کوفیوں جیسے مومنین کے نام۔۔۔ فقیہہ حیدر

سیما علی

لائبریرین
کوفیوں جیسے مومنین کے نام
یہ غزل ہے منافقین کے نام

ایک نعرہ خرد کی حالت میں
دن بہ دن بڑھتے جاہلین کے نام

خاک کے ساتھ ہو گیا ہوں خاک
اور میں کیا کروں زمین کے نام

اک طوائف کے جسم پر لکھے ہیں
شہر کے سارے صالحین کے نام

ضبط کے ضابطے گماں کے سپرد
آہیں گریہ لہو یقین کے نام

یا مرا نام ہی نہیں ہے کوئی
یا کوئی لے گیا ہے چھین کے نام

کرنے والا ہوں جلد اپنا جنوں
تیرے جیسے کسی ذہین کے نام

روز لکھتا ہوں پانیوں پر میں
کربلا تیرے زائرین کے نام

یہ مرا آخری تماشا ہے
سب کی سب داد شائقین کے نام

دل پہ لکھے ہوئے ہیں میں نے فقیہہ
آٹھ دس اچھے حاسدین کے نام
 
کوفیوں جیسے مومنین کے نام
یہ غزل ہے منافقین کے نام

ایک نعرہ خرد کی حالت میں
دن بہ دن بڑھتے جاہلین کے نام

خاک کے ساتھ ہو گیا ہوں خاک
اور میں کیا کروں زمین کے نام

اک طوائف کے جسم پر لکھے ہیں
شہر کے سارے صالحین کے نام

ضبط کے ضابطے گماں کے سپرد
آہیں گریہ لہو یقین کے نام

یا مرا نام ہی نہیں ہے کوئی
یا کوئی لے گیا ہے چھین کے نام

کرنے والا ہوں جلد اپنا جنوں
تیرے جیسے کسی ذہین کے نام

روز لکھتا ہوں پانیوں پر میں
کربلا تیرے زائرین کے نام

یہ مرا آخری تماشا ہے
سب کی سب داد شائقین کے نام

دل پہ لکھے ہوئے ہیں میں نے فقیہہ
آٹھ دس اچھے حاسدین کے نام
بہت خوب
 
Top