کرن کرن سورج

پاکستانی

محفلین
اللہ کے ذکر کے بغیر اطمینان قلب میسر نہیں آ سکتا۔ جس عمل سے اطمینان قلب میسر آئے وہ عمل بھی ذکر کا حصہ ہے۔ جس مقام یا انسان کے قرب سے اطمینان قلب حاصل ہو وہ مقام اور انسان بھی اللہ کے ذکر سے متعلق ہے مثلا ذکر سے اطمینان ہے تو ذاکر سے بھی اطمینان ملے گا اور مقام ذکر بھی باعث اطمینان قلب و جاں ہو گا، یوں کہیے کہ خانہ کعبہ کی زیارت، مدینہ منورہ کی حاضری، کربلا معلٰے کی حاضری، بزرگان دین کے آستانوں کی حاضری، اپنے مشائخ عظام کے در دولت پر حاضری سب ہی اطمینان کے ابواب ہیں اور یہ سب ذکرالہی کی عظیم منزل کے عظیم راستے کے مقامات ہیں۔ نیت اللہ ہو، تو سارا سفر اللہ کا ذکر ہے۔
 

پاکستانی

محفلین
اللہ کے راز اللہ ہی جانتا ہے۔ اللہ کی باتیں اللہ جانے یا اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم جانیں۔ ہم مشیت الہٰی کو نہیں سمجھ سکتے بلکہ ہم تو اپنی مشیت کو بھی نہیں سمجھ سکتے۔ موسٰی علیہ السلام نہ سمجھ سکے کہ ان کا ساتھی کیا کر رہا ہے، کشتی کیوں توڑی گئی، بچہ کیوں قتل ہوا، دیوار یتیم کیوں مرمت کیوں مرمت کی گئی ۔۔۔۔۔ ایک پیغمبر کو سمجھ نہ آ سکی۔ یعقوب علیہ السلام کو یہ پتہ نہ چل سکا کہ ان کا جدا ہو جانے والا بیٹا کس حال میں ہے۔ یہ اللہ کے کام ہیں۔ اللہ نہ چاہے تو کون جان سکتا ہے۔اللہ کو ماننا چاہیے، اللہ کو جاننا مشکل ہے، ہمارے ذمے تسلیم ہے، تحقیق نہیں۔ تحقیق دنیا کی کرو اور تسلیم اللہ کی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم دنیا کو تسلیم کر لیں اور اللہ کی تحقیق کرنا شروع کر دیں۔
 

پاکستانی

محفلین
ترقی کے لئے محنت و مجاہدہ ضروری ہے، لیکن یہ نہ بھولنا چاہیے کہ مجاہدہ ایک گدھے کو گھوڑا نہیں بنا سکتا۔
 

پاکستانی

محفلین
ولیوں کی صحبت میں رہو ۔۔۔۔۔۔ سکون مل جائے گا
فرض اور شوق یکجا کردو ۔۔۔۔۔۔۔ سکون مل جائے گا
کسی کا سکون برباد نہ کرو ۔۔۔۔۔ سکون مل جائے گا
دل سے کدورت نکال دو ۔۔۔۔۔۔۔۔ سکون مل جائے گا
ذکر سے محویت حاصل کرو ۔۔۔۔ سکون مل جائے گا
 

پاکستانی

محفلین
عافیت اس بات میں نہیں کہ ہم معلوم کریں کہ کشتی میں سوراخ کون کر رہا ہے، عافیت اس بات میں ہے کہ کشتی کنارے لگے
 

پاکستانی

محفلین
تکلیف آتی ہے؛۔
ہمارے اعمال کی وجہ سے۔
ہماری وسعت برداشت کے مطابق۔
اللہ کے حکم سے۔
ہر تکلیف ایک پہچان ہے اور یہ ایک بری تکلیف سے بچانے کے لئے آتی ہے۔
 
Top