کوئی ان سے کیا توقع رکھے؟۔

ساجد

محفلین
ڈرون حملے بھی دہشت گردی ہی ہیں اور اس دہشت گردی سے زیادہ سنگین اور قابل مذمت کہ جو نام نہاد طالبان سے منسوب کی جاتی ہے حالانکہ وہ بھی امریکی اشارہ ابرو پہ ہوتی ہے۔ ڈرون حملوں کو یہ کہہ کر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا کہ یہ شدت پسندوں کے خلاف ہیں۔ امریکہ کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی بھی ملک میں دندناتے ہوئے وہاں کے لوگوں کا قتل عام کرے۔ وہ پاکستان کو اتحادی کہتا ہے تو پھر اس کی سر زمین پہ خون ریزی کیوں کرتا ہے؟۔ خود انصاف پسند امریکی عوام اور چوٹی کے امریکی قانون دان ان ڈرون حملوں پہ امریکہ پہ نکتہ چینی کر رہے ہیں۔
اور کس نے یہ کہا کہ معصوم پاکستانیوں کی موت کا افسوس نہیں اور یہ کیسے فرض کر لیا گیا کہ دہشت گردوں کی حمایت کی جا رہی ہے؟؟؟۔ اگر کوئی امریکہ کی حمایت میں رطب اللسان ہے تو ایک صدی میں کم از کم ایک کروڑ انسانوں کے قاتل کی حمایت کر تا ہے۔ القاعدہ اور طالبان اسی کی پیداوار ہیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
ڈرون حملوں میں مارے جانے والے اکثر و بیشتر دہشت گرد اور شدت پسند ہیں۔ یہ اب تک پاکستان میں پینتیس ہزار شہری شہید کرچکے ہیں۔ اور پاکستانی ریاستی اداروں اور فوج سے بھی برسرپیکار ہیں۔ واقعی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ پینتیس ہزار معصوموں کی موت کا غم کرنے کی بجائے ، چند سو دہشت گردوں کی موت کا ماتم کیا جاتا ہے۔
رہا ریمنڈ ڈیوس والا معاملہ تو مقتولوں کے دل کو ٹھنڈک نہیں پہنچ سکتی کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں۔ ان کے لواحقین آپ کے پسندیدہ اسلامی قانون کے تحت دیت کی رقم لے کر سکون حاصل کر چکے ہیں۔

ایک تو ڈرون حملے غیر قانونی ہیں۔ دوسرا یہ کہ اگر ان کو معلوم ہے کہ دہشت گرد فلاں جگہ پر ہیں تو ان کو گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے یا گرفتار کر کے ہلاک بھی کیا جاسکتا ہے۔ یہ کہاں انصاف ہے کہ ایک گناہ گار کے لئے دس پندرہ بے گناہوں کو موت کے منہ میں دھکیلیں۔
دہشت گردی کو فروغ دینے میں بے گناہوں کا قتل اصل وجہ ہے ۔ جس کا پیارا بے گناہ مارا جائے وہ پھر کہاں قانون اور انصاف کے تقاضوں کو دیکھتا ہے۔
میرے نزدیک اگر پانچ گناہ گاروں پر ڈرون کر کے ان کے ساتھ صرف ایک بے گناہ بھی ہلاک ہو وہ غلط ہے۔
قانون اور حکومت نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ اگر ان کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا تو بے گناہوں کو ہلاک کرنا کہاں کا انصاف ہے

اور ہاں ایک بات کی وضاحت کر دوں۔
آپ کے جواب سے یہ بتانے کی کوشش کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں پر ہم خوش ہیں تو یہ غلط ہے دہشت گردی چاہے طالبان کے نام سے ہو یا کسی تنظیم کے نام سے یا ڈرون حملوں کی آڑ میں ان سب کے تانے بانے سی آئی اے، موساد، اور راء سے جاکر ملتے ہیں۔ ریمنڈ کا معاملہ اس کا کھلا ثبوت ہے اس کے دہشت گردوں سے روابط تھے۔آج تک فورم پر کسی نے بھی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے لوگوں پر خوشی کا اظہار نہیں کیا۔ بلکہ سب نے ان کی مذمت کی ہے۔ لیکن ڈرون حملوں میں جو بے گناہ ہلاک ہوئے ہیں ان کے لئے امریکی ذہن رکھنے والوں کی طرف سے افسوس تک کااظہار نہیں کیا گیا۔

امریکی حملوں میں ہلاک شدہ مطلوب دہشت گردوں کی کچھ تصاویر
US-DRONE-ATTACK-Killed-3-Women-5-Children-Among-25-People.jpg


amer-ass-2_1.jpeg

us-drone-kills-children.jpg


%25E2%2580%259CTerrorist%25E2%2580%259D+killed+in+Drone+Attack+on+Pakistan.jpg


37385_128192980547038_100000690098161_185560_8020028_n%255B1%255D.jpg


An-injured-Afghan-child-a-001%255B1%255D.jpg


baloch_child.jpg


pic.jpeg


یا رکھیں ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے بے گناہوں کے لئے نہ صرف فورم پر مذمت ہو ئی ہے بلکہ آئے روز اخبارات میں ملک کے روشن خیال لوگ بھی اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ دہشت گردوں کی ہلاکت پر ماتم کر رہے ہیں۔
 

سویدا

محفلین
واضح رہے کہ امریکہ پاکستان سمیت دیگر کئی ممالک کے تعاون اور اشتراک کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے اور متحدہ سیکورٹی فورسز کا ٹارگٹ معصوم انسان یا بچے کبھی نہیں رہے ہاں ان دہشت گردوں کے ضمن میں اگر یہ بچے بھی ہلاک ہوگئے تو اس بڑے فائدے کے حصول کے لیے یہ چھوٹا نقصان کوئی معنی نہیں رکھتا جو لوگ یہ مضحکہ خیز سوچ رکھتے ہیں کہ یہ معصوم بچے ہیں تو یہ غلط ہے یہ بچے ان دہشت گردوں کے ہی بچے ہیں بڑے سانپوں کو ماردیا جائے اور سانپ کے بچوں کو چھوڑدیا تو یہ دانشمندی نہیں بلکہ انتہائی حماقت ہے۔

بزبان فواد
 

عثمان

محفلین
ایک تو ڈرون حملے غیر قانونی ہیں۔ دوسرا یہ کہ اگر ان کو معلوم ہے کہ دہشت گرد فلاں جگہ پر ہیں تو ان کو گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے یا گرفتار کر کے ہلاک بھی کیا جاسکتا ہے۔ یہ کہاں انصاف ہے کہ ایک گناہ گار کے لئے دس پندرہ بے گناہوں کو موت کے منہ میں دھکیلیں۔
دہشت گردی کو فروغ دینے میں بے گناہوں کا قتل اصل وجہ ہے ۔ جس کا پیارا بے گناہ مارا جائے وہ پھر کہاں قانون اور انصاف کے تقاضوں کو دیکھتا ہے۔
میرے نزدیک اگر پانچ گناہ گاروں پر ڈرون کر کے ان کے ساتھ صرف ایک بے گناہ بھی ہلاک ہو وہ غلط ہے۔
قانون اور حکومت نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ اگر ان کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا تو بے گناہوں کو ہلاک کرنا کہاں کا انصاف ہے

اور ہاں ایک بات کی وضاحت کر دوں۔
آپ کے جواب سے یہ بتانے کی کوشش کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں پر ہم خوش ہیں تو یہ غلط ہے دہشت گردی چاہے طالبان کے نام سے ہو یا کسی تنظیم کے نام سے یا ڈرون حملوں کی آڑ میں ان سب کے تانے بانے سی آئی اے، موساد، اور راء سے جاکر ملتے ہیں۔ ریمنڈ کا معاملہ اس کا کھلا ثبوت ہے اس کے دہشت گردوں سے روابط تھے۔آج تک فورم پر کسی نے بھی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے لوگوں پر خوشی کا اظہار نہیں کیا۔ بلکہ سب نے ان کی مذمت کی ہے۔ لیکن ڈرون حملوں میں جو بے گناہ ہلاک ہوئے ہیں ان کے لئے امریکی ذہن رکھنے والوں کی طرف سے افسوس تک کااظہار نہیں کیا گیا۔

پاکستان بھر میں گذشتہ کئی سالوں سے ہونے والے دہشت گرد حملوں میں اکثر ملزمان کی زندہ یا مردہ شناخت ہوتی رہتی ہے۔ ناکام خود کش حملہ آوروں کے انٹرویو شائع ہوتے رہتے ہیں۔ شدت پسند تنظیموں اور ان کے ٹرینگ کیمپس کے ثبوت دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ تواتر سے مہیا کررہےہیں۔ ان دہشت گرد تنظیموں کے سربراہان اور ترجمان کے بیانات اخبارات میں ہرطرف ہیں۔ پاکستانی حکومت اور ریاستی ادارے ان کی موجودگی تسلیم کرتے ہیں۔ لیکن نہیں ، منکرین حقیقت کو اس کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آسمان سے فرشتے بھی اتر کر ان مذہبی دہشت گردوں کے خلاف گواہی دیں تب بھی فرق نہیں پڑتا۔ مذہبی دہشت گردی کوئی آجکل شروع نہیں ہوئی۔ پاکستان انیس سو اسی سے جہاد کے نام پر دہشت گرد ہمسایہ ممالک برآمد کرتا رہا ہے۔ کبھی نوے کی دہائی میں یہ مذہبی جنونی مساجد میں فائرنگ اور فرقہ واریت کی جنگ لڑتے تھے۔ اب یہی عفریت بے قابو ہو کر اپنے ہی تمام گھر کو کاٹنے دوڑ پڑا ہے۔ ان دہشت گردوں کی دہشت گردی کی جڑ ان کی مذہبی جنونیت اور انتہا پسندی میں ہے۔ ان کے اپنے بیانات اور حرکتیں ہی ان کے جرائم کا پول کھولنے کو کافی ہیں۔
حد یہ ہے کہ صرف پشاور شہر ہی میں ہفتہ وار خودکش حملوں میں شہید ہونے والے شہدا کا حساب لگایا جائے تو وہ ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں سے کہیں سے نکلتی ہے۔ لیکن نا جی ۔۔ مذہبی دہشت گردوں کے ہمدرد اور وکلا طرح طرح کی وجوہات گھڑیں گے۔ پہلے تو دہشت گردی تسلیم ہی نہ کرو۔ اگر کرو تو دہشت گردوں کو مظلوم ثابت کرو۔ یہ مذہبی درندے اپنی مذہبی جنونیت کے نام پر پاکستانیوں کے چیتھڑے اڑا دیں۔ لیکن اگر سیکوریٹی ادارے ان کا قلعہ قمع کرنے کا بندوبست کریں تو ساتھ ہی مظلومیت کی کہانی کھڑی کردو۔ کیا حالت جنگ میں ان درندوں کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس اور مجسڑیٹ روانہ کیا جائے؟ کیا یہ ممکن ہے؟ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں کہ ڈرون حملے پاکستان کے دفاعی اداروں کی رضامندی سے جاری ہیں۔ ان کا دائرہ کار بڑھنا چاہیے کہ مذہبی غنڈوں کو نکیل ڈالنے کے لئے یہ بہت خوب ہتھیار ہے۔
ان مذہبی دہشت گردوں نے جہاں پاکستانیوں کے پینتیس ہزار پیارے مارے ہیں وہاں یہ اپنے پیاروں کی موت کا مزا بھی تو چکھیں۔
 

عثمان

محفلین
ڈرون حملے بھی دہشت گردی ہی ہیں اور اس دہشت گردی سے زیادہ سنگین اور قابل مذمت کہ جو نام نہاد طالبان سے منسوب کی جاتی ہے

کیوں جی؟ دہشت گردوں کو مارنا زیادہ سنگین کیوں ہیں؟ اور "نام نہاد طالبان" کیا ہوتا ہے؟ طالبانی دہشت گردی نام نہاد کیوں ہے ؟

امریکہ کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی بھی ملک میں دندناتے ہوئے وہاں کے لوگوں کا قتل عام کرے۔ وہ پاکستان کو اتحادی کہتا ہے تو پھر اس کی سر زمین پہ خون ریزی کیوں کرتا ہے؟۔

اور مذہبی غنڈوں کو حق ہے کہ وہ پاکستان میں دندناتے پھریں۔ سو کالڈ اسلامی نظام کے نام پر دہشت گردی کریں معصوموں کو قتل کریں۔ یہ مذہبی دہشت گرد خود کو مسلمان کہتے ہیں تو مسلمانوں کی زمین پر مسلمانوں کو قتل کیوں کرتے ہیں؟

اور کس نے یہ کہا کہ معصوم پاکستانیوں کی موت کا افسوس نہیں اور یہ کیسے فرض کر لیا گیا کہ دہشت گردوں کی حمایت کی جا رہی ہے؟؟؟۔
جب امریکی شہری عافیہ صدیقی کے لئے لوگ ماتم خواں ہوں لیکن ہزاروں مظلوم پاکستانی خواتین کا ذکر گول کرجائیں ، جب لوگ ریمنڈ ڈیوس پر اچھل کود مچائیں باقی قتل و غارت سے صرف نظر کرجائیں ، جب لوگ ڈرون حملوں میں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی "شہادت" کا واویلا مچائیں لیکن ان کے ہاتھوں قتل ہونے والے ہزروں پاکستانیوں کا ذکر تک زبان پر نہ لائیں تو پھر یہ انداز لگانا مشکل نہیں رہتا کہ ان لوگوں کی نیت کیا ہے اور یہ کس کے حمایتی ہیں۔

دہشت گردوں کے حمایتوں کا مسئلہ ہے امریکہ۔ جس واقعے میں امریکہ آگیا وہاں یہ شور مچائیں گے۔ جہاں امریکہ نہ ہو وہاں اسے لانے کی کوشش کریں گے۔ جب بات دہشت گردوں کی قتل غارت پر آئے تو زبان گنگ۔
 

سویدا

محفلین
کیوں جی؟ دہشت گردوں کو مارنا زیادہ سنگین کیوں ہیں؟ اور "نام نہاد طالبان" کیا ہوتا ہے؟ طالبانی دہشت گردی نام نہاد کیوں ہے ؟
اور مذہبی غنڈوں کو حق ہے کہ وہ پاکستان میں دندناتے پھریں۔ سو کالڈ اسلامی نظام کے نام پر دہشت گردی کریں معصوموں کو قتل کریں۔ یہ مذہبی دہشت گرد خود کو مسلمان کہتے ہیں تو مسلمانوں کی زمین پر مسلمانوں کو قتل کیوں کرتے ہیں؟
جب امریکی شہری عافیہ صدیقی کے لئے لوگ ماتم خواں ہوں لیکن ہزاروں مظلوم پاکستانی خواتین کا ذکر گول کرجائیں ، جب لوگ ریمنڈ ڈیوس پر اچھل کود مچائیں باقی قتل و غارت سے صرف نظر کرجائیں ، جب لوگ ڈرون حملوں میں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی "شہادت" کا واویلا مچائیں لیکن ان کے ہاتھوں قتل ہونے والے ہزروں پاکستانیوں کا ذکر تک زبان پر نہ لائیں تو پھر یہ انداز لگانا مشکل نہیں رہتا کہ ان لوگوں کی نیت کیا ہے اور یہ کس کے حمایتی ہیں۔
دہشت گردوں کے حمایتوں کا مسئلہ ہے امریکہ۔ جس واقعے میں امریکہ آگیا وہاں یہ شور مچائیں گے۔ جہاں امریکہ نہ ہو وہاں اسے لانے کی کوشش کریں گے۔ جب بات دہشت گردوں کی قتل غارت پر آئے تو زبان گنگ۔

بالکل صحیح بات ہے ! ڈرون حملوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاک تاک کر نشانے لگانے چاہییں اور تمام مذہبی غیر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو ختم کردینا چاہیے
اگر ڈرون حملوں سے بات قابو میں نہیں آرہی تو ایٹمی ہتھیار استعمال کیے جائیں اور جس جگہ بھی شبہ ہو کہ وہاں دہشت گردوں کا انبوہ ہے تو اس پورے علاقے پر ایٹمی حملہ ہونا چاہیے
 

ساجد

محفلین
کیوں جی؟ دہشت گردوں کو مارنا زیادہ سنگین کیوں ہیں؟ اور "نام نہاد طالبان" کیا ہوتا ہے؟ طالبانی دہشت گردی نام نہاد کیوں ہے ؟



اور مذہبی غنڈوں کو حق ہے کہ وہ پاکستان میں دندناتے پھریں۔ سو کالڈ اسلامی نظام کے نام پر دہشت گردی کریں معصوموں کو قتل کریں۔ یہ مذہبی دہشت گرد خود کو مسلمان کہتے ہیں تو مسلمانوں کی زمین پر مسلمانوں کو قتل کیوں کرتے ہیں؟


جب امریکی شہری عافیہ صدیقی کے لئے لوگ ماتم خواں ہوں لیکن ہزاروں مظلوم پاکستانی خواتین کا ذکر گول کرجائیں ، جب لوگ ریمنڈ ڈیوس پر اچھل کود مچائیں باقی قتل و غارت سے صرف نظر کرجائیں ، جب لوگ ڈرون حملوں میں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی "شہادت" کا واویلا مچائیں لیکن ان کے ہاتھوں قتل ہونے والے ہزروں پاکستانیوں کا ذکر تک زبان پر نہ لائیں تو پھر یہ انداز لگانا مشکل نہیں رہتا کہ ان لوگوں کی نیت کیا ہے اور یہ کس کے حمایتی ہیں۔

دہشت گردوں کے حمایتوں کا مسئلہ ہے امریکہ۔ جس واقعے میں امریکہ آگیا وہاں یہ شور مچائیں گے۔ جہاں امریکہ نہ ہو وہاں اسے لانے کی کوشش کریں گے۔ جب بات دہشت گردوں کی قتل غارت پر آئے تو زبان گنگ۔
بھائی جان ، دہشت گردی پہ لعنت ہزار بار۔ لیکن آپ اس معاملے میں کافی کنفیوژن کا شکار نظر آتے ہیں کہ ممالک کی حدود کا کیا مطلب ہوتا ہے؟۔ امریکہ پہ تنقید اسی لئیے ہے کہ وہ ممالک اور انسانیت کی کسی قدر کی بھی پرواہ نہیں کرتا۔ آپ کے یہاں لکھنے سے بہت پہلے شاید دو سال پہلے ہی میں لکھ چکا تھا کہ پاکستان میں مذہبی جنونیت کا آغاز جنرل ضیاء کے دور سے ہوا اور پچھلے ماہ بھی میں نے اس پہ لکھا تھا لیکن آپ نہ جانے کیوں ہر اس بندے کو جو امریکی جارحیت پہ آواز اٹھائے اسے دہشت گردوں کا ہمدرد سمجھ بیٹھتے ہیں۔
طالبان کا بیج امریکہ نے بویا اس کو زمین پاکستان نے فراہم کی اور اسے دانہ پانی اور خوراک عرب ممالک اور ان ریاستوں سے ملا جو بعد میں روس سے آزاد ہوئیں۔ تب یہ طالبان نہیں مجاہد کہے جاتے تھے۔ اور امریکہ ان کی راہ میں دیدہ دل فرش راہ کیئے ہوتا تھا ۔ چونکہ یہ مسلحین و پیشہ ور قاتلین اس وقت سرد جنگ میں امریکی مفاد کے لئیے کام کرتے تھے اس لئیے امریکہ کے منظور نظر تھے۔ انصاف تو یہ ہے کہ اگر آج یہ دہشت گرد ہیں تو اس وقت بھی یہ دہشت گرد ہی تھے اور ان کا سرپرست امریکہ تھا۔ اور آج یہ اتنے طاقتور ہو چکے ہیں کہ پاکستان کیا امریکہ کو بھی ڈاج کر جاتے ہیں اور اگر پاکستان پہ ان سے نپٹنے مین منافقت کا الزام ہے تو یہ الزام اتنا ہی امریکہ پہ بھی صادق آتا ہے دونوں ہی اس قاتل گروہ کو اپنے اپنے مقاصد کے لئیے استعمال کرنا چاہ رہے ہیں۔ آپ کا یہ فرمانا کہ پاکستان میں ان کے افراد گرفتار ہوتے ہیں اور کارروائی نہیں ہوتی تو یاد رکھئیے کہ یہی کام امریکہ بھی کر رہا ہے کہ نیک محمد سے امریکہ نے آخری حد تک کوشش کی کہ وہ پاکستان کی بجائے امریکہ کا ساتھ دے لیکن اس نے پاکستان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تو تین دن کے اندر مار دیا گیا۔ یہاں میں یہ بتا دوں کہ فطری ، سیاسی اور جغرافیائی طور پہ امریکہ اور پاکستان کبھی اتحادی تھے نہ ہیں اور نہ ہو سکتے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ منافقت سے کام لے رہے ہیں۔ اور وقت آنے پہ "جتھوں دی کھوتی اوتھے ای آن کھلوتی" والا معاملہ درپیش ہو جاتا ہے۔
یہ تو تھا جواب نام نہا طالبانی کا۔
2: ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ امریکہ کے لئیے خاصی بدنامی کا باعث بنا اور سفارتی طور پہ امریکہ کو شرمندگی اٹھانا پڑی اور اوبامہ کو اس کے سٹیٹس کے بارے میں بار بار بیان بدلنا پڑے۔ ایسا نہیں تھا کہ پاکستان میں یہ واحد امریکی ایجنٹ تھا اس کہانی نے شہرت اس لئیے حاصل کی کہ یہ قتل کا مرتکب ہوا ۔ روز اول سے ہی ظاہر تھا کہ پاکستان اسے سزا نہیں دے گا۔ اور اگر مقتول کے ورثاء نے دیت کی رقم لی تو یہ ان کا شرعی حق تھا جو انہوں نے استعمال کیا۔ بلکہ امریکہ نے اس اسلامی قانون کا فائدہ لیا جس پہ مغربی میڈیا طنز کے نشتر برسانے سے گریز نہیں کرتا اور آپ نے بھی اس ضمن میں صدیق صاحب کو یہی لکھا کہ آپ کے پسندیدہ قانون دیت کے مطابق مقتول کےورثاء نے رقم لے لی۔ تو بندہ پرور یہ پسند نا پسند کی نہیں ایک اسلامی قانون کی بات تھی اور ورثاء کو اختیار تھا کہ وہ دیت قبول نہ کرتے یعنی اس قانون میں جبر نہیں ہے۔اور اگر انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے تو میں اور آپ کون ہوتے ہیں اس پہ تنقید کرنے والے۔
3: دہشت گرد مذہب کی آڑ لے یا سیاست کی یا پھر نفاذ جمہوریت کی وہ دہشت گرد ہی ہے۔ اور اگر ایک گمراہ گروہ لوگوں کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کرتا ہے تو اس کا حل یہ نہیں ہے کہ ہم بھی ویسی ہی دہشت اور بربریت بلکہ اس سے بھی گھناؤنے طریقے سے ان کو مارنے کی کوشش میں بے گناہ عورتوں اور بچوں تک کو اندھا دھند موت کے گھاٹ اتار دیں۔ یہ منافقت کا کھیل ہے جو پاکستان میں کھیلا جا رہا ہے ورنہ امریکی ٹکنالوجی اگر پاکستان کے ایٹمی مراکز میں تیار ہونے والے ایک راڈ کی جملہ تفصیلات سے اپنے سیٹلائٹ کے ذریعہ جان سکتی ہے تو ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا پتہ نہیں چلا سکتی اور پاکستان کو معلومات فراہم کر کے ان کو گھیرا نہیں جا سکتا؟؟؟۔ لیکن یہاں نیت کا فتور ہے۔ اگر عافیہ ایک امریکی پہ بقول امریکی میڈیا بندوق تاننے کے جرم میں اس قدر بھیانک سزا کی مستحق ٹھہرائی جا سکتی ہے تو ٹیری جونز نے اس سے تو کہیں بڑا جرم کیا ہے۔ وہاں امریکی زبان گنگ کیوں ہے؟؟؟۔
آپ کو ایک پتے کی بات بتا دوں کہ اسلامی شدت پسندی سے کہیں زیادہ اس وقت مغرب میں عیسائی شدت پسندی جڑ پکڑ چکی ہے۔ لیکن میڈیا پہ اس کو لایا نہیں جاتا۔ جبکہ اسلام کو بدنام کرنے اور مسلم ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجانے میں نیٹو اور امریکہ بہادر ہر وقت تیار ملتا ہے۔ ایسے میں اگر امریکہ کی دو عملی پہ تنقید کی جاتی ہے تو وہ دہشت گردوں کی حمایت نہیں کہی جا سکتی۔ اس پہ اس قدر جذباتی ہونے کی بھی ضرورت نہیں ہے کیوں کی مخالفین کو برداشت نہ کرنا "طالبانی" طرز عمل ہے اور میں گمان کرتا ہوں کہ آپ فکری ہی نہیں عملی طور پہ بھی اس طرز عمل کے مخالف ہوں گے۔
 

عسکری

معطل
آپ کا مطلب ہے low-yield ایٹمی ہتھیار کسی شارٹ رینج میزائیل سے اپنے ہی ملک میں پر یہ تو نسل کشی سے بھی بد تر جرم ہے ِ ابھی لوگ کہتے ہیں ائیر فورس اپنے لوگوں پر بم گراتی ہے کل کیا کہیں گے ہہہہہہہہہہہہہہ
 
Top