کسی کوہراساں کرنا ن لیگ کا کلچرنہیں، پرویزرشید

لاہور (پرویز بشیر) وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے سابق چیئرمین نادرا کی صاحبزادی کو ٹیلیفون پر کسی طرح سے ہراساں کرنے کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ ’’جنگ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ کلچر نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) پر بہت سے الزامات لگائے جاتے ہیں لیکن کوئی کبھی بھی خواتین، مائوں بیٹیوں کے حوالے سے الزام نہیں لگاتا۔ طارق ملک کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان پر سنجیدہ الزامات اور کیس تھے انہوں نے ملازمت کا جو فارم پر کیا تھا اس میں بے شمار تضادات تھے۔ ڈپٹی چیئرمین کا نادرا میں کوئی عہدہ نہیں تھا لیکن پہلے وہ اس پر فائز ہوگئے۔ اگر کیس صحیح طریقے سے لڑا گیا تو وہ اندر ہوجائیں گے۔ اس سوال پر کہ طالبان سے مذاکرات کس مرحلے پر ہیں پرویز رشید نےکہا کہ دراصل طالبان کے تیس سے چالیس گروپ ہیں۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=163520
 

شمشاد

لائبریرین
کیا آپ سب سمجھتے ہیں کہ موصوف وزیر اطلاعات بننے کے قابل بھی ہیں کہ نہیں۔

اور کوئی دھمکی دے کر اس کا اقرار بھی کرتا ہے کیا کہ ہاں ہم نے دھمکی دی ہے۔

اب مزید کھلم کھلا دھمکی دے رہے ہیں کہ کیس صحیح طریقے سے لڑا گیا تو اندر ہو جائیں گے۔ شرم آنی چاہیے وزیر اطلاعات کو ایسا کہتے ہوئے۔ یہ تو پی پی پی کے وزیروں سے بھی گئے گزرے وزیر ہیں۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
ن لیگ کیا پاکستان کے باہر سے آئی ہے۔۔ پاکستانیوں کا کلچر ہی ہراساں کرنا ہے آپ کسی بھی سیاسی یا سماجی جماعت کو اٹھا کر دیکھ لیں۔ایم کیو ایم ہو یا ن لیگ پیپلز پارٹی ہو یا ق لیگ ۔ جماعت اسلامی اور اب پرانے لوٹوں کی وجہ سے شاید تحریک انصاف بھی۔۔ دلیل دے کر بات کرنے والے لیڈر آٹے میں نمک کے برابر ہوں گے۔
ہر جگہ کلاشنکوف کا، جبر کا ، ظلم کا کلچر ہے۔۔ لڑنے مرنے کا کلچر ہے،مذہبی جماعتوں میں بھی اللہ نبی اور قرآن کے لئے جینے کا کلچر کہیں نظر نہیں آتا۔۔البتہ جان دینے اور لینے کا کلچر آپ کو ہر جگہ نظر آئے گا۔
مقامی سطح پر آپ کس شہر یا قصبے کی بات کریں گے۔ عوامی نمائندے بھی بدمعاش بنے بیٹھے ہیں۔ جس کلچر میں میٹرک فیل ایم پی اے کو سر آنکھوں پر بٹھایا جائے، حرام کی کمائی سے پلے ہوئے بدبودار سیٹھ کو سر سر کہہ کے بلایا جائے اور ایک معاشرے کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والے کو،قوم کو اخلاقی اقدار سکھانے والے تعلیم یافتہ استاد یا پروفیسر کو ”مَشٹر“ کے نام سے پکارا جائے اس کلچر کو آپ کیا کہیں گے۔۔!!
ہم پاکستانی خود سے ہی خوفزدہ ہیں سرکار۔ ہم ایک ایسے بچے کی مانند ہیں جسے تختی کے پورنے ڈالنا سکھایا ہی نہیں گیا، کوئی دم نہیں جاتا کہ ایک مسیحا اٹھ آتا ہے اور تختی دھوئے بغیر گاچی پھیر کے پورنے ڈال جاتا ہے اور ہم اپنے خوف کی سیاہی سے ان کو کالا کرنے میں لگ جاتے ہیں۔ اسی واسطے اگر ہم کوئی کلچر ہیں تو ”پورنا کلچر“ ہیں۔
 
حقیقت یہ ہے کہ حکومت کا چئرمین نادرا کے معاملے میں کیس بہت کمزور ہے۔ حامد میر نے بھی اپنے کالم میں مبینہ حکومتی دھمکیوں کا ذکر کیا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ شخصیات کے ٹکراؤ کی بجائے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی پالیسی بنائے۔ جو قابل لوگ ہیں ان کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ ان کی خدمات سے بالآخر حکومت کی نیک نامی میں ہی اضافہ ہوگا۔
 

شمشاد

لائبریرین
حقیقت یہ ہے کہ حکومت کا چئرمین نادرا کے معاملے میں کیس بہت کمزور ہے۔ حامد میر نے بھی اپنے کالم میں مبینہ حکومتی دھمکیوں کا ذکر کیا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ شخصیات کے ٹکراؤ کی بجائے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی پالیسی بنائے۔ جو قابل لوگ ہیں ان کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ ان کی خدمات سے بالآخر حکومت کی نیک نامی میں ہی اضافہ ہوگا۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن ان کی صلاحیت سے حکومت کی نیک نامی بدنامی میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے کہ عمران خان 4 جگہوں سے ووٹوں کی گنتی انگوٹھوں کی شناخت نادرا کے ریکارڈ کے حساب سے کروانا چاہ رہا ہے۔
 
وہ تو ٹھیک ہے لیکن ان کی صلاحیت سے حکومت کی نیک نامی بدنامی میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے کہ عمران خان 4 جگہوں سے ووٹوں کی گنتی انگوٹھوں کی شناخت نادرا کے ریکارڈ کے حساب سے کروانا چاہ رہا ہے۔
ان چار حلقوں میں کہیں چوہدری نثار کا حلقہ بھی تو نہیں؟ کیونکہ لگتا ہے زیادہ تکلیف چوہدی نثار کو ہی ہے
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top