فاروق احمد بھٹی
محفلین
اساتذہِ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب اور جناب الف عین صاحب اور دیگر صاحبانِ علم و محفلین سے گزارش ہے کہ غزل کی کوتاہیوں بارے نشاندہی فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
کشمیر ہو، غزہ ہو، یا پھر ہو میانمار
دنیا لہو سے ہو گئی مسلم کےلالہ زار
کڑھتا ہے دل یہ میرا تو اشکوں سے آنکھ نم
جُز اسکے پاس کچھ نہیں میرے، میں شرمسار
دولت تو بے بہا ہے یوں اہلِ عرب کے پاس
فاروق سا رہا نہ کوئی اب وفا شعار
حالت ہے ایسی اپنے ہی اعمال کے سبب
کردار اپنا جو ہوا پستی سے ہمکنار
بادل یہ ظلمتوں کے چھٹیں روشنی ہو پھر
مولا کرم کی بھیک دے تیرا ہے اختیار
سختی سے اس خزاں کی تو احمدؔ نہ ہو ملول
امید رکھ، چمن میں کبھی لوٹے گی بہار
دنیا لہو سے ہو گئی مسلم کےلالہ زار
کڑھتا ہے دل یہ میرا تو اشکوں سے آنکھ نم
جُز اسکے پاس کچھ نہیں میرے، میں شرمسار
دولت تو بے بہا ہے یوں اہلِ عرب کے پاس
فاروق سا رہا نہ کوئی اب وفا شعار
حالت ہے ایسی اپنے ہی اعمال کے سبب
کردار اپنا جو ہوا پستی سے ہمکنار
بادل یہ ظلمتوں کے چھٹیں روشنی ہو پھر
مولا کرم کی بھیک دے تیرا ہے اختیار
سختی سے اس خزاں کی تو احمدؔ نہ ہو ملول
امید رکھ، چمن میں کبھی لوٹے گی بہار