کمپیوٹر سے متعلق سوالات

قیصرانی ایسکی ( Ascii code ) سے متعلق چند سوالات ذہن میں آرہے ہیں۔ شروع میں تو یقینا ٹیلی ٹائپ کاموں کے لیے ہی ایجاد کیا گیا تھا اسے اور یہ 7 ہندسوں پر ہی مشتمل تھا۔ ٧ ہندسوں کی مدد سے ١٢٨ کوڈ ہی ظاہر کیے جاسکتے ہیں شاید اسی لیے آئی بی ایم نے ١٩٨١ میں پرسنل کمپیوٹر کی آمد سے ایک بٹ اور استعمال کرتے ہوئے اسے آٹھ بٹ کی بائٹ بناتے ہوئے حروف کی تعداد بڑھا کر ٢٥٦ کردی ۔ اس کے علاہ ہم ہیکس HEX کا نام بھی سنتے ہیں جو شاید ٢٥٦ حروف کو صحیح طور پر استعمال کرنے کے لیے آسانی پیدا کرتا ہے۔ ہیکس 0 سے 9 تک ہندسوں کو استعمال کرتا ہے اور حروف میں A سے لے کر F تک۔ قیصرانی اس پر روشنی ڈالیں کہ HEX کیا ہے اور اس کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی اور کہاں زیادہ استعمال ہوتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی محب۔ میں‌ ہیکس پر ابھی روشنی ڈالتا ہوں۔ جب تک آپ یونی کوڈ کو دیکھ لیں۔ اس میں تھوڑا تفصیل سے بات کرنی پڑی ہے، امید ہے کہ ناراض نہیں‌ ہوں‌گے :)

چونکہ اس وقت کمپیوٹر میں بہت سے مختلف کوڈ استعمال ہو رہے ہیں جن کی مدد سے ہم ڈیٹا کو کمپیوٹر میں ظاہر کرتے ہیں۔ بنیادی چیز وہی ہے کہ صفر اور ایک کے مجموعوں سے حروف، نمبروں، تصاویر، آواز اور دیگر تمام اقسام کے ڈیٹا کو ظاہر کیا جاتا ہے۔ مندرجہ ذیل کوڈنگ کے اہم طریقے ہیں جو ماضی اور حال میں زیرٍ استعمال رہے تھے اور ابھی بھی چند ایک استعمال ہو رہے ہیں۔

بی سی ڈی یعنی بائنری کوڈڈ ڈیسیمل۔ اس میں صرف 4 بائنری ہندسوں پر مشتمل حروف استعمال ہوتے ہیں۔ یعنی 0000 سے لے کر 1111 تک۔ یعنی اس میں کل 16 ہندسوں کے مجموعے ظاہرکیے جا سکتے ہیں۔ یہ 16 ہندسے کسی بھی طرح سے موجودہ انگریزی حروف کومکمل طور پر کوڈ نہیں کر سکتے۔ کیونکہ بنیادی طور پر ہمیں 26 انگریزی کے بڑے حروف، 26 چھوٹے اور 10 ہندسے، اور بنیادی حسابی علامات کو کور کرنے والا کوڈ چاہیے۔ یعنی ایسا کوڈ جو کہ کم از کم 70 یا اس سے زیادہ الفاظ، ہندسوں اور علامات کو استعمال کر سکے۔ جس کے لیے بی سی ڈی ناکافی ثابت ہوا۔ اس کو 1950 اور 1960 کے دوران استعمال کیا جاتا رہا۔

ای بی سی ڈی آئی سی یعنی ایکسٹینڈڈ بائنری کوڈڈ ڈیسیمل انٹر چینج کوڈ۔ یہ کوڈ بی سی ڈی میں اضافہ کر کے بنایا گیا۔ اس میں‌ 8 بائنری ہندسے مل کر ایک حرف بناتے ہیں۔ یعنی‌ 000 000 00 سے لے کر 111 111 11 تک۔ یعنی اس میں کل 256 مختلف بائنری ہندسوں کے مجموعے ظاہر کیے جا سکتے ہیں۔ یہ 256 ہندسے عام استعمال کے تمام حروف، علامات اور ہندسوں کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔

آسکی 7 اور آسکی 8 یہاں سے دیکھ لیں۔

یونی کوڈ سے مراد یونیورسل کوڈ ہے۔ یہ کوڈ باقی تمام کوڈ والی تکنیکوں کو ختم کر کے ایک ہی تکینیک استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ہر کوڈنگ تکنیک کی اپنی حدود ہیں اور وہ چند خاص زبانوں تک محدود رہتی ہیں۔ ابھی یونی کوڈ کو ہم مکمل نہیں کہ سکتے کہ اس میں تمام زبانوں کے تمام حروف شامل نہیں ہوئے۔ اس وقت یونی کوڈ تمام اہم زبانوں کے تقریباً ایک لاکھ مختلف حروف پر مشتمل ہے۔ غیر مقبول یا چھوٹی زبانوں کو اس میں شامل کرنے پر کام ہو رہا ہے۔

اس محفل پر ہم جو اردو زبان استعمال کر رہے ہیں، یہ بھی یونی کوڈ کی ایک مثال ہے۔
بےبی ہاتھی
 

قیصرانی

لائبریرین
چونکہ یہ موضوع کافی وسیع ہے، میں‌ نے کوشش کی ہے کہ اسے ایک عام فہم آدمی کی حد تک محدود رکھوں۔

ہیگس سے مراد ہیگزا ڈیسی مل نمبر سسٹم ہے۔ ہیگزا 6 کو اور ڈیسی مل 10 کو کہتے ہیں۔ اس اساسی نظام یعنی نمبر سسٹم میں کل 16 ہندسے اور علامات شامل ہوتی ہیں۔ یعنی صفر، ایک، دو، تین، چار، پانچ، چھ، سات، آٹھ، نو، دس، گیارہ، بارہ، تیرہ، چودہ، پندرہ اور سولہ۔ صفر سے لے کر نو تک تمام ہندسے نارمل انداز میں استعمال ہوتے ہیں۔ دس کو ظاہر کرنے کے لیے A، گیارہ کے لیے B، بارہ کے لیے C، تیرہ کے لیے D، چودہ کے لیے E اور پندرہ کے لیے Fاستعمال کیاجاتا ہے۔ صفر سے پندرہ تک کل ملا کر سولہ مختلف نمبر ہوئے۔

ہیگز کا استعمال ابھی بھی ایچ ٹی ایم ایل اور سی ایس ایس میں مختلف رنگوں کو ظاہر کرنے کے لیے ہو رہا ہے۔

مثال کے طور پر اسی محفل پر جب آپ کوئی پیغام بھیجتے ہیں اور اس کو کلر کرتے ہیں تو ایچ ٹی ایم ایل کے کوڈ کے ساتھ کچھ ہندسے لکھے دکھائی دیتے ہیں جیسے color=#0000BF۔ یہ میں نے خود سے نا مکمل کوڈ لکھا ہے تاکہ آپ اس پر دیکھ سکیں۔ پہلے دو ہندسے لال رنگ کی مقدار، دوسرے سبز اور تیسرے نیلے رنگ کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اگر یہاں‌00 ہو تو وہ رنگ کی عدم موجودگی کو ظاہر کریں گے۔ اگر یہاں FF لکھا ہو تو اس سے مراد اس رنگ کی شوخ ترین مقدار ہوگی۔

محب کیا آپ جانتے ہیں کہ ہیگس کے علاوہ بھی دیگر کچھ اہم اساسی نظام ہیں، جنہیں ہم نمبر سسٹم کہتے ہیں۔ جیسے بائنری یعنی اساس دو کا نظام، آکٹا یعنی اساس آٹھ کا نظام، ڈیسی مل یعنی اساس دس کا نظام وغیرہ۔ کیا اس بارے میں‌ آپ کچھ بتائیں گے؟

بےبی ہاتھی
 
قیصرانی آپ نے اچھا کیا کہ بی سی ڈی (BCD) اور ای بی سی ڈی آئی (EBCDI) پر گفتگو کی ہے ۔ یہ کوڈ زیادہ تر یورپ میں استعمال ہوتا رہا ہے اور شاید اب بھی ہے ۔ای بی سی ڈی آئی مخفف ہے Extended Binary-Coded Decimal Interchange Code کا۔ یہ زیادہ آئی بی ایم کی بڑے بڑے کمپیوٹرز پر استعمال ہوتا ہے۔ یونیکوڈ پر جانے سے پہلے میں چاہتا ہوں قیصرانی کہ HEX پر کچھ روشنی ڈالیں آپ کیونکہ یونیکوڈ کو پروگراموں میں استعمال کرنے کے لیے اس کا جاننا ضروری ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
محب کیا آپ نے یہپیغام پڑھا؟ میں‌نے ابھی پوسٹ کیا ہے۔ مزید تفصیل میں‌نے اس لیے نہیں لکھی کہ عام دوست اسے فالو نہیں کر سکیں گے۔
بےبی ہاتھی
 
قیصرانی آپ نے عمدگی سے اس سسٹم پر روشنی ڈالی ہے۔ HEXA DECIMAL سسٹم پر بات کو بڑھاتا ہوا میں بتاتا چلوں کہ یہ نظام بائنری نبمر سسٹم کے مقابلے میں انسانوں کے لیے آسان ہے اس لیے اس کا استعمال بھی کافی زیادہ ہے۔ اگر ہمیں کوئی مقدار ہیکسا ڈیسیمل سے بائنری میں بدلنی ہو تو ہمیں صرف ہر ہکیسا ڈیسیمل ہندسے کو ٤ بٹ بائنری نمبر میں بدلنا ہوگا۔
HEXA DECIMAL نمبروں کے آغاز میں یا تو o ہوتا ہے یا h ۔ مثال کے طور پر اگر ہمیں HEXA DECIMAL نمبر

0x3F7A

کو بدلنا ہو بائنری نمبر میں

0011 1111 0111 1010
 
قیصرانی نے کہا:
محب کیا آپ نے یہپیغام پڑھا؟ میں‌نے ابھی پوسٹ کیا ہے۔ مزید تفصیل میں‌نے اس لیے نہیں لکھی کہ عام دوست اسے فالو نہیں کر سکیں گے۔
بےبی ہاتھی

قیصرانی آپ لنک شامل کرتے جایا کریں تاکہ اگر کوئی دیکھنا چاہے تو وہ خود پڑھ کر دیکھ لے۔ میں اسے دیکھتا ہوں ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی محب۔ ویسے بائنری، ڈیسی مل، آکٹل نمبر سسٹم پر کچھ روشنی ڈالنا پسند کریں‌گے؟ تبدیلی کا بے شک نہ لکھیں کہ وہ دوسرے دوستوں کے لیے شاید مفید ثابت نہ ہو۔
بےبی ہاتھی
 
قیصرانی نے کہا:
چونکہ یہ موضوع کافی وسیع ہے، میں‌ نے کوشش کی ہے کہ اسے ایک عام فہم آدمی کی حد تک محدود رکھوں۔

ہیگس سے مراد ہیگزا ڈیسی مل نمبر سسٹم ہے۔ ہیگزا 6 کو اور ڈیسی مل 10 کو کہتے ہیں۔ اس اساسی نظام یعنی نمبر سسٹم میں کل 16 ہندسے اور علامات شامل ہوتی ہیں۔ یعنی صفر، ایک، دو، تین، چار، پانچ، چھ، سات، آٹھ، نو، دس، گیارہ، بارہ، تیرہ، چودہ، پندرہ اور سولہ۔ صفر سے لے کر نو تک تمام ہندسے نارمل انداز میں استعمال ہوتے ہیں۔ دس کو ظاہر کرنے کے لیے A، گیارہ کے لیے B، بارہ کے لیے C، تیرہ کے لیے D، چودہ کے لیے E اور پندرہ کے لیے Fاستعمال کیاجاتا ہے۔ صفر سے پندرہ تک کل ملا کر سولہ مختلف نمبر ہوئے۔

ہیگز کا استعمال ابھی بھی ایچ ٹی ایم ایل اور سی ایس ایس میں مختلف رنگوں کو ظاہر کرنے کے لیے ہو رہا ہے۔

مثال کے طور پر اسی محفل پر جب آپ کوئی پیغام بھیجتے ہیں اور اس کو کلر کرتے ہیں تو ایچ ٹی ایم ایل کے کوڈ کے ساتھ کچھ ہندسے لکھے دکھائی دیتے ہیں جیسے color=#0000BF۔ یہ میں نے خود سے نا مکمل کوڈ لکھا ہے تاکہ آپ اس پر دیکھ سکیں۔ پہلے دو ہندسے لال رنگ کی مقدار، دوسرے سبز اور تیسرے نیلے رنگ کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اگر یہاں‌00 ہو تو وہ رنگ کی عدم موجودگی کو ظاہر کریں گے۔ اگر یہاں FF لکھا ہو تو اس سے مراد اس رنگ کی شوخ ترین مقدار ہوگی۔

محب کیا آپ جانتے ہیں کہ ہیگس کے علاوہ بھی دیگر کچھ اہم اساسی نظام ہیں، جنہیں ہم نمبر سسٹم کہتے ہیں۔ جیسے بائنری یعنی اساس دو کا نظام، آکٹا یعنی اساس آٹھ کا نظام، ڈیسی مل یعنی اساس دس کا نظام وغیرہ۔ کیا اس بارے میں‌ آپ کچھ بتائیں گے؟

بےبی ہاتھی

قیصرانی بائنری سسٹم = binary system پر تو ہم بات کرچکے ہیں اور یقینا اس کے متعلق پڑھنے والے جان بھی چکے ہوں گے ۔ اس میں ہر نمبر(ہر حرف کے لیے چاہے وہ کوئی بھی شکل رکھتا ہو اس کے لیے ایسکی یا یونیکوڈ ہوتا ہے ) کو ظاہر لیے آٹھ بٹ پر مشتمل بائٹ کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے کسی بھی نمبر کو ظاہر کیا جاسکتا ہے۔

ہم اعشاریہ سسٹم کے عادی ہوتےہیں جبکہ کمپیوٹر بائنری سسٹم استعمال کرتا ہے ۔ ہر وہ کام جو اعشاریہ سسٹم میں ممکن ہے ( جمع ، منفی ، ضرب ، تقسیم ) وہ بائنری سسٹم میں بھی ممکن ہے۔ ہم عام زندگی میں اعشاریہ سسٹم کو استعمال کرتے ہیں جو عام زیادہ حقیقی اور قدرتی لگتا ہے ( ہماری دس انگلیاں ہوتی ہیں ہاتھوں اور پاؤں میں ، شاید اس لیے ) ۔ کمپیوٹر کے لیے بائنری سسٹم زیادہ حقیقی ہے اس کی الیکڑانک بنیاد کی وجہ سے ( آن یا آف )۔ اعشاریہ سسٹم میں ہر ہندسہ ١٠ کی مختلف ضربی حالتوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ ہندسے کی جگہ رقم میں ١٠ کی قیمت کو ظاہر کرنا جیسے اکائی ہے، دہائی ، سینکڑہ ، ہزار

مثلا ٣٤٥ نمبر کا مطلب ہے

٣ دفعہ ١٠٠ ( ١٠ کی طاقت ٢ )
اور
٤ دفہ ١٠ ( ١٠ کی طاقت ١ )
اور
٥ دفعہ ١ ( ١٠ کی طاقت 0 )

بائنری سسٹم میں ہر ہندسہ ٢ کی کوئی مقدار ظاہر کرتا ہے۔ مثلا ہم 1011 کو یوں ظاہر کرین گے

١ ظاہر کرے گا یہاں ٨ کو ( ٢ کی طاقت ٣ )
0 ظاہر کرے گا ٤ کو ( ٢ کی طاقت ٢ )
١ ظاہر کرے گا ٢ کو ( ٢ کی طاقت ١ )
١ ظاہر کرے گا ١ کو ( ٢ کی طاقت 0 )

اس طرح بائنری میں 1011 برابر ہوگا 11 کے اعشاریہ سسٹم میں ۔

بائنری سسٹم کمپیوٹر میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اسی وجہ سے کمپیوٹر میں ہر چیر ٢ کی طاقت ہی نظر آتی ہے جیسے

8 ( 2 کی طاقت 3 )‌ ، 16 ( 2 کی طاقت 4 )‌ ، 32 (‌2 کی طاقت 5 ) ، 64 (‌2 کی طاقت 6) ، 128 (‌2 کی طاقت 7 ) ، 256 ( 2 کی طاقت 8 )۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

کیا کوئی بھی سوال کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے یا آپ لوگ تسلسل میں رہنا چاہیں گے ؟

شکریہ
 

قیصرانی

لائبریرین
ارے نہیں شگفتہ صاحبہ، کبھی بھی کوئی بھی سوال کر سکتی ہیں۔ کوئی تسلسل کا چکر نہیں ہے۔ ابھی چونکہ کوئی دوسرا دوست حصہ نہیں لے رہا تھا تو ہم اپنی رو میں چلے گئے۔
بےبی ہاتھی
 
شگفتہ سوالوں کے لیے ہی یہ سلسلہ شروع کیا گیا تھا ۔ جتنے لوگ اس میں حصہ لیں گے اتنا ہی یہ اچھا ہوتا جائے گا۔
 
قیصرانی اعشاریہ (Decimal system)، ہیکسا اعشاریہ( HexaDecimal system) اور دوئی نظام(Binary system) پر تو بات ہو گئی اب میرا خیال ہے کہ صرف ( Octal system ) نمبر کا نظام بچا ہے ۔ اس پر مختصر گفتگو کرکے واپس سٹوریج پر آتے ہیں۔

اساس آٹھ نمبر سسٹم (Octal system) صرف آٹھ ہندسہ استعمال کرتا ہے ۔ 0 ,1 ,2, 3, 4 ,5 ,6 ,7 . یہ سسٹم بھی کافی استعمال ہوتا ہے کیونکہ یہ بھی انسانوں کے لیے پڑھنے میں آسنان اور دوئی نظام (Binary) میں بدلا جاسکتا ہے آسانی سے۔ اس نظام میں ہر ہندسہ تین دوئی ہندسوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ مثال کے طور پر اساس آٹھ نمبر

3456

کو دوئی نظام ( Binary system) میں اس طرح لکھیں گے

011 100 101 110
 
قیصرانی نے کہا:
سٹوریج مختلف قسم کی ہوسکتی ہے۔ مثلاً‌ یہ مقناطیسی حالت میں‌ ڈیٹا کو ظاہر کرتی ہے۔ جیسے اگر کہیں‌ مقناطیسی چارج موجود ہو تو وہ ایک کو ظاہر کرے گی اور اگر کہیں مقناطیسی چارج موجود نہیں‌تو یہ صفر کو ظاہر کرے گی۔ اسی طرح‌یہ برقی چارج کی صورت بھی ڈیٹا کو محفوظ کر سکتی ہے۔ یا پھر بصری حوالے سے کہ لیزر کی مدد سے ایک کو ظاہر کرنے کے لیے سی ڈی کی خاص جگہ کو جلا دیا، صفر کو ظاہر کرنے کے لیے وہ جگہ خالی چھوڑ دی۔ بعض اوقات صفر کو ظاہر کرنے کے لیے چارج یا کرنٹ کی موجودگی، اورایک کو ظاہر کرنے کے لیے عدم موجودگی بھی استعمال کی جاتی ہے۔ یہ تبدیلی کا عمل ہمارے ان پٹ یونٹ سر انجام دیتے ہیں۔

مزے کی بات یہ ہے کہ کمپیوٹر میں ہر چیز (چاہے وہ تصویر ہو، آواز ہو، ویڈیو ہو یا ٹیکسٹ) کو صفر اور ایک کے ہندسوں سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ صفر سے مراد آف اور ایک سے مراد آن حالت لی جاتی ہے۔ آپ نے گھروں میں‌ مختلف برقی بٹنوں‌ پر صفر اور ایک کو ایک دوسرے کے ساتھ دیکھا ہوگا۔ اسی طرح مانیٹر کا پاور کا بٹن بھی صفر اور اس کے اندر ایک کو ظاہر کرتا ہے۔ یعنی آن اور آف۔

ڈیٹا کو لکھنے اور پڑھنے کے لیے عموماً ایک ہیڈ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ہیڈ اسی طرح سے کام کرتا ہے جیسے ٹیپ کا یا وی سی آر کا ہیڈ کام کرتا ہے۔ اس کی مدد سے ڈیٹا کو لکھا بھی جا سکتا ہے اور پڑھا بھی جا سکتا ہے۔ بصری سٹوریج میں یہ فرق ہے کہ ہیڈ کی بجائے ایک ہلکی طاقت کی لیزر شعاع اس کام کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ جو سی ڈی یا ڈی وی ڈی کے چمکدار حصے سے ٹکرا کر واپس پلٹتی ہے۔ اسی طرح‌ لکھنے کے لیے بھی نسبتاً طاقتور لیزر شعاع استعمال کی جاتی ہے۔ پڑھے جانے کے لیے اگر وہ لیزر کی شعاع واپس پلٹے تو صفر اور اگر نہ پلٹے تو ایک کو ظاہر کرے گی۔ اس پڑھے جانے والے صفر اور ایک کی شکل کے ڈیٹا کو آؤٹ پٹ یونٹ ہماری زبان میں تبدیل کر دیتے ہیں۔

بےبی ہاتھی

قیصرانی آپ نے تفصیل سے سٹوریج کا بتایا ہے ، قارئین کو بجائے میگنیٹک ڈسک ( magnetic disc) ، میگنیٹک ٹیپ (magnetic tape) اور آپٹیکل ڈسک (optical disc ) کی تفصیلات میں الجھانے کی بجائے براہ راست عام استعمال کی ڈیواس کے بارے میں بات کرتے ہیں۔

آپ بتائیں کہ HDD کس بلا کا نام ہے ۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
HDD سے مراد ہے ہارڈ ڈسک ڈرائیو۔ ہارڈ اس لیے کہ اس پر ایک سخت دھاتی خول ہوتا ہے جو اسے ٹوٹ پھوٹ سے بچاتا ہے۔ ڈسک سے مراد وہ حصہ جہاں ہم ڈیٹا کو محفوظ کرتے ہیں۔ ڈرائیو‌ سے مراد وہ مشینری جو اس پر ڈیٹا لکھنے اور پڑھنے کا کام کرتی ہے ۔
فلاپی یا سی ڈی ڈرائیو کے برعکس اس میں‌ ڈسک اور ڈرائیو‌ (ڈیٹا کو پڑھنے یا لکھنے والا حصہ) سب ایک ساتھ ہی ہوتے ہیں۔ مگر فلاپی اور سی ڈی کے برعکس اسے ایک کمپیوٹر سے دوسرے تک منتقل کرنا آسان نہیں ہوتا۔ لیکن اس کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔
بےبی ہاتھی
 
قیصرانی ہارڈ ڈسک میں سٹوریج کس طرح سے ماپا جاتا ہے اور کس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایک ہارڈ ڈسک دوسری ہارڈ ڈسک سے بہتر ہے۔ کیا صرف سٹوریج کی مقدار ہی فیصلہ کن ہوتی ہے یا چند اور عوامل جیسے ہارڈ ڈسک کا ڈیٹا پڑھنے کا وقت بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
پہلے میں چند ایک اہم اصطلاحات بتا دوں۔
1 بٹ سے مراد ایک بائنری ہندسہ، جو کہ صفر یا ایک ہو سکتا ہے
1 بائٹ سے مراد 8 بٹس، جو کسی ایک حرف یا رقم کو ظاہر کریں
1 کلو بائٹ یا KB سے مراد 1024 بائٹس یا 1024 الفاظ
1 میگا بائٹ MB سے مراد 1024 کلو بائٹس یا 1048576 الفاظ کا مجموعہ، یعنی 200 صفحات کی ایک کتاب ایک میگا بائٹ میں‌سما سکتی ہے
1 گیگا بائٹ GB سے مراد 1024 میگا بائٹس یا 1073741824 الفاظ کا مجموعہ۔ اس کی گنجائش اتنی ہوتی ہے کہ 200 صفحات کی ایک ہزار کتب بمع تصاویر کے ایک گیگا بائٹ میں سما سکتی ہیں

اب ہم اپنے سوال کی طرف واپس آتے ہیں۔ ہارڈ ڈسک کا مقابلہ عموماً ہم لوگ دو چیزوں سے کرتے ہیں۔

ایک تو اس کی کپیسیٹی اور دوسرا اس کی رفتار۔

کپیسیٹی تو سب جانتے ہیں کہ جتنی زیادہ ہوگی، اتنی بہتر ہوگی۔ یعنی 20 گیگا بائٹس کی ہارڈ ڈسک 10 گیگا بائٹس والی ہارڈ ڈسک سے بہتر ہوگی لیکن 40 گیگا بائٹس والی ہارڈ ڈسک سے 20 گیگا بائٹس والی کم تر ہوگی۔

رفتار سے مراد یہ ہے کہ ہارڈ ڈسک کے اندر موجود وہ دھاتی پلیٹیں جن پر ہم ڈیٹا محفوظ کرتے ہیں، وہ کتنی رفتار سے گھومتی ہیں۔
آج کل عام ہارڈ ڈسکیں تین مختلف رفتاروں میں‌ہوتی ہیں۔ 5600 آر پی ایم یعنی گردشیں فی منٹ، 6400 آر پی ایم اور 7200 آر پی ایم۔

اس کے علاوہ اس کا طریقہ کار بھی ایک اہم فرق ہوتا ہے۔ جیسا ساٹا، سیریل، اتاپی، سکزی وغیرہ۔ لیکن چونکہ یہ عام فہم سے ہٹ کر ہیں، تو میں ان کا ذکر نہیں کر رہا۔

ایکسس ٹائم وغیرہ بھی اہم خوبیاں ہیں، لیکن عام فہم سے بالا تر ہیں اور آج کل اکثر ہارڈ ڈسکیں بہت معمولی فرق کے ساتھ آرہی ہیں۔

لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دوں کہ Seagate کمپنی کی ہارڈ ڈسک بہت پائیدار سمجھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ Maxtor کمپنی بھی کافی اچھی ہے۔ ویسے ایک عام استعمال کے لیے آج کل تمام کمپنیوں سے تقریباً ایک جیسی کوالٹی کی ہارڈ ڈسکیں آرہی ہیں۔
بےبی ہاتھی
 
بہت عمدہ قیصرانی ، میرے ذہن میں جتنے سوال تھے ان سب کا جواب آپ نے دے دیا۔ اب ہارڈ ڈسک پر تو بات ہو گئی کچھ سی ڈی کا بھی ذکر ہوجائے۔ سی ڈی میں کیا ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے اور اس کی کون کون سی قسمیں ہوتی ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی محب، سی ڈی بنیادی طور پر کمپیکٹ ڈسک کا مخفف ہے۔ اس میں‌ ہم ڈیٹا کو نسبتاً طاقتور لیزر شعاع کی مدد سے پہلے لکھتے ہیں اور پھر اس لکھے ہوئے ڈیٹا کو کم طاقت کی لیزر شعاع کی مدد سے پڑھتے ہیں۔ سی ڈی کئی اقسام کی ہو سکتی ہیں۔ اس کی اقسام درجٍ ذیل ہیں:

1۔ نارمل سی ڈی یعنی CD, جو کہ ہم لوگ بازار سے خریدتے ہیں اور اس ڈیٹا کو صرف پڑھ کر استعمال کرتے ہیں لیکن تبدیلی نہیں کر سکتے
2۔ سی ڈی/ آر CD/R، ایسی سی ڈی جو ہم بازار سے خالی حالت میں خریدیتے ہیں اور اس پر مخصوص سی ڈی برنر کی مدد سے ڈیٹا لکھتے ہیں۔ جو ڈیٹا ایک بار لکھا گیا وہ مستقل ہو جاتا ہے
3۔ سی ڈی آر/ ڈبلیو CDR/W یعنی ری رائٹ ایبل، جو کہ ایسی سی ڈی ہوتی ہے کہ اس میں ہم ڈیٹا لکھ کر جتنی بار چاہیں مٹاکر دوبارہ بھی لکھ سکتے ہیں۔

عموماً ان کی کیپیسیٹی 650 ایم بی سے لے کر 800 ایم بی تک ہوتی ہے۔
بےبی ہاتھی
 
Top