رضا
معطل
کفن کی واپسی مع رجب کی بہاریں
الحمدللہ رب العلمین والصلوۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین اما بعد باعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم ط بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ط
کفن کی واپسی :۔
بصرہ میں ایک نیک خاتون رہا کرتی تھیں جب اس کی وفات کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ مجھے اس کپڑے کا کفن پہنانا جسے پہن کر میں رجب المرجب میں عبادت کیا کرتی تھیں۔ بعد از انتقال اُس کے بیٹے نے کسی اور کپڑے میں کفنا کر دفنایا۔ جب قبرستان سے گھر آیا تو یہ دیکھ کر اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ اس کی ماں کا کفن گھر میں موجود تھا۔ جب گھبرا کر اس نے ماں کی وصیت کردہ کپڑے دیکھے تو وہ اپنی جگہ سے غائب تھے۔ اتنے میں غیب سے آواز آئی اپنا کفن واپس لے لو ہم نے اس کو اسی کفن میں کفنایا ہے (جس کی اس نے وصیت کی تھی) جو رجب کے روزے رکھتا ہے ہم اُس کو اُس کی قبر میں غمگین نہیں رہنے دیتے۔ (نزہتہ المجالس ج اول مطبوعہ مکتبۃ المقدس کوئٹہ)
رجب کی بہاریں :۔
حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد غزالی (رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ) “مکاشفۃ القلوب“ میں فرماتے ہیں “رجب دراصل “ترجیب“ سے مشتق (یعنی نکلا) ہے۔ اس کے معنٰی ہیں، “تعظیم کرنا“۔ اس کو “الاحسب“ (یعنی سب سے تیز بہاؤ) بھی کہتے ہیں۔ اس لئے کہ اس ماہِ مبارک میں توبہ کرنے والوں پر رحمت کا بہاؤ تیز ہو جاتا ہے۔ اور عبادت کرنے والوں پر قبولیت کے انوار کا فیضان ہوتا ہے۔ اسے “الاصم“ (یعنی سب سے زیادہ بہرہ) بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں جنگ وجدل کی آواز بالکل سنائی نہیں دیتی۔ اسے “رجب“ بھی کہا جاتا ہے کہ جنت کی ایک نہر کا نام “رجب“ ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ ٹھنڈا ہے۔ اس نہر سے وہی پانی پئے گا جو رجب کے مہینے میں روزے رکھے گا۔“ (مکاشفۃ القلوب ص1، 3 مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
غنیۃ الطالبین میں ہے کہ اس ماہ کو “شھر رجم“ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں شیطانوں کو رجم یعنی سنگ بار کیا جاتا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کو ایذاء نہ دیں۔ اس ماہ کو اصم (یعنی خوب بہرا) بھی کہتے ہیں کیونکہ اس ماہ میں کسی قوم پر اللہ تعالٰی کے عذاب کے نازل ہونے کے بارے میں نہیں سنا گیا کہ اللہ تعالٰی نے گزشتہ اُمتوں کو ہر مہینے میں عذاب دیا اور اس ماہ میں قوم کو عذاب نہ دیا۔ (غنیۃ الطالبین ص 229 مطبوعہ دار احیاء الثراث العربی بیروت)
رجب کے تین حروف :۔
سبحٰن اللہ (عزوجل) ! میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! ماہِ رجب المرجب کے فضائل کی تو کیا بات ہے ! “مکاشفۃ القلوب“ میں ہے، بزرگان دین (رحمہم اللہ) فرماتے ہیں، “رجب“ میں تین حروف ہیں۔ ر۔ ج۔ ب “ر“ سے مراد رحمتِ الٰہی (عزوجل)، “ج“ سے مراد بندے کا جرم۔ “ب“ سے مراد بر یعنی احسان و بھلائی۔ اللہ (عزوجل) فرماتا ہے، میرے بندے کے جرم کو میری رحمت اور بھلائی کے درمیان کردو۔
عصیاں سے کبھی ہم نے کنارا نہ کیا
پر تونے دل آزردہ ہمارا نہ کیا
ہم نے تو جہنم کی بہت کی تجویز
لیکن تیری رحمت نے گوارا نہ کیا
بیج بونے کا مہینہ :۔
حضرت علامہ صفوری (رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ) فرماتے ہیں، رجب المرجب بیج بونے کا، شعبان المعظم آبپاشی کا اور رمضان المبارک فصل کاٹنے کا مہینہ ہے۔ لٰہذا جو رجب المرجب میں عبادت کا بیج نہیں بوتا اور شعبان المعظم میں آنسوؤں سے سیراب نہیں کرتا وہ رمضان المبارک میں فصل رحمت کیونکر کاٹ سکے گا ؟ مذید فرماتے ہیں، رجب المرجب جسم کو، شعبان المعظم دل کو اور رمضان المبارک روح کو پاک کرتا ہے۔ (نزھۃ المجالس ج1 ص155)
جنتی نہر :۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے، اللہ کے محبوب دنائے غیوب منزہ عن العیوب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان غیب نشان ہے، “بے شک جنت میں ایک نہر ہے جس کا نام رجب ہے۔ اُس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جو ماہ رجب میں ایک روزہ رکھے اللہ عزوجل اُسے اس نہر سے سیراب فرمائے گا۔ (شعب الایمان 368 رقم الحدیث 3800 مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
عظیم الشان جنتی محل :۔
تابعی بزرگ سیدنا ابو قلابہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں، “رجب کے روزے ایمان داروں کیلئے جنت میں ایک عظیم الشان محل ہے۔“ (لطائف المعارف ابن رجب حنبلی ص 228 مطبوعہ دار ابن کثیر بیروت)
پانچ بابرکت راتیں :۔
حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم روف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے۔ “پانچ راتیں ایسی ہیں جس میں دُعا رد نہیں کی جاتی۔ (1) رجب کی پہلی رات (2) پندرہ شعبان (3) جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات (4) عیدالفطر کی رات (5) عیدالاضحٰی کی رات۔“ (جامع صغیر ص 241، رقم الحدیث 3952 مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
حضرت سیدنا خالد بن معذان رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں، “سال میں پانچ راتیں ایسی ہیں جو ان کی تصدیق کرتے ہوئے بہ نیت ثواب ان کو عبادت میں گزارے تو اللہ تعالٰی اُسے داخل جنت فرمائے گا۔ (1) رجب کی پہلی رات کہ اس رات میں عبادت کرے اور اس کے دن میں روزہ رکھے۔ (2،3) عیدین (یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحٰی) کی راتیں کہ ان راتوں میں عبادت کرے اور دن میں روزہ نہ رکھے (عیدین کے دن روزہ رکھنا ناجائز ہے۔) (4) شعبان المعظم کی پندرھویں رات کہ اس رات میں عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔ (5) اور شب عاشوراء (یعنی محرم الحرام کی دسویں شب) کہ اس رات میں عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔ (غنیۃ الطالبین ص 236 مطبوعہ داراحیاء الثراث العربی بیروت)
پہلا روزہ سال کے گناہوں کا کفارہ :۔
حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ بے چین دلوں کے چین، سرور کونین صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے، “رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے، اور دوسرے دن کا روزہ دو سالوں کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے، پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔“ (جامع صغیر رقم الحدیث 57، 5 ص 311 مطبوعہ الکتب العلمیۃ بیروت)
رحمتیں لوٹ لو :۔
حضرت سیدنا عثمان بن مطر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ بے کسوں کے مددگار، شفیع روز شمار، غیبوں پر خبردار باذن پروردگار عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان خوشبودار ہے، “رجب بہت عظمت والا مہینہ ہے، اللہ تعالٰی اس ماہ میں نیکیاں دُگنی کر دیتا ہے، جس نے رجب کا ایک روزہ رکھا گویا اُس نے ایک سال کے روزے رکھے اور جس نے سات روزے رکھے دوزخ کے ساتوں دروازے اُس پر بند کر دئیے جائیں گے اور اگر کسی نے آٹھ روزے رکھے تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے اور جو دس روزے رکھ لے تو اللہ عزوجل سے جس چیز کو مانگے وہ اُسے عطا کرے گا اور جو پندرہ روزے رکھے تو آسمان سے ایک مُنادی ندا کرتا ہے، “تمہارے پچھلے گناہ بخش دئیے گئے اب اپنے اعمال دوبارہ شروع کرو اور جو اس سے بھی زائد روزے رکھے تو اللہ تعالٰی اُس پر مذید کرم فرمائے گا اور ماہ رجب ہی میں اللہ تعالٰی نے نوح (علیہ السلام) کو کشتی میں سوار کروایا تو نوح (علیہ السلام) نے خود بھی روزہ رکھا اور اپنے ہم نشینوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔“ (طبرانی کبیر ج6 ص69 رقم الحدیث 5538 مطبوعہ داراحیاء الثراث العربی بیروت)
ایک روزے کی فضیلت :۔
محقق علی الاطلاق حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ القوی نقل کرتے ہیں کہ سلطان مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان باقرینہ ہے، ماہ رجب حرمت والے مہیوں میں سے اور چھٹے آسمان کے دروازے پر اس مہینے کے دن لکھے ہوئے ہیں۔ اگر کوئی شخص رجب میں ایک روزہ رکھے اور اُسے پرہیزگاری سے پورا کرے تو وہ دروازہ اور وہ دن (روزہ والا) اس بندے کیلئے اللہ عزوجل سے مغفرت طلب کریں گے اور عرض کریں گے، یااللہ عزوجل ! اس بندے کو بخش دے اور اگر وہ شخص بغیر پرہیزگاری کے روزہ گزارتا ہے تو پھر وہ دروازہ اور دن اُس کی بخشش کی درخواست نہیں کریں گے اور اُس شخص سے کہتے ہیں، اے بندے ! تیرے نفس نے تجھے دھوکا دیا۔ (مائبت بالسنۃ ص 342)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا کہ روزہ سے مقصود صرف بھوک پیاس نہیں، تمام اعضاء کو گناہوں سے بچانا بھی بہت ضروری ہے، اگر روزہ رکھنے کے باوجود بھی گناہوں کا سلسلہ جاری رہا تو سخت محرومی ہے۔
27ویں کا روزہ دس برس کے گناہوں کا کفارہ :۔
امام اہلسنت، مجدد دین و ملت، پروانہ شمع رسالت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں کہ فوائد نہار میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، “ستائیس رجب کو مجھے نبوت عطا ہوئی جو اس دن کا روزہ رکھے اور افطار کے وقت دُعا کرے دس برس کے گناہوں کا کفارہ ہو۔“ (فتاوٰی رضویہ ج4 ص285 مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
ساٹھ مہینوں کا ثواب :۔
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ جو رجب کی ستائیسویں کا روزہ رکھے اللہ تعالٰی اُس کے لئے ساٹھ مہینوں (پانچ سال) کے روزوں کا ثواب لکھے گا اور یہ وہ دن ہے جس میں جبرئیل علیہ الصلوٰۃ والسلام محمد عربی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے لئے پیغمبری لے کر نازل ہوئے۔ (تنزیہ الشریعہ ج2 ص 1061 مطبوعہ مکتبۃ القاہرہ مصر)
سو سال کے روزے :۔
حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے محبوب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ذیشان ہے “رجب میں ایک دن اور ایک رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات کو قیام (عبادت) کرے تو گویا اس نے سو سال کے روزے رکھے اور یہ رجب کی ستائیسویں تاریخ ہے اور اسی دن محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو اللہ عزوجل نے مبعوث فرمایا۔“ (شعب الایمان ج3 ص 374 رقم الحدیث 3811 )
حاجت روائی کی فضیلت :۔
حضرت سیدنا عبداللہ ابن زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں، “جو ماہ رجب میں کسی مسلمان کی پریشانی دور کرے تو اللہ تعالٰی اُس کو جنت میں ایک ایسا محل عطا فرمائے گا جو حد نظر تک وسیع ہوگا۔ تم رجب کا اکرام کرو اللہ تعالٰی تمہارا ہزار کرامتوں کے ساتھ اکرام فرمائے گا۔“ (غنیۃ الطالبین ص 234)
الحمدللہ رب العلمین والصلوۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین اما بعد باعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم ط بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ط
کفن کی واپسی :۔
بصرہ میں ایک نیک خاتون رہا کرتی تھیں جب اس کی وفات کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ مجھے اس کپڑے کا کفن پہنانا جسے پہن کر میں رجب المرجب میں عبادت کیا کرتی تھیں۔ بعد از انتقال اُس کے بیٹے نے کسی اور کپڑے میں کفنا کر دفنایا۔ جب قبرستان سے گھر آیا تو یہ دیکھ کر اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ اس کی ماں کا کفن گھر میں موجود تھا۔ جب گھبرا کر اس نے ماں کی وصیت کردہ کپڑے دیکھے تو وہ اپنی جگہ سے غائب تھے۔ اتنے میں غیب سے آواز آئی اپنا کفن واپس لے لو ہم نے اس کو اسی کفن میں کفنایا ہے (جس کی اس نے وصیت کی تھی) جو رجب کے روزے رکھتا ہے ہم اُس کو اُس کی قبر میں غمگین نہیں رہنے دیتے۔ (نزہتہ المجالس ج اول مطبوعہ مکتبۃ المقدس کوئٹہ)
رجب کی بہاریں :۔
حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد غزالی (رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ) “مکاشفۃ القلوب“ میں فرماتے ہیں “رجب دراصل “ترجیب“ سے مشتق (یعنی نکلا) ہے۔ اس کے معنٰی ہیں، “تعظیم کرنا“۔ اس کو “الاحسب“ (یعنی سب سے تیز بہاؤ) بھی کہتے ہیں۔ اس لئے کہ اس ماہِ مبارک میں توبہ کرنے والوں پر رحمت کا بہاؤ تیز ہو جاتا ہے۔ اور عبادت کرنے والوں پر قبولیت کے انوار کا فیضان ہوتا ہے۔ اسے “الاصم“ (یعنی سب سے زیادہ بہرہ) بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں جنگ وجدل کی آواز بالکل سنائی نہیں دیتی۔ اسے “رجب“ بھی کہا جاتا ہے کہ جنت کی ایک نہر کا نام “رجب“ ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ ٹھنڈا ہے۔ اس نہر سے وہی پانی پئے گا جو رجب کے مہینے میں روزے رکھے گا۔“ (مکاشفۃ القلوب ص1، 3 مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
غنیۃ الطالبین میں ہے کہ اس ماہ کو “شھر رجم“ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں شیطانوں کو رجم یعنی سنگ بار کیا جاتا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کو ایذاء نہ دیں۔ اس ماہ کو اصم (یعنی خوب بہرا) بھی کہتے ہیں کیونکہ اس ماہ میں کسی قوم پر اللہ تعالٰی کے عذاب کے نازل ہونے کے بارے میں نہیں سنا گیا کہ اللہ تعالٰی نے گزشتہ اُمتوں کو ہر مہینے میں عذاب دیا اور اس ماہ میں قوم کو عذاب نہ دیا۔ (غنیۃ الطالبین ص 229 مطبوعہ دار احیاء الثراث العربی بیروت)
رجب کے تین حروف :۔
سبحٰن اللہ (عزوجل) ! میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! ماہِ رجب المرجب کے فضائل کی تو کیا بات ہے ! “مکاشفۃ القلوب“ میں ہے، بزرگان دین (رحمہم اللہ) فرماتے ہیں، “رجب“ میں تین حروف ہیں۔ ر۔ ج۔ ب “ر“ سے مراد رحمتِ الٰہی (عزوجل)، “ج“ سے مراد بندے کا جرم۔ “ب“ سے مراد بر یعنی احسان و بھلائی۔ اللہ (عزوجل) فرماتا ہے، میرے بندے کے جرم کو میری رحمت اور بھلائی کے درمیان کردو۔
عصیاں سے کبھی ہم نے کنارا نہ کیا
پر تونے دل آزردہ ہمارا نہ کیا
ہم نے تو جہنم کی بہت کی تجویز
لیکن تیری رحمت نے گوارا نہ کیا
بیج بونے کا مہینہ :۔
حضرت علامہ صفوری (رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ) فرماتے ہیں، رجب المرجب بیج بونے کا، شعبان المعظم آبپاشی کا اور رمضان المبارک فصل کاٹنے کا مہینہ ہے۔ لٰہذا جو رجب المرجب میں عبادت کا بیج نہیں بوتا اور شعبان المعظم میں آنسوؤں سے سیراب نہیں کرتا وہ رمضان المبارک میں فصل رحمت کیونکر کاٹ سکے گا ؟ مذید فرماتے ہیں، رجب المرجب جسم کو، شعبان المعظم دل کو اور رمضان المبارک روح کو پاک کرتا ہے۔ (نزھۃ المجالس ج1 ص155)
جنتی نہر :۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے، اللہ کے محبوب دنائے غیوب منزہ عن العیوب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان غیب نشان ہے، “بے شک جنت میں ایک نہر ہے جس کا نام رجب ہے۔ اُس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جو ماہ رجب میں ایک روزہ رکھے اللہ عزوجل اُسے اس نہر سے سیراب فرمائے گا۔ (شعب الایمان 368 رقم الحدیث 3800 مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
عظیم الشان جنتی محل :۔
تابعی بزرگ سیدنا ابو قلابہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں، “رجب کے روزے ایمان داروں کیلئے جنت میں ایک عظیم الشان محل ہے۔“ (لطائف المعارف ابن رجب حنبلی ص 228 مطبوعہ دار ابن کثیر بیروت)
پانچ بابرکت راتیں :۔
حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم روف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے۔ “پانچ راتیں ایسی ہیں جس میں دُعا رد نہیں کی جاتی۔ (1) رجب کی پہلی رات (2) پندرہ شعبان (3) جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات (4) عیدالفطر کی رات (5) عیدالاضحٰی کی رات۔“ (جامع صغیر ص 241، رقم الحدیث 3952 مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
حضرت سیدنا خالد بن معذان رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں، “سال میں پانچ راتیں ایسی ہیں جو ان کی تصدیق کرتے ہوئے بہ نیت ثواب ان کو عبادت میں گزارے تو اللہ تعالٰی اُسے داخل جنت فرمائے گا۔ (1) رجب کی پہلی رات کہ اس رات میں عبادت کرے اور اس کے دن میں روزہ رکھے۔ (2،3) عیدین (یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحٰی) کی راتیں کہ ان راتوں میں عبادت کرے اور دن میں روزہ نہ رکھے (عیدین کے دن روزہ رکھنا ناجائز ہے۔) (4) شعبان المعظم کی پندرھویں رات کہ اس رات میں عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔ (5) اور شب عاشوراء (یعنی محرم الحرام کی دسویں شب) کہ اس رات میں عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔ (غنیۃ الطالبین ص 236 مطبوعہ داراحیاء الثراث العربی بیروت)
پہلا روزہ سال کے گناہوں کا کفارہ :۔
حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ بے چین دلوں کے چین، سرور کونین صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے، “رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے، اور دوسرے دن کا روزہ دو سالوں کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے، پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔“ (جامع صغیر رقم الحدیث 57، 5 ص 311 مطبوعہ الکتب العلمیۃ بیروت)
رحمتیں لوٹ لو :۔
حضرت سیدنا عثمان بن مطر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ بے کسوں کے مددگار، شفیع روز شمار، غیبوں پر خبردار باذن پروردگار عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان خوشبودار ہے، “رجب بہت عظمت والا مہینہ ہے، اللہ تعالٰی اس ماہ میں نیکیاں دُگنی کر دیتا ہے، جس نے رجب کا ایک روزہ رکھا گویا اُس نے ایک سال کے روزے رکھے اور جس نے سات روزے رکھے دوزخ کے ساتوں دروازے اُس پر بند کر دئیے جائیں گے اور اگر کسی نے آٹھ روزے رکھے تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے اور جو دس روزے رکھ لے تو اللہ عزوجل سے جس چیز کو مانگے وہ اُسے عطا کرے گا اور جو پندرہ روزے رکھے تو آسمان سے ایک مُنادی ندا کرتا ہے، “تمہارے پچھلے گناہ بخش دئیے گئے اب اپنے اعمال دوبارہ شروع کرو اور جو اس سے بھی زائد روزے رکھے تو اللہ تعالٰی اُس پر مذید کرم فرمائے گا اور ماہ رجب ہی میں اللہ تعالٰی نے نوح (علیہ السلام) کو کشتی میں سوار کروایا تو نوح (علیہ السلام) نے خود بھی روزہ رکھا اور اپنے ہم نشینوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔“ (طبرانی کبیر ج6 ص69 رقم الحدیث 5538 مطبوعہ داراحیاء الثراث العربی بیروت)
ایک روزے کی فضیلت :۔
محقق علی الاطلاق حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ القوی نقل کرتے ہیں کہ سلطان مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان باقرینہ ہے، ماہ رجب حرمت والے مہیوں میں سے اور چھٹے آسمان کے دروازے پر اس مہینے کے دن لکھے ہوئے ہیں۔ اگر کوئی شخص رجب میں ایک روزہ رکھے اور اُسے پرہیزگاری سے پورا کرے تو وہ دروازہ اور وہ دن (روزہ والا) اس بندے کیلئے اللہ عزوجل سے مغفرت طلب کریں گے اور عرض کریں گے، یااللہ عزوجل ! اس بندے کو بخش دے اور اگر وہ شخص بغیر پرہیزگاری کے روزہ گزارتا ہے تو پھر وہ دروازہ اور دن اُس کی بخشش کی درخواست نہیں کریں گے اور اُس شخص سے کہتے ہیں، اے بندے ! تیرے نفس نے تجھے دھوکا دیا۔ (مائبت بالسنۃ ص 342)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا کہ روزہ سے مقصود صرف بھوک پیاس نہیں، تمام اعضاء کو گناہوں سے بچانا بھی بہت ضروری ہے، اگر روزہ رکھنے کے باوجود بھی گناہوں کا سلسلہ جاری رہا تو سخت محرومی ہے۔
27ویں کا روزہ دس برس کے گناہوں کا کفارہ :۔
امام اہلسنت، مجدد دین و ملت، پروانہ شمع رسالت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں کہ فوائد نہار میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، “ستائیس رجب کو مجھے نبوت عطا ہوئی جو اس دن کا روزہ رکھے اور افطار کے وقت دُعا کرے دس برس کے گناہوں کا کفارہ ہو۔“ (فتاوٰی رضویہ ج4 ص285 مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
ساٹھ مہینوں کا ثواب :۔
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ جو رجب کی ستائیسویں کا روزہ رکھے اللہ تعالٰی اُس کے لئے ساٹھ مہینوں (پانچ سال) کے روزوں کا ثواب لکھے گا اور یہ وہ دن ہے جس میں جبرئیل علیہ الصلوٰۃ والسلام محمد عربی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے لئے پیغمبری لے کر نازل ہوئے۔ (تنزیہ الشریعہ ج2 ص 1061 مطبوعہ مکتبۃ القاہرہ مصر)
سو سال کے روزے :۔
حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے محبوب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ذیشان ہے “رجب میں ایک دن اور ایک رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات کو قیام (عبادت) کرے تو گویا اس نے سو سال کے روزے رکھے اور یہ رجب کی ستائیسویں تاریخ ہے اور اسی دن محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو اللہ عزوجل نے مبعوث فرمایا۔“ (شعب الایمان ج3 ص 374 رقم الحدیث 3811 )
حاجت روائی کی فضیلت :۔
حضرت سیدنا عبداللہ ابن زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں، “جو ماہ رجب میں کسی مسلمان کی پریشانی دور کرے تو اللہ تعالٰی اُس کو جنت میں ایک ایسا محل عطا فرمائے گا جو حد نظر تک وسیع ہوگا۔ تم رجب کا اکرام کرو اللہ تعالٰی تمہارا ہزار کرامتوں کے ساتھ اکرام فرمائے گا۔“ (غنیۃ الطالبین ص 234)