ناتا نہیں ہونے کا۔ اون کے باپ دادے ہمارے باپ دادوں کے آگے سدا ہاتھ جوڑ کے باتیں کیا *1 کرتے تھے، اور ٹک جو *9 تیوری چڑھی دیکھتے تھے، بہت *10 ڈرتے تھے۔ کیا ہوا جو اب *11 وہ *12 بڑھ گئے اور اونچے پر چڑھ گئے؟ جس کے ماتھے ہم بائیں پانو *13 کے انگوٹھے
******************************************************************************************
*1 م : ندارد، ب : بچو
*2 ا، ب، م : دونو
*3 م : ایک جاگھ
*4 ب : ہو جانیکے
*5 م : ٹھیرے
*6 م : آنندیں
*7 : ا، ب : ندارد
*8 م : کر
*9 م : جوٹک
*10 م : تو بہت
*11 آ : ندارد
*12 م : دے
1 م : ؟، سہو
2 م : دلہن
3 م ما : ملاویں گے، سہو
4۔ تمہارے (التباس خطی)
5 ما : انگھوٹھے، سہو


رانی کیتکی صفحہ60، ریختہ صفحہ 61

سے ٹیکا لگا دیں *1، وہ مہاراجوں کا راجا *2 ہو جا 1 ۔۔۔۔ے *3۔ کس کا 2 مونہ *4 جو یہ بات ہمارے مونہ 2، *4 پر لائے۔" بامھن نے جل بھن کے کہا: "اگلے بھی ایسی ہی بچارے ہوئے ہیں *5 اور بھری سبھا میں یہی کہتے تھے، "ہم میں اور اون 3 میں کچھ گوت کی *6 تو میل نہیں ہے، پر *7 کنور کی ہٹ سے کچھ ہماری نہیں چلتی، نہیں تو ایسی اوچھی بات کب ہمارے مونہ *8 سے نکلتی؟"

یہ سنتے ہی اوس *9 مہاراج نے اوس *9 بامھن کے سر پر پھولوں کی چھڑی پھینک ماری، اور کہا : "جو بامھن کی 4 ہتیا کا دھڑکا نہ ہوتا، تو تجھ کو ابھی چکی میں دلوا 8 ڈالتا۔ اس کو لے جاؤ اور ایک اندھیری کوٹھری میں موند رکھو!" جو اس بامھن پر بیتی، سو سب کنور اودے بھان کے ما باپ نے سنتے ہی لڑنے *10 کی ٹھان، اپنا *11 ٹھاٹھ بانڈھ 5 کر، دل بادل جیسے گھر آتے ہیں، چڑھ آیا۔ جب دونوں *12 مہاراجوں میں لڑائی ہونے لگی، رانی کیتکی ساون بھادوں کے روپ سے رونے لگی، اور دونوں *13 کے جی پر یہ آ گئی: "یہ کیسی چاہت ہے، جس میں لوہو برسنے لگا اور اچھی باتوں کو ترسنے لگا؟" کنور نے چپکے سے یہ لکھ بھیجا:
***************************************************************************************
*1 م : لگا دیں۔
*2 م : راجہ
*3 آ، م : ہو جائے
*4 م : منہ
*5 م : اسی بچار میں تھے
*6 م : کا۔
*7 م : پھر
*8 م : منہ
*9 م : ندارد
*10 م : لڑن
*11 آ : اپنا اپنا۔ م : اپنے
*12 ا، ب : دونو
*13 ا، ب، م : دونو
1 م : ہو جاوے، سہو
2 مونھ، م : منہہ
3 ما : اور، سہو، ان، ندارد
4۔ کے التباس خطی
5 م ، ا : باندھ


رانی کیتکی صفحہ61، ریختہ صفحہ 62

"اب میرا کلیجہ ٹکڑے ٹکڑے ہوا جاتا ہے۔ دونوں *1 ماراجوں کو آپس میں لڑنے دو۔ کسی ڈول سے جو ہس سکے، تو تم مجھے اپنے پاس بلا لو *2۔ ہم تم دونوں 1، *1 دونوں مل کے کسی اور دیس کو نکل چلیں۔ جو ہونی ہو، سو ہو۔ سر *3 رہتا رہے جاتا جائے۔" ایک مالن جس کو پھول کلی کر سب پکارتے تھے، اونے 2 اوس کنور کی چھٹی کسی پھول پنکھڑی *4 میں لپیٹ سیپٹ کے رانی کیتکی تک پہونچا دی۔ رانی نے اوس چھٹی سے آنکھیں *5 اپنی ملیں، اور مالن کو ایک تھال بھر کے موتی دیئے؛ اور اوس *6 چٹھی کی پیٹھ پر اپنے مونہ *7 کی پیک سے یہ لکھا : اے میرے جی کے گاہک، جو تو مجھے بوٹی بوٹی کر چیل کووں *8 کو دے ڈالے، تو بھی میری آنکھوں *9 چین کلیجے *10 سکھ ہو *11۔پر یہ بات بھاگ چلنے کی اچھی نہیں، اس میں ایک باپ دادے کو چٹ لگ جاتی ہے۔ اور جب تک ما باپ جیسا کچھ ہوتا چلا آیا ہے، اوسی ڈول سے بیٹا بیٹھی کو کسی پر پٹک نہ ماریں، اور سر سے
**************************************************************************************
*1 آ، ب : دونو
*2 آ : بولا لو
*3 آ میں یہ جملہ نہیں ہے۔
*4 م : پھول کی پنکھڑی
*5 آ : اپنی آنکھیں
*6 م : ندارد
*7 م : منہ
*8 م : کوے
*9 م : آنکھیں کو
*10 کلیجہ میں
*11 ہووے
1 م میں بھی ‘دونو‘ ہے۔ ا میں یہ سہواً رہ گیا تھا۔
2 م : پاون نے
3۔ مونھ


رانی کیتکی صفحہ62، ریختہ صفحہ 63

کسی کے چپیک نہ دیں، تب تک یہ ایک جی تو کیا *1، جو کروڑ جی جاتے رہیں، کوئی بات ہمیں تو رچتی *2 نہیں 1۔" یہ چھٹی پیک بھری *3 جو کنور تک جا پہونچتی ہے، اوس *4 پر کئی ایک سونے کے تھال *5، ہیرے، موتی، پکھراج کے کھچا کھچ بھرے ہوئے *6 نچھاور کر کے لٹا دیتا ہے، اور جتنی 3 سے اوس *9 کی بیکلی تھی *7 چوگنی پچگنی *8 ہو جاتی ہے، اور اوس *9 چھٹی کو اپنے اوس *10 گورے *11 ڈنڈ پر باندھ 2 لیتا ہے۔

آنا جوگی مہندر گر کا کیلاس پہاڑ سے، اور ہرن ہرنی کر ڈالنا کنور اودے بھان اور اوس *9 کے ما باپ کا

جگت پرکاس اپنے گرو کو جو کیلاس پہاڑ پر رہتا تھا، یوں لکھ بھیجتا ہے: "کچھ ہماری سہائے کیجیے۔ مہا کٹھن ہم
*************************************************************************************
*1 م : میں اس طویلجملے کی جگہ صرف اتنا ہے: پر یہ بات بھاگ چلنے کی اچھی نہیں۔ ڈول سے بیٹا بیٹی کے باہر ہے۔ جی تجھ سے پیارا نہیں۔ ایک تو کیا، جو کروڑ جی جاتے رہیں، پر بھاگنے کی کوئی بات ہمیں رچتی نہیں۔
*2 من : تو اچھی
*3 آ : بھری ہوئی
*4 م : وہ
*5 م : میں یہ لفظ نچھاور سے قبل آیا ہے
*6 آ : ہوئے
*7 م : اور چٹھی سے اس کی بیکلی چوگنی
*8 آ ندارد
*9 م : اس
*10 م : ندارد
*11 م : گوے
1۔ یہ طویل جملہ : اس میں ۔۔۔۔۔۔ رچتی نہیں، تک ہے۔
2 م : باندہ
3۔ یہاں "سے" بے محل ہے۔ یا تو یہ "سی" ہونا چاہیے یا یہ مقابلہ کرنے میں کچھ تسامح ہوا ہے۔


رانی کیتکی صفحہ63، ریختہ صفحہ 64

بپتا 1 ماوروں کو پڑی ہے۔ راجہ سورج بھان کو اب یہاں تک بدبھک نے لیا ہے، جو اونھوں *1 نے ہم سے مہاراجوں سے ناتے کا ڈول کیا ہے"۔

کیلاس پہاڑ اکڈال *2 چاندی کا ہے۔ اوس پر راجہ جگت *5 پرکاس کا گرو مہندر گر *3 جس کو اندر لوک کے لوگ سب کہتے تھے، دھیان گیان میں کوئی نوے 2 لاکھاتیتوں کے ساتھ ٹھاکر کے بھجن میں دن رات رہا کرتا تھا۔ سونا روپا، تانبے، رانگے کا بنانا تو کیا، اور گٹکا مونہ *4 میں لے کے اوڑنا ورے رہے، اوس کو *5 اور اور 4 باتیں اس اس *6 ڈھب کی دھیان میں تھیں، جوکچھ کہنے سننے سے باہر ہیں۔ مینہ *7 سونے روپے کا برسا دینا، اور جس روپ میں چاہنا ہو جانا، سب کچھ اوس *8 کے آگے ایک کھیل تھا۔ اور گانے میں اور بین بجانے میں *9 مہا دیو *10 چُھٹ، سب اوس کے آگے کان پکڑتے تھے۔ سر سوی *11 جس کو ہندو کہتے ہیں، آدہ شکتی *12 اونے *13 بھی اسی سے کچھ *9 کچھ گنگنانا سیکھا تھا۔ اوس *8 کے سامھنے *14 چھ راگ چھتیس
******************************************************************************************
*1 آ، م : انہوں
*2 آ : ایک ڈال
*3 م : میں مہندر گر۔ "کہتے تھے" سے پہلے آیا ہے۔
*4 م : مونھہ
*5 م : اس کی اور
*6 آ : ندارد
*7 م : مینھ
*8 م : اس
*9 م : ندارد (م میں "اور بین بجانے میں" نہیں ہے)
*10 م : مہا دیو جی
*11 م : سرسوتی
*12 آ، ب : ندارد (آدہ سکتی نہیں ہے
*13 م : اون نے
*14 م : سامنے
1 م : پبتا
2 م : ۔۔۔نوے
3 م : اڑنا
4 م : ندارد
5 ما : جگت، سہو


رانی کیتکی صفحہ64، ریختہ صفحہ 65

راگنیاں *1 آٹھ پہر روپ 1 بندھؤں *2 کا سا دھرے ہوے اوس *3 کی سیوا میں ہاتھ جوڑے کھڑی رہتی تھیں۔ وہاں 2 اتیتوں کو یہ کہہ کر پکارتے تھے : بھیروں گر، بھبھاس *4 گر، ہنڈول گر، میگھ ناتھ *5، کدار ناتھ *6، دیپک داس *7، جوتی سروپ *8، سارنگ روپ۔ اور اتیتنیاں *9 اس ڈھب سے کہلاتی *10 تھیں : گوجری، ٹوڑی *11، اساوری گوری، مالسری، بلاولی *12۔" جب چاہتا تھا ادھر *13 میں سنگاسن پر بیٹھ کے *14 اوڑائے پھرتا تھا، اور نوے *15 لاکھ اتیت گٹکے اپنے اپنے مونہ *16 لیئے ہوئے، گیروے بستر پہنے *17، جٹا بکھیرے اوس *3 کے ساتھ ہوتے تھے۔ جس گھڑی راجہ جگت پرکاس کی چٹھی آیک بگولا *18 لے پہونچتا ہے، جوگی مہندر گر ایک *19 چنگھاڑ مار کے *20 دل بادلوں کو تھلکا *21 دیتا ہے۔ بگھمر *22 پر بیٹھ بھبھوت *23
****************************************************************************************
*1 آ : راگنی
*2 آ، ب : ہندنیوں
*3 م : اس
*4 م : بسھاس، ب : بھباس
*5 م : میکھ
*6 آ : کیدار
*7 آ، ب : اس
*8 آ، ب : جوتی سروپ داس
*9 م : بتیتیاں، من : اتیتیں
*10 م : کھلاتی (ما، کھلائی، سہو)
*11 توڑی
*12 ب : بلادنی۔ م : بلاول
*13 م : ادہر
*14 م : ندارد
*15 ب : نو (م، ما : نوے)
*16 م : منہ
*17 ب : پہنے ہوے
*18 م : بھگو
*19 ب : اک
*20 م : کر
*21 م : تہلکا
*22 ب : بگھبر۔ م : با گھمبر (حاشیہ ما : با گھمبر سہو)
*23 ب : بھبوت۔ م : بہبوت
1۔ م کے حاشیے پر بقلم عرسی اس لفظ کے متعلق سوالیہ نشان (؟) لگا ہوا ہے۔ میرے خیال میں یہ لفظ "بندھو) بواو معروف)، بندھوا" (نوکر، خادم، غلام) کی تانیث "بندھو" (بو او مجہول) (لونڈی کنیز) کی جمع ہے۔
2 م : وھاں
 

شمشاد

لائبریرین
رانی کیتکی صفحہ65، ریختہ صفحہ 66

اپنے مونہ *1 کو *2 مل کچھ کچھ پڑھنت کرتا ہوا باو کے گھوڑے کی پیٹھ *3 لاگا، اور سب اتیت مرگ چھالوں پر بیٹھے *4 ہوئے گٹکے مونہ *1 میں لیے ہوئے *4 بول اوٹھے : "گورکھ جاگا۔" ایک آنکھ کی جھپک میں وہاں آ *5 پہونچتا ہے، جہاں دونوں *6 مہاراجوں میں لڑئی ہو رہی تھی۔ پہلے تو ایک کالی آندھی آئی، پھر اولے برسے، پھر ایک ٹڈی *7 آئی۔ کسی کو اپنی سدھ *8 نہ رہی۔ ہاتھی، گھوڑے اور جتنے لوگ اور بھیڑ بھاڑ راجا *9 سورج بھان کی تھی، کچھ نہ سمجھا گیا کدھر *10 گئی، اونھیں 1 کون اٹھا لے گیا۔ اور راجا *9 جگت پرکاس کے لوگوں پر اور رانی کیتکی *11 کےلوگوں پر کیوڑے کی بوندوں کی ننھی ننھی پُہار سی پڑنے لگی۔ جب یہ سب کچھ ہو چکا، تو گرو جی نے اپنے *4 اتیتوں سے کہہ دیا: "اودے بھان، سورج بھان، لچھمی باس ان تینوں کو ہرن ہرنی بنا کے کسی بن میں چھوڑ دو، اور جو ان کے ساتھ ہوں، اون *13
************************************************************************************
*1 م : منہ

*2 آ : ندارد۔ ب : سے

*3 م : بیٹھ پر

*4 آ : ندارد

*5 م : آن

*6 آ، ب : دونو

*7 م : بڑی آندھی۔ (ما : ٹڈی)

*8 م : سدہ بدہ

*9 م : راجہ

*10 آ : کیدھر (م : کدہر)

*11 م : جی، کا اضافہ ہے

*12 م : نھنی نھنی

*13 م : ان

1 م : اونہیں


رانی کیتکی صفحہ66، ریختہ صفحہ 67

سبھوں 1 کو توڑ پھوڑ دو۔" جیسا کچھ گرو جی نے کہا جھٹ پٹ وو ہیں *1 کیا۔ بپت کا مارا کنور اودے بھان *2 اور *3 اوس *4 کا باپ وہ *5 مہاراجا *6 سورج بھان اور اوس *4 کی مادہ *5 مہارانی لچھمی باس، ہرن ہرنی بن، بن کی ہری ہری گھاس کئی برس تک چگتے رہے، اور اوس بھیڑ بھڑکے 2 کا تو کچھ تل بیڑا نہ ملا جو کدھر 4 گئی اور کہاں تھی۔ یہاں کی یہیں *7 رہنے دو، پھر سنیو *8۔ اب رانی کیتکی کی بات اور مہاراجا 3 جگت پرکاس کی سنیئے *9۔ اون *10 کے گھر کا گھر گرو جی کے پانو *11 پر گرا اور سب نے سر جھکا کر کہا، ":مہاراج یہ آپ نے بڑا کام کیا۔ ہم سب کو رکھ لیا۔ جو آج *12 آپ نہ آ پہونچتے *13 تو کیا رہا تھا۔ سب نے مر مٹنے کی ٹھان لی تھی، ان پاپیوں سے کچھ نہ چلے گی، یہ جان لی تھی۔ راج پاٹ سب ہمارا آپ *14 نچھاور کر کے جس کو چاہیے *15 دے ڈالیے۔ ہم سب کو اتیت بنا کے اپنے ساتھ لیجیے، راج ہم سے نہیں تھم سکتا۔ *16
**************************************************************************************
*1 م : وہی

*2 م : جی‘ کا اضافہ ہے

*3 ب : ندارد

*4 م : اس

*5 م : ندارد

*6 م : مہاراجہ

*7 م : یہاں ہی

*8 م : آگے سنو

*9 م : سہتی

*10 م : ان

*11 آ، ب : پانوں

*12 آ : ندارد

*13 م : آپ آج آ نہ پہنچتے

*14 ب، م : اب

*15 م : چاہے

* 16م : تھمتا

1 م : سبوں

2 م، ما : بھڑکے

3 م، ما: مہاراجہ

4 م : کدہر


رانی کیتکی صفحہ67، ریختہ صفحہ 68

سورج بھان کے ہاتھ سے آپ نے بچایا۔ کوئی اون *1 کا چچا چندر بھان چڑھ آوے گا، تو کیونکر بچنا ہو گا؟ اپنے آپ میں تو سکت نہیں، پھر ایسے راج *2 کا پِھٹے 1 مونہ *3! کہاں *4 تک آپ کو ستایا کریں گے؟" یہ سن کر *5 جوگی مہندرگر نے کہا، "تم سب ہمارے بیٹا بیٹی ہو، انندیں کرو، دندناؤ، سکھ چین سے رہو۔ ایسا وہ کون ہے جو تمہیں آنکھ بھر کر *6 اور ڈھب سے دیکھ سکے؟ یہ بگھمر *7 میں سے ایک رونگٹا توڑ کر آگ *6 پر دھر 3 کے پھونک دیجیو۔ وہ *11 رونگٹا پھونکنے *12 نہ پاوے گا، جو ہم آن پہونچیں *13 گے۔ رہا بھبھوت *8، سو اس لیے ہے، جو کوئی چاہے جب اسے انجن کرے وہ سب کچھ دیکھے *12 اور اوسے *15 کوئی نہ دیکھے، جو چاہے کر لے۔ گرو مہندرگر، جن کے پانو پوجیئے اور دھن
****************************************************************************************
*1 م : ان

*2 ایسی راجہ

*3 م : منہ، (مونھ)

*4 م : ہم کہاں

*5 م : کے

*6 م : ندارد

*7 م بگھمبر۔ من : با گھمبر

*8 ب، م : بھبوت

*9 آ، ب : ندارد

*10 م : گاڑ

*11 م : یہ

*12 ب : پھکنے۔ م : پھونکنے

*13 م : پہنچیں

*14 م : دیکھ لے

*15 م : اسے

1 م، ما : پھٹے

2 م : چڑہ

3 م : دہہ کے


رانی کیتکی صفحہ68، ریختہ صفحہ 69

مہارج کہیے *1، اون *2 سے تو کچھ چھپاو نہ تھا *3، مہاراجا *4 جگت پرکاس اون *2 کو مورچھل کرتے ہوئے، رانیوں کے پاس لے گئے۔ سونے روپے کے پھول، ہیرے1، *5 موتی گود بھر بھر سب نے نچھاور کیے، اور ماتھے رگڑے۔ اونھوں *6 نے سب کی پیٹھیں ٹھونکیں *7۔ رانی کیتکی نے بھی ڈنڈوت کی، پر جی ہی جی میں بہت سے گروجی کو گالیاں دیں۔ گروجی *8 سات دن سات راتیں یہاں رہ کے، راجا *9 جگت پرکاس کو سنگاسن پر *10 بٹھا کے، *11 اپنے اوس *121 بگھمر *13 پر بیٹھ *14، اوسی *12 ڈول سے کہلاس پہاڑ پر آ دھمکے 2۔ راجا *9 جگت پرکاس اپنے *15 اگلے سے ڈھب *16 راج کرنے لگے۔

رانی کیتکی کا مدن بان کے آگے رونا *18 اور پچھلی باتوں کا دھیان کر کے جی سے ہاتھ *19 دھونا اپنی بولی کے دوہوں *20 میں :

رانی کو بہت سی بے کلی تھی
کب سوجھتی کچھ *21 بری بھلی تھی
*********************************************************************************
*1 ب : کہے

*2 م : ان

*3 م : نہیں

*4 م : مہاراجہ

*5 آ، ب : ندارد (ہیرے موتی)

*6 م : انھوں

*7 م : ٹھوکیں

*8 آ : گروجی نے

*9 م : راجہ

*10 م : میں

*11 م : کر

*12 م : اس، اسی

*13 م : بگھمبر

*14 ب، م : ندارد

*15 ب : ندارد

* 16 م : اگلے ڈھب سے

*17 ب : لگا

*18 م : ندارد

*19 م : ہاتھ جی سے دھونا

*20 ب : دہوں، م : دھن

*21 م : سوچتی وہ

1 م : ھیرے

2 م : آ دہمکے


صفحہ کتاب 69، ریختہ 70

چپکے چپکے کراہتی تھی
جینا اپنا نہ چاہتی تھی
کہتی تھی کبھی : "اری مدن بان
ہے آٹھ پہر مجھے وہی دھیان
یاں پیاس کے بھلا کے بھوکھ
دیکھوں ہوں وہی ہرے ہرے روکھ
ٹپکے گا ڈر ہے یہ کہیے *1
چاہت کا گھر ہے اب یہ کہیے *1
امریوں میں اون *2 کا وہ اوترنا 1
اور رات کا سائیں سائیں کرنا
اور چپکے سے اوٹھ 2 کے میرا جانا
اور تیری *3 وہ چاہ کا جتانا
اون *2 کی وہ اوتار *3 انگوٹھی لینی
اور اپنی انگوٹھی اون *2 کو دینی
آنکھوں میں میری وہ *4 پھر رہی ہے
جی کو جو روپ تھا وہی ہے
*************************************************************************************
*1 م : کبھی

*2 م : ان

*3 من : تیرا

*4 آ : بھر

1 م : اترنا

2 م : اٹھ

3 م : اتار

4 ما : گا، سہو


صفحہ کتاب 70، ریختہ 71

کیوں کر اونھیں *1 بھولوں، کیا کروں میں!
ما *2 باپ سے کب تلک ڈروں میں ؟
اب میں نے سنا ہے، اے مدن بان!
بن بن کے ہرن ہوے اودے بھان
چرتے ہوں گے ہری ہری دوب
کچھ تو بھی پسیج، سوچ میں ڈوب
میں اپنی گئی ہوں چوکڑی بھول
مت مجھ کو سُنگھا *3 یہ ڈھڈے پھول
پھولوں کو اوٹھا 1 کے یاں 2 سے لے جا
سو ٹکڑے میرا ہوا *4 کلیجا!
بکھرے جی کو نہ کر اکٹھا!
اک *5 گھاس کا لا کے رکھ دے پٹھا *6
ہریالی *7 اوسی *8 کی دیکھ لوں میں
کچھ اور تو تجکو *9 کیا کہوں میں
ان آنکھوں میں ہے بھڑک ہرن کی
پلکیں ہوئیں جیسی گھاس بن کی
*******************************************************************************
*1 م : انھیں

*2 م : ماں

*3 م : سونگھا

*4 م : ہوا میرا

*5 م : ایک

*6 م : گٹھا

*7 آ : ہریائی

*8 م : اس

*9 م : تجھ کو

1 م : اٹھا

2۔ ہر جگہ ‘یہاں‘ سہو ہے، ‘یھاں‘ چاہیے۔


صفحہ کتاب 71، ریختہ 72

جب دیکھیئے ڈبڈبا رہی ہیں
اوہیں آنسو چھا رہی ہیں
یہ بات جو جی میں گڑ گئی ہے
ایک اوس سی مجھ *1 پہ پڑ گئی ہے"

اس ڈول سے جب اکیلی ہوتی تھی، تب مدن بان کے ساتھ ایسے ہی کچھ *2 موتی پروتی تھی۔

بھبھوت *3 مانگنا رانی کیتکی کا اپنی ما رانی *4 کام لتا سے
آنکھ مچول کھیلنے کے لیے اور روٹھ رہنا، اور راجا 1 جگت
پرکاس کا بلانا اور پیار سےکچھ کچھ کہنا *5 اور وہ بھبھوت 2 دینا۔

ایک رات رانی کیتکی نے اپنے ما 4 رانی *3 کام لتا کو *6 بھلاوے میں ڈال کے یہ پوچھا *7 : "گروجی گسائیں *8 مہندر گر نے جو بھبھوت *3 میرے *9 باپ کو دیا تھا، وہ کہاں رکھا ہوا ہے اور اوس *10 سے کیا ہوتا ہے؟" اوس *10 کی ما *4 نے کہا : "میں تیرے *12 واری! تو کیوں پوچھتی *11 ہے؟" رانی کیتکی کہنے لگی: "آنکھ مچولی کھیلنے کے لیے چاہتی ہوں۔ جب اپنی سہیلیوں 3 کے ساتھ کھیلوں اور چور بنوں، تو کوئی مجھ کو *13 پکڑ نہ سکے۔" رانی کام لتا نے کہا: "وہ کھیلنے کے لیے نہیں ہے۔
**************************************************************************************************
*1 آ " پے

*2 م : ندارد

*3 ب، م : بھبوت

*4 م : ماں۔ (ما : ماں، بہو)

*5 آ : میں یہ پورا فقرہ نہیں ہے۔ اور ب میں "وہ" نہیں ہے۔

*6 م : سے

*7 آ : پونچھا

*8 آ : گو سائیں

*9 ب، م : ندارد

*10 م : اس

*11 آ : پونچھتی

*12 م : تیری

*13 ب، م : مجھ کو

1 م ، ما : راجہ

2 م : بھبوت

3 م : سہیلیوں


صفحہ کتاب 72، ریختہ 73

ایسے لٹکے کسی برے دن کے سمھال *1 کو ڈال رکھتے ہیں۔ کیا جانے ، کوئی گھڑی کیسی ہے، کیسی نہیں۔" رانی کیتکی اپنی ما *2 کی اس بات سے اپنا مونہ *3 تھتھا کے اوٹھ گئی، اور دن بھر کھانا نہ کھایا *4۔ مہاراج نے جو بلایا، تو کہا، "مجھے رُچ نہیں" تب رانی کام لتا بول اوٹھیں 1، "اجی، تم نے کچھ سنا بھی یا نہیں *5، بیٹی تمہاری *6 آنکھ مچول کھیلنے کے لیے وہ بھبھوت *7 گرو جی کا دیا ہوا مانگتی تھی۔ میں نے نہ دیا اور کہا، "لڑکی، یہ لڑکپن کی باتیں اچھی نہیں۔ کسی برے دن کے لیے گرو جی دے گئے ہیں۔ اسی *8 پر مجھ سے روٹھی ہے۔ بہتیرا بہلاتی پھسلاتی ہوں، مانتی نہیں۔" مہاراج نے کہا، "بھبھوت *7 کیا *9 مجھے تہ اپنا جی بھی اوس *10 سے پیار نہیں۔ اوس *10 کے *11 ایک گھڑی بھر *12 کے بہل جانے پر ایک جی تو کیا، جو لاکھ جی ہوں تو دے ڈالیے۔" رانی کیتکی کو ڈبیا میں سے تھوڑا سا *12 بھبھوت *7 چیا۔ کئی دن تلک آنکھ مچول اپنے ما *12 باپ کے سامھنے 2 سہیلیوں *13 کے ساتھ کھیلتی، سب کو ہنساتی رہی *14، جو سو سو تھال موتیوں کے نچھاور ہوا کئے۔ کیا کہوں ایک چہل تھی، جو کئے تو کروڑوں *15 پوتھیوں میں جیوں کی تیوں *16 نہ آ سکے۔
**************************************************************************************
*1 م : سمھال لینے کو

1 م : اٹھیں

*2 م : ماں

*3 م : منہ

2 م ، ما: سامنے

*4 م : بن کھائے پیے پڑی رہی

*5 م : اجی کچھ تم نے سنا بھی۔ (یا نہیں ندارد)

*6 م : تمھاری بیٹی۔ (یہاں ‘م‘ تسامح ہے۔ آ یا ب ہو گا یا دونوں)

*7 ب، م : بھبھوت

*8 آ : اس

*9 م : تو کیا

*10 م : اس

*11 م : کی

*12 آ : ندارد (م : ماں)

*13 آ : آنکھ مچول اپنی سہیلیوں

*14 م : رہتی

*15 آ، ب : کڑوڑوں

*16 ب : جوں کی توں، م : جیوں کی تیوں


رانی کیتکی صفحہ 73، ریختہ صفحہ 74

رانی کیتکی کا چاہت سے بیکل ہو 1 اوبھرنا *1
اور مدن بان کا ساتھ دینے سے نہیں کرنا

ایک رات رانی کیتکی اوسی *2 دھیان میں اپنے *3 مدن بان سےکہہ اوٹھی : "اب میں نگوڑی لاج سے کُٹ کرتی *4 ہوں۔ تو میرا ساتھ دے۔" مدن بان نے کہا: "کیوں کر؟" رانی کیتکی نے وہ بھبھوت *5 کا لینا اسے جتایا *6، اور یہ سنایا: "سب یہ آنکھ مچول کی چہلیں میں نے اسی دن کے لیے کر رکھیں *7 تھیں۔" مدن بان بولی *8 : "میرا کلیجہ تھر تھرانے لگا۔ اے۔ یہ مانا *9 جو تم اپنی آنکھوں میں اس بھبھوت *5 کا 4 انجن کر لو گی، اور میرے بھی لگا دو گی، تو ہمیں تمھیں کوئی *10 نہ دیکھے گا اور ہم تم سب کو دیکھیں گے، پر ایسے ہم کہاں کے *11 جی چلے ہیں جو 5 بن لیے جوبن ساتھ پڑے بھٹکا کریں *12، اور ہرنوں کے سینگوں میں *13 دونوں 3 ہاتھ ڈال کے لٹکا کریں۔ اور جس کے لیے یہ سب کچھ ہے سو وہ کہاں؟اور ہووے *14 تو کیا جانے، جو یہ رانی کیتکی جی اور یہ مدن بان نگوڑی نوچی *15 کھسوٹی اون*16 کی سہیلی ہے۔ چھولھے اور بھاڑ میں جائے یہ چاہت جس کے لیے ما باپ *17، راج پاٹ
*****************************************************************************************
*1 م : ہوا پھرنا

*2 م : اسی

*3 م : اپنی

*4 م : کٹ گرتی

*5 ب، م : بھبوت

*6 م : جتایا۔ من : چتایا

*7 آ : رکھی۔ م : رکہیں

*8 م : کہنے لگی

*9 م : ندارد

*10 ب : کوئی کوئی

*11 ب، م : سے

*12 م : جبن لیے ساتھ جوبن ساتھ بن بن بھٹکا کریں

*13 آ، ب : دونوں

*14 ب : ہوئے

*15 م : نچی

*16 م : ان

*17 م : ماں

1 ما : ہواء پھرنا، غلط ہے۔

2 م : اٹھی

3 م : می بھی "دونوں" ہے۔ اس لیے یہ حاشیہ تسامح پر مبنی ہے۔ یا پھر آ، ب میں "دونو" ہو گا۔

4۔ ما میں یہ حاشیہ سہواً رہ گیا تھا۔

5۔ میرے خیال میں م کا متن واضح ہے۔


رانی کیتکی صفحہ 74، ریختہ صفحہ 75

سکھم بئبدم کاھ جو چھوڑ کر ندیوں *1 کےکچھاروں *2 میں پھرنا پڑے! سو بھی۔ بے ڈول جودہ 1 اپنے *3 روپ میں ہوتے، تو بھلا کچھ *4 تھوڑا بہت آسرا تھا۔نہ جی! یہ ہم سے نہ ہو سکے گا، *5 جو مہاراج جگت پرکاس اور مہارانی کام لتا کو ہم جان بوجھ کر گھر اوجاڑیں 2، اور بہکا کے اون *6 کی بیٹی، جو اکلوتی لاڈلی ہے، اوس *7 کو لے جاویں، اور جہاں تہاں اوسے *8 بھٹکاویں *9، اور بنس پتی کھلاویں، اور اپنے چونڈے کو ہلا دیں۔ اے جی! اوس *7 دن تمھیں *10 یہ بوجھ نہ آئی تھی، جب تمہارے اور اس کے ما *11 باپ میں لڑائی ہو رہی تھی، اونے *12 اوس *7 مالن کے ہاتھ تمہیں لکھ بھیجا تھا : "بھاگ چلیں؟" تب تو اپنے مونہ *13 کی پیک سے اوس *7 کی چٹھی کی پیٹھ پر جو لکھا تھا، سو کیا بھول گئی *5 ہو۔ تب تو وہ تاؤ بھاؤ دکھایا تھا اب وج وہ کنور اودے بھان اور راون *6 کے ما باپ تینوں *14 جے 4 بن بن کے ہرن ہرنی بنے 5 ہوئے کیا جانے *15 کدھر ہوں گے، کہ اون *6 کے *16 دھیان پر وہ کر بیٹھے *17، جو کسی نے
*********************************************************************************************
*1 م، ب : ندی

*2 م : کچھاڑوں

*3 م : اپنی

*4 ب، م : تھوڑا بہت کچھ

*5 م : ندارد

*6 م : ان

*7 م : اس

*8 م : اسے

*9 م : بھٹکا بناس ب : بھٹکا اور

*10 آ : میں ‘یہ ‘ اس دن، سے پہلے آیا ہے۔

*11 م : بان

*12 م : اس نے

*13 م : اپنی منہ

*14 آ، ب : تینو

*15 م : جانئے

*16 م : کی

*17 ب، م : بیٹھی

1 م : میں "وہ" تھا۔ دوسرے ایڈیشن میں سہو طباعت سے رہ گیا تھا۔

2 م : جاڑیں

3 ما : لے، سہو

4 ما : جے، سہو

5 م : ھونے


رانی کیتکی صفحہ 75، ریختہ صفحہ 76

تمہارے گھرانے *1 بھر میں نہیں کی۔ اس بات پر ماٹی *2 ڈال دو، نہیں تو بہت *3 پچھتاؤ گی اور اپنا کیا پاؤ گی۔ مجھ سے تو کچھ نہ ہو سکے گا۔ تمہاری *4 کچھ اچھی بات ہوتی 1 تو *5 جیتے جی میرے مونہ *6 سے نہ نکلتی۔ پر یہ بات میرے پیٹ میں نہیں پچ سکتی۔ تم ابھی الھڑ ہو۔ تم نے کچھ دیکھا نہیں۔ جو اسی *7 بات پر سچ 2 مچ تھیں ڈھلا *8 دیکھوں گی، تو تمہارے *9 ما *10 سےکہہ کر وہ بھبھوت *11 جو وہ *3 موا نگوڑا بھوت، مچھندر کا پوت، ابدھوت دے گیا ہے، ہاتھ مڑوڑوا *12 کے چھنوا لوں گی۔" رانی کیتکی نے یہ رکھائیاں مدن بان کی سن کر ہنس کے ٹال دیا اور کہا : "جس کا جی ہاتھ میں نہ ہو، اوسے ایسی لاکھوں سوجھتی ہیں *13، پر کہنے اور کرنے سے بہت سا پھیر ہے۔ یہ *14 بھلا کوئی اندھیر ہے، جو میں *3 ما *10 باپ کو چھوڑ، ہرنوں *15 کے پیچھے پڑی دوڑتی اور کرچھالیں مارتی پھروں *16۔ پر اری! تو بڑی باولی چڑیا ہے، جو تو نے یہ بات ٹھیک ٹھک کر جان لی اور مجھ *17 سے لڑنے لگی۔
****************************************************************************************
*1 آ : ندارد

*2 آ، ب : پانی

*3 م : ندارد

*4 : م : تمہاری

*5 م : ہوتی ہو

*6 م : منہ

*7 آ : اوسی

*8 م : ڈھلتا

*9 م : تمہارے

*10 م : ماں

*11 م، ب : بھبوت

*12 م : مڑڑو کے

*13 م : وہ ایسی ایسی لاکھوں سوچتی ہے، من سوجھتی ہے۔

*14 آ : ندارد

*15 آ : ہرنو

*16 آ : دوڑتی کرچھالیں۔ مج : ہرنوں کے لیے پڑی دوڑتی پھروں۔ من : پیچھے دوڑتی کرچھال مارتی

*17 آ، ب : تبسے

1 ما، حاشیہ : ہونی ہو، سہو

2 م : تمھیں سچ مچ


رانی کیتکی صفحہ 76، ریختہ صفحہ 77

رانی کیتکی کا بھبھوت *1 آنکھوں میں لگا کر گھر سے باہر نکل جانا اور سب چھوٹے بڑوں کا تلملانا۔

دس پندرہ دن پیچھے ایک رات رانی کیتکی بن کہے مدن بان کے وہ بھبھوت 1 آنکھوں میں لگا کر گھر سے باہر نکل گئی۔ کچھ *2 کہنے میں نہیں آتا جو ما *3 باپ پر ہوئی۔ سب *4 نے یہ بات ٹہرا دی 2۔ *5 گرو جی نے کچھ سمجھ کر رانی کیتکی کو اپنے بولا *6 لیا ہو گا۔ مہاراجا *7 جگت پرکاس اور مہارانی کام لٹا راج پاٹ سب کچھ اس بروگ میں چھوڑ *8 چھاڑ ایک پہاڑ کی چوٹی پر جا بیٹھے۔ اور کسی کو اپنے لوگوں میں سے راج تھامنے کےلیئے *9 چھوڑ گئے۔ تب مدن بان نے وہ سب باتیں کھولیاں۔ رانی کیتکی کے ما *3 باپ نے یہ کہا: "اری مدن بان جو تو بھی *10 اون کے ساتھ ہوتی *11، تو کچھ ہمارا جی ٹہرتا *12 اب جو وہ تجھے لے جائیں، تو تو کچھ ہچر مچر نہ کیجیو *13، اون *14 کے ساتھ ہو لیجیو۔ جتنا بھبھوت *15 ہے، تو اپنے رکھ۔ ہم کیا
*****************************************************************************************
*1 م، ب : بھبوت

*2 م : اور کچھ

*3 م : ماں

*4 م : ندارد

*5 م : ٹھہرا دی، آ : ٹہرائی

*6 آ : بولایا ہو گا۔ م : بلایا

*7 م : مہاراجا۔ (اصل میں مہاراجہ ہے۔ حاشیہ میں تسامح ہوا ہے)

*8 آ : چھوڑ چھاڑ کر۔

9 م : آئے۔

*10 م : اس۔

*11 من : تو ایک سے دو بھلی تھی۔

*12 م : ٹھہرتا

*13 ب، م : کیجیو

*14 م : ان

*15 ب، م : بھبوت

1 م، ما : بھبوت

2 ما : لہرا دی، سہو


رانی کیتکی صفحہ 77، ریختہ صفحہ 78

اس راکھ کو چولھے میں ڈالیں گے! گروجی نے تع *1 دونوں *2 راجوں کا کھوج کھویا *3۔ کنور اودے بھان اور اس کے ما *4 باپ ووں ٹھور *5 رہے، اور 3 جگت پرکاس اور کام لتا کو یوں تلپٹ کیا۔ بھبھوت *6 نہ ہوتا، تو یہ باتیں کاہے کو سامھنے *7 آتیں؟ ندان *8 مدن بان بھی اون *9 کے ڈھونڈھنے کو نکلی، انجن لگائے ہوئے رانی *10 کیتکی، رانی کیتکی کہتی *11 چلی جاتی تھی 1۔ بہت دنوں پیچھے کہیں *12 رانی کیتکی بھی ہرنوں کی ڈاروں میں اودے بھان، اوردے بھان، چنگھاڑتی ہوئی آ نکلی۔ جو ایک نے ایک کو تاڑ کر یوں پکارا: "اپنی اپنی آنکھیں دھو ڈالو۔" ایک ڈیرے پر بیٹھ کر *13 دونوں کی مٹ بھیڑ ہوئی۔ گلے مل کے ایسی روئیاں جو پہاڑوں میں کوک سی پڑ گئی۔

دوہا اپنی بولی کا *14 :

چھا گئی ٹھنڈی سانس جھاڑوں میں
پڑ گئی کوک سی پہاڑوں میں

دونوں جنیاں ایک ٹیلے پر اچھی سی چھانہہ *15 تاڑ کے آ بیٹھیاں۔ اپنی اپنی باتیں دوھرانے لگیں۔
****************************************************************************************
*1 آ : ندارد

*2 آ، ب : دونو

*3 م : کھو دیا

*4 م : ماں

*5 م : دونوں بے ٹھور رہے

*6 ب، م : بھبوت

*7 م : سامنے

*8 آ، ب : ندارد

*9 م : ان

*10 م : ندارد

*11 م : کہتی ہوئی

*12 آ : ندارد

*13 آ : کے

*14 ب : ندارد

*15 : م : چھاں

1 م : میں "تھی ‘ہے‘ ما میں سہو، رہ گیا ہے۔

2 م : دہرانے

3 م : اور اور، سہو


رانی کیتکی صفحہ 78، ریختہ صفحہ 79

بات چیت مدن بان کی رانی کیتکی کے ساتھ *1

رانی کیتکی نے اپنی بیتی سب کہی *2۔ اور مدن بان *3 وہی اگلا جھینکنا جھینکا کی، اور ان *4 کے ما *5 باپ نے اون *4 کے لیے 1 جو جوگ سادھا 2، اور جو بروگ لیا تھا، سب کہا۔ جب مدن بان یہ سب کچھ *6 کہہ چکی تو پھر ہنسنے لگی۔ رانی کیتکی *7 یہ لگی پرھنے۔ دوہے اپنی بولی کے *8 :

ہم نہیں ہنسنے سے *9 روکتے، جس کا جی چاہے ہنسے
ہے وہی اپنی کہاوت : آ پھنے جی آ پھنسے
اب تو سارا *10 اپنے پیچھے جھگڑا جھانٹا لگ گیا
پانو *11 کا کیا ڈھونڈھتی ہے؟ جی میں کانٹا لگ گیا

مدن بان سے *12 کچھ رانی کیتکی کے آنسو پونچھتے سے چلے *13، اونے *14 یہ بات ٹھہرائی *15، جو تم کہیں 3، ٹہرو *15، تو میں تمہارے *16 اون *4 اوجڑے 2 ہوئے ما *5 باپ کو چپ چاپ
**************************************************************************************
*1 م : بات چیت رانی کیتکی کی مدن بان سے

*2 آ : کہیں

*3 ب : مدن بان نے

*4 م : اُن

*5 م : ماں

*6 م : ندارد

*7 م : یہ دوھا

*8 ب م : ندارد

*9 م : کو

*10 م : پیچھے سارا جھگڑا

*11 م : پاؤں۔ ب : پانوں

*12 م : ندارد

*13 م : چلی

*14 م : ان نے

*15 م : ٹھہرائی، ٹھہرو؛

*16 م : تمہارے

1 ب : ندارد

2 م : سادہا

3 م : اجڑے

4۔ حاشیہ ‘ما میں‘ ٹھہراؤں، ٹھہرائے سہو ہے۔


رانی کیتکی صفحہ 79، ریختہ صفحہ 80

یہیں لے آؤں اور اونھیں *1 سے اوس *2 بات کو *3 ٹہراؤں۔ گسائیں مہندرگر، جس کے یہ سب کرتوت ہیں، وہ بھی اونھیں *1 دونوں *5 اوجڑے 1 ہووں کی مٹھی میں ہے۔ اب بھی *6 میرا کہا جو تمھارے *7 دھیان چڑھے، تو گئے ہوے دن پھر پھر سکتے ہیں، پر تمھارے *8 کچھ بھاویں نہیں، ہم کیا پڑے بکتے ہیں۔ میں اس پر بیڑا اوٹھاتی ہوں۔" بہت دنوں *9 میں رانی کیتکی نے اس پر اچھا کہا، اور مدن بان کو اپنے ما *10 بات *11 پاس بھیجا، اور چھٹی اپنے ہاتھوں *12 سے لکھ بھیجی جو آپ سے کچھ ہو سکے، تو اوس -13 سے یہ ٹہرا *4 کے آویں۔

مہاراج *14 اور مہارانی کے پاس مدن بان کا پھر آنا اور چت چاہی بات کا سنانا

مدن بان رانی کیتکی کو اکیلا *2 چھوڑ کر راجا *15 جگت پرکاس اور رانی کام لٹا جس پہاڑ پر بیٹھے ہوئے تھے وہاں جھٹ سے آدیس کر *16 کے آ کھڑی ہوتی ہے اور کہتی ہے: "لیجیے *17، آپ کا گھر نئے سر سے بسا، اور اچھے دن آئے۔
****************************************************************************************
*1 م : انہیں

*2 م : یہ

*3 م : ندارد

*4 م : ٹھہراؤں، ٹھہرا کے (3)

*5 آ : دونو

*6 م : بھی جو

*7 م : تمہارے

*8 م : تمہاری

*9 آ : دنو

*10 م : ماں

*11 م : کے پاس

*12 م ہاتھ

*13 م : اس

*14 آ : مدن بان کا مہاراج

*15 م : راجہ

*16 آ : کہہ کے

*17 م : لیجئے

1 م : اجڑے

2 م : اٹھاتی

3۔ حاشیہ میں ٹہرائی، ٹہرو سہو ہے۔


رانی کیتکی صفحہ80، ریختہ صفحہ 81

رانی کیتکی کا ایک بال بھی بیکا نہیں *1 ہو، اونھیں *2 کے ہاتھ کی یہ چٹھی لائی ہوں۔ آپ پڑھ *3 لیجئے۔ آگے *4 جو چاہیے سو کیجیے" مہاراج نے اسی بگھمر *5 میں سے ایک رونگٹا توڑ کر آگ پر دھر دیا۔ بات کی بات میں گسائیں مہندرگر آ پہونچے *6 اور جو کچھ یہ نیا سانگ جوگی اور جوگن کا آیا تھا، آنکھوں نے دیکھا۔ سب کو چھاتی سے لگایا اور کہا : "بگھمر *5 تو *7 اسی لیے میں *8 سونپ گیا تھا، جو تم پر کچھ ہوئے *9، تو اوس *10 کا ایک رونگٹا پھونک دیجیو۔ تمہارے *11 گھر کی یہ گت ہو گئی۔ اب تک تم کیا کر رہے تھے اور کن نیندوں سوتے تھے *12؟ پر تم کیا کرو؟ وہ کھلاڑی *7 جو جو روپ چاہے سو دکھاوے *13، جو جو ناچ چاہے سو نچاوے۔ بھبھوت *14 لڑکی کو کیا دینا تھا۔ ہرن ہرنی تو *7 تو اودے بھان اور سورج بھان اوس *10 کے باپ کو اور لچھمی باس اوس کی ما *15 کو میں نے کیا تھا،میرے آگے پھر *7 اون *16 تینوں کو جیسے کا تیسا کرنا کچھ بڑی بات نہ تھی۔
****************************************************************************************
*1 م : نہ

*2 : انہیں

*3 ب : پڑ لیجیے

*4 م : سوچا ہے

*5 م : بگھمبر۔ (ما : بکھمر، سہو)

*6 م : پہنچے

*7 م : ندارد

*8 ب ندارد، آ : تو میں اس لیے

*9 م : ہووے

*10 م : اس

*11 م : تمہارے

*12 م : سو رہے تھے

*13 م : دیکھاوے

*14 ب، م : بھبوت

*15 ب، م : ندارد (اوس کی ما، ندارد)

*16 م : ان


رانی کیتکی صفحہ81، ریختہ صفحہ 82

اچھا! ہوئی سو *1 ہوئی۔ اب چلو اوٹھو *2، اپنے راج پر براجو اور بیاہ کے *3 ٹھاٹھ کرو۔ اب تم اپنی بیٹی کو سمیٹو، کنور اودے بھان کو میں نے اپنا بیٹا کیا۔ اوس *4 کو لے کے میں بیاہنے چڑھوں گا۔" مہاراج یہ سنتے ہی اپنے راج کی گدی پر آ بیٹھے، اور اوسی *5 گھڑی کہہ دیا، "ساری *6 چھتوں کو اور کوٹھوں کو گوٹے سے منڈھ 1 لو، اور سونے روپے کے روپہلے سنہرے سہرے *7 سب جھاڑ اور پہاڑوں پر باندھ *8 دو، اور پیڑوں میں موتی کی لڑیاں گوندھو، اور کہہ دو چالیس دن چالیس رات تک جس گھر میں *7 ناچ آٹھ پہر نہ رہے گا، اوس *4 گھر والے سے میں روٹھ رہوں گا، اور جانوں گا یہ میرے دکھ *9 سُکھ کا ساتھ نہیں۔" چھ مہینے جد کوئی چلنے والا کہیں نہ ٹہرے *10 اور رات دن چلا جاے، اس ہیر پھیر میں وہ راج تھا *11، سب کہیں یہی ڈول ہو گیا۔

جانا مہاراج اور مہارانی اور گسائیں
مہندرگر کا رانی کیتکی کے لینے کے لئے
************************************************************************************
*1 ب : ندارد

*2 آ، م : اٹھو

*3 م : کا

*4 م : اور اس

*5 م : اسی

*6 آ : سارے کوٹھوں کو۔ م : سارے چھتوں

*7 م : ندارد

*8 م : باند

*9 ب : دوکھ

*10 م : ٹھہرے

*11 م : رہ راج سب کہیں تھا، یہی ڈول ہو گیا

1 م : مندہ

2 م : اس


رانی کیتکی صفحہ82، ریختہ صفحہ 83

پھر گروجی اور مہاراج اور مہارانی، مدن بان کے ساتھ وہاں آ پہنچے، جہاں رانی کیتکی چپ چاپ، سون *1 کھینچے ہوئے *2 بیٹھی ہوئی *2 تھی۔ گروجی نے رانی کیتکی کو اپنی *3 گود میں لے کے کنور اودے بھان کا چڑھاوا چڑھا *4 دیا، اور کہا، *2 لو تم اپنے ما *5 باپ کے ساتھ اپنے گھر سدھارو *6۔ اب میں اپنے بیٹے کنور *7 اودے بھان کو لیے ہوئے *2 آتا ہوں۔"

گروجی گسائیں، جن کو ڈنڈوت ہے، سو توووں *8 سدھارتے *6 ہیں۔ آگے جو ہو گی سو کہنے میں آوے گی۔ یہاں کی *9 یہ دھوم دھام اور پھیلاو یہ *2 دھیان کیجیے۔

مہاراج *10 جگت پرکاس نے اپنے سارے دین میں، کہا، یہ پکار دیں، "جو یہ نہ کرے گا اوس *11 کی بری گت ہو گی۔ گانو *12 گانو *2 میں آمنے سامھنے *13 ترپولیے بنا بنا کے سوہے کپڑے اون *14 پر لگا دو، اور گوٹ دھنک کی اور گوگھرو روپہلی سنہری اور کرنیں *15 اور ڈانگ تانک 5 تانگ رکھو، اور جتنے بڑھ 3 پیپل کے پرانے پرانے *16 پیڑ جہاں جہاں ہوں اون *14 پر
****************************************************************************************
*1 م : سن

*2 م : ندارد

*3 م : اپنے

*4 م : چڑہا دا چڑہا

*5 م : مان

*6 م : سدہارو، سدہارتے

*7 آ : ندارد

*8 م : یون

*9 آ : "یہاں کی " ندارد

*10 م : مہاراجہ

*11 م : اس

*12 ب میں دوسرے گانو کا املا گانوں لکھا ہے

*13 آ، م : سامنے

*14 م : ان

*15 آ : کرنے

*16 آ : دھرانے

1 م : کہینچی

2 م : دہوم، دہام

3 م : بڑہ

4 ما میں دوسرا ٹانک سہواً رہ گیا تھا


رانی کیتکی صفحہ83، ریختہ صفحہ 84

گوٹے *1 کے پھولوں کے سہرے بڑے بڑے *2 ایسے جس میں سر سے لگا جڑ تک اُون 1 کی تھلک *3 اور جھلک پہونچے باندھ 2 دو۔ چونکہ *4 :

پودھوں *5 نے رنگا کے سو ہے جوڑے پہنے
سب *6 پانو *7 میں *4 ڈالیوں نے توڑے پہنے
بوٹی بوٹی نے پھول پھل کے گہنے
جو بہت نہ تھے تو تھوڑے تھوڑے پہلے

جتنے ڈبدے *8 اور ہریاول میں لہلہے پات تھے، سب *4 نے اپنے اپنے ہاتھ میں ۔۔۔۔۔۔ مہندی *9 کی رچاوٹ *10 سجاوٹ کے ساتھ جتنی سماوٹ میں سما سکی، کر لی اور جہاں تلک *12 نول بیاہی دلھنیں 5، *13 ننھی ننھی *14 پھیوں کی *15 اور سہاگنیں نئی نئی کلیوں کی *15، جوڑے پنکھڑیوں 5 کے *16 پہنے ہوئئی تھیں، سب نے اپنی اپنی گود سہاگ پیار کے پھول اور پھلوں *10 سے بھر لی اور تین برس کا پیسا، جو لوگ دیا *18
****************************************************************************************
*1 م : گوٹوں

*2 م : ہرے بھرے

*3 م : 3 سلک۔ (ما کا حاشیہ سہو ہے)

*4 م : ندارد

*5 م : پودوں

*6 م : سہو

*7 ب، م : پانوں

*8 م : ڈھڈ ہے۔ ب : ڈنڈھے (ما : ڈھڈھے)

*9 ب : مہدی

*10 م : چاوٹ

*11 ب : سجاوٹ

*12 م : تک

*13 م : دلہن

*14 ب : ننھیں ننھیں

*15 م : کے

*16 ب : نے

*17 آ : پھلیوں

*18 آ : جو لوگ اوس راجا

1 م : ان

2 م : باندہ

3۔ میں ‘کر‘ سہو ہے

4 م، ما : چہچی، سہو

5 ما : دلھنیں سہو

6 م، ما : پنکھڑیوں، سہو


رانی کیتکی صفحہ84، ریختہ صفحہ 85

کرتے تھے، اوس *1 راجا *2 کے راج بھر 1 میں، جس جس ڈھب سے ہوا: کھیتی باڑی کر کے، ہل جوت کے اور کپڑا لتا بیچ *3 کھونچ کے، سو سب اون *4 کو چھوڑ دیا،جو *5 اپنے گھروں میں بناؤ کے ٹھاٹھ کریں۔ اور جتنے راج بھر میں کنویں *6 تھے، کھنڈ سالوں کی کھنڈ سالیں لے جا *7 اون *4 میں اونڈیلی *8 گئیں، اور سارے بنوں میں اور پہاڑ تلیوں میں لالٹینوں کی *9 جھم جھماہٹ راتوں کو دکھائی *10 دینے لگی۔ اور جتنی جھیلیں تھیں، اون *4 سب میں کسنبھ *11 اور ٹیسو اور ہار سنگار پڑ گیا *12، اور کیسر *13 بھی تھوڑی تھوڑی گھولے *14 میں آ گئی، اور پھننگ 2، *15 سے لگا جڑ تلک *16 جتنے جھاڑ جھنکاڑوں میں پتے اور پتوں کے بندھے چھتے *17 تھے، اون *4 پر *18 روپہلے سنہرے ڈانک گونڈ لگا لگا کے چپکا دیئے۔ اور سبھوں *19
*************************************************************************************
*1 م : اس

*2 م : راجہ

*3 آ : بینچ

*4 م : ان

*5 م : ندارد

*6 م : کوئیں

*7 آ، ب : ندارد (لے جا، ندارد)

*8 م : اونڈیلیں

*9 م : کی بہار

*10 م : دیکھائی

*11 م : کسم

*12 م : تیر گیا

*13 م : کیسری

*14 م : گھولنے۔ (ما : گھولنے، سہو)

*15 آ : پُھنگ، ب : نہنگ

*16 م : تک

*17 م : چھوٹے

*18 م : میں۔ (ب : اور ‘بجائے‘ ان پر، ما میں یہ حاشیہ رہ گیا تھا)

*19 ب، م : ندارد (سبھوں کو، ندارد)

1 م : ندارد


رانی کیتکی صفحہ85، ریختہ صفحہ 86

کہہ دیا گیا: "جو سوہی 3 پگڑی اور سوہے 3 باگے بن کوئی کسی ڈول کا *1 کسی روپ *2 سے نہ پھرے چلے۔" اور جتنے گویے نچویے *3، بھانڈ بھگتیے *4، رس *5 دھاری 4 اور سنگیت پر ملونا *1 ناچتے ہوں ہوں، سب کہ کہہ دیا : "جن جن گانووں *6 میں جہاں جہاں ہوں، اپنے اپنے تھکانوں سے نکل کر اچھے اچھے بچونے بچھا *1 بچھا کر گاتے بجاتے دھومیں مچاتے ناچتے کودتے رہا کریں۔"

ڈھونڈھنا گسائیں *7 مہندرگر کا کنور اودے بھائ *8
اور اوس *9 کے ما *10 باپ کو اور نہ پانا اور بہت سا
تلملانا اور راجا *11 اندر *13 کا اوس *9 کی چٹھی پڑھ 1 کے آنا۔

یہاں کی بات اور چہلیں جو کچھ ہیں، سو یہیں رہنے دو، اب آگے یہ سنو۔ جوگی مہندر گر اور اوس *9 کے نوے لاکھ اتیتوں نے سارے بن کے بن چھان مارے، کہیں کنور اودے بھان اور اوس *9 کے ما *10 باپ کا ٹھکانا نہ لگا، تب اونے *13
***********************************************************************************
*1 م : ندارد (پر ۔۔۔۔ : ندارد)

*2 آ کسی روپ سے، ندارد

*3 م : گوئے نچوئے۔ من : نچینے

*4 م : بھگتے ڈہاڑی

*5 م : راس دہاری

*6 آ، م : گانوں۔ ب : گانو

*7 م : گوسائیں

*8 آ : بھان کو

*9 م : اس

*10 م : ماں

*11 م : راجہ

*12 آ : اندرگر کا گسائیں جی کی

*13 م : ان نے۔ (ما: ان نے، سہو)

1 م : پرہ

2 ما : ان نے ، سہو

3 ما : سوھہ، سہو م، ما : سوھے

4 حاشیہ ما : راس دھاری، سہو۔ دھاڑی، سہو
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ کتاب 86، ریختہ صفحہ 87

راجا *1 اندر کو چھٹی لکھ بھیجی۔ اوس 1 چھٹی میں یہ لکھا ہوا تھا : "ان 2 تینوں جنوں کو میں نے ہرن اور ہرنی کر ڈالا تھا۔ اب اون *3 کو ڈھونڈھتا پھرتا ہوں کہیں نہیں ملتے۔ اور میری جتنی سکت تھی، اپنے سے کر چکا ہوں۔ اور اب میرے مونہ *4 سے نکلا، کنور اودے بھان میرا بیٹا اور میں اوس کا باپ۔ اوس کی *2 سسرال میں سب بیاہ کے ٹھاٹھ ہو رہے ہیں۔ اب مجھ پر نپٹ گاڑھ 3 ہے، جو تم سے ہو سکے سو کرو۔"

راجا *1 اندر گرو مہندر گر *5 کے دیکھنے کو سب اندراسن سمیت *6 آپ آن پہونچتا ہے، اور کہت اہے "جیسا آپ کا بیٹا تیسا *8 میرا بیٹا۔ آپ کے ساتھ میں سارے اندر لوک کو سمیٹ کے کنور اودے بھان کو بیاہنے 4 چڑھوں 5 گا۔" گسائیں مہندر گر نے راجا *1 اندر سے کہا: "ہماری آپ کی ایک ہی بات ہے۔ پر کچھ ایسی سو جھائیے، جس مٰن وہ کنور *2 اودے بھان ہاتھ آویں۔ یہاں جتنے گویے 2 اور گائنیں ہیں، اس سب کو ساتھ لے کے ہم اور آپ سارے بنوں میں پھریں۔ کہیں نہ کہیں ٹھکانا لگ جائے گا۔

ہرن اور ہرنی *9 کے کھیل کا بگڑنا *10 اور کنور اودے بھان اور اون کے ما باپ کا نئے سرے روپ پکڑنا *11۔
*****************************************************************************
*1 م راجہ

*2 م : ندارد (اون چاہیے)

*3 م : ان

*4 م : منہ۔ (منہہ)

*5 ب : ندارد

*6 آ "سب اندر اسن سمیت" ندارد

*7 : پہنچتا

*8 من : ویسا

*9 ب، م : ہرنیوں

*10 ب، م : پکڑنا

*11 ب، م : اور نئے سرے سے کنور اودے بھان کا روپ پکڑنا۔

1 م : اس

2 م : گویے

3۔ گارہ

4 م : بیاھنے

5 م : چڑ ہوں


صفحہ کتاب 87، ریختہ صفحہ 88

ایک رات راجا *1 اندر اور گسئیں *2 مہندر گر نکھری ہوئی چاندنی میں بیٹھے راگ سن رہے تھے۔ کڑوڑوں ہرن آس پاس آن *3 کے راگ کے دھیان میں چوکڑی بھولے، سر جھکائے کھڑے تھے۔ اس میں راجا *1 اندر نے کہہ دیا *4 : "ان 2 سب ہرنوں پر میرے سکت گرو کی بھگت پھوڑی منتری، ایسری باچا، پڑھ 1 کے *5 ایک ایک چھینٹا پانی کا دو۔" کیا جانے وہ کیسا پانی *6 تھا، پانی کے چھینٹے کے ساتھ ہی کنور اودے بھان اور اون *7 کے ما *8 باپ تینوں جنے ہرنوں کا روپ چھوڑ کر جیسے تھے ویسے ہو جاتے ہیں۔ مہندر گرو راجا *9 اندر ان تینوں کو گلے لگاتے ہیں۔ اور پاس اپنے بڑی آؤ بھگت سے بٹھاتے ہیں اور وہی پانی کا گھڑا اپنے لوگوں کو دے کر وہاں بھجوا *10 دیتے ہیں، جہاں سر مونڈاتے *11 ہی اولے پڑے تھے۔ راجا *9 اندر کے لوگ جو پانی کے چھینٹے وہی ایسری باچا *12
************************************************************************************
*1 ب، م : راجہ

*2 ب : گشائیں

*3 م : ان

*4 م : کہا کہ سب

*5 ب : ان سب ہرنوں پر پڑھ کے میرے بھگت گرو کی سکت پھوری منتری۔ م : میری سنگت گرو کے بھگت پھرو منتر۔ من : ایسرو باچ

*6 ب : پانی کیسا، م : پانی کیا

*7 م : ان

*8 م : ماں

*9 م : راجہ

*10 م : پہنچوا، من پہنچا

*11 م : منڈواتے

*12 م : باچ۔ ب : ایسر

1 م میں ‘پڑھ کے‘ میری سنگت سے پہلے ہے۔

2 م : ندارد


صفحہ کتاب 88، ریختہ صفحہ 89

پڑھ 1 کے دیتے ہیں، جو جو مرمٹے تھے، سب اوٹھ 2 کھڑے ہوتے ہیں اور جو *1 جو ادھ موے *3 ہو کے بھاگ بچے تھے، سب سمٹ *2 آتے ہیں۔ راجا *3 اندر اور مہندرگر کنور اودے بھان اور راجا *3 سورج بھان اور رانی لچھمی باس کو لے کر ایک اوڑن *4 گھٹولے پر بیٹھ کر بڑی دھوم 5 دھام سے 8 اون 94 کو *5 اپنے راج پر بٹھا کے *6 بیاہ کے ٹھاٹھ کرتے ہیں۔ پنسیریوں ہیرے 6 موتی اون *4 اسب پر نچھاور ہوتے ہیں۔ راجا *3 سورج بھان اور اودے بھان اور اون *4 کی مارانی *7 لچھمی باس چت چاہی آس پا کر پھولے *8 اپنے آپ میں نہیں سماتے، اور سارے اپنے راج کو یہی کہتے جاتے ہیں :"جو نرے بھونرے کے مونہ *9 کھول دو، اور جس جس کو جو جو اوکت *10 سوجھے، بول دو! آج کے دن سے اور کون سا دن ہو گا؟ ہماری آنکھوں کی پتلیوں کا جس سے چین ہے *1، اوس 6 لاڈلے اکلوتے کا بیاہ اور ہم تینوں کا ہرنوں کے روپ سے نکل کر پھر راج پر بیٹھنا۔ پہلے تو یہ چاہیے جن جن کی بیٹیاں بن بیاہیاں *1 کواریاں *11 بالیاں ہوں اون *4 سب کو اتنا کر دو، جو *12 اپنی جس *1 جس چاؤ چوچ سے چاہیں، اپنی اپنی گڑیاں سنوار
*******************************************************************************************
*1 آ : ندارد

*2 ب : سمیٹ

*3 م : راجہ

*4 م : ان

*5 م : کے

*6 م : بیٹھا کر

*7 م : ماں

*8 ب : پھولوں

*9 م : منہ

*10 اگت

*11 م : کنواریاں

*12 م : کہ جو

1 م : پڑہ

2 م : اٹھ

*3 م : ادہموے

*4 م : اڑن

*5 م : اہوم دہام

6 م، ما : ھیرے

7 م : اس

8 ما : اون


صفحہ کتاب 89، ریختہ صفحہ 90

کے اوٹھا ویں 1۔ اور جب تلک *1 جیتی رہیں، ہمارے یہاں سے کھایا پیا، پکایا ریندھا کریں، اور سب راج بھر کی بیٹیاں سدا سہاگنیں بنی رہیں اور سوہے 3 رماتے چھٹ کبھی کوئی کچھ نہ پہنا کرے *2۔ اور سونے روپے کے کواڑ گنگا جمنی سب گھروں میں لگ جائیں۔ اور *3 سب کوٹھوں کے ماتھوں پر کیسر اور چندن کے ٹیکے لگے ہوں۔ اور جتنے پہاڑ ہمارے دیس میں ہو، اتنے *4 ہی روپے سونے *5 کے پہاڑ آمنے سامنے کھڑے ہو جائیں۔ اور سب ڈانگوں *6 کی چوٹیاں موتیوں کی مانگ سے *7 سے بن مانگے تانگے *3 بھر جائیں ۔ اور پھولوں کے گہنے اور بندن داروں سے سب جھاڑ پہاڑ لدے پھندے رہیں۔ اور اس راج سے لگا اوس *8 راج *7 تلک *9 ادھر میں چھت سی باندھ *4 دو۔ چپا چپا ایسا *3 کہیں نہ رہے، جہاں بھیڑ بھڑکا کا دھوم دھڑکا نہ *11 ہو۔ چاہیے پوھل اتنے بہت سارے کھنڈ جائیں، جو ندیاں جیسی سچ مچ پھولوں *12 کی بہتیاں ہیں *13، یہ سمجھا جائے۔ اور
****************************************************************************************
*1 آ : تک

*2 م : کریں

*3 ب، م : ندارد

*4 م : اتنے اتنے

*5 آ : سونے روپے

*6 م : ڈالگوں

*7 آ : ندارد

*8 م : اس

*9 م : تک

*10 ب، م : ندارد

*11 م : ہونا چاہیے

*12 م : پھول

*13 ب : چاہیے پھول کی بہتیاں

1 م : اٹھاویں

2 م : پہندے

3 ما : سوھے

4 م : باندہ


صفحہ کتاب 90، ریختہ صفحہ 91

یہ ڈول کردو، جدھر سے دولھا *1 کو بیاہنے چڑھیں *4، سب لالڑی اور ہیرے *5 اور پکھراج کی ادھر *2 اودھر *3 کنول کی ٹٹیاں بن جائیں اور کیاریاں سی ہو جائیں، جن کے بیچوں بیچ سے ہو نکلیں۔ اور کوئی ڈانگ اور پہاڑ تلی کا اوتار چڑھاؤ *4 ایسا دکھائی *5 نہ دے جس کی گود پکھروٹوں اور پھر اور *6 پھلوں سے بھری بھتولی نہ ہو۔"

راجا اندر کا کنور اودے بھان کے بیاہ کا ٹھاٹھ کرنا *7

راجا *8 اندر نے کہہ دیا، " وہ رنڈیاں چلبلیاں جو اپنے جوبن *6 کے مدھ 1 میں اوڑچلیاں 2 ہیں، اون *9 سے کہہ دو، سولہ *10 سنگار بال بال گج موتی پرؤو، اور *11 اپنے اپنے اچرج اور اچنبھے کے اوڑن کھٹولوں کے اس راج سے لے *6 کے اوس راج تلک *12 ادھر میں چھت سی باندھ 6 دو، پر کچھ ایسے روپ سے اوڑ چلو جو اوڑن 3 کھٹولوں کی کیاریاں اور پھلواریاں سی
***************************************************************************************
*1 آ : دولہ، ب : دولہہ

*2 آ : ایدھر

*3 م : اُدھر

*4 آ : چڑھاؤ اوتار، م : اتار چڑہاؤ

*5 م : دیکھائی

*6 م : ندارد

*7 ب، م : راجہ اندر کا ٹھاٹ کرنا اودے بھان کے بیاھنے کے لیے

*8 م : راجہ

*9 م : ان

*10 آ، ب : سولہ سو

*11 ا، م : ندارد

*12 م : اس راج تک

1 م : مدہ

2 م : اڑچلیاں ہیں

3 م : اڑن

4 م : چڑہیں

5 م، ما : ھیرے

6 م، ما : باندہ


صفحہ کتاب 91، ریختہ صفحہ 92

سیکڑوں کوس تک ہو جائیں *1 اور اوپر ہی اوپر مردنگ، بین، جلترنگ مونہ *2 چنگ، گھونگھرو، تبلے، کٹ تال *3، اور سیکڑوں اس ڈھب کے باجے بجتے آئیں۔ اور اون *4 کیاریوں کے بیچ میں ہیرے 2، پکھراج ان بندھے موتیوں کے جھاڑ *5، اور لال ٹینوں کی بھیڑ بھاڑ کی جھم جھماہٹ دکھائی *6 دے، اور اونھیں *7 لال ٹینوں میں سے ہتھ 3 پھول *8، پھلجھڑیاں جاہی، جوہیاں 4، کدم، گیندا، چنبیلی اس ڈھب سے چُھتے جو *9 دیکھتوں کی چھاتیوں کے کواڑ کھل جائیں۔ اور پٹاخے جو اوچھل 1 اوچھل کے پھوٹیں، اون *4 میں *10 سے ہنتے ستارے *11 اور بولتے پکھرٹے ڈھل ڈھل پڑیں۔ اور جب تم سب کو ہنسی آوے، تو چاہیے اوس *12 ہنسی سے *13 موتیوں *14 کی لڑیاں جھڑیں جو سب کے سب اون *4 کو چن چن کے راج کے راجے *15 ہو جاویں۔ ڈومنیوں کے روپ میں سارنگیاں چھیڑ چھیڑ 5 سو ہے *16 گاؤ، دونوں *17 ہاتھ ہلاؤ، اونگلیاں نچاؤ، جو کسی نے نہ سنے
****************************************************************************************
*1 آ، ب : جاویں

*2 م : منہ

*3 من : کرتال

*4 م : ان

*5 آ : چھاڑ

*6 م : دیکھائی

*7 م : انہیں

*8 م : ہتپھول

*9 جھوٹے کہ (یہ م کا اختلاف ہے)

*10 آ : ندارد

*11 ب، م : ہنستی سپاری

*12 م : اس

*13 م : کے ساتھ

*14 ب، م : موتی

*15 م : ج راجے

* 16 م : سوبیلے

*17 ا، ب : دونو

1 م : اچھل اچھل

2 م، ما: ھیرے

3 ما : ھتھ

4 ما: جاہی جوھیاں

5 ما : دھیلے

6 م : انگلیاں


صفحہ کتاب 92، ریختہ صفحہ 93

ہوں، وہ تاؤ بھاؤ، آؤ جاؤ، راؤ چاؤ دکھاؤ، ٹھڈیاں *1 کپکپاؤ اور ناک بھویں تان تان بھاؤ بتاؤ۔ کوئی پھوٹ کر رہ نہ جاؤ۔ ایسا جماؤ *2 لوکھوں برس میں ہوتا ہے۔ جو جو راجا *3 اندر نے اپنے مونہ *4 سے نکالا تھا، آنکھ کی جھپک کے ساتھ ووہیں 1، *6 ہونے لگا۔ اور جو کچھ اون *7 دونوں *8 مہاراجوں نے اِدھر *9 اودھر کہہ دیا تھا، سب کچھ اوسی *10 روپ سے ٹھیک ٹھاک ہو گیا۔ جس بیاہنے 2 کی یہ کچھ پھیلاوٹ اور جماوٹ اور رچاوٹ *11، اوپر تلے اس جمگھٹ *12 کے ساتھ ہو گی *13، اوس *14 کا اور کچھ پھیلاؤا کیسا *15 کچھ ہو گا؟ یہ دھیان کر لو!

ٹھاٹھ کرنا *16 گسائیں مہندرگر کا

جب کنور اودے بھان کو *16 کو اس روپ سے بیاہنے 3 چڑھے۔ اور وہ بامھن، جو اندھیری کوٹھری میں موندا ہوا تھا، اوس *14 کو بھی ساتھ لے لیا۔ اور بہت سے ہاتھ 4 جوڑے، اور کہا: "بامھن دیوتا، ہمارے کہنے 5 سنے *17 پر نہ جاؤ،
**************************************************************************************
*1 ب : ٹھنڈیاں

*2 م : بھاؤ جو

*3 م : راجہ

*4 م : منہ

*5 آ : ندارد، م : کے

*6 م : وہی

*7 م : ان

*8 ا، ب : دونو

*9 آ : ایدھر

*10 م : اسی

*11 ب : اورھاوت

*12 م : جھگھٹے

*13 م : ہوکہ

*14 م : اس

*15 م : کیا، (م : گیا، سہو)

* 16 م : ندارد

*17 م : سننے

1 ما : ووھیں

2 ما : بیاھنے

3 ما : بیاھے

4 ما : ھاتھ

5 ما : سنے


صفحہ کتاب 93، ریختہ صفحہ 94

تمہاری جو ریت ہوتی چلی آئی ہے، بتاتے چلو!" ایک اوڑن 1 کھٹولے پر وہ بھی ریت بتانے کو ساتھ ہوا۔ راجا *1 اندر اور گسائیں مہندرگر ایرانپت 6، *2 ہاتھی پر جھومتے جھامتے، دیکھتے بھالتے، سار اکھاڑا لیے چلے جاتے تھے۔ راجا *1 سورج بھان دولھا *3 کے گھوڑے کے ساتھ مالا جپتا 7 ہوا پیدل تھا۔ اتنے میں ایک سناٹا ہوا، سب گھبرا گئے۔ اس سناٹے میں سے وہ، جو جوگی کے نوے لاکھ اتیت تھے *4، سب سے سب جوگی *5 بنے ہوئے سیلی تاگی *6 موتیوں کی لڑیوں کی گلوں میں ڈالے، گاتیاں اوسی 2 ڈھب کی باندھے 3 مرگ چھالوں اور بگھمروں *7 پر آتھر *8 کے لوگوں *9 کے جیون 4 میں جتنی اومنگیں 5 چھا رہی تھیں، وہ چوگنی پچگنی ہوگیاں *10۔ سکھپال اور چنڈو لوں 7 اور *11 رتھوں *12 پر جتنی رانیاں، مہارنی لچھمی باس کے پیچھے چلی آتیاں *12 تھیں *14، سب کو گدگدیاں سی ہونے لگیں۔ اس میں کہیں بھرتری کا سنگ آیا، کہیں جوگی جے پال آ کھڑے ہوئے، کہیں مہا دیو اور پاربتی 8 دکھائکی *15 پڑے، کہیں گورکھ جاگے، کہیں مجھندر ناتھ بھاگے، کہیں مچھ،
*********************************************************************************************
*1 م : راجہ

*2 ما : ایردت

*3 م : دولہے

*4 ب : ندارد، م : بنے تھے

*5 آ، ب : جوگن

*6 م : میں تاگے نہیں ہے اور سیلی، گلوں سے پہلے واقع ہے

*7 م : بگھمبروں

*8 م : ٹپکے

*9 م : انہوں

*10 م : گئیں

*11 ب، م : پراور

*12 آ، ب : رتوں

*13 م : آتی

*14 ب : ندارد

*15 م : مہا دیو جی اور پاربتی جی دیکھائی

1 م : اڑن

2 م : اسی

3 م : باندہے

4 ما : جیوں، سہو

5 م : امنگیں

6 حاشیہ ما : ایرادت، سہو

7 ما : چند ڈولوں، سہو

8 ما : دیکھائی، سہو


صفحہ کتاب 94، ریختہ صفحہ 95

کچھ، باراہ، سنمکھ ہوے، کہیں پر سرام، کہیں باون روپ، کہیں ہرناکس اور نرسنگھ، کہیں رام لچھمن اور *2 سیتا *3 سامھنے آئے، کہیں راون اور لنکا کا بکھیڑا سارے کا سارا دکھائی *5 دینے لگا، کہیں کنہیا 3 جی کا جنم اشٹمیں میں ہونا *6، اور باسدیو کا گوکل کو *2 لے جانا، اور اون 4 کا اوس *7 روپ سے بڑھ 1 چلنا، اور گائیں *8 چرانی، اور مرلی *9 بجانی، اور گوپیوں *10 سے دھومیں *11 مچانی، اور رادھکا *12 کا رس، اور *13 کجا *14 کا بس کر لینا، وہی کریل کی کنجیں *15، ہنسی بٹ، چیر گھاٹ، بندرابن، بندرابن 2، سیوا گنج، برسانے میں رہنا اور اوس *16 کنہیا 3 سے جو جو کچھ ہوا تھا، سب کا سب جیوں کا تیوں آنکھوں میں آنا، اور دوار کا جانا *17 اور وہاں *18 سونے کے گھر بنانا، اور پھر
***************************************************************************************
*1 م : برا ہے

*2 ب، م : ندارد

*3 ب : سیتا جی

*4 م : سامنے

*5 م : دیکھائی

*6 آ : اسٹمیں، ب : اشتمیں، م : جنم اشٹمی ہونا

*7 م : اس کا اِن، (م : ان کا اس)

*8 ب : گاو

*9 م : مورلی

*10 آ : گونپوں

*11 ب : دھوں میں

*12 ب : رادھکا جی۔ م : رادہا۔ (ما: حوالہ ب سہو)

*13 م : ندارد

*14 ب : بیجا

*15 م میں ‘کر لینا‘ کے بعد "کہیں" ہے اور "کریل کی کنج" بندرابن کے بعد واقع ہوئی ہے

* 16 م : اس

*17 ب : م : دوارکا میں جانا

*18 م : وہیں

1 م : بڑہ

2 ایک بندرابن زائد ہے

3 کنھیا

4 م : ان


صفحہ کتاب 95، ریختہ صفحہ 96

برج کو نہ آنا، اور سولہ سو گوپیوں *1 کا تلملانا، سامھنے *2 آ گیا۔ اون *3 گوپیوں *1 میں سے اودھو کا ہاتھ پکڑ کے *4 ایک گوپی *5 کے اس کہنے نے سب کو رولا دیا، جو اس ڈھب سے بول کے روندھے ہوئے *6 جی کو کھولتی تھی۔

گیت
جب چھاڈ *7 کریل کی کنجن کوں *8، ہر دوار *9 کا جیو *10 ماں جائے چھئے *11
کل دھوت *12 کے *13 دھام بناے گہنے، مہراجن کے مہاراج بھئے
تج مورموکٹ، اور کامریا کچھو *14، اور ہی ناتے جور لئے
دھرے روپ نئے، کئے نیہہ 1 نئے، اور گیاں چرائیو بھول گئے
اچھا پنا گھاٹوں کا کوئی *16 کیا کہہ سکے

جتنے گھاٹ دونوں *17 راج کی ندیوں میں تھے، *18 پکی چاندی کے تھکے سے ہو کر لوگوں کو ہکا بکا کر رہے تھے۔ نواڑے، بھولئے *19، بجرے، لچکے، مور پنکھی، سونا مکھی،
***************************************************************************************
*1 آ : گوہنوں

*2 م : سامنے

*3 م : ان

*4 ب، م : کر

*5 آ، ب : گوپن

*6 آ : اس ڈھب سے روندھے جی

*7 م : چھانڑ

*8 آ، ب : کاں

*9 م : ھری دوارکا

*10 آ : جی

*11 ب، م : بسے

*12 م : مگدھوت

*13 آ : کا

*14 آ : کچھ

*15 آ : چرائیو

* 16 ب، م : (کوئی کیا کہہ سکے) ندارد

*17 ا، ب : دونو

*18 م : کچی

*19 ب : پھولیے

1ا : نیھ


صفحہ کتاب 96، ریختہ صفحہ 97

سیام سندر، رام *1 سندر اور جتنی ڈھب کی ناویں تھیں، ستھرے روپ *2 سے سجی سجائی، کسی کسائی سو سو لچکے *3 کھاتیاں، آتیاں، جاتیاں، لہراتیاں، پڑی پھرتیاں *4 تھیں۔ اون *5 سب پر یہی گویئے، کنچنیاں، رام جنیاں اور *6 ڈومنیاں، کھچا کھچ بھری اپنے اپنے کرتب میں ناچتی، گاتی، بجاتی، کودتی پھاندتی، دھومیں مچاتیاں، انگڑاتیاں، جمھاتیاں *7، اونگلیاں نچاتیاں اودھلی پڑتیاں *8 تھیں، اور کوئی ناؤ ایسی نہ تھی جو سونے روپے کے پتروں سے منڈھی *9 ہوئی اور اساوری سے ڈھپی *10 ہوئی نہ ہو! اور بہت سی ناؤں پر *11 ہنڈولے بھی اوسی *12 ڈھپ کے، اون *5 پر گائنیں بیٹھیں *13 جھولتی ہوئیں، سو ہلے *14 کدارے اور باگیسری کانھڑے میں گا رہیں تھیں۔ دل بادل ایسے نواڑوں کے سب جھیلوں میں بھی چا رہے تھے۔

آ پہونچنا *15 کنور اودے بھان کا بیاہ *16 کے
ٹھاٹھ کے ساتھ دولہن کی ڈیوڑھی پر

اس دھوم دھام کے ساتھ کنور اودے بھان سہرا باندھے *17 جب
***************************************************************************************
*1 آ : اور رام سندر

*2 آ "روپ سے" ندارد

*3 م : لچکیں

*4 آ : پرتیاں

*5 م : ان

*6 ب، م : ندارد

*7 م : انگڑائیاں، جمہائیاں

*8 م : اور ڈھلی پھرتیاں

*9 م : منڈی

*10 م : ڈھکی

*11 آ : ندارد

*12 م : اسی

*13 م : بیٹھی

*14 م : سولھے

*15 م : پہنچنا

* 16 م : بیاہنے

*17 م : باندھے


صفحہ کتاب 97، ریختہ صفحہ 98

دولہن *1 کے گھر تلک آن پہونچا *2۔ اور جو 1 ریتیں اون *3 کے گھرانے میں ہوتی چلی آتیاں تھیں، ہونے لگیاں۔ مدن بان رانی کیتکی سے ٹھٹھولی کر کے بولی، : لیجیے *2 اب سکھ سمیٹیئے بھر بھر جھولی سر نہوڑاے کیا بیٹھی ہو؟ آؤ نہ! ٹک ہم تم مل کے جھروکوں سے اونھیں *5 جھانکیں۔" رانی کیتکی نے کہا، "نہ رک *6! ایسی نلجی *7 باتیں ہم سے نہ کر۔ ایسی *8 کیا پڑی، جو اس گھڑی ایسی کڑی جھیل کر، ریل پیل کر، اوبٹن *9 اور تیل پھلیل بھرے ہوئے *10 اون کے جھانکنے کو جا کھڑی ہوں؟" مدن بان اس رکھائی کو اوڑان *12 گھائی کی *13 انٹیوں میں کر بولی:

دوہے 2 اپنی بولی کے *14 :

یوں تو دیکھو اچھڑے جی واچھڑے جی واچھڑے
ہم سے اب آنے لگی ہیں آپ یوں مُہرے کڑے
**************************************************************************************
*1 م : دلہن

*2 م : آن پہنچا

*3 م : ان

*4 م : ندارد

*5 م : انہیں

*6 م : اری

*7 آ : نلج ب : بچ

*8 ب : ہمیں ایسی، م : ایسی ہمیں

*9 م : پیل میں اٹھیں، ب و من : اس اوبٹن۔ (من: اس اپٹن، بجائے اٹھیں)

*10 م : پھلیل میں بھری ہوئی ان

*11 آ : جھانکنیں

*12 م : اوڑن

*13 م : کے

*14 م : میں

1 بقلم عرشی، ب : بتیں، ؟

2 جملہ "بولی کے" پر ختم ہونا چاہیے۔


صفحہ کتاب 98، ریختہ صفحہ 99

چھان مارےبن کے بن تھے، آپ نے جن کے لیے
وہ ہرن، جو بن کے مدھ 1 میں ہیں بنے دولھا *1 کھڑے
تم نہ جاؤ دیکھنے کو جو اونھیں *2 کچھ بات ہے!
جھانکنے کے دھیان میں ہیں اون *3 کے سب چھوٹے بڑے
ہے کہاوت "جی کو بھاوے، یوں *4 ہیں پر منڈیا ہلاے"
لے چلیں گے آپ کو، ہم ہیں *6 اسی دھن پر اڑے
سانس ٹھنڈی بھر کے رانی کیتکی بولی؛ *7 یہ سچ
سب تو اچھا کچھ ہوا، پر اب بکھیڑے میں پڑے"

واری پھری ہونا مدن بان کا رانی کیتکی پر، اور اوس *8 کی باس *9 سونگھنا، اور اونیدے 2پن سے اونگھنا

اوس گھڑی کچھ مدن بان کو رانی کیتکی کے مانجھے *10 کا جوڑا اور بھینا بھینا پن اور انکھڑیوں کا لجیانا *11 اور بکھرا بکھرا جانا بھلا لگ گیا، تو رانی کیتکی کی باس سونگھنےلگی اور اپنی آنکھوں کو ایسا کر لیا، جیسےکوئی اونگھنے لگتا *13 ہے۔ سر سے لگایا 3 نوں *14
*******************************************************************************
*1 آ، ب : دولہہ، م : دولہ

*2 م : انہیں

*3 م : جھانکتے اس دھیان میں ہیں ان کو

*4 م : ہی

*5 ب : مونڈیا

*6 آ : اب تو ہیں دھن

*7 م : کہ

*8 م : اس

*9 م : باس کا

*10 آ : مانجے

*11 م : لجانا

*12 آ : بکھرا جانا

*13 م : کوئی کسی کو انگھنی لگتی ہے

*14 آ، ب : پاوں، م : پاٹوں

1 م : مدہ

2 م : ایندے

3 ما : بانوں، سہو


صفحہ کتاب 99، ریختہ صفحہ 100

تک جو *1 واری پھری ہو کے تلوے سہلانے *1 لگی تب رانی کیتکی جھٹ سے دھیمی سی سسکی لچکے کے ساتھ لے اوٹھی *2۔ مدن بان بولی، : مرے ہاتھ کے ٹھوکے 1 سے وہ ہی پانوں *3 کا ھالا دوکھ 2 گیا ہو گا، جو ہرنوں کی ڈھونڈھ ڈھانڈھ میں پڑ گیا تھا۔" ایسی دکھتی چٹکی کی چوٹ سے مسوس کر *5 رانی کیتکی نےکہا، : کانٹا اڑا تو اڑا، اور چھالا پڑا تو پڑا، پر نگوڑی تو کیوں میری *6 پنچھالا ہوئی۔

سراہنا رانی کیتکی کے جوبن کا *7

رانی کیتکی کا بھلا لگنا لکھنے پڑھنے سے باہر ہے۔ وہ دونوں *8 بھووں 3 کی کھچاوٹ، اور پتلیوں میں لاج کی سماوٹ، اور نوکیلی *9 پلکوں کی *10، 4 رونداہٹ اور ہنسی کی لگاوٹ *10، دنتڑیوں میں مسی *11 کی اوداہٹ، اور اتنی بات *12 پر روکاوٹ سے ناک اور تیوری چڑھا 5 لینا، اور سہیلیوں 6 کو *13 گالیاں دینا،
****************************************************************************
*1 م : ندارد

*2 م : دھیمے سے ہنس کے، اٹھی

*3 ا، م : پانو

*4 م : ڈھونڈا ڈھونڈا، (حاشیہ ما : دھونڈا دھوندا، سہو)

*5 آ میں کہا سے پہلے "مسوس کر" ہے۔

*6 م : میرا

*7 ب میں یہ عنوان داخل عبارت ہے اور پیرا گراف کے آغاز کے لفظ "رانی کیتکی کا" کی جگہ ربط کے لیے ب میں "اور" پایا جاتا ہے

*8 ا، ب : دونو

*9 م : نکیلی

*10 آ : "اور ہنسی کی لگاوٹ" ندارد

*11م : مسیوں کے

*12ب، م : اتنی سی رکاوٹ سے

*13م کا

1 (ٹہوکا)

2 م : دکھ

3 م : بہووں

4 م میں ‘کی‘ کی جگہ کچھ اور تھا جسے چھیل کر بنایا ہے۔ غالباً ‘کے‘ تھا۔ ما کا حاشیہ سہو ہے

5 م : چڑہا


صفحہ کتاب 100، ریختہ صفحہ 101

اور چل نکلنا *1۔ اور ہرنیوں *2 کے روپ سے کرچھالیں مار کر پڑے *3 اوچھلنا، کچھ کہنے میں نہیں آتا۔

سراہنا 1 کنور جی کے جوبن کا

کنور اودے بھان کے اچھے پنے *4 میں کچھ چل نکلنا، کس سے ہو سکے؟ *5 ہوے *6 رے! اون *7 کے اوبھار کے دنوں کا سہانا پن اور چال ڈھال کا اچھن بچھن *8، اوٹھتی *2 ہوئی کونپل کی پھبن، اور مکھڑے کا گدرایا ہوا جوبن جیسے بڑے تڑکے ہرے 3 بھرے پہاڑوں کی گود سے *9 سورج کی کرن نکل آتی ہے، یہی روپ تھا۔ اون *4 کی بھیگتی *10 مسوں سے رس کا ٹپکا پڑنا، اور اپنی پرچھائیں دیکھ کر اکڑنا، جہاں جہاں *11 چھانھ تھی *12، اوس *13 کا ڈول تھیک ٹھاک، اون *4 کے پانوں *12 تلے جیسے دھوپ تھی *15۔

دولھا 5، *16 اودے بھان کا سنگاسن پر بیٹھنا *17

دولھا 5، *18 اودے بھان سنگاسن پر بیٹھا، اور *12 ادھر اسدھر *19
***************************************************************************************
*1 آ : "چل نکلنا" ندارد

*2 من : ہرنوں

*3 م : مار پرے

*4 م : پن

*5 م : کسی سے ہو نہ سکے

*6 ھالے

*7 م : ان کی۔ (حاشیہ بقلم عرشی "ان کھا" سہو قلم ہے)

*8 م : پچھپن

*9 م : ندارد

*10 آ : بھیگی

*11 م : بہاں

*12م : ندارد

*13م : اس

*14 آ، ب : پانو

*15 آ، ب : تھا

* 16 ب : دولہ

*17 آ : سنگاسن پر بیٹھنا دولہا اودے بھان کا

*18 آ، ب : دولہ

*19 م : اُدھر

1 م، ا : سراھنا، سہو

2 م : اٹھتی ہوئی

3 م : ھرے

4 م : ان

5 م : دولہہ


صفحہ کتاب 101، ریختہ صفحہ 102

راجا *1 اندر اور جوگی مہندرگر جم گئے، اور *2 دولھا *3 کا باپ اپنے بیٹے کے پیچھے مالا لیے کچھ کچھ گنگنانے لگا، اور ناچ لگا ہونے اور ادھر میں جو اوڑن کھٹولے اندر کے اکھاڑے کے تھے، سب کے سب اوسی *4 روپ سے چھت باندھے ہوئے تھرکا کئے۔ مہارانیاں دونوں *5 سمدھنیں *6 بن کے *2 آپس میں ملیاں جلیاں *7 اور دیکھنے داکھنےکو کوٹھوں پر چندن کے کواڑوں کے اڑتلوں میں آ بیٹھیاں۔ سانگ، سنگیت، بھنڈتال، رھس ہونے لگا۔ جتنے راگ اور راگنیاں تھیں: یمن کلیان، سدھ کلیان *2، ججونتی *8، کانٹھر *9، کھنباچ *10، سوھنی، پرج *11، بہاگ، سُھرٹ، کالنگڑا، بھیروی *12، کھٹ للت، بھیروں، روپ پکڑے ہوئے سچ مچ کے جیسے گانے والے ہوتے ہیں، اوسی *13 روپ سے اپنے اپنے سمیں *14 پر گانے لگے، اور گانے لگیاں۔ اوس *15 ناچ کا جو بھاؤ ماؤ رچاوٹ کے ساتھ 1 ہوا، کسی کا مونہ *16 جو
********************************************************************************
*1 م : راجہ

*2 م : ندارد

*3 آ‘ب‘ م : دولہ

*4 م : اس

*5 آ، ب : دونو

*6 ب : سمدھن

*7 ب : چلیاں

*8 م : جھجونتی

*9 م : کانڑا

*10 م : کھماچ

*11 م : پرچ

*12م : بھیرویں

*13م : اسی

*14 م : سمے

*15 م : اس

* 16 : م : منہ، (ما کا حاشیہ سہو ہے)

1 م : ساتہہ


صفحہ کتاب 102، ریختہ صفحہ 103

کہ سکے؟ جتنے مہاراجا *1 جگت پرکاس 1 کے سکھ چین کے گھر تھے: مادھو بلاس، رس دھام، کشن نواس، مچھی بھون، چندر بھون، سب کے سب لپے سے لپٹیے *2 اور سچے موتیوں کے جھالریں اپنی اپنی گانٹھ میں سمیتے ہوئے، ایک 5 پھبن کے ساتھ متوالوں کے روپ سے جھوم جھوم *3 بیٹھنے والوں کے مونہ *4 چوم رہے تھے۔ بیچوں بیچ اون *5 سب گھروں کے ایک آرسی دھام *6 بنایا تھا، جس کی چھت اور کواڑ اور آنگن میں آرسی چُھٹ 1 کہیں 2۔ *11 لکڑے اینٹ پتھر کی *7 پُٹ ایک 4 اونگلی کے پورے بھر *8 نہ تھی۔ چاندنی *9 کو جوڑا پہنے ہوئے چودھویں رات جب گھڑی چھ ایک رات *10 رہ گئی، تب رانی کیتکی سے دولھن *11 کو اوسی *12 آرسی بھون میں بٹھا *13 کر دولھا *14 کو بلا بھیجا۔ کنور اودے بھان کنہیا 6 بنا ہوا سر پر مکٹ دھرے سہرا باندھے *15 اوسی *16 تڑاوے اور جمگھٹ کے ساتھ چاند سا
***************************************************************************
*1 م : وہاں، ب میں : دو تین لفظوں کی جگہ سادہ چھوڑ دی گئی ہے۔

*2 ب، م : لپٹی

*3 من : جام۔ (اصل میں "جھام" ہے)

*4 م : منہ

*5 م : ان

*6 م : دہام۔ (حاشیہ ما : دھام، سہو)

*7 م : کے

*8 آ، ب : برابر

*9 م : جالی

*10 ب، م : ندارد
*11 م : دلہن

*12 م : ان

*13م : بیٹھا

*14 م : دولہ

*15 م : باندہے

* 16 م : اسی

ا م : مہاراجا جگت سرکاس ندارد

2 م : انگلی

3 م ندارد، حاشیے میں تسامح ہے

4 م : انگلی

5 ما : ایگ، سہو

6 کنھیا


صفحہ کتاب 103، ریختہ صفحہ 104

مکھڑا لیے جا پہونچا *1۔ جس جس ڈھب سے بامھن اور پنڈت کہتے گئے، اور جو جو *2 مہاراجوں میں ریتیں ہوتی *2 چلی آتیاں تھیں، اوسی *3 ڈول سے اوسی *3 روپ سے بھونری *4 گٹھ جوڑا سب کچھ ہو لیا۔

دوہے اپنی بولی کے :

اب اودے بھان اور رانی کیتکی دونو *5 ملے
آس کے جو پھول کمھلائے *6 ہوے تھے، پھر کھلے
چین ہوتا ہی نہ تھا، جس ایک کو اوس *7 ایک بن
رہنے سہنے سو لگے آپس میں اپنے رات دن
ایے کھلاڑی! یہ بہت تھا کچھ نہیں تھوڑا ہوا
آن کر آپس میں جو دونوں *8 کا گتھ جوڑا ہوا
چاہ کے ڈوبے ہوئے، اے میرے داتا! سب تریں
دن پھرے جیسے اونھوں *9 کے، ویسے سب کے *10 دن پھریں

وہ *11 اوڑن کھٹولے والیاں جو ادھر میں چھت باندھے ہوے تھرک رہی تھیں، بھر بھر جھولیاں اور مٹھیاں ہیرے اور موتیوں نے نچھاور کرنے کے لیے اوتر آئیاں، اور اوڑن کھٹولے جیوں کے تیوں *12 ادھر میں *13 چھت باندھے
************************************************************************************
*1 م : پہنچا، ب : پہچا

*2 م : ندارد۔ (ما کا حاشیہ سہو ہے)

*3 م : اسی

*4 آ : بھوری

*5 آ، ب : دونو

*6 م : کملائے

*7 م : اس

*8 آ : دونو کے

*9 م : انہوں

*10 ب : ویسے ہی اپنے، م : ایسے اپنے

*11م : وے

*12ب، م : جوں کے توں

*13آ : "ادھر میں" ندارد


رانی کیتکی صفحہ کتاب 104، ریختہ صفحہ 105

ہوئے کھڑے رہے۔ دولھا دولھن *1 پر سے سات سات *2 واری پھیرے ہوتے *3 ہیں پس پس گیان *4 اور اون *5 سبھوں کو ایک چکی *6 سی لگ گئی۔ راجا *7 اندر نے *8 دولھن *9 کی مو نہ *10 دکھائی *11 میں ایک ہیرے 1 کا اکڈال چھپر کھٹ اور ایک پیڑھی پکھراج کی دی اور ایک پارجات کا پودھا، جس سے *12 جو پھل *13 مانگئیے *14 سو ہی ملے۔ دولھن *9 کے سامھنے لگا دیا۔ اور ایک کام دھین گائے کی پٹھیا بھی اوس *15 کے نیچے باندھ 2 دی۔ اور اکیس لونٹیاں اونھیں *16 اوڑن کھٹولے والیوں میں *13 سے چن کے اچھی سے اچھی ستھری سے ستھری گاتی بجاتیاں، سیتی پروتیاں *18، سگھڑ سے سگھڑ سونپیں، اور اونھیں *16 کہہ دیا: "رانی کیتکی چُھٹ اون *19 کے دولھا *20 سے کچھ بات چیت نہ رکھیو! تمہارے کان پہلے ہی *21 مروڑے
***************************************************************************************
*1 م: دولہ دلہن

*2 م : ساتھ ساتھ

*3 م : ہونے ہیں

*4 آ : ندارد

*5 م : ان

*6 م : ہچکی

*7 م : راجہ

*8 ب : ندارد

*9 م : دلہن

*10 م : منہ

*11 م : دیکھائی

*12 ب : نے

*13 م : ندارد

*14 م : مانگے

*15 م : اس

*16 م : انہیں

*17 ب، م : ندارد (سے ستھری، ندارد)

*18 ب : ندارد

*19 م : ان

*20 م : دولہ

*21 م : سے

1 م، ا : ھپرے

2 م : باندہ


رانی کیتکی صفحہ کتاب 105، ریختہ صفحہ 106

دیتا ہوں، نہیں تو تم سب کی سب پتھر کی مورتیں بن جاؤ گی، اور اپنا کیا آپ پاو گی۔"

اور گسائیں *1 مہندر گرجی *2 نے باون تولے پاورتی جسے 1 کہتے ہیں، اور سنتے ہیں *3 اور اوس *4 کے اکیس مٹکے آگے رکھے اور *5 کہا : "یہ بھی ایک کھیل ہے جب چاہیے تو بہت سا تانبا گلا کے ایک اتنی سی چٹکی *6 چھوڑ دیجیئے گا، کنچن ہو جائے گا" اور جوگی جی *7 نے یہ سبھوں سے کہدیا: "جو لوگ اون *8 کے بیاہ میں جاگے ہیں، اون *8 کے گھروں میں چالیس 2 دن چالیس *7 رات سونے کی ٹڈیوں کے روپ میں ہن برسیں، اور جب تک جئیں، کسی بات کو پھر نہ ترسیں۔"

نو لاکھ ننیانوے *9 گائیں سونے روپے کی سنگوٹیوں *10 کی، جڑاؤ گہنا پہنے ہوئے، گھگھرو *11 جھنجھناتیاں، بامھنوں کو دان ہوئیں۔ اور سات برس کا پیسہ سارے راج کو چھوڑ دیا گیا *7۔ بائیس سے ہاتھ اور چھتیس سے اونٹ روپے کے توڑے لدے ہوئے *12 لٹا دیئے۔ کوئی اوس *13 بھیڑ بھاڑ میں دونوں *14 راج کا رہنے والا ایسا نہ رہا، جس کو گھوڑا
***********************************************************************************
*1 ب : گشائیں۔ (ما کا حاشیہ سہو ہے)

*2 م : گرو جی

*3 ب، م : رتی جو کہتے ہیں۔ (کہتے ہیں اور ندارد)

*4 م : اس

*5 م : رکھ کے کہا

*6 ب، م : اس کی

*7 م : ندارد

*8 م : ان

*9 ب : نناوے۔ م : ننانوے

*10 م : سنگھوٹیوں

*11 ب، م : گھنگرو

*12 م : لدے ہوئے روپے کے

*12 م : اس

*14 آ، ب : دونو

1 م : رتی جو سنتے ہیں، حاشیہ سہو ہے۔

2 ما کا حاشیہ سہو ہے۔ اور متن میں رات سے پہلے چالیس رہ گیا ہے۔


رانی کیتکی صفحہ کتاب 106، ریختہ صفحہ 107

جوڑا، روپوں کا توڑا، سونے کے *1 جڑاؤ کڑوں کی جوڑی نہ ملی ہو۔

اور مدن بان چُھٹ دولھا *2 دولھن کے *3 کے پاس کسی کا ہواو *4 نہ تھا، جو بن بلائے چلی جائے *5۔ بن بلائے دوڑی آئے تو تو وہی آئے، اور ہنسائے *5 تو وہی ہنسائے۔ رانی کیتکی کو چھیڑنے کو اون *7 کے کنور اودے بھانکو کنور *8 کیوڑا *9 جی کہہ کے پکارتی تھی، اور اوسی *10 بات کو سو سو روپ سے سنوارتی تھی۔

دوہے اپنی بولی کے

گھر بسا جس رات اونھوں *11 کا تب مدن بان اوس *12 گھڑی
کہہ گئی دولھا *13 دولہن *2 کو ایسی سو باتیں کڑی:
"باس پا کر کیوڑے کی کیتکی کا جی کھلا
سچ ہے، ان دونوں *14 جنوں کو اب کس کی کیا پڑی!
کیا نہ آئی لاج کچھ اپنے پرائے کی؟ جی،
تھی ابھی اوس *12 بات کی ایسی بھلا *15 کیا ہر بڑی!"
******************************************************************************************
*1 م : کی

*2 : ب : دولہہ م : دولہ دلہن

*3 م : ندارد

*4 من : ھیاد

*5 "بن بلائے چلی جائے" آ : ندارد

*6 م : ھنسا دے

*7 م : ان

*8 ب : ندارد

*9 م : کنورا

*10 م : اسی

*11 م : انھوں

*12 م : اس

*13 آ : دولہہ

*15 آ، ب : دونو

*15 م : ابھی


رانی کیتکی صفحہ کتاب 107، ریختہ صفحہ 108

مسکرا کر تب دولھن نے اپنے گھونگھٹ سے کہا :

"موگرا سا ہو کوئی، کھولے جو تیری گلجھڑی *1!
جی میں آتا ہے تیرے 1 ہونٹھوں *2 کو مل ڈالوں ابھی
بل بے، اے رنڈی، ترے دانتوں کی مسی کی دھڑی!"
******************************************
ختم شد۔
******************************************
*1 م : میں اس شعر کی جگہ عنوان کے طور پر صرف یہ ہے : "دلہن نے اپنے گھونگٹ سے کہا"
*2 م : ہونٹوں
1 م : تیرے، سہو
 
Top