کچھ الفاظ کے بارے میں خوبصورت نکات

حسینی

محفلین
خوبصورت نکات

۱۔ دلربا: دل+ربا: مصدر اسکا "ربودن" ہے ۔ ربودن کے معنی دزدیدن کے ہے یعنی چوری کرنا، چھیننا، اپنی طرف کھینچنا وغیرہ۔

دلربا یعنی جو دل کو اپنی طرف کھینچ لے۔ دل کو چوری کرلے۔

اسی لیے مغناطیس کو فارسی میں "آہن ربا" کہا جاتا ہے چونکہ وہ لوہے کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔


2۔ رازی: اسم منسوب ہے علی خلاف القاعدہ"ری" کی طرف، جو کہ تہران کے نزدیک ایک شہر ہے۔ پس رازی یعنی "ری" کا رہنے والا۔



3۔ ہواپیما: پیما بن مضارع ہے مصدر پیمودن سے۔ پیمودن یعنی طی کردن

ہوا پیما وہ آلہ جس کے ذریعے ہوا کو طے کیا جاتا ہے۔ یعنی جہاز۔


4۔ لبریز: لب+ریز، ریز بن مضارع ہے مصدر "ریختن" سے۔ریختن یعنی گرنا اور گرانا۔

لب ریز یعنی جب کوئی برتن بھر جاتا ہے اور اس کے کناروں سے پانی وغیرہ باہربہنے لگتا ہے۔

"اس کا دل نور ایمان سے لبریز ہے۔" گویا نور ایمان اس کا دل بھرنے کے بعد اس سے باہر نکل رہا ہے۔


5۔ دیوانہ : دیو+ انہ

دیو یعنی جن۔ جبکہ "انہ" صفت فاعلی کی علامت ہے۔ قدیم زمانہ میں میں خیال کیا جاتا تھا کہ جو شخص بھی ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے اس کے اوپر جادو کیا ہوا ہوتا ہے اور جن اس کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ لہذا ایسے شخص کو دیوانہ کہا گیا۔


6۔ درندہ : در + ندہ

دریدن مصدر ہے۔جس کا معنی پارہ پارہ کرنا، چاک کرنے کے ہیں۔ "در" بن مضارع ہے۔ ندہ فاعل کی نشانی ہے۔ درندہ یعنی جو چیرتا ہے اور چاک چاک کرتا ہے۔


7۔ برکت : کسی چیز کے باقی رہنے کی صفت کو کہا جاتاہے۔

"برکۃ" عربی میں بارش وغیرہ کے اس پانی کو کہا جاتا ہے جو کسی گھڑے وغیرہ میں باقی رہ جاتا ہے۔

خداوند متعال کی صفات میں تبارک وتعالی کہا جاتا ہے۔ تبارک یعنی وہ ذات جس نے ہمیشہ باقی رہنا ہے۔


8۔ خانہ بدوش= خانہ+ بہ+دوش
دوش یعنی کاندھا
پس خانہ بدوش وہ لوگ ہیں جو اپنا گھر کندھوں پر اٹھائے ایک جگہ سے دوسری جگہ پھرتےرہتے ہیں۔

اسی صفت کی خاطر کچھوے کو فارسی میں "خانہ بدوش" کہا جاتا ہے۔چونکہ اس کا اوپر کا حصہ اس کا گھر ہوتا ہے جس میں سر کر کے وہ سو جاتا ہے اور اسی کو ہمیشہ ساتھ اٹھائے ہوتا ہے۔

کچھوے کو فارسی میں "لاک پشت" بھی کہا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:
5۔ دیوانہ : دیو+ انہ
دیو یعنی جن۔ جبکہ "انہ" صفت فاعلی کی علامت ہے۔ قدیم زمانہ میں میں خیال کیا جاتا تھا کہ جو شخص بھی ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے اس کے اوپر جادو کیا ہوا ہوتا ہے اور جن اس کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ لہذا ایسے شخص کو دیوانہ کہا گیا۔

استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب!

اس لفظ کے بابت تین باتیں دریافت طلب ہیں:
  1. لفظ ”دیوانہ“ اور ”دیوانہ وار“ کیا یہ دونوں ”دیو“ سے مشتق ہیں یا صرف دوسرا؟
  2. ان میں سے کوئی ایک یا دونوں کے مشتق ہونے کی صورت میں ”ی“ معروف ہوگی یا مجہول ، اردو لغات میں ”دیوانہ“ کی ”ی“ معروف لکھی ہے ، جبکہ ”دیو“ کی ”ے“ کو مجہول بتایا گیا ہے۔
  3. لفظ ”دیوانہ وار“ میں ”انہ“ اور ”وار“ دونوں آرہے ہیں کیا یہ دونوں ایک لفظ میں جمع ہوسکتے ہیں؟ میرے خیال میں دونوں کا ایک ہی مطلب ہے۔
بشرط سہولت رہنمائی کی درخواست ہے۔
 
دیو ۔ وہی جسے جن عفریت وغیرہ کہتے ہیں۔ الف نون جمع کا ہے۔ دیوان (اس کو دِیوان سے خلط ملط نہ کریں)۔ جیسے زن سے زنان، مرد سے مردان، دلیر سے دلیران، جان سے جانان، بچہ سے بچگان، خفتہ سے خفتگان
۔۔۔ اس پر ’’ہ وار‘‘ کا اضافہ کرنے سے۔ دیوانہ وار (دیووں کی طرح، بہت قوت سے، زور سے، تیزی سے وغیرہ ۔۔۔ یہ دِیوانہ بمعنی پاگل نہیں ہے)، مردانہ وار (مَردوں کی طرح)، زنانہ وار (عورتوں کی طرح) ۔۔ ’’وار‘‘ نہ ہو تو ’’کا، کے لئے، جیسا‘‘ وغیرہ۔۔ پچگانہ (بچوں کے لئے)، عاشقانہ (عاشقوں جیسا، عاشقوں کا)، عالمانہ (عالموں جیسا، عالموں کا سا)، وغیرہ۔
 
Top