کرنل محمد خان کی کرنیلیوں سے اقتباس---

حاتم راجپوت

لائبریرین
ایک گزارش--- بزم آرائیاں از کرنل محمد خان


میرا نام محمد خان ہے لیکن ادبی حلقوں خصوصاً ناشروں نے میرے عہدے کو بھی میرے نام کا حصہ بنا دیا ہے یعنی جیسے بعض سکھوں کا نام کرنیل سنگھ ہوتا ہے۔بےشک میری کرنیلی سردار جی کی کرنیلی سے زیادہ اصلی یا جینوئین (Genuine) ہے اور مجھے اس کی علیحدہ خوشی یا فخر ہے تاہم حصہء نام کے طور پر میں اس سے علیحدگی چاہتا ہوں اور اس کیلئے آپ کے تعاون کا خواستگار ہوں۔ آخر کتنے دوسرے محمد خان کتابیں لکھ چکے ہیں کہ ان کے ساتھ کنفیوژن (Confusion) کا خطرہ ہو۔ بلکہ پاکستان میں تا دم تحریر (١٩٨٠ ء) جہاں مصنف محمد خان ایک ہی ہے‘ وہاں کرنل محمد خان کم و بیش ایک درجن ہیں اور یہ تعداد کبھی گھٹنے کی نہیں کہ پیچھے سے سینکڑون لفٹین اور کپتان محمد خانوں کی ٍکمک اوپر آرہی ہے۔ آج تک اگر کسی محمد خان سے کنفیوژن واقع ہوا ہے تو اس کی کرنیلی کی وجہ سے ہوا ہے نہ کہ اس کی محمد خانی کے باعث۔
علوی صاحب لکھتے ہیں: ”میں مری کے پنڈی پوائنٹ پر سیر کر رہا تھا کہ اچانک آپ کے بنگلے کے سامنے سے گزر ہوا۔ گیٹ کی تختی پر جلی قلم سے کرنل محمد خان لکھا ہوا تھا۔ سوچا کیوں نہ دو گھڑی گپ لگائیں اور مل کر چائے پیئں۔ اندر گیا۔ نوکر سامنے آیا۔ پوچھا:کرنل صاحب گھر پر ہیں؟ بولا جی ہاں۔ آپ ڈرائنگ روم میں تشریف رکھیں۔ میں انہیں خبر کرتا ہوں۔“ پھر کرنل صاحب آئے' بڑے پیارے آدمی تھے مگر وہ آپ نہ تھے۔ یہ صاحب مغالطے پر ذرا برہم نہ ہوئے۔ بڑے تپاک سے ملے۔ تواضع کی اور جب اٹھنے لگا تو بولے:
”اس گرما میں آپ کرنل محمد خان(مصنف) کے چوتھے مہمان ہیں۔ جو میری چائے پی کر جا رہے ہیں۔
اس شخص کو جا کر مشورہ دیں کہ یا تو اپنا نام بدل لے ورنہ چائے کے بل ادا کرے۔“

سو عرض ہے کہ بطور مصنف میں نے اپنا نام کرنل محمد خان سے بدل کر محمد خان رکھ لیا ہے اور آئندہ مجھے اسی نام سے پکارا جائے۔

محمد خان
راولپنڈی کلب۔ راولپنڈی
٥ ستمبر ١٩٨٠ ء
 

ظفری

لائبریرین
میں نے بھی کچھ تحریریں پڑھیں ہیں ۔ انداز بلکل مابدولت والا ہے ۔ :notworthy: ۔مگر موضوعات ہرگز ہمارے جیسے نہیں ہیں ۔ ;)
 
Top