شیرازخان
محفلین
خوب ہلکی آنچ پر جب
دودھ کو کاڑا ہو ایسے
اپنے گورے رنگ جیسا
خود بھی وہ گھاڑا ہو ایسے
دیگچی کی تہہ میں کھویا
بن چکا گارا ہو ایسے
اس میں ہر چاول کا دانہ
لگ رہا تارا ہو ایسے
توڑ کر تم نے الائچی
خوشبو کو پھاڑا ہو ایسے
سخت باداموں کے سر پر
تم نے دے مارا ہو ایسے
پھر ملا کر ان میں پستہ
دودھ میں جھاڑا ہو ایسے
ساتھ شکر کے ہو کشمش
لطف بھی سارا ہو ایسے
کھیر لذت والی ایسی
رکھ دو میرے سامنے تم
اور کہو کے کھاؤ اس کو
دانت میرے ہیں سلامت
پیٹ بھی خالی ہو میرا
اور خود کو روک لوں میں
تو وجہ بھی اس کی سن لو
رب مرا وہ روکتا ہے
دل تو کرتا ہے مرا بھی
پر سر تسلیم خم ہوں
غیر اللہ نام کی یہ
کھیر تم کو ہو مبارک۔۔۔۔۔!!!
الف عین
دودھ کو کاڑا ہو ایسے
اپنے گورے رنگ جیسا
خود بھی وہ گھاڑا ہو ایسے
دیگچی کی تہہ میں کھویا
بن چکا گارا ہو ایسے
اس میں ہر چاول کا دانہ
لگ رہا تارا ہو ایسے
توڑ کر تم نے الائچی
خوشبو کو پھاڑا ہو ایسے
سخت باداموں کے سر پر
تم نے دے مارا ہو ایسے
پھر ملا کر ان میں پستہ
دودھ میں جھاڑا ہو ایسے
ساتھ شکر کے ہو کشمش
لطف بھی سارا ہو ایسے
کھیر لذت والی ایسی
رکھ دو میرے سامنے تم
اور کہو کے کھاؤ اس کو
دانت میرے ہیں سلامت
پیٹ بھی خالی ہو میرا
اور خود کو روک لوں میں
تو وجہ بھی اس کی سن لو
رب مرا وہ روکتا ہے
دل تو کرتا ہے مرا بھی
پر سر تسلیم خم ہوں
غیر اللہ نام کی یہ
کھیر تم کو ہو مبارک۔۔۔۔۔!!!
الف عین