محسن نقوی کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو

نازنین شاہ

محفلین
کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگو

گُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں
کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگو

جو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی
وہ رات کیسی رہی ، سناؤ! اُداس لوگو

کہاں تلک، بام و در چراغاں کیے رکھو گے
بِچھڑنے والوں کو، بھول جاؤ! اُداس لوگو

اُجاڑ جنگل ، ڈری فضا، ہانپتی ہوائیں
یہیں کہیں بستیاں بساؤ! اُداس لوگو

یہ کِس نے سہمی ہوئی فضا میں ہمیں پکارا
یہ کِس نے آواز دی، کہ آؤ! اُداس لوگو

یہ جاں گنوانے کی رُت یونہی رائیگاں نہ جائے
سرِ سناں، کوئی سر سجاؤ! اُداس لوگو

اُسی کی باتوں سے ہی طبیعت سنبھل سکے گی
کہیں سے محسن کو ڈھونڈ لاؤ! اُداس لوگو
شاعر محسن نقوی
 
کہاں تلک، بام و در چراغاں کیے رکھو گے
بِچھڑنے والوں کو، بھول جاؤ! اُداس لوگو
یہ شعر پڑھا تو امی کی یاد آگئی :(:(:(
بھولنا ہی تو مشکل ہے
محسن نقوی صاحب میرے پسندیدہ شاعروں میں سے ہیں عمدہ انتخاب ہے نازنین شکریہ شراکت کا
 

نازنین شاہ

محفلین
بہت شکریہ پیاری بہن حمیرا عدنان
ہاں بھولنا اپنے اختیار میں تھوڑی ہوتا ہے اور کچھ یادیں بھلانے کے لیے تھوڑی ہوتی ہیں ۔ ۔
لیکن اداس نہ ہوں
چلو جلدی سے مسکرا دو اب شاباش۔ ۔ ۔ ۔
 
Top