کلمات حکمت 2

حضرت امام موسي کاظم عليہ السلام کے اقوال
لوگوں کاعلم ميں نے چارچيزوں ميں پايا: 1 ۔ اپنے خداکي معرفت، 2 ۔ خدانے تمہارے ساتھ کياکياہے اس کي معرفت۔ 3 ۔ اس بات کي معرفت کہ خدا تم سے کياچاہتاہے۔ 4 ۔ کون سي چيزتم کودين سے خارج کردے گي۔ (اعيان الشيعہ طبع جديد،ج 2 ،ص 9) ۔
خداکي طرف سے لوگوں کے لئے دوحجتيں ہيں: 1 ۔ ظاہري۔ 2 ۔ باطني، ظاہري حجتيں انبياء ورسل،آئمہ ہيں،ا ورباطني عقول ہيں، (بحارالانوار،ج 1 ، ص 137) ۔
اے ہشام ! لقمان نے اپنے بيٹے سے کہا:
حق کے لئے تواضع کروتوسب سے زيادہ عقلمندہوگے، ميرے بيٹے ! دنياايک بہت ہي گہراسمندرہے اس ميں بہت سي دنياڈوب چکي ہے لہذااس ميں تمہاري کشتي تقوي الہي ہواس ميںجوچيزبارکي جائے وہ ايمان ہو، ا س کابادبان توکل(برخدا) ہواس کاملاح عقل ہو، اس کشتي کارہنماعلم ہو،اس ميں سوارہونے والاصبرہو۔ (تحف العقول ص 386) ۔
دين خدا،کوسمجھو،کيونکہ فقہ بصيرت کي کليد،اورمکمل عبادت اوردنيا وآخرت ميں عظيم مرتبوں،اوربلندمرتبوں تک پہنچنے کاذريعہ (وسبب) فقيہ کي فضيلت عابدپراسي طرح ہے جس طرح سورج کي فضيلت ستاروں پرہے اورجوشخص دين کي فقہ نہ حاصل کرے خدااس کاکوئي عمل قبول نہيں کرتا۔ (بحارالانوارج 1 ص 321) ۔
کوشش کرکے اپنے وقت کوچارحصوں ميںتقسيم کرلو، ايک وقت خداسے مناجات کے لئے ايک وقت اپنے امورمعاش کے لئے، ايک وقت اپنے ان بھروسہ والے دوستوں کے لئے جوتم کوتمہارے عيوب بتاسکيں اورباطن ميں تمہارے مخلص ہوں ايک وقت اپنے غيرحرام لذتوں کے لئے اوراسي ساعت سے باقي تينوں ساعتوں کے لئے طاقت حاصل کرو۔ (تحف العقول،ص 409) ۔
اے ہشام! انسان اس وقت تک مومن نہيں ہوسکتاجب تک کہ خداسے خائف اوراس کي رحمتوں کااميدوارنہ ہو،اورخائف واميدواراس وقت تک نہيں ہوسکتاجب تک جن چيزوں سے ڈرناچاہئے اورجن کي اميدرکھني چاہئے ان کاعامل ہ ہو۔ (تحف العقول،ص 395) ۔
ايک شخص نے اما م موسي کاظم ﷼سے پوچھا: کس دشمن سے جہادکرنازيادہ واجب ہے ؟ امام نے فرمايا : ان لوگوں سے جوتمہارے سب سے نزديک ترين دشمن ہوں، اورسب سے زيادہ تيرے دشمن ہوں، اورتمہارے لئے سب سے زيادہ نقصان دہ ہوں، اوران کي دشمني تمہارے لئے سب سے زيادہ عظيم ہو، اورتمہارے لئے ان کي شخصيت سب سے زيادہ پوشيدہ ہو،حالانکہ تم سے بہت قريب ہوں۔ (بحارالانوارج 78 ص 310) ۔
تم ميں سب سے زيادہ ارجمندوہ شخص ہے کہ جودنياکواپنے لئے باعث عزت ووقارنہ سمجھے،آگاہ ہوجاؤتمہارے بدنوں کي قيمت صرف جنت ہے لہذا اس سے کم پرسودانہ کرو۔ تحف العقول ص 389)
اے ہشام! عقلمندآدمي اس شخص سے بات نہيں کرتاجس کے بارے ميں ڈرہوکہ يہ مجھے جھٹلادے گااورنہ اس سے سوال کرتاہے جس کے بارے ميں خطرہ ہوتاہے کہ انکارکردے گااورنہ ايسي چيزکاوعدہ کرتاہے جس پرقادرنہيں ہوتا، اورنہ اس چيزکي اميدکرتاہے جوباعث سرزنش ہو،اورنہ ايسے کام کا اقدام کرتاہے جس کے بارے ميں خطرہ ہوکہ عاجزہوجائے گا۔ (تحف العقول ص 390) ۔
کتنابراوہ شخص ہے جودوچہرہ اوردوزبان والاہو”يعني منافق ہو،سامنے اپنے برادرمومن کي تعريف کرے اورپيٹھ پيچھے غيبت کرے،اگربرادرمومن کوکچھ مل جائے تواس سے حسدکرنے لگے اوراگرمصيبت ميں گرفتارہوجائے تواکيلاچھوڑدے۔
(تحف العقول ص 395 ،(بحارالانوارج 78 ص 333) ۔
1۔ صبر کرنے والے کے لئے ايک مصيبت اور بے تابى کرنے والے کے لئے دو مصيبتيں ھيں ۔ (1)
2۔ کم نى ،ايک بڑى حکمت ھے ۔ (2)
3۔ مذاق سے پرھيز کرو کہ يہ تمھارے معنوى وقارکو کم کر ديتا ھے ۔ (3)
4۔ خير خواہ عقلمند شخص سے مشورہ کرنا ، نيک بختى ،برکت ، رشد اور خدا کى طرف سے توفيق ھے اگر کوئى خير خواہ عقلمند آدمى تم کو مشورہ ديتا ھے تو اسکى مخالفت نہ کرنا ، ورنہ تمھارى ھلاکت کا سبب بن سکتا ھے ۔ (4)
5۔ ھر وہ چيز جس کو تمھارى آنکھيں ديکھتى ھيں ، اس ميں تمھارے لئے نصيحت چھپى ھے ۔ ( 5)
6۔ ياد رکھو ! خدا کى طرف سے لوگوں پر دو طرح کى حجتيں ھيں ، ايک حجت آشکار اور ايک پوشيدہ ھے ،حجت آشکار سے مراد رسول، پيغمبر و امام ھيں ،اور پوشيدہ حجت سے مراد لوگوں کى عقليں ھيں ۔ (6)
7۔ تنھائى پر صبر ، قوت عقل کى نشانى ھے ،جو شخص خدا وند عالم کے سلسلہ ميں تعقل کرے ، دنيا والوں اور دنيا سے دلبستہ افراد سے بيزار ھو کر جو کچہ خدا کے پاس ھے اس کى طرف راغب ھو اور اس سے لو لگائے تو خدا وند عالم وحشت ميں اس کا انيس ، تنھائى ميں اس کا مددگار ،فقيرى ميں اس کاسھارا اور ذلت کے وقت اس کى عزت ھے ۔ (7)
8۔ ھر چيز کى ايک دليل ھوتى ھے اور خردمند کى دليل تفکر اور تفکرکى دليل خاموشى ھے ۔ (8)
9۔ يقينا لوگوں ميں سب سے زيادہ قدر و قيمت والا شخص وہ ھے جس کى نظر ميں دنيا کى کوئى حيثيت نہ ھو ، ياد رکھو کہ تمھارے بدن کى قيمت صرف بھشت ھے ، لھذا اپنے کو بھشت کے علاوہ کسى اور چيز کے مقابلہ ميںمت بيچو ۔ (9)
10۔ خدا کى معرفت اور شناخت حاصل کرنے کے بعد وہ بھترين وسيلہ کہ جس کے ذريعہ سے بندہ تقرب خدا حاصل کر سکتا ھے ،نماز ،والدين کے ساتہ نيکى کرنا اور حسد ، خود پسندى و خو د نمائى سے پرھيز کرنا ھے ۔ (10)
11۔ خدا وند عالم نے ايسے شخص پر بھشت کو حرام کر ديا ھے جو فضول اور بيھودہ باتيں کرتا ھے اور جس کو يہ پرواہ نھيں ھوتى کہ کيا کھہ رھا ھے اور لوگ اس کو کيا کھيں گے ۔ (11)
12۔ تکبر اور خود خواھى سے بچو ، جس کے دل ميں ايک دانہ کے برابر بھى تکبر ھو گا ، جنت ميں داخل نھيں ھوگا ۔ (12)
13۔ اھل دين کى ھمنشينى ، دنيا و آخرت کاشرف ھے ۔ (13)
14۔ لوگوں کے ساتہ مانوس ھونے سے اس وقت تک پرھيز کرو جب تک کہ ان لوگوں ميں خرد مند اور امانت دار افراد کو نہ پالو ، خرد مند اور امانت دار افراد سے مانوس ھو اور ان کے علاوہ دوسروں سے بالکل ايسے گريز کرو جيسے تم درندہ حيوان سے فرار کرتے ھو ۔ (14)
15۔ مومن ، ترازو کے دو پلڑوں کے مانند ھے ، جب بھى اس کے ايمان ميں اضافہ ھوتا ھے اس کى بلائيں اور مصيبتيں بھى زيادہ ھو جاتى ھے ۔ (15)
16۔ نماز نافلہ ، خدا تک پھونچنے کے لئے ايک نزديک راہ ھے ۔ (16)
17۔ قيامت کے روز ايک منادى ندا دے گا :
ھوشيار ! وہ شخص جس کا حق خدا پر ھے، کھڑا ھو جائے ۔ اس وقت صرف وھى شخص کھڑا ھو گا کہ جس نے ( دنيا ميں ) عفو و در گزر سے کام ليا ھو گا اور لوگوں کے درميان اصلاح کى ھو گى ، ايسے شخص کى جزا خدا کے ذمہ ھو گى ۔ (17)
18۔ ناتوان کى مدد کرنا ، بھترين صدقہ ھے ۔ (18)
19۔ ظلم و جور کى شدت کو وھى سمجہ سکتا ھے جو اس کا شکار ھوا ھو ۔ (19)
20۔ لوگ جب ايسے نئے نئے گناہ کرنے لگتے ھيں جن کو پھلے انجام نھيں ديتے تھے ، تو خدا کى طرف سے بھى ان پر ايسى ايسى بلائيں نازل ھونے لگتى ھيں جس کا انھوں نے تصور بھى نہ کيا ھو ۔ (20)
21۔ دين خدا ميں تفقہ ( فھم عميق ) سے کام لو ، اس لئے کہ دين ميں تفقہ سے کام لينا ، بصيرت کى کليد ، عبادت ميں کمال، دين و دنيا کے اعليٰ مراتب اور بلند منزلوں تک پھونچنے کا ذريعہ ھے ۔ (21)
22۔ لوگوں سے محبت اور دوستى ، نصف عقل ھے ۔ (22)
23۔ جو شخص چاھتا ھے کہ لوگوں ميں قوى ترين شخص ھو جائے وہ خدا پر توکل کرے ۔ (23)
24۔ جس شخص کے دو دن مساوى ھوں وہ دھوکہ ميں ھے ، وہ شخص جس کا دوسرا دن پھلے دن سے بدتر ھو وہ ملعون ھے ،اور جو شخص اپنے (کمال نفس ) ميں زيادتى نہ ديکھے وہ نقصان ميں ھے اور جو شخص نقصان ميں ھے اس کى زندگى سے بھتر اس کا مر جانا ھے ۔ ( 24)
25۔ جو شخص روزانہ اپنا محاسبہ نہ کرے وہ ھم ميں سے نھيں ھے ، اگر کوئى شخص (محاسبہ کرتے وقت ) ديکھتا ھے کہ اس نے کوئى نيک کام انجام ديا ھے تو خدا سے اسکى زيادتى کى دعا کرے اور اگر ديکھتا ھے کہ کوئى برا کام انجام ديا ھے تو خدا سے اسکى بخشش کى درخواست کرے اور توبہ کرے ۔ ( 25)
26۔ غصہ ، ھر برائى کى چابى ھے ۔ (26)
27۔ خدا کى اطاعت پر صبر کرو اور خدا کى نا فرمانى سے بچنے ميں استقامت سے کام لو ، دنيا وھى وقت ھے ( جس کو تم گزار رھے ھو ) جو وقت گزار چکے ھو نہ اس ميں کو ئى خوشى ھے اور نہ غم اور جو وقت آنے والا ھے اس کے بارے ميں تم نھيں جانتے کہ کيا ھو گا ؟ لھذا جس وقت ميں تم ھو اسى ميں صبر واستقامت سے کام لو ، ايسى صورت ميں تم دوسروں کے لئے قابل رشک بن جاؤ گے ۔ (27)
28۔دنيا ،سمندر کے پانى کے مانند ھے ، پياسا شخص جتنا زيادہ اسے پئے گا اس کى پياس اتنى ھى بڑھے گى يھاں تک کہ وہ شخص مرجائے ۔ (28)
29۔ ھر چيز کى ايک زکاة ھے اور بدن کى زکاة مستحبى روزے ھيں ۔ (29)
30۔ جو شخص خدا کى حمد و ثنا ، اور پيغمبر (ص) پر صلوات کے بغير دعا کرے وہ اس شخص کے مانند ھے جس نے بغير چلّہ کے کمان کھينچى ھو۔ (30)
31۔ (حسن ) تدبير آدھى زندگى ھے ۔ (31)
32۔ عيال کى کمى ايک قسم کى تونگرى ھے ۔ (32)
33۔ جس شخص نے اپنے والدين کو غمگين کيا ، گويا اس نے انکى ناشکرى کى ۔ (33)
 
Top