کسی مستِ شباب کی دنیا - امجد حیدر آبادی

کاشفی

محفلین
غزل
(امجد حیدر آبادی)
کسی مستِ شباب کی دنیا
ایسی ہے، جیسے خواب کی دنیا
ہائے ظالم کی مست آنکھوں میں
بس رہی ہے شراب کی دنیا
حُسن اس شوخ کا، خدا کی پناہ
ہے مہ و آفتاب کی دنیا
چین دم بھر، اسے نصیب نہیں
دل ہے، یا انقلاب کی دنیا؟
محو غفلت ہے کائنات تمام
ساری دنیا ہے خواب کی دنیا
موت میں دو جہاں کی راحت ہے
زندگی ہے عذاب کی دنیا
حرصِ دنیا میں پھنس کے اے امجد
تونے اپنی خراب کی دنیا
 
Top