دسویں سالگرہ کم سخن محفلین کی شخصیت کو دریافت کریں

عثمان

محفلین
اوپر اوپر مشہور زمانہ quadratic formula ہے۔ باقی یوں ہی مختلف علامتیں اٹھا کر شکل کے لحاظ سے لگا دی ہیں۔ انتخاب کی وجہ کوئی خاص نہیں۔ بس شکل میں اچھی طرح فٹ ہو جاتا ہے۔ :biggrin:
Euler's Identity سے زیادہ خوبصورت اور کونسی مساوات ہوسکتی ہے۔ وہی منتخب کر لیتے ، اوتار میں بھی بڑی آسانی سے فٹ ہو جاتی۔ :)
Susskind کی کتب بلیک ہول وارز اور کاسمک لینڈ سکیپ پڑھ رکھی ہیں اس کا اندا ز وضاحت بہت دلچسپ ہے۔ یہ نیا سلسلہ The Theoretical Minimum کیسا ہے ؟
میچیو کاکو تو مجھے کبھی پسند نہیں رہا۔
 

زبیر مرزا

محفلین
سعد صاحب پہلی نظرآپ ڈپٹی نذیراحمد کے کسی ناول کا کردار لگتے ہیں پھرآپ آئن سٹائین بن جاتے ہیں یہ کیا معاملہ
ایک طرف دلی کا لہجہ دوسری جانب سائنسی فارمولے؟
 

محمد سعد

محفلین
Euler's Identity سے زیادہ خوبصورت اور کونسی مساوات ہوسکتی ہے۔ وہی منتخب کر لیتے ، اوتار میں بھی بڑی آسانی سے فٹ ہو جاتی۔ :)
Susskind کی کتب بلیک ہول وارز اور کاسمک لینڈ سکیپ پڑھ رکھی ہیں اس کا اندا ز وضاحت بہت دلچسپ ہے۔ یہ نیا سلسلہ The Theoretical Minimum کیسا ہے ؟
میچیو کاکو تو مجھے کبھی پسند نہیں رہا۔
Euler's identity کا اس وقت خیال نہیں آیا۔ ورنہ یقیناً وہ انتہائی خوبصورت انتخاب رہتا۔
The Theoretical Minimum کا سلسلہ ان مبتدیوں کے لیے بہت عمدہ ہے جو طبیعیات کو ذرا گہرائی میں جا کر سمجھنا چاہتے ہیں لیکن ان کو کسی ماہر استاد کی باقاعدہ مدد دستیاب نہیں ہوتی۔
 

محمد سعد

محفلین
آپ نے ایک فورم کی ابتداء کی ہے سائنس کے حوالے سے اس کے بارے میں مزید بتائیں ؟
http://tajassus.pk/
بس اردو میں سائنسی مواد کی کمی محسوس ہوتی تھی۔ اور یہ چیز بھی پسند نہیں آتی تھی کہ کسی عمومی فورم پر سائنس و تکنیکی موضوعات کا چھوٹا سا سرونٹ کوارٹر بنا ہوا ہو، زیادہ تر گفتگو ادھر ادھر کی ہوتی رہتی ہو اور کبھی کبھی سائنس کے نام پر کوئی گپ چھوڑ دی جائے۔ ایسے ماحول میں معیاری سائنسی گفتگو کی گنجائش بہت کم رہ جاتی ہے۔ چونکہ آرام سے بیٹھ کر شکوے کرتے رہنے سے کچھ نہیں بدلا کرتا تو خود ہی بنانا پڑا۔ شروع میں ایک مفت ہوسٹنگ پر بنایا۔ اس کے بعد کچھ عرصہ اردو کوڈر کے ساتھ رکھا۔ پھر کچھ عرصہ اردو ویب کی ہوسٹنگ سے بھی مستفید ہوا۔ پھر جب اردو ویب پر منصوبوں کا بوجھ حد سے بڑھنے لگا تو کوچ کرنی پڑی۔ اس کے بعد بھی مختلف دوستوں کے ساتھ ہوسٹنگ بانٹ بانٹ کر کھاتا رہا ہوں۔ تھوڑی استطاعت بڑھی تو ڈومین (تجسس ڈاٹ پی کے) اپنے خرچے سے خرید لی، جبکہ ہوسٹنگ کا بوجھ ابھی تک دوستوں پر ڈالتا رہتا ہوں جس کے لیے ان کے تعاون کا بہت شکر گزار ہوں۔ :)
جہاں تک لکھنے کا تعلق ہے تو ابتداء میں چونکہ میں اکیلا ہی تھا تو نئی تحاریر آنے کی شرح کم رہی۔ کئی لوگوں نے ان دنوں نیا نیا فورم دیکھا تو اکاؤنٹ بھی بنا لیے لیکن مواد کی کمی کے سبب مایوس ہو کر ایسے گئے کہ پھر واپس نہیں آئے۔ بیچ میں کچھ عرصہ اردو کوڈر والے محمد علی مکی نے بھی کچھ تحاریر وہاں ارسال کیں لیکن زیادہ دیر جناب کا دل اس کام میں نہ لگا چنانچہ چھٹی کر گئے۔ اس کے بعد دو چار اور افراد بھی تشریف لائے لیکن وہ اس سے بھی زیادہ جلدی نکل لیے۔
پھر ایک دن۔۔۔ بھونچال آ گیا!
ماہنامہ عملی سائنس میں ایڈیٹر اور ماہنامہ الیکٹرونکس ڈائجسٹ کے چیف ایڈیٹر رہ چکے امیر سیف اللہ سیف صاحب کو کہیں سے فورم کا علم ہو گیا۔ آتے ہی کئی تحاریر بھی لکھ ڈالیں اور مجھے ایک برقی خط بھی بھی بھیج ڈالا کہ بچے، فورم پر توجہ نہیں دے رہے ہو! اس کے بعد تجسس فورم کے دن پھر گئے۔ سیف صاحب کو اللہ خوش رکھے، انہوں نے تجسس فورم کو بہت ترقی دی ہے اور بہت سے نئے مواد کا وہاں اضافہ کیا ہے۔ ان کے ساتھ مل کر فرہنگ سائنسی لغات کا منصوبہ شروع ہوا۔ آج کل الیکٹرونکس ڈائجسٹ کا مواد یہاں منتقل کر رہے ہیں۔ فورم کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں اور نہ صرف تجاویز دیتے ہیں بلکہ انتہائی بڑھ چڑھ کر خود کام کرتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ مجھے شرمندگی ہوتی ہے کہ میں ان کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں کر رہا ہوں۔ لیکن فی الحال مجبوری ہے کہ تعلیم بہت مصروف رکھتی ہے۔
سیف صاحب کے علاوہ گزشتہ سال محمد بلال اعظم بھائی بھی ساتھ دینے کو آگے بڑھے لیکن پھر ان کو بیماری وغیرہ کے مسائل نے گھیر لیا۔ امید ہے کہ اب جہاں بھی ہیں، خیریت سے ہوں گے۔ جس جذبے کے ساتھ انہوں نے کام شروع کیا تھا، مجھے یقین ہے کہ اگر حالات اچھے رہتے تو انہوں نے بھی بہت متاثر کن کام کرنا تھا۔
اور زہیر عبّاس صاحب کو اور ان کے تراجم کے سلسلوں کو تو آپ جانتے ہی ہوں گے۔ ان کا کام بھی بہت متاثر کن ہے۔ اور ان کے تعاون کے لیے بھی ان کا بہت شکر گزار ہوں۔
اس وقت تو صورت حال یہ ہے کہ فورم پر کوئی نئی تحریر آتی ہے تو پہلے ہی سے اندازہ ہوتا ہے کہ یا سیف صاحب کی ہو گی یا زہیر صاحب کی۔ :)
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
پائتھون سے کب دلچسپی پیدا ہوئی اور اس میں کیے گئے کچھ کاموں کے بارے میں بھی بتائیں؟

ایف ایس سی میں جب BASIC پروگرامنگ لینگویج سیکھی تھی تو چھوٹے موٹے کھلونے بنانے شروع کر دیے تھے۔ البتہ بیسک کی صلاحیت انتہائی محدود ہونے کے سبب کافی تنگ ہوتا تھا۔ چنانچہ دیگر پروگرامنگ لینگویجز سیکھنے کا خیال تو آیا لیکن تب اتنی شدید خواہش پیدا نہ ہوئی کہ جا کر سیکھنا شروع کر دوں۔ پھر ایک دوست عاقل محمود نے، جس کی پرانی عادت ہے کہ نت نئی چیزیں کھوجتا رہتا ہے، پائتھن پروگرامنگ لینگویج سیکھنا شروع کی تو مجھے بھی وقتاً فوقتاً تنگ کرنا شروع کر دیا کہ تم بھی سیکھو۔ اس کے مسلسل تنگ کرنے کا یہ فائدہ ہو گیا کہ پائتھن کا کافی اچھا تعارف ہو گیا کہ آسان ہے اور آزاد چیز بھی ہے۔ اس سے پہلے لینکس کے استعمال کے دوران بار بار پائتھن سکرپٹس سے واسطہ پڑتا تو رہا تھا لیکن تب اس کو تفصیل سے جاننے کی کوشش نہیں کی تھی۔
اس دوست کے پاس نوکیا کا S60 پلیٹ فارم والا کوئی موبائل فون تھا۔ اس پر وہ چھوٹے موٹے پروگرام لکھتا رہتا تھا۔ ایک بار اس نے ایک پروگرام بھیجا جو آپ سے پوچھتا کہ "کس نمبر کی ایسی کی تیسی کرنی ہے؟" تو آپ اسے ایک فون نمبر دیتے اور وہ آپ کی مطلوبہ تعداد میں بے قاعدہ وقفوں سے اس نمبر پر مس کالیں دیتا رہتا۔ اس وقت یہ سمارٹ فونز کا طوفان نہیں آیا تھا چنانچہ یہ خیال کہ جیب میں پڑے موبائل کو پروگرام کر کے جو چاہو کروا لو، بہت پرکشش لگا۔
شاید سب سے زیادہ اثر اس کتاب کے عنوان نے ڈالا جو اس دوست نے مجھے پائتھن سیکھنے کے لیے بھیجی تھی۔
کتاب کا نام تھا
Think Python: How to Think Like a Computer Scientist
تو اس کو پڑھنا شروع کر دیا۔ اندازِ تحریر پسند آیا تو پڑھتا ہی رہا۔

پائتھن میں کیا گیا کام۔۔۔
زیادہ تر کام تو چھوٹے موٹے سکرپٹس کی صورت میں اپنے، یا بعض اوقات دوسروں کے، کئی کاموں کو خودکار بنانے کے لیے کیا ہے۔
کافی سارا تجرباتی کوڈ بھی لکھا ہے مختلف اقسام کے تجربات کے لیے۔ مثلاً، نیٹ ورک پروگرامنگ کے کچھ بنیادی تجربات، سائنسی پروگرامنگ کے کچھ تجربات، وغیرہ۔
پہلی بار کوئی قابلِ ذکر کام پروگرامنگ کا تب کیا جب محمد علی مکی نے پاک لینکس پر کام شروع کیا تو میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ اس بار ترجمے، پیکجنگ اور آرٹ ورک سے آگے بڑھ کر ڈسٹربیوشن میں کچھ انفرادیت لائی جائے۔ اس وقت ابھی میں پائتھن سیکھ رہا تھا (شاید آخری مراحل میں)۔ چنانچہ اس سے مشورہ کر کے دو پروگرام لکھے جن میں ایک وی سی ڈی سے ویڈیو کشید کرنے والے کمانڈ لائن پروگرام کے لیے جی یو آئی تھا جبکہ دوسرا لینکس کے لیے ایک کیبورڈ لے آؤٹ ایڈیٹر۔ ظاہری بات ہے کہ سیکھنے کے مرحلے سے گزرنے کے بعد ہی یہ پروگرام لکھ پایا۔ سیکھنے کے دوران ان اہداف کی موجودگی نے موٹیویشن کا کام بھی دیا۔
پائتھن سیکھنے کے بعد خیال آیا کہ ایک کمپیوٹر وژن کی لائبریری، اوپن سی وی، بھی ہوا کرتی ہے جس کی پائتھن بائنڈنگ دستیاب ہے۔ چنانچہ نستعلیق او سی آر بنانے کو دل چاہا۔ ایک طویل عرصہ تک ناکام تجربات کے بعد اس کام کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔ اب بھی کبھی کبھی اس کام کو دوبارہ نکال کر تھوڑی مٹی جھاڑ کر نئے سرے سے کوشش کرتا ہوں اور پھر کہیں اور مصروف ہو کر بھول جاتا ہوں۔
جب اینڈرائڈ فونز مارکیٹ میں نئے نئے عام ہوئے تو اپنی یادداشت کو سہارا دینے کے لیے ایک پروگرام لکھنے کا خیال آیا جو بلیوٹوتھ کے ذریعے آس پاس موجود آلات کو سکین کرے اور اگر میں نے کسی مخصوص آلے یا کسی مخصوص نوعیت کے آلے کے ساتھ کوئی یادداشت منسلک کی ہوئی ہو تو مجھے یاد دلائے۔ مثلاً کمپیوٹر پر کرنے کا کچھ کام ہو تو کمپیوٹر کی رینج میں آتے ہی مجھے یاد دلائے کہ وہ فلاں کام کر لو۔ بنیادی ڈھانچہ تو اپنے تاریخی پینٹیم تھری پر ہی کھڑا کر لیا تھا لیکن چونکہ اچھی طرح علم تھا کہ خاکسار کے ہاتھ کوئی اینڈرائڈ یا ایس 60 والا فون لگنے کا امکان دور دور تک نہیں ہے تو کچھ ترقی کر لینے کے بعد اس کام کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔ اب تو ایپ سٹور میں ایسی ایپلکیشنز آسانی سے مل جاتی ہیں چنانچہ اسے مکمل کرنے پر اکسانے والی کوئی وجہ بھی باقی نہیں رہی۔
جب فہد کیہر صاحب نے "آسان اردو انسٹالرز" کی بات چلائی تھی اور م بلال م نے ونڈوز کے لیےاور مکی نے لینکس کے لیے اردو انسٹالر بنائے تھے، تو میں چونکہ سافٹوئیر میں لچک کو پسند کرتا ہوں تو ایک "وزرڈ" طرز کے لینکس اردو انسٹالر پر کام شروع کیا تھا، جس کا ہدف تھا کہ صارف سے پوچھے کہ اسے کون کون سے فانٹس اور کیبورڈز چاہئیں، اور اگر صارف چاہے تو دو یا دو سے زائد لے آؤٹس بھی نصب کر سکے۔ کیبورڈ لے آؤٹ کی خودکار تنصیب، وہ بھی اس طرح کہ کسی بھی ڈیسکٹاپ ماحول میں اپنی پسند کے حساب سے اس کا انتخاب کیا جا سکے، ذرا مشکل کام تھا کیونکہ اس کے لیے ایکس کی بورڈ کے سارے نظام کو سمجھنا پڑا۔ ساتھ ہی ضرورت کے تحت صارف سے پاسورڈ لینا، عام صارف سے روٹ بننا اور پھر واپس آنا، یہ ٹوٹکے بھی سیکھنے پڑے۔ پھر جب یہ سب سیکھ لیا تو سوچا کہ اس سہولت کو کیبورڈ لے آؤٹ ایڈیٹر میں شامل کرنا زیادہ مفید رہے گا۔ چنانچہ ایسا ہی کیا اور انسٹالر وزرڈ والے کام کو سردخانے میں ڈال دیا کیونکہ اب ایسی چیز کی زیادہ ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
ہماری جامعہ میں ہر سال ثقافتی ہفتے کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس میں بنیادی توجہ کا مرکز تو مختلف ممالک کے ثقافتی سٹالز ہوتے ہیں لیکن جامعہ کے ڈیپارٹمنٹس کو بھی کچھ جگہ فراہم کی جاتی ہے جو اپنے کام اور طلباء کے بنائے ہوئے مختلف پراجیکٹس کی نمائش کرنا چاہیں۔ گزشتہ سال اس نمائش کے لیے کامپٹن اثر کا ایک مظاہرہ پائتھن میں لکھا تھا۔ ہوا کیا کہ ہم وہاں مانیٹر کے بجائے پراجیکٹر اٹھا کر لے گئے اور دھوپ بھی ہماری طرف ہی پڑ رہی تھی۔ افرادی قوت کی کمی کے سبب اس غلطی کا بروقت ازالہ بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ چنانچہ اس پروگرام کا مظاہرہ وہاں نہ ہو سکا۔ سوچا تھا کہ اس سال اپنے دل کے ارمان پورے کر لوں گا لیکن اس بار سیکیورٹی صورت حال کے سبب نمائش ہوئی ہی نہیں۔
اس کے علاوہ، یہیں اردو محفل پر حال ہی میں کئی سال پہلے شروع کیا گیا ایک منصوبہ دوبارہ زندہ ہوا جس کے تحت کریکٹر بیسڈ فانٹس کے ذریعے خودکار طور پر ترسیمے جنریٹ کروائے جانے تھے۔ جب وہ منصوبہ شروع ہوا تھا تب چونکہ میں پروگرامنگ میں بالکل مبتدی تھا تو زیادہ کچھ کر نہیں سکا۔ اب دوبارہ زندہ ہوا تو اس کے چند ایک مراحل کو خودکار بنانے کے لیے پائتھن سکرپٹس لکھے ہیں۔
 
Top