کون ٹیکس نہیں دیتے؟

*‏ڈھائی کروڑ پاکستانی ٹیکس نہیں دیتے۔* اگر لوگوں نے ٹیکس نہیں دینا تو میں کہاں سے انہیں سہولتیں دے دوں۔ وزیراعظم عمران خان
عوام ٹیکس نہیں دیتے، یہ ایک اور غلط مفروضہ ہے جسکی حکمران تشہیر کرتے رہتے ہیں جبکہ اصل حقیقت یہ کہ حکومت ہر سال ملکی پیداوار کا گیارہ فیصد عوام سے ٹیکس کے طور پر وصول کرتی ہے، مطلب اس ملک کا ہر شہری اپنی سو روپے کی آمدنی میں سے گیارہ روپے حکومت کو ٹیکس کے طور پر ادا کرتاہے ۔ جو حضرات براہ راست انکم ٹیکس نہیں دیتے حکومت ضروریات زندگی کی تمام اشیاء پر سلیز ٹیکس لگا کر بالواسطہ وصول کر لیتی ہے۔ یہاں مسئلہ ٹیکس دینے کا نہیں ٹیکس کے درست استعمال کا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
*‏ڈھائی کروڑ پاکستانی ٹیکس نہیں دیتے۔* اگر لوگوں نے ٹیکس نہیں دینا تو میں کہاں سے انہیں سہولتیں دے دوں۔ وزیراعظم عمران خان
عوام ٹیکس نہیں دیتے، یہ ایک اور غلط مفروضہ ہے جسکی حکمران تشہیر کرتے رہتے ہیں جبکہ اصل حقیقت یہ کہ حکومت ہر سال ملکی پیداوار کا گیارہ فیصد عوام سے ٹیکس کے طور پر وصول کرتی ہے، مطلب اس ملک کا ہر شہری اپنی سو روپے کی آمدنی میں سے گیارہ روپے حکومت کو ٹیکس کے طور پر ادا کرتاہے ۔ جو حضرات براہ راست انکم ٹیکس نہیں دیتے حکومت ضروریات زندگی کی تمام اشیاء پر سلیز ٹیکس لگا کر بالواسطہ وصول کر لیتی ہے۔ یہاں مسئلہ ٹیکس دینے کا نہیں ٹیکس کے درست استعمال کا ہے۔
آپ درست فرماتے ہیں۔ لیکن تاجر حضرات اپنی آمدنی پر پورا ٹیکس نہیں دیتے۔
عروسی جوڑا جو دو دو لاکھ روپے میں فروخت کر رہے ہیں، جب ان سے کیش میمو مانگو تو چند ہزار کا بنا کر دیں گے۔ ان سے پوچھو یہ خریداری تو دو لاکھ کی کی ہے اور کیش میمو تم 18 ہزار کا دے رہے ہو تو کہیں گے کہ اگر دو لاکھ کا دیں گے تو زیادہ ٹیکس دینا پڑے گا۔
بہت سے ایسے ریسٹورینٹ ہیں جن کے بل میں ٹیکس کی رقم شامل ہوتی ہے اور وہ گاہک سے وصول بھی کرتے ہیں جبکہ وہ ٹیکس حکومت کو جمع نہیں کرواتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
*‏ڈھائی کروڑ پاکستانی ٹیکس نہیں دیتے۔* اگر لوگوں نے ٹیکس نہیں دینا تو میں کہاں سے انہیں سہولتیں دے دوں۔ وزیراعظم عمران خان
عوام ٹیکس نہیں دیتے، یہ ایک اور غلط مفروضہ ہے جسکی حکمران تشہیر کرتے رہتے ہیں جبکہ اصل حقیقت یہ کہ حکومت ہر سال ملکی پیداوار کا گیارہ فیصد عوام سے ٹیکس کے طور پر وصول کرتی ہے، مطلب اس ملک کا ہر شہری اپنی سو روپے کی آمدنی میں سے گیارہ روپے حکومت کو ٹیکس کے طور پر ادا کرتاہے ۔ جو حضرات براہ راست انکم ٹیکس نہیں دیتے حکومت ضروریات زندگی کی تمام اشیاء پر سلیز ٹیکس لگا کر بالواسطہ وصول کر لیتی ہے۔ یہاں مسئلہ ٹیکس دینے کا نہیں ٹیکس کے درست استعمال کا ہے۔

آپ درست فرماتے ہیں۔ لیکن تاجر حضرات اپنی آمدنی پر پورا ٹیکس نہیں دیتے۔
عروسی جوڑا جو دو دو لاکھ روپے میں فروخت کر رہے ہیں، جب ان سے کیش میمو مانگو تو چند ہزار کا بنا کر دیں گے۔ ان سے پوچھو یہ خریداری تو دو لاکھ کی کی ہے اور کیش میمو تم 18 ہزار کا دے رہے ہو تو کہیں گے کہ اگر دو لاکھ کا دیں گے تو زیادہ ٹیکس دینا پڑے گا۔
بہت سے ایسے ریسٹورینٹ ہیں جن کے بل میں ٹیکس کی رقم شامل ہوتی ہے اور وہ گاہک سے وصول بھی کرتے ہیں جبکہ وہ ٹیکس حکومت کو جمع نہیں کرواتے۔
جب تک پاکستانی دیگر ممالک کی طرح اپنی حقیقی آمدن پر پورا ٹیکس قومی خزانہ میں جمع نہیں کر وائیں گے، یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ اکثر سننے میں آتا ہے کہ مخیر حضرات ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن ٹیکس کلیکٹرز کی کرپشن یا ٹیکس فارمز کے جھنجھٹ کی وجہ سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ اس کا سب سے بہتر حل ٹیکس کے نظام کو آسان فہم اور آن لائن کرنا ہے تاکہ درمیان میں سے ٹیکس کلیکٹر نکل جائے اور ٹیکس براہ راست قومی خزانہ میں جمع ہو۔
 
Top