کل ہوا کیا کہ یوں مدہوش و پریشاں تھی رات

اساتذہ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب، جناب الف عین صاحب اور دیگر اہل علم حضرات سے غزل پہ اصلاحی نظر فرمانے کی گزارش ہے۔

چاند تھا داغ لیے، سر بہ گریباں تھی رات
کل ہوا کیا کہ یوں مدہوش و پریشاں تھی رات

کس تبسم نے شبِ ہجر پہ بجلی دی گرا
"کس کے ماتم میں کیے چاک گریباں تھی رات"

وہ بھی آیا نہ مِرے دل کی تسلی کے لیے
یوں ہوا پھر کہ مرے ساتھ یہ گریاں تھی رات

چاند تاروں سے دمکتا تھا فلک تو شب بھر
دل تھا تاریک مرا، گو کہ فروزاں تھی رات

حسن کی جلوہ نمائی کو ترستے ہی رہے
میں تو رہتا ہوں، مگر، کل جو پشیماں تھی رات!
سید عاطف علی ادب دوست تلمیذ
 
آخری تدوین:
چاند تھا داغ لیے، سر بہ گریباں تھی رات
کل ہوا کیا کہ یوں مدہوش و پریشاں تھی رات
رات کا مدہوش ہونا، استعارہ بنتا ہے، اگر بنایا جائے۔ اس شعر کے پیش منظر میں رات کا سر بہ گریباں ہونا یا پریشاں ہونا؟ معانی در بطنِ شاعر۔
 
وہ بھی آیا نہ مِرے دل کی تسلی کے لیے
یوں ہوا پھر کہ مرے ساتھ یہ گریاں تھی رات
تسلی، یا تشفی؟ ایک شعر میں افعال کا اسلوب ایک سا ہونا چاہئے۔ گریاں تھی: اس پر توجہ فرمائیے گا۔ ایک چیز کئی بار دہرائی جا چکی کہ اپنے شعر میں اپنے قاری کو شامل کیجئے، نہیں کرنا تو قاری کو پڑھنے کی زحمت بھی نہ دیجئے۔ میں نے ایک بات اپنے لئے کہی، مجھے تو پتہ ہے میں نے کیا کہا؛ قاری کو بھی تو پتہ چلے نا!
 
چاند تاروں سے دمکتا تھا فلک تو شب بھر
دل تھا تاریک مرا، گو کہ فروزاں تھی رات
یہاں بھی افعال کے اسلوب کا فرق ہے۔ شب بھر کہا تو پھر دمکتا رہا کہئے۔ شب کو کہا تو دمک رہا تھا کہئے۔ گو کہ ۔۔ یہ اردو کا اسلوب نہیں ہے، گرچہ کہئے۔
 
حسن کی جلوہ نمائی کو ترستے ہی رہے
میں تو رہتا ہوں، مگر، کل جو پشیماں تھی رات!
یہاں پشیمان اور پریشان کا اشکال ہو رہا ہے۔ اردو محاورے کے مطابق پشیمانی اپنے کئے پر ہوتی ہے، پریشانی میں یہ شرط نہیں ہے۔ ترستے ہی رہے، اور میں تو رہتا ہوں؟؟
 
یہاں جو بھی ترامیم کرنی ہیں کر لیجئے، بعد ازاں اوزان کو خود دیکھ لیجئے گا۔
استادِ محترم بہت شکریہ میری تک بندیوں کو اپنی گراں قدر آرا سے نوازنے کے لیے۔۔بہت کچھ سیکھا۔۔۔ لیکن بہت کچھ سیکھنا ابھی باقی ہے۔۔
زبان سے متعلق غلطیوں کا مجھے اعتراف لیکن درست کرنے کی سبیل نظر نہیں آ رہی۔۔ گرائمر اور قواعد سے متعلق علم سرے سے ہے ہی نہیں۔۔انگریزی ٹینس تو آتا بھی ہے۔ اور اس سے متعلق کتب بھی آسانی سے مل جاتی ہیں۔۔ خالی میٹرک کی نصابی کتاب ہی لے لیجیے تو جملے کی ساخت کی جہاں تک بات ہے۔ وہیں سے بندہ سیکھ سکتا ہے۔۔ اردو کی کچھ نصابی کتب بھی اٹھا کے دیکھیں لیکن تشفی نہیں ہوئی۔ ایسے میں کیا کیا جائے۔۔ اردو ٹینس کیسے سیکھے جائیں کچھ راہنمائی اس طرف ہو جائے تو نوازش ۔
اللہ آپ کے علم و عمل اور عمر میں برکت عطا فرمائے۔آمین
والسلام
 
استادِ محترم بہت شکریہ میری تک بندیوں کو اپنی گراں قدر آرا سے نوازنے کے لیے۔۔بہت کچھ سیکھا۔۔۔ لیکن بہت کچھ سیکھنا ابھی باقی ہے۔۔
زبان سے متعلق غلطیوں کا مجھے اعتراف لیکن درست کرنے کی سبیل نظر نہیں آ رہی۔۔ گرائمر اور قواعد سے متعلق علم سرے سے ہے ہی نہیں۔۔انگریزی ٹینس تو آتا بھی ہے۔ اور اس سے متعلق کتب بھی آسانی سے مل جاتی ہیں۔۔ خالی میٹرک کی نصابی کتاب ہی لے لیجیے تو جملے کی ساخت کی جہاں تک بات ہے۔ وہیں سے بندہ سیکھ سکتا ہے۔۔ اردو کی کچھ نصابی کتب بھی اٹھا کے دیکھیں لیکن تشفی نہیں ہوئی۔ ایسے میں کیا کیا جائے۔۔ اردو ٹینس کیسے سیکھے جائیں کچھ راہنمائی اس طرف ہو جائے تو نوازش ۔
اللہ آپ کے علم و عمل اور عمر میں برکت عطا فرمائے۔آمین
والسلام
معروف ادیبوں کا مطالعہ کیجئے۔ اور ان کی لکھی ہوئی اردو کو اپنے لئے نمونہ بنائیے۔ پڑھنے کی عادت ڈالئے! آپ کو ایک ذاتی تجربہ بتاتا ہوں۔
میں نے دسویں کا امتحان دیا تھا جب مجھے لاہور کے مضافات میں ایک جگہ نوکری مل گئی۔ میرے پاس وقت ہوتا تھا، دن کو نہ سہی رات تو اپنی ہوتی تھی۔ میں لاہور (شہر) جاتا، امریکن سنٹر اور برٹش لائبریری (صرف یہ دو لائبریریاں تھیں جہاں کتابوں کا کرایہ نہیں تھا) سے ایک ایک دو دو کتابیں (جو ظاہر ہے انگریزی ہی ہوتی تھیں) لے آتا اور ان کو پڑھتا رہتا، سمجھ کچھ نہیں آتی تھی، پھر بھی پڑھتا رہتا۔ پندرہ دن بعد وہ جمع کرا کے اور لے آتا۔ پھر یوں ہوا کہ مجھے سچ مچ تھوڑی تھوڑی سمجھ آنے لگی، پھر مطالعے میں لطف بھی آنے لگا۔
ایم اے انگریزی کا امتحان نہیں دے سکا، وہ دوسری بات مگر میں نے ایم اے میں جا کے وہ کتابیں با ضابطہ طور پر پڑھیں جن کو کبھی بغیر سمجھے پڑھا کرتا تھا۔
 
پھر سوچا کیوں نہ ایف اے کا امتحان دے دیا جائے۔ کتابیں خرید کے لے آیا۔ وہاں جو بیس پچیس لوگ ملازمت کرتے تھے انہی کے گھر تھے پھر دیہات تھے اور وہ بھی خاصے دور۔ تنخواہ اتنی نہیں تھی کہ روز شہر جانے کا کرایہ بھی دے سکتا، فیس تو دور کی بات۔ کوئی چارہ نہیں تھا، خود ہی کتابوں سے سر کھپاتا رہا۔ یہاں تک کہ عربی گرامر (ایف اے) بھی خود ہی جیسے سمجھ سکا سمجھ لی۔ جو آج بھی کام دے رہی ہے اور پہلے سے کہیں اچھا کام دے رہی ہے۔
 
سو جناب اول اور آخر یہ ہے کہ مطالعے کی عادت ڈالئے۔ آپ اگر اپنے لئے خود پڑھنے میں بھی بار محسوس کریں تو دوسرے کو کیا پڑی ہے کہ وہ آپ کے لئے لمبے لمبے پیراگراف لکھے۔ سوال تو ہے نا!
 
سو جناب اول اور آخر یہ ہے کہ مطالعے کی عادت ڈالئے۔ آپ اگر اپنے لئے خود پڑھنے میں بھی بار محسوس کریں تو دوسرے کو کیا پڑی ہے کہ وہ آپ کے لئے لمبے لمبے پیراگراف لکھے۔ سوال تو ہے نا!
جی بہت شکریہ استادِ محترم آپ کے کہے پر عمل کروں گا۔انشااللہ
 
Top