کچحھ تاریخی امریکی جھوٹ

Fawad -

محفلین
ایک اسامہ کو ہی دیکھ لیں اس کے قتل کی کوئی ٹھوس دلیل آج تک منظر عام پر نہ آئی ہے۔ آپ ایک ملک پر رات کے اندھیرے میں حملہ کرتے ہیں جو اس ملک کی خود مختاری اور آزادی کے خلاف ایک شدید قسم کی ایگریشن ہے۔ پھر اپنا ایک ہیلی کاپٹر وہاں گرا کر واپس چلے جاتے ہیں۔ اچانک آپ کا صدر یہ اعلان کرتا ہے کہ مار دیا ماردیا اسامہ مار دیا۔ اب سارے شور مچ جاتا ہے کہ امریکہ نے اسامہ مار دیا۔ اسامہ کے ساتھی کہتے ہیں کہ اسامہ مر گیا لیکن کیا یہ بات ثابت کی جا سکتی ہے۔۔؟؟
Fawad - صاحب


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ امر حيران کن ہے کہ کچھ رائے دہندگان ايک ايسے واقعے کے حوالے سے اب بھی شکوک کا اظہار کرتے ہيں جسے خود بن لادن کی اپنی تنظيم القائدہ نے بھی تسليم کيا تھا۔

علاوہ ازيں، ايبٹ آباد آپريشن کے دوران اسامہ بن لادن وہاں پر اکيلے نہيں تھے۔ اگر آپ بھول گئے ہيں تو ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ اسامہ بن لادن کی بيويوں کو امريکيوں نے نہيں بلکہ پاکستانی حکام نے اپنی تحويل ميں ليا تھا اور انھوں نے بھی اس واقعےکی تصديق کی تھی۔ اس وقت پاکستان کی اخبارات اور ميڈيا پر دکھائے جانے والے ٹاک شوز کا بغور جائزہ لیں تو آپ پر عياں ہو گا کہ پاکستان کے پرنٹ اور اليکٹرانک ميڈيا کے تمام اہم اداروں نے واقعات کے اس تسلسل کو رپورٹ بھی کيا تھا اور ان کی تصديق بھی کی تھی جو اس موضوع کے حوالے سے امريکی موقف کو درست ثابت کرتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ امر حيران کن ہے کہ کچھ رائے دہندگان ايک ايسے واقعے کے حوالے سے اب بھی شکوک کا اظہار کرتے ہيں جسے خود بن لادن کی اپنی تنظيم القائدہ نے بھی تسليم کيا تھا۔

علاوہ ازيں، ايبٹ آباد آپريشن کے دوران اسامہ بن لادن وہاں پر اکيلے نہيں تھے۔ اگر آپ بھول گئے ہيں تو ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ اسامہ بن لادن کی بيويوں کو امريکيوں نے نہيں بلکہ پاکستانی حکام نے اپنی تحويل ميں ليا تھا اور انھوں نے بھی اس واقعےکی تصديق کی تھی۔ اس وقت پاکستان کی اخبارات اور ميڈيا پر دکھائے جانے والے ٹاک شوز کا بغور جائزہ لیں تو آپ پر عياں ہو گا کہ پاکستان کے پرنٹ اور اليکٹرانک ميڈيا کے تمام اہم اداروں نے واقعات کے اس تسلسل کو رپورٹ بھی کيا تھا اور ان کی تصديق بھی کی تھی جو اس موضوع کے حوالے سے امريکی موقف کو درست ثابت کرتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اخباری ٹاک شوز ، اور پاکستانی حکام کے قبضے میں لوگوں کے بیانات ثبوت ہیں آپ کے دعویٰ قتل اسامہ کا۔۔؟؟

حیرت ہے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا ڈیجیٹل آؤٹ ریچ کا شعبہ یہ دعویٰ کر رہا ہے
 

Fawad -

محفلین
01:- ۳۱

دوسری صورت میں انہیں اسامہ کے خلاف موجود ثبوت حوالے کیئے جائیں تاکہ ان کی حوالگی بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہو سکے۔ لیکن ایسے کوئی ثبوت کبھی کسی کے حوالے نہیں کیئے گئے اور افغانستان پر حملہ کر دیا گیا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں چاہوں گا کہ آپ اسامہ بن لادن کی يہ ويڈيو ديکھيں جس ميں وہ نو گيارہ کے واقعات کو ايک "کامياب اور بابرکت مشن" قرار دے رہا ہے۔


وہ نا صرف يہ کہ اپنے جرائم کا اعتراف کر رہا ہے بلکہ اپنی "عظيم کاميابی" کی توجيحات بھی پيش کر رہا ہے۔

ايسی بے شمار ويڈيوز اور عوامی سطح پر ديے گئے بيانات ريکارڈ کا حصہ ہيں جس ميں اسامہ بن لادن نے نہتے بے گناہ شہريوں کے خلاف دہشت گرد کاروائيوں کی تشہير کی اور انھی کاروائيوں کی بنياد پر اپنی دہشت گرد تنطیم ميں مزيد مجرموں کو شامل کرنے کے ليے باقاعدہ مہم چلائ۔

ميں يہ بھی ياد دلا دوں کہ اسامہ بن لادن تو نو گیارہ کے واقعات سے پہلے بھی امريکہ کو مطلوب تھا۔ امريکہ نے اسامہ بن لادن پر اگست 1998 ميں کينيا اور تنزانيا ميں امريکی سفارت خانوں پر حملوں کے ضمن ميں فرد جرم بھی عائد کی تھی، جن ميں 225 افراد ہلاک اور چار ہزار سے زائد زخمی ہوئے اور ان ہلاک شدگان ميں سے اکثر افريقی باشندے تھے۔

اکتوبر 1999 ميں اقوام متحدہ کی قرارداد 1267 منظور کی گئ تھی جس ميں طالبان کو باور کروايا گيا تھا کہ افغانستان ميں دہشت گردی کے فعال تربيتی مراکز کو بند کر کے اسامہ بن لادن کو فی الفور انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے۔

United Nations Security Council Resolution 1267 - Wikipedia

اسامہ بن لادن اور القائدہ کی جانب سے دہشت گرد کاروائيوں ميں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا، ليکن اس کے باوجود طالبان کی حکومت ايک ايسی تنظيم کو تحفظ دينے پر بضد تھی جو مستقبل ميں بھی ايسی بھی کاروائيوں کے منصوبے تيار کر رہی تھی۔

يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ اسامہ بن لادن صرف امريکہ ميں ہی نہيں بلکہ ديگر ممالک میں بھی مطلوب تھا۔

مثال کے طور پر مارچ 16 1998 کو ليبيا نے اسامہ بن لادن کے خلاف مارچ 10 1994 کو دو جرمن باشندوں کو قتل کرنے کے جرم ميں پہلا انٹرنيشنل انٹرپول وارنٹ جاری کيا تھا۔

ميں نے اس تھریڈ پر جن سرکاری دستاويز کے حوالے ديے ہيں اگر آپ ان کا مطالعہ کريں تو يہ حقیقت واضح ہو جائے گی کہ طالبان کے قا‏ئدين نے بھی اس حقیقت کو کبھی نہيں جھٹلايا کہ اسامہ بن لادن ہزاروں بے گناہ شہريوں کے قتل ميں ملوث رہے ہیں۔ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے ضمن ميں سرکاری دستاويزات نہ صرف امريکہ بلکہ اقوام متحدہ کی جانب سے 90 کی دہائ سے ريکارڈ پر موجود ہيں۔

طالبان مزيد کتنے قتل، سرکاری دستاويزات، رپورٹس، درخواستوں، قراردادوں اور وفود کے بعد اسامہ بن لادن کے خلاف عملی کاروائ کرتے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
سوال گندم جواب چنا۔ غور کیجئے سوال کیا ہے پھر جواب دیجئے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں چاہوں گا کہ آپ اسامہ بن لادن کی يہ ويڈيو ديکھيں جس ميں وہ نو گيارہ کے واقعات کو ايک "کامياب اور بابرکت مشن" قرار دے رہا ہے۔


وہ نا صرف يہ کہ اپنے جرائم کا اعتراف کر رہا ہے بلکہ اپنی "عظيم کاميابی" کی توجيحات بھی پيش کر رہا ہے۔

ايسی بے شمار ويڈيوز اور عوامی سطح پر ديے گئے بيانات ريکارڈ کا حصہ ہيں جس ميں اسامہ بن لادن نے نہتے بے گناہ شہريوں کے خلاف دہشت گرد کاروائيوں کی تشہير کی اور انھی کاروائيوں کی بنياد پر اپنی دہشت گرد تنطیم ميں مزيد مجرموں کو شامل کرنے کے ليے باقاعدہ مہم چلائ۔

ميں يہ بھی ياد دلا دوں کہ اسامہ بن لادن تو نو گیارہ کے واقعات سے پہلے بھی امريکہ کو مطلوب تھا۔ امريکہ نے اسامہ بن لادن پر اگست 1998 ميں کينيا اور تنزانيا ميں امريکی سفارت خانوں پر حملوں کے ضمن ميں فرد جرم بھی عائد کی تھی، جن ميں 225 افراد ہلاک اور چار ہزار سے زائد زخمی ہوئے اور ان ہلاک شدگان ميں سے اکثر افريقی باشندے تھے۔

اکتوبر 1999 ميں اقوام متحدہ کی قرارداد 1267 منظور کی گئ تھی جس ميں طالبان کو باور کروايا گيا تھا کہ افغانستان ميں دہشت گردی کے فعال تربيتی مراکز کو بند کر کے اسامہ بن لادن کو فی الفور انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے۔

United Nations Security Council Resolution 1267 - Wikipedia

اسامہ بن لادن اور القائدہ کی جانب سے دہشت گرد کاروائيوں ميں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا، ليکن اس کے باوجود طالبان کی حکومت ايک ايسی تنظيم کو تحفظ دينے پر بضد تھی جو مستقبل ميں بھی ايسی بھی کاروائيوں کے منصوبے تيار کر رہی تھی۔

يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ اسامہ بن لادن صرف امريکہ ميں ہی نہيں بلکہ ديگر ممالک میں بھی مطلوب تھا۔

مثال کے طور پر مارچ 16 1998 کو ليبيا نے اسامہ بن لادن کے خلاف مارچ 10 1994 کو دو جرمن باشندوں کو قتل کرنے کے جرم ميں پہلا انٹرنيشنل انٹرپول وارنٹ جاری کيا تھا۔

ميں نے اس تھریڈ پر جن سرکاری دستاويز کے حوالے ديے ہيں اگر آپ ان کا مطالعہ کريں تو يہ حقیقت واضح ہو جائے گی کہ طالبان کے قا‏ئدين نے بھی اس حقیقت کو کبھی نہيں جھٹلايا کہ اسامہ بن لادن ہزاروں بے گناہ شہريوں کے قتل ميں ملوث رہے ہیں۔ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے ضمن ميں سرکاری دستاويزات نہ صرف امريکہ بلکہ اقوام متحدہ کی جانب سے 90 کی دہائ سے ريکارڈ پر موجود ہيں۔

طالبان مزيد کتنے قتل، سرکاری دستاويزات، رپورٹس، درخواستوں، قراردادوں اور وفود کے بعد اسامہ بن لادن کے خلاف عملی کاروائ کرتے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

الف نظامی

لائبریرین
1-سینتھیٹک امیجنگ ٹیکنالوجی کی بدولت بنائی گئی جعلی ویڈیو کو بطور ثبوت پیش کیا جا رہا ہے ، امریکہ کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ پاکستان اس ٹیکنالوجی کو حاصل کر چکا ہے۔
2- امریکہ نے پاکستان میں مختلف فرقوں کو باہم لڑانے کے لیے اسلحہ فراہم کرنے کی مبینہ کوشش کی جس کو ناکام بنا دیا گیا۔
3- امریکہ کو چاہیے کہ برابری کی سطح پر دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق قائم رکھے نہ کہ ان کے معاملات میں مداخلت۔
 

Fawad -

محفلین
امریکہ نے سرکاری سطح پر دنيا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظيم(سی آئی اے) کو دنیا بھر میں محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کے علاوہ انھيں ہر قسم کا تعاون اور مدد بھی فراہم کی ہے۔ دنيا بھر ميں سی آئی اے دہشت گردی کے خفيہ سيلوں کی موجودگی کے حوالے سے حقيقی خطرات اور خدشات موجود ہیں۔

Fawad - صاحب

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کس منطق کے تحت آپ سی آئ اے کا موازنہ دہشت گرد گروہوں ميں شامل ايسے مجرموں سے کر رہے ہيں جو دانستہ حکمت عملی کے تحت نہتے شہريوں کو نشانہ بنا کر انھيں ہلاک کرتے ہيں اور اپنی مجرمانہ کاروائيوں کے ليے وہ کسی کے سامنے جوابدہ بھی نہيں ہوتے، بلکہ اپنے ايجنڈے کے تکميل کے ليے تو وہ ايک دوسرے کی گردنيں اتارنے سے بھی دريخ نہيں کرتے۔ اس کے مقابلے ميں سی آئ اے نا صرف يہ کہ امريکی عوام کے منتخب نمايندوں کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے بلکہ فنڈنگ، پاليسی فيصلوں اور رہنمائ کے ليے مکمل طور پر امريکی حکومت پر انحصار کرتی ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ آپ نے جس منفی انداز میں سی آئ اے کی منظر کشی کی ہے اس کی بنياد وہ غلط تاثرات ہيں جو عمومی طور پر جاسوسی پر مبنی فلموں اور ناولوں کا فطری ردعمل ہوتا ہے۔ ويسے يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ اس قسم کی کہانيوں کو تخلياتی دنيا ميں زيادہ پذيرائ ملنے کی اہم وجہ يہی ہوتی ہے کہ سامعين اور پڑھنے والوں سے نا صرف يہ کہ اس بات کی توقع کی جاتی ہے بلکہ بعض اوقات تو کہانی کو کامياب بنانے کے ليے يہ بنيادی شرط ہوتی ہے کہ حقيقی دنيا کے مسلم قوانين اور ضوابط کو سرے سے پس پش ڈال ديا جائے۔

ليکن حقيقت کی دنيا ميں سی آئ اے ايک ايسا ادارہ ہے جو نا صرف يہ کہ اپنے وجود کی بقا کے ليے سول حکومت سے مشاورت اور نگرانی پر انحصار کرتا ہے بلکہ کانگريس سے براہراست مالی معاونت کے بغير اپنی فعال حيثيت برقرار نہيں رکھ سکتا۔

يہ ياد رہے کہ سول قيادت کا فوج پر کنٹرول ہمارے جمہوری نظام کی بنيادی اساس ہے۔ امريکہ کے نظام حکومت ميں مجموعی طور پر ادارے پاليسی تشکيل دينے کے ذمہ دار ہوتے ہيں اور افراد ان پاليسی فيصلوں پر عمل درآمد کرتے ہيں۔ يہی بنيادی اصول سی آئ اے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اس تناظر ميں صدر کی جانب سے کسی بھی پاليسی بيان پر عمل درآمد فوج اور سی آئ اے پر ايک ادارے کی حيثيت سے لازم ہے۔ اس ادارے سے وابستہ افراد اجتماعی سطح پر صدر کے اعلان کردہ پاليسی کو کامياب بنانے کے لیے کوشاں رہتے ہيں۔

يہ درست ہے کہ جمہوريت اداروں پر انحصار کرتی ہے جو افراد کے مقابلے ميں مضبوط اور اہم ہوتے ہيں۔ اس اصول ميں ملٹری کمانڈ کا ضوابط کی پاسداری اور سول قيادت کا فوجی کمانڈ پر کنٹرول اور اس کا احترام بھی شامل ہے۔

امريکی حکومت اور سی – آئ – اے بطور ادارہ پاکستان سميت دنيا کے کسی حصے ميں بھی بے گناہ شہريوں کے دانستہ اور بيہمانہ قتل ميں ملوث نہيں ہے۔ جذبات سے بھرپور يک طرفہ اخباری کالمز اور رپورٹس اور مصالحے سے بھرپور ٹی وی پروگرامز سے قطع نظر ايسا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے جس سے آپ کے دعوے کی تصديق ہو سکے۔

سی – آئ – اے اس پاليسی کے تحت کام کرنے کی پابند ہے اور اپنی مرضی سے کوئ قدم نہيں اٹھا سکتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
اخباری ٹاک شوز ، اور پاکستانی حکام کے قبضے میں لوگوں کے بیانات ثبوت ہیں آپ کے دعویٰ قتل اسامہ کا۔۔؟؟

حیرت ہے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا ڈیجیٹل آؤٹ ریچ کا شعبہ یہ دعویٰ کر رہا ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے ايبٹ آباد آپريشن کے ضمن ميں پاکستانی ميڈيا کا حوالہ ايک خاص تناظر ميں ديا ہے۔

ميں نے يہ نہيں کہا کہ پاکستانی ميڈيا پر رپورٹس ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ اسامہ بن لادن اس آپريشن ميں ہلاک ہوا تھا۔

آپ القائدہ کی اپنی قيادت کی جانب سے ايبٹ آباد آپريشن ميں بن لادن کی ہلاکت کو تسليم کر لينے کی حقيقت کو بھی خاطر ميں لانے کو تيار نہيں ہيں۔

امريکی صدر، پينٹاگان اور حکومت کے ديگر اداروں اور افسران کی اس حوالے سے تفصيلی بريفنگز بھی آپ کے ليے ناکافی ہيں۔

يہ حقيقت بھی آپ تسليم کرنے سے انکاری ہيں اس وقت پاکستان کے صدر نے امريکی اخبار ميں تفصيلی کالم لکھا تھا اور ايبٹ آباد آپريشن کی حقيقت کو تسليم کرتے ہوئے امريکی حکومت کو ان کی کاميابی پر مبارک باد دی تھی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کيے جانے والا سرکاری بيان جس ميں بن لادن کی ہلاکت کی تصديق کی گئ تھی، وہ بھی آپ کی دانست ميں قابل قبول نہيں ہے۔

علاوہ ازيں، اسامہ بن لادن کے خاندان کے افراد پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے زير حراست رہے تھے اور اس دوران تفتيشی مراحل کے دوران کسی بھی موقع پر بن لادن کی ہلاکت کے واقعے کے حوالے سے کوئ سوال نہيں اٹھايا گيا۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ ميڈيا سميت پاکستان کے تمام اہم حکومتی ادارے، القائدہ، بن لادن کی بيوی سميت اس کے خاندان کے اہم رکن پينٹاگان، وائٹ ہاؤس، سی آئ اے اور ديگر حکومتی ادارے مل کر ايک ايسی سازش دنيا کے سامنے پيش کر رہےتھے جس کا مقصد يہ تھا کہ دنيا کو باور کروايا جا سکے کہ اسامہ بن لادن ہلاک ہو چکا ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ ميڈيا سميت پاکستان کے تمام اہم حکومتی ادارے، القائدہ، بن لادن کی بيوی سميت اس کے خاندان کے اہم رکن پينٹاگان، وائٹ ہاؤس، سی آئ اے اور ديگر حکومتی ادارے مل کر ايک ايسی سازش دنيا کے سامنے پيش کر رہےتھے جس کا مقصد يہ تھا کہ دنيا کو باور کروايا جا سکے کہ اسامہ بن لادن ہلاک ہو چکا ہے؟

امریکی مہم جوئیوں کے موجودہ جنون کے پس منظر میں ایسا ہونا کیا نا ممکن ہے۔۔؟؟ آپ نے خود ہی ایسا آئیڈیا دے دیا کہ ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ اب یہ بھی بتا دیں کہ ایسا کرنے سے امریکی حکومت کیا حاصل کر سکتی تھی ، میڈیا کیا حاصل کرتا ہم سمجھتے ہیں ہم جانتے ہیں، رہ گئی بات پاکستانی حکومت کی تو یہ امر کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے کہ انسانی اثاثوں کی صورت میں امریکہ نے کافی سرمایہ کاری کر رکھی ہے پاکستان میں اور ایک غیر مقبول حکومت اپنی بقاء اور وجود کے لیئے کس حد تک جا سکتی ہے یہ آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں اور شاید ہم بھی، باقی بچی فوج تو ایک سٹیلتھ ٹیکنالوجی ہیلی کاپٹر کی ٹیکنالوجی کلون کرنے کے بدلے شاید ایسا سودا انہیں اس وقت برا نہ لگا ہو، آپ کو اپنا ہیلی کاپٹر واپس اٹھانے میں جتنے دن لگے وہ سامان چین پہنچانے اور واپس لانے کے لیئے کافی تھے۔ اب امریکہ کے لیئے یہ سودا کیسا رہا ہمیں کچھ علم نہیں۔ اسامہ مر گیا لیکن اس کے لیئے کوئی ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت فراہم کیئے بنا ایک بڑی جنگ ختم ہو گئی، امریکیوں میں اپنی اس جنگ کے متعلق بے چینی کو ختم کرنے اور امریکی حکومت کے حفاظتی انتظامات (جو کہیں اور ہوتا تو فاشسٹ اور آمرانہ کہلاتا) پر انگلی اٹھانے والوں کا منہ بند ہونا، کانگریس سے فنڈز کے اجراء اور آڈٹ پر شکوک کا اختتام اور تین پانچ جنرلوں کی ترقیاں شاید یا شاید ان میں سے کچھ بھی نہیں۔ یہ ساری باتیں آپ کے اس گرہ کشاء سوال کے بعد ذہن میں آتی ہیں اب سچ ہیں یا جھوٹ --اللہ اعلم بالصواب


امريکی حکومت اور سی – آئ – اے بطور ادارہ پاکستان سميت دنيا کے کسی حصے ميں بھی بے گناہ شہريوں کے دانستہ اور بيہمانہ قتل ميں ملوث نہيں ہے۔ جذبات سے بھرپور يک طرفہ اخباری کالمز اور رپورٹس اور مصالحے سے بھرپور ٹی وی پروگرامز سے قطع نظر ايسا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے جس سے آپ کے دعوے کی تصديق ہو سکے۔

آپ کس طرح کا مواد بطور ثبوت پسند کریں گے کہ آپ کی رائے تبدیل ہو سکے۔۔؟؟ صاف مختصر اور واضح سوال


ميں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کس منطق کے تحت آپ سی آئ اے کا موازنہ دہشت گرد گروہوں ميں شامل ايسے مجرموں سے کر رہے ہيں جو دانستہ حکمت عملی کے تحت نہتے شہريوں کو نشانہ بنا کر انھيں ہلاک کرتے ہيں اور اپنی مجرمانہ کاروائيوں کے ليے وہ کسی کے سامنے جوابدہ بھی نہيں ہوتے، بلکہ اپنے ايجنڈے کے تکميل کے ليے تو وہ ايک دوسرے کی گردنيں اتارنے سے بھی دريخ نہيں کرتے۔ اس کے مقابلے ميں سی آئ اے نا صرف يہ کہ امريکی عوام کے منتخب نمايندوں کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے بلکہ فنڈنگ، پاليسی فيصلوں اور رہنمائ کے ليے مکمل طور پر امريکی حکومت پر انحصار کرتی ہے۔

یہاں آپ نے دہشت گردوں کی دو بنیادی خصوصیات پیش کی ہیں۔
دانستہ حکمت عملی کے تحت نہتے شہريوں کو نشانہ بنا کر انھيں ہلاک کرتے ہيں
اپنی مجرمانہ کاروائيوں کے ليے وہ کسی کے سامنے جوابدہ بھی نہيں ہوتے

ہاں یہ بیانیہ (بلکہ اپنے ايجنڈے کے تکميل کے ليے تو وہ ايک دوسرے کی گردنيں اتارنے سے بھی دريخ نہيں کرتے۔) قابل تحقیق ہے کہ ایسا امریکی سی آئی اے جو کہ نا صرف يہ کہ امريکی عوام کے منتخب نمايندوں کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے بلکہ رہنمائ کے ليے مکمل طور پر امريکی حکومت پر انحصار کرتی ہے۔ کی تاریخ میں کبھی ثابت ہوا ہے کہ نہیں کیونکہ اوپر دی گئی دونوں خصوصیات کہ وہ امریکی نمائیندوں کو جواب دہ ہیں اور رہ نمائی کے لیئے امریکی حکومت پر ان کا انحصار بھی ہے اس سلسلے میں سی آئی اے کی ہر کاروائی کا براہ راست ذمہ دار امریکی حکومت کو ٹھہراتی ہے لہٰذا کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ماضی میں کبھی بھی سی آئی اے بالعموم اور حکومت امریکہ کی کسی بھی کاروائی میں درج بالا دونوں صفات جو دہشت گردوں کی آپ نے بیان کی ہیں کبھی موجود نہ تھیں۔۔۔؟؟؟

انیس صد سینتالیس میں قومی سلامتی ایکٹ کے تحت بننے والے اس ادارے کی تاسیس کے وقت ہی یہ طے تھا کہ یہ صرف صدر مملکت کو جواب دہ ہوگی اور اس کا چارٹر سی آئی اے کو قومی سلامتی کونسل کے تحت جیسے کہا جائے کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
انیس صد اڑتالیس میں فرینک وزنر کی قیادت میں پالیسی کو آرڈی نیشن کا دفتر قیام میں آتا ہے جس کے چارٹر کے مطابق اس کی ذمہ داریوں میں پراپیگنڈا، اقتصادی جنگی کاروائیاں، براہ راست حفاظتی کاروائی بشمول سبوتاژ، رد سبوتاژ، تباہی اور انقاذ کے اعمال، دشمن ریاستوں کے خلاف کاروائی بشمول زیر زمین مزاحمتی گروپس کو معاونت فراہم کرنا اور آزاد دنیا میں کمیونسٹ خیالات کے خلاف گروپس کو منظم کرنا شامل تھا (یہ چارٹر آپ کو انیس صد اڑتالیس کی کلاسی فائیڈ فائیل میں پالیسی کو آرڈی نیشن دفتر کے ضمن میں مل جائے گا)
---حفاظتی کی تشریح بہت وسیع ہے

سی آئی اے تب تک کچھ نہیں کرتی جب تک یہ دو کیٹیگریز پر پورا نہیں اترتا۔
نمبر ایک :- انٹیلیجنس پوٹینشل (پروگرام لازمی طور پر سی آئی اے کے مفاد میں ہونا چاہیئے)
نمبر دو :- پلازیبل ڈینائیل ( اس سے انکار ممکن ہو سکے سادہ ترین الفاظ میں ایک سی آئی اے ایجنٹ کو آرمی کور میں بھیجنا تاکہ یہ کہا جا سکے کہ آرمی نے کیا ہوگا ۔ یہ مکمل طور پر قابل تردید ہونا چاہیئے کیونکہ یہ اس کے مینڈیٹ کا حصہ ہے سوائے اکا دکا معاملات کے جہاں اسے چھوٹے اہلکاروں پر ڈال کر مٹی ڈال دی گئی مثال ہے نوگیارہ کے بعد عراق پر حملے تک اور اس کے بعد تک مسلمانوں پر دہشت گردی کی آڑ میں ہونے والا بیہمانہ تشدد اسے این ہینسڈ اینٹورے گیشن کا نام دیا گیا جب پکڑے گئے تو چھوٹے لیول کے عملے پر ڈال کر انکی انفرادی حرکت قرار دیتے ہوئے اس سے کنارہ کر لیا گیا سب یہ جانتے تھے لیکن اس کا ذمہ دار کسی ادارے یا حکمت عملی کو نہیں ٹھہرا سکتے تھے ایسے ہوتا ہے کام)

Fawad - بات کو آہستہ آہستہ پھر سے اس کے بنیادی محور سے ہٹایا جا رہا ہے۔ البتہ آپ کے اگلے جواب کے بعد ان شاء اللہ آپ کو واپس بنیادی معاملے کی طرف لاتا ہوں
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
1-

2- امریکہ نے پاکستان میں مختلف فرقوں کو باہم لڑانے کے لیے اسلحہ فراہم کرنے کی مبینہ کوشش کی جس کو ناکام بنا دیا گیا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اگر ان الزامات ميں صداقت ہوتی تو پاکستانی فوج اپنے اعلی افسران کو مختلف تربيتی کورسز کے ليے امريکہ بھيج رہی ہوتی يا امريکی حکومت سے امدادی پيکجز، لاجسٹک سپورٹ، فوجی ساز وسامان، اينٹيلی جنس اور ديگر فوجی وسائل ميں اشتراک کے حوالے سے معاہدے کيے جاتے؟

اسی طرح حکومت پاکستان کس منطق کے تحت تشدد اور انتہا پسندی کے خاتمے کے ليے ملک ميں فعال قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ايک ايسے ملک کے ساتھ اشتراک عمل کی اجازت ديتی جو آپ کے الزام کے مطابق ملک ميں انتشار اور بدامنی کے فروغ کے ليے عملی سازشيں کر رہا ہے۔

بحث کی حد تک اگر اس الزام کو مان بھی ليا جائے کہ تو منطق کے اعتبار سے ايسے کسی بھی اقدام کا ايک ہی مقصد ہو سکتا ہے اور وہ يہ ہے کہ ملک ميں بدامنی پھيلا کر اسے کمزور کيا جائے۔ تاہم يہ ايک واضح حقيقت ہے کہ کسی بھی بيرونی جارحيت اور دخل اندازی کے خلاف سب سے پہلی اور موثر دفاعی لائن اس ملک کی فوج ہی ہوتی ہے۔ اگر آپ کی رائے کو درست تسليم کر ليا جائے تو پھر سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ امريکہ سخت معاشی حالات کے باوجود گزشتہ ايک دہائ کے دوران حکومت پاکستان اور فوج کے اداروں کو مستحکم کرنے کی غرض سے بے پناہ کاوشيں اور تعاون کيوں فراہم کرتا رہا ہے؟

اعداد وشمار اور ناقابل ترديد شواہد پاکستان ميں قيام امن کے ليے امريکی تعاون اور مدد کے ضمن ميں ايک مختلف تصوير پيش کرتے ہيں۔

حاليہ برسوں ميں پاکستان امريکہ سے فوجی سازوسامان حاصل کرنے والے ممالک کی لسٹ ميں سرفہرست ہے۔ اس ميں فوجی امداد کے علاوہ لاجسٹک سپورٹ بھی شامل ہے۔ اس کی تفصيل بھی بارہا فورمز پر پيش کی جا چکی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
1-سینتھیٹک امیجنگ ٹیکنالوجی کی بدولت بنائی گئی جعلی ویڈیو کو بطور ثبوت پیش کیا جا رہا ہے ، امریکہ کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ پاکستان اس ٹیکنالوجی کو حاصل کر چکا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ جو رائے دہندگان اسامہ بن لادن کی ان ويڈيوز کو ناقابل ترديد ثبوت کا درجہ دينے کے ليے تيار نہيں ہيں جس ميں انھوں نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے وہ 911 کے حملوں کو امريکی سازش قرار دينے والی ويڈيوز کو بغير تحقيق کے درست تسليم کرنے ميں کوئ حجت محسوس نہيں کرتے کيونکہ ان ويڈيوز سے ان کے نقطہ نظر کی تائيد ہوتی ہے۔

اگر آپ مغربی ميڈيا کو جانب دار سمجھتے ہيں اور اس پر دکھائے جانے والے مواد کو قابل اعتبار نہيں سمجھتے تو آپ پاکستانی ميڈيا پر القائدہ کی ليڈرشپ کی جانب سے 911 کے ضمن ميں ديے گئے بيانات کيسے نظرانداز کريں گے؟

سال 2008 ميں القائدہ کے نمبر 3 ليڈر شيخ سعيد کا جيو کے رپورٹر نجيب احمد کے ساتھ انٹرويو جو کہ کامران خان کے شو پر دکھايا گيا تھا اس کی صرف ايک مثال ہے۔ اس انٹرويو ميں موصوف نے نہ صرف القائدہ کی جانب سے 911 کے واقعات کا اعتراف کيا بلکہ اسلام آباد ميں ڈينش ايمبسی پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی۔

Al-Qa'ida Leader Abu-Yazid Interviewed by Pakistan's Geo News TV in... Corrected version: replacing entire text; Text of interview with Al-Qa'ida......


نوگيارہ کے واقعات ميں القائدہ کے کردار کے حوالے سے ان کے يہ الفاظ تھے

"نو گيارہ کے بابرکت آپريشن ميں ہمارے انيس ساتھيوں نے زبردست حملہ کيا۔ ہمارے بے شمار کارکنوں نے ان واقعات کی منصوبہ بندی اور مختلف مراحل کی تکميل کے ليے تربيت کے حصول کے ليے مل کر کام کيا۔"

حال ہی ميں نوگيارہ واقعات کی برسی کے موقع پر القائدہ کی قيادت کی جانب سے بيان جاری کيا گيا جس ميں ان رائے دہندگان اور تجزيہ نگاروں کو ہدف تنقيد بنايا گيا جو اب بھی نو گيارہ کے حوالے سے ان کی "عظيم کاميابی" کو تسليم کرنے سے انکاری ہيں۔


القاعدہ کی جانب سے 11 ستمبر کے حملوں میں ان کے کردار پر شک کرنے پر مسلمانوں پر تنقید


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
امریکی مہم جوئیوں کے موجودہ جنون کے پس منظر میں ایسا ہونا کیا نا ممکن ہے۔۔؟؟ آپ نے خود ہی ایسا آئیڈیا دے دیا کہ ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ اب یہ بھی بتا دیں کہ ایسا کرنے سے امریکی حکومت کیا حاصل کر سکتی تھی ، میڈیا کیا حاصل کرتا ہم سمجھتے ہیں ہم جانتے ہیں، رہ گئی بات پاکستانی حکومت کی تو یہ امر کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے کہ انسانی اثاثوں کی صورت میں امریکہ نے کافی سرمایہ کاری کر رکھی ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر امريکی حکومت کا پاکستانی ميڈيا، حکومت اور فوج پر اس حد تک اثر ورسوخ اور کنٹرول ہے جتنا کہ آپ يقين کرنے کو تيار ہيں تو پھر آپ دونوں ممالک کے درميان تعلقات ميں آنے والے بے شمار نشيب و فراز کی کيا توجيہہ پيش کريں گے جن ميں بعض ايسے معاملات کے حوالے سے سفارتی تناؤ بھی شامل ہے جن کی بدولت خطے ميں ہمارے واضح کردہ اہداف کے حصول ميں رخنہ بھی پڑتا رہا ہے۔

جو رائے دہندگان اس بات پر بضد ہيں کہ پاکستانی حکومتوں ميں فيصلہ ساز عناصر اور عسکری قيادت محض امريکی حکومت کے اشاروں پر انحصار کرتی ہے، وہ اس حقيقت کو نظرانداز کر رہے ہيں کہ نيٹو کی آمدورفت سے متعلقہ راستوں پر سات ماہ سے زيادہ عرصے تک بندشيں لگائ گئ تھيں اور امريکی حکومت کی اعلی ترين قيادت کی جانب سے تواتر کے ساتھ ملاقاتوں سميت انتھک سفارتی کاوشوں کے باوجود ہم اپنی مبينہ "کٹھ پتليوں" کو منانے ميں ناکام رہے تھے جس کی پاداش ميں ہميں کئ ملين ڈالرز کا نقصان بھی ہوا تھا اور پڑوسی افغانستان ميں ہماری کاوشوں کو بھی زک پہنچی تھی۔

اور جو بدستور اس ناقابل فہم سوچ کی تشہير کرتے رہتے ہيں کہ پاکستان ميں قيادت بغير کسی پس وپيش کے ہماری ہر بات مان ليتی ہے انھيں چاہیے کہ واقعات کے اس تسلسل کا بغور جائزہ ليں جو کيری لوگر بل کے وقت پيش آئے تھے جب کئ ہفتوں تک دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات جمود کا شکار رہے تھے تاوقتيکہ پاکستان ميں تمام فريقين کے خدشات اور تحفظات دور نہيں کر ديے گئے۔

جہاں تک ان بے بنياد الزامات کا تعلق ہے کہ کسی بھی شخصيت سے قطع نظر پاکستان کی عسکری قيادت ہماری ہدايات پر عمل کرتی ہے تو اس ضمن ميں آپ کو سال 2007 ميں ہونے سوات معاہدے کا حوالہ دينا چاہوں گا جب ہماری واضح کردہ پاليسی اور عوامی سطح پر پيش کردہ تحفظات کے باوجود پاکستان کی سول اور عسکری قيادت نے جانی مانی دہشت گرد تنظيموں کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کا فيصلہ کيا تھا۔

چاہے وہ وزيرستان ميں فوجی آپريشن کے وقت کا تعين يا اس کے دائرہ کار کا معاملہ ہو، حقانی نيٹ ورکس کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہوں، حافظ سعيد کا ايشو ہو يا دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے، کسی بھی غير جانب دار سوچ کے حامل شخص کے ليے يہ واضح ہونا چاہيے کہ دونوں ممالک کے مابين مضبوط اور ديرپا اسٹريجک تعلقات کے باوجود ہمارے تعلقات کی نوعيت کو "آقا اور غلام" سے ہرگز تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

بلکہ حقائق تو اس سے کوسوں دور ہيں۔

ايسے بہت سے مواقع آئے ہيں جب دونوں شراکت داروں ميں کسی مخصوص ايشو کے حوالے سے يا تو عدم اتفاق پايا گيا ہے يا مختلف نقطہ نظر پيش کيا گيا ہے۔ ايک باہم سفارتی تعلق ميں دونوں مساوی شراکت دار کسی ايسے حل کی کوشش کرتے ہيں جو تمام فريقين کے ليے فائدہ مند ہے۔ يہ عمل نا تو نقصان دہ ہے اور نا ہی ايسا کہ جس کی کوئ نظير نہيں ملتی۔

کئ مواقعوں پر باہم گفت وشنيد اور دونوں حکومتوں کے اہلکاروں کے مابين تعميری بات چيت کے ادوار کے نتيجے ميں ايسے معاملات طے پائے ہيں جو دونوں ممالک کے ليے پائيدار اسٹريجک مفادات کا سبب بنے ہيں۔

ليکن ان سفارتی کاوشوں، ملاقاتوں اور بات چيت کے عمل کو کسی بھی فريق کے ليے کبھی بھی "ڈکٹيشن" يا "ہتھيار ڈالنے" سے تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

ہم نے ہميشہ واضح طور پر اس بات پر زور ديا ہے کہ پاکستان اور امريکہ اسٹريجک اتحادی ہيں جو ايک مشترکہ دشمن کے خلاف نبردآزما ہيں۔ پاکستان کی سول اور عسکری قيادت کے ساتھ ہمارے تعلقات کا مقصد بات چيت کے ذريعے دونوں ممالک کے درميان عدم اعتماد کو کم کرنے اور فاصلے دور کرنے کے ليے سفارتی ذرائع کا حصول ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

جاسم محمد

محفلین
غلط فیصلے کی وجہ سے ہزاروں امریکی فوجی ہلاک اور اسی کھرب ڈالر خرچ ہوئے، اب ان مضحکہ خیز جنگوں کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔
دیر آئے درست ہے
ویسے محفل کے امریکی ترجمان کافی عرصہ سے نظر نہیں آئے۔ کہیں ٹرمپ نے ان کو بھی تو گھر نہیں بھیج دیا :)
 
Top