کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا احمد ندیم قاسمی

قیصرانی

لائبریرین
دعاؤں کے لئے شکریہ :)
اللہ آپ کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے آمین
جی ہاں جناب نقش کف پا کا مطلب ہے پاؤں یا تلوے کا نشان
مجھے الجھن ہو رہی تھی کہ محاورے میں کفِ افسوس ملنا، یا کف اڑنا، دو الگ الگ معنی رکھتے ہیں۔ پا تو ویسے بھی پیر کو کہتے ہیں۔ اس لئے کف کو یہاں لکھنے سے کیا مراد تھی
 

الشفاء

لائبریرین
اس کی دولت ہے فقط نقش کف پا تیرا۔۔۔
واہ۔ سبحان اللہ۔۔۔

مجھے الجھن ہو رہی تھی کہ محاورے میں کفِ افسوس ملنا، یا کف اڑنا، دو الگ الگ معنی رکھتے ہیں۔ پا تو ویسے بھی پیر کو کہتے ہیں۔ اس لئے کف کو یہاں لکھنے سے کیا مراد تھی

ہمارے خیال میں کف سے مراد ہاتھ یا ہتھیلی ہوتی ہے جیسے کہ جاں بکف یعنی جان ہتھیلی پر رکھے ہوئے، یا کف افسوس ملنا یعنی افسوس سے ہاتھ ملتے رہ جانا۔۔۔
تو کف پا سے مراد پاؤں کا تلوہ، اور نقش کف پا،،، نشان قدم۔۔۔:)
 

قیصرانی

لائبریرین
اس کی دولت ہے فقط نقش کف پا تیرا۔۔۔
واہ۔ سبحان اللہ۔۔۔



ہمارے خیال میں کف سے مراد ہاتھ یا ہتھیلی ہوتی ہے جیسے کہ جاں بکف یعنی جان ہتھیلی پر رکھے ہوئے، یا کف افسوس ملنا یعنی افسوس سے ہاتھ ملتے رہ جانا۔۔۔
تو کف پا سے مراد پاؤں کا تلوہ، اور نقش کف پا،،، نشان قدم۔۔۔ :)
شکریہ :)
 

عروہ خان

محفلین
کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
اس کی دولت ہے فقط نقشِ کفِ پا تیرا

تہ بہ تہ تیرگیاں ذہن پہ جب لوٹتی ہیں
نور ہو جاتا ہے کچھ اور ہویدا تیرا

کچھ نہیں سوجھتا جب پیاس کی شدت سے مجھے
چھلک اٹھتا ہے میری روح میں مینا تیرا

پورے قد سے میں کھڑا ہوں تو یہ ہے تیرا کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا

دستگیری میری تنہائی کی تو نے ہی تو کی
میں تو مر جاتا اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا

لوگ کہتے ہیں سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا

تو بشر بھی ہے مگر فخرِ بشر بھی تو ہے
مجھ کو تو یاد ہے بس اتنا سراپا تیرا

میں تجھے عالمِ اشیاء میں بھی پا لیتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالمِ بالا تیرا

میری آنکھوں سے جو ڈھونڈیں تجھے ہر سو دیکھیں
صرف خلوت میں جو کرتے ہیں نظارا تیرا

وہ اندھیروں سے بھی درّانہ گزر جاتے ہیں
جن کے ماتھے میں چمکتا ہے ستارا تیرا

ندیاں بن کے پہاڑوں میں تو سب گھومتے ہیں
ریگزاروں میں بھی بہتا رہا دریا تیرا

شرق اور غرب میں نکھرے ہوئے گلزاروں کو
نکہتیں بانٹتا ہے آج بھی صحرا تیرا

اب بھی ظلمات فروشوں کو گلہ ہے تجھ سے
رات باقی تھی کہ سورج نکل آیا تیرا

تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی
اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرا

ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجدِ اقصی تیرا
 

عروہ خان

محفلین
اس خوبصورت نعت کو سنتے ہی ایک عجیب سی رقت آمیز کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور کیا ہی خورشید محمد نے اپنی خوش الحان آواز میں پڑھی سبحان الله
الله انکے درجات بلند فرمائے آمین
 
اس خوبصورت نعت کو سنتے ہی ایک عجیب سی رقت آمیز کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور کیا ہی خورشید محمد نے اپنی خوش الحان آواز میں پڑھی سبحان الله
الله انکے درجات بلند فرمائے آمین
آپ کے ذوق کی نذر
پسند کرنے کا شکریہ
سلامت رہیں
 

جاسمن

لائبریرین
سبحان اللہ۔
بہت خوبصورت نعت۔
اللہ کرے جس نے کہی ۔۔۔جس نے شریک کی۔۔جس جس نے پڑھی۔۔۔سب کو اللہ تعالی اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رستے پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!
 

عروہ خان

محفلین
تمام امت مسلمین کو آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق دے ہدایت دے نیک بنائے شرک سے بچائے آمین
 

ابو کاشان

محفلین
اس خوبصورت نعت کو سنتے ہی ایک عجیب سی رقت آمیز کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور کیا ہی خورشید محمد نے اپنی خوش الحان آواز میں پڑھی سبحان الله
الله انکے درجات بلند فرمائے آمین
مرغوب احمد ہمدانی نے بھی پڑھی ہے۔
 

ابو کاشان

محفلین
بہت زبردست حضرت!
اور جزاکم اللہ خیرا! کب سے مکمل نعت کی تلاش میں تھا۔
آخری شعر کے پہلے مصرعے میں بطحا ہے یا یثرب؟
واقعہ معراج مکی زندگی میں ہوا اس کی طرف اشارہ ہے اس لیے بطحا یعنی مکہ ہے۔ پثرب یعنی طیبہ یا مدینہ نہیں ہے۔
 
Top