کوہاٹ: فائرنگ سے امام بارگاہ کے متولی ہلاک

کوہاٹ: فائرنگ سے امام بارگاہ کے متولی ہلاک
صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر کوہاٹ میں قومی امام بارگاہ کے متولی کو نامعلوم افراد نے سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
کوہاٹ شہر کے تھانہ صدر کے ایس ایچ او اقبال خان نے ہمارے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کو بتایا کہ جمعے کی صبح نامعلوم افراد نے قومی امام بار گاہ کے متولی شیر محمد طوری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
انھوں نے کہا کہ شیر محمد طوری کو گھڑی مواز خان چوک میں اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ جب وہ صبح کے وقت کچہری جا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے امام بارگاہ کے متولی کے سر میں ایک ہی گولی ماری جس سے وہ موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے جس کے بعد ان کی لاش کو مقامی ہسپتال لے جایا گیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے امام بارگاہ کے متولی کے سر میں ایک گولی ماری جس سے وہ موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے جس کے بعد ان کی لاش کو مقامی ہسپتال لے جایا گیا۔
پولیس کے مطابق مقتول کا تعلق کرم ایجنسی کے علاقے پاڑہ چنار سے تھا اور وہ خاصے عرصے سے کوہاٹ میں رہائش پذیر تھے۔
خیال رہے کہ کوہاٹ اور اس کے متصل ضلعے ہنگو کو شیعہ سنی کشیدگی کے سلسلے میں حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔
گذشتہ سال نومبر میں کوہاٹ شہر میں سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد پر ایک امام بارگاہ کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔ سنی مسلک کے مسلمانوں نے راولپنڈی میں دس محرم کو ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف جلوس نکالا تھا۔
نومبر میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھنے کے خطرے کے پیشِ نظر حکام نے ہنگو اور کوہاٹ کے مختلف علاقوں میں کچھ وقت کے لیے کرفیو نافذ کیا تھا جسے بعد میں ہٹا لیا گیا۔
خیال رہے کہ محرم الحرام سے پہلے خیبر پختونخوا میں جن چار اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا ان میں کوہاٹ بھی شامل تھا۔دیگر حساس اضلاع میں پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان اور ہنگو شامل تھے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/02/140221_kohat_shia_killed_rk.shtml
 
Top