کھیر۔۔۔۔۔نظم برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
خوب ہلکی آنچ پر جب
دودھ کو کاڑا ہو ایسے
اپنے گورے رنگ جیسا
خود بھی وہ گھاڑا ہو ایسے
دیگچی کی تہہ میں کھویا
بن چکا گارا ہو ایسے
اس میں ہر چاول کا دانہ
لگ رہا تارا ہو ایسے
توڑ کر تم نے الائچی
خوشبو کو پھاڑا ہو ایسے
سخت باداموں کے سر پر
تم نے دے مارا ہو ایسے
پھر ملا کر ان میں پستہ
دودھ میں جھاڑا ہو ایسے
ساتھ شکر کے ہو کشمش
لطف بھی سارا ہو ایسے
کھیر لذت والی ایسی
رکھ دو میرے سامنے تم
اور کہو کے کھاؤ اس کو
دانت میرے ہیں سلامت
پیٹ بھی خالی ہو میرا
اور خود کو روک لوں میں
تو وجہ بھی اس کی سن لو
رب مرا وہ روکتا ہے
دل تو کرتا ہے مرا بھی
پر سر تسلیم خم ہوں
غیر اللہ نام کی یہ
کھیر تم کو ہو مبارک۔۔۔۔۔!!!

الف عین
 

الف عین

لائبریرین
مزاحیہ لکھنے کی کوشش کی ہے؟؟ لیکن پہلے کے کئی اشعار میں ایسے ردیف ہے جس سے غزل محسوس ہوتی ہے، بعد میں پٹری بدل گئی ہے۔
غزل کی شکل میں بھی را اور ڑا دونوں کے قوافی ہیں۔ ان کو پھر کہو تو اس کو دیکھا جائے
 

شیرازخان

محفلین
کھیر

کوئی پھر مخصوص دن ہے آ گیا ان کا چنانچہ
ہر طرف سے آ رہی ہے
خشک اور پھیکی ہوا پر بیٹھ کر کھانوں کی خوشبو
آج سب اہلِ محلہ اور ہمسایوں میں جاگی
پھرثوابوں کو کمانے کی امنگ سی
بھول کر دروازے سارے پھر لگے ہیں کھٹکھٹانے
سب نے برکت کے لئے اب کچھ نہ کچھ چولہے چڑھایا
آیتیں کلمے پڑھائے مولوی کو بھی بلایا
کھانے میں پھوکیں وغیرہ مار کر پھر
کچھ مرےگھر بھی پہنچایا
میں وہ تھالی دے کے واپس عرض کر کے آگیا ہوں
شیرنی ہے یہ تمہاری یا تمہارا ہے تبرک
ذائقہ تو اس کا دل پر خوب ضربیں دے رہا ہے
دل مرا بھی کر رہا ہے کہ میں بھی اس کو کھا لوں لیکن
روک خود کو میں رہا ہوں تو وجہ بھی اس کی سن لو
رب میرا وہ روکتا ہے
اس کو کھانے سے وگرنہ
دل تو کرتا ہے مرا بھی پر سرتسلیم خم ہوں
غیر اللہ نام کی یہ
کھیر تم کو ہو مبارک۔۔

الف عین
 

الف عین

لائبریرین
خشک اور پھیکی ہوا پر بیٹھ کر کھانوں کی خوشبو
کو یوںکہا جائے
اشتہا انگیز پکوانوں کی خوشبو

پھرثوابوں کو کمانے کی امنگیں

سب نے برکت کے لئے چولہے پہ کچھ میٹھا چڑھایا

اب ان سارے مصرعوں میں روانی کی کمی ہے۔
کچھ مرےگھر بھی پہنچایا (پچایا تقطیع ہو رہا ہے، جو غلط ہے)
میں وہ تھالی دے کے واپس عرض کر کے آگیا ہوں
شیرنی ہے یہ تمہاری یا تمہارا ہے تبرک (شی ری نی۔ درست تلگفظ ہے)
ذائقہ تو اس کا دل پر خوب ضربیں دے رہا ہے (ذائقہ ضربیں نہیں دیتا، للچاتا ہے)


دل مرا بھی کر رہا ہے کہ میں بھی اس کو کھا لوں لیکن (بے بحر ہے، کہ‘ زائد ہے)
روک خود کو میں رہا ہوں تو وجہ بھی اس کی سن لو (وجہ کا یہ تلفظ غلط ہے، اس کی جگہ ’سبب‘ لایا جا سکتا ہے

غیر اللہ نام کی یہ۔۔۔۔ یہ عربی ترکیب اردو میں استعمال نہیں کی جاتی۔
شرعو کے تو دو تین مصرع میں نے بدل دئے ہیں، باقی کی نشان دہی کر رہا ہوں تاکہ تم ہی کوشش کرو
 
Top