کرسمس کا تہوار اور مبارکباد -- کس کھاتے میں ؟؟

فرسان

محفلین
حوالوں کے انبار سے بات کی تفہیم نہیں ہوتی صرف یہ فائدہ ہوتا ہے کہ۔۔ "دیکھو جی میں یہ بات اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا، فلاں کتاب میں فلاں صفحے پر فلاں صاحب نے یہ بات کہی تھی۔ میں تو اسے آپ تک پہنچا رہا ہوں"۔۔۔ ۔


قسم بالله ايسا هي هے.ميں كسي كو نهيں كهتا كه ميري بات مانيں. اور نهايت پر زور تاكيد سے كهتا هوں كه غزنوي صاحب كي بات بھي بالكل نه مانيں.

قرآن كي مانيں جو آيات پيشش كي هيے .

تمهارے لئے حضرت ابراهيم ميںاور ان كے صحابه ميں اسوه هے جبكه ان سب نے اپني قوم سے برملا كھ ديا كه هم تم سے اور جن جن كي تم الله كے سوا عبادت كرتے هو ان سب سے بالكل بيزارهيں. هم تمهارے عقائد كے منكر هيں اورجب تك تم الله كي وحدانيت پر ايمان نهلاؤهم ميں تم ميںهميشه كے ليے بغض و عداوت ظاهر هو گئي.

سرور كونين صلى الله عليه وسلم كي مانيں.

همارے آقا صلى الله عليه وسلم نے يهود ونصارى كو مشرك قرار دے كر فرمايا كه ميں ان كي عيد كے دن ان كي مخالفت كرنا پسند كرتا هوں.

اور علماء كى متفقه رائے كو مانيں جس كے سامنے ميري آپكي رائے نهايت بوني هے.
 

فرسان

محفلین
اگر تمام مراسلے محفل کے ایک ہی ڈیفالٹ فونٹ میں ہوں تو زیادہ بہتر رہے گا۔ دوسرے فونٹ پر نظر پڑتے ہی عجیب سی ذہنی کوفت کا احساس ہوتا ہے۔ ایسا مراسلہ اگر ایک دو سطری ہو تو بندہ پھر بھی پڑھ لیتا ہے لیکن ذرا بھی تفصیلی مراسلہ ہو تو پورا پڑھنے کی طرف طبعیت ہی مائل نہیں ہوتی۔

ميں معذرت خواه هوں۔ دراصل دوسرے فونٹ ميں صرف عربي عبارت هے اور وه نستعليق ميں نهيں لكھی جا سكتي۔
 

فرسان

محفلین
اسی دین میں کسی عیسائی کو اللہ کے ایک پیغمبر کی پیدائش کی مبارکباد دینے میں کیا قیامت نازل ہوجائے گی؟

قيامت هرگز نازل نهيں هوگي۔ البته ايسا ناجائز هے۔ دلائل مفصل دئيے جا چكے هيں۔ تشابهت اور باطل پر تعاون دو مزيد دلائل ان ميں شامل فرما ليں۔
 

فرسان

محفلین
آپ كے پاس اپني تائيد ميں صرف عقلي دليل هے۔

وهي عقل جس نے جمعه كي رات كو عبادت كے لئے خاص كر لينے كو خوشنما بنايا مگر حضور صلى الله عليه وسلم نے منع فرما ديا۔
 

فرسان

محفلین
اجتهاد كا يه قانون هے كه نص كے سامنے تعقل يا اجتهاد كي نهيں چلتی۔

اگر میرے پاس نصوص نه هوتي تو آپ كے دلائل پر غور كيا جاسكتا تھا۔
 
@محموداحمدغزنوی صاحب۔ اب آپ سے بحث فضول محسوس ہورہی ہے۔ لہذا آپ کی کسی بات کا کم از کم میں جواب نہیں دوں گا۔
آپ نے آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک قول مبارک کے ساتھ کھلی جسارت کی ہے اور اس جیسی مثل خود سے بنانی چاہی ہے اور ایک عدد حکم نھی پیدا فرمایا ہے جس پر آپ کو اللہ سے معافی مانگنی چاہیے۔ کسی حدیث سے خود سے من مانے احکام نکالنا کونسا دینی کام ہے ِ ؟ واقعی ہم مسلمان نصاریٰ سے زیادہ حقدار ہیں لیکن کیا کرسمس کی مبارکبادیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک تھا جیسے انہوں نے عاشورا کے روزے رکھے ؟؟؟
دین میں ہرگز کسی کی یہ مجال نہیں کہ وہ خود سے احکام متعین کرے اور قرآن و حدیث کو من مانے معنی پہنائے اور " کیا برا ہے ، کیا فرق پڑتا ہے ، شاید ، میرے خیال میں‘“ جیسی باتیں کرے۔ہمیں قرآن نے یہ حکم دیا ہے کہ :
{وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا}[الحشر: 7].
جو چیز رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں دیں، اسے قبول کرو اور جس سے منع کریں، اس سے رک جاو۔
آپ کے اعتراضات کے لیے یہ آیت کافی ہے۔
السلام علیٰ من اتبع الھدی
وما علینا الا البلاغ۔
 

دوست

محفلین
مجتہد سائیں نے تب اجتہاد کیا تھا جب اسلامی سلطنت میں خلافت کے لبادے میں ملوکیت تھی، جب غیر مسلم شہریوں کو ذمی کہا جاتا تھا کیونکہ ان کے علاقے مسلمانوں نے فتح کیے تھے اور وہ مفتوح تھے۔
تب سے اب تک بہت کچھ بدل چکا ہے۔
 
@محموداحمدغزنوی صاحب۔ ۔ہمیں قرآن نے یہ حکم دیا ہے کہ :
{وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا}[الحشر: 7].
جو چیز رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں دیں، اسے قبول کرو اور جس سے منع کریں، اس سے رک جاو۔
آپ کے اعتراضات کے لیے یہ آیت کافی ہے۔
السلام علیٰ من اتبع الھدی
وما علینا الا البلاغ۔
بتائیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں یہ حکم دیا ہے کہ اللہ کے ایک نبی کی پیدائش پر مبارکباد نہ دو؟
جب "نحن احقّ بموسیٰ منھم" والی حدیثِ مبارکہ سے ایک اصول ثابت ہورہا ہے کہ انبیائے کرام کے حوالے سے کسی دن کے حوالے سے شکرانے کا حق، کسی بھی دوسری قوم کی نسبت، مسلمانوں کو زیادہ حاصل ہے تو پھر حضرت عیسیٰ بھی تو ایک نبی ہیں، انکی پیدائش اگر کسی قوم کیلئے خوشی کی بات ہے تو ہم مسلمان ان سے زیادہ حق رکھتے ہیں ان کی پیدائش پر خوش ہونے کا۔
اس آیت سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ رسولِ کریم تمہیں جو دیں اسے قبول کرو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ۔۔۔چنانچہ انہوں نے ہمیں ایک اصول دیا، اور وہ ہم نے لے لیا۔ الحمدللہ علیٰ ذٰلک۔
اگر کسی نبی کی پیدائش پر خوش ہونے سے منع کیا گیا ہو تو مطلع فرمائیے، ہم منع ہوجائیں گے۔
والسلام
 

arifkarim

معطل
جس فاسد عقیدے کی اللہ خود تردید کرے ، ہم کون ہوتے ہیں اس پر مبارکباد دینے والے ؟
مذہبی عیدین منانے والے چاہے کسی بھی مذہب کے ہوں، ہم مسلمانوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ انہیں فاسد کہیں۔ اگر وہ ہمیں فاسد کہیں تو پھر آپ کیا کریں گے؟ قتل یا کوڑے؟
 

شمشاد

لائبریرین
جی نہیں میں نے ایسا کچھ نہیں کہا۔

میرا کہنے کا مطلب ہے کہ 2 × 2 چار ہوتے ہیں۔
اب ایک دفعہ کیا دس دفعہ کہنے کے بعد بھی اگر کونی نہ مانے تو اس کی مرضی پر منحصر ہے۔

میری بات کی غلط ترجمانی نہ کریں۔ مہربانی ہو گی۔
 

فرسان

محفلین
مجتہد سائیں نے تب اجتہاد کیا تھا جب اسلامی سلطنت میں خلافت کے لبادے میں ملوکیت تھی، جب غیر مسلم شہریوں کو ذمی کہا جاتا تھا کیونکہ ان کے علاقے مسلمانوں نے فتح کیے تھے اور وہ مفتوح تھے۔
تب سے اب تک بہت کچھ بدل چکا ہے۔

غير متعلقه
 

فرسان

محفلین
بالفرض هم ان كو مبارك باد دينا چاهتے هيں.​
اگر هم كسي نصراني (عيسائي كيليے اصل لفظ جو قرآن ميں هے وه نصراني هے) كو كرسمس مبارك كهنا چاهيں تو كيسے كهيں گے ؟؟؟​
(Happy Christmas)​
يا​
(كرسمس مبارك)​
يا كچھ ايسا هي​
تو عزيزان من هم اس كو كرسمس مبارك كهه ڈاليں گے.​
اور كرسمس كيا هے پيارے نصراني؟ (نعوذ بالله) اس دن همارے خداوند يسوع مسيح (انسان كي صورت ميں جسماني طور پر) دنيا ميں تشريف لائے.​
الله الله يه ميں كس شرك كي مبارك باد دے گيا اس بھولے كو !!!!​
 

فرسان

محفلین
هم فرض كرتے هيں كه كرسمس كهنے والے مسلمان ذرا تيز واقع هوئے هيں.​
اور وه كهتے هيں كه (او پيارے نصراني آج تمهيں حضرت عيسى عليه السلام كا يوم پيدائش مبارك هو، هميں بھي ان سے محبت اور پيار هے اور وه همارے بھي نبي هيں .)​
كيا يوں كهنا درست هے؟​
نهيں ساده مسلم نهيں.​
جب "آج" ان كا يوم پيدائش هي نهيں تو كيوں جھوٹ موٹ باطل دن كو ان كا يوم پيدائش كهتے هو.​
 

فرسان

محفلین
فرض كرتے هيں كه هم ذرا زياده (Smart) هيں اور هم دل ميں يه تصور كرتے هيں كه حضرت عيسى عليه السلام صرف الله كے نبي هيں اور اوپر اوپر سے پيارے نصراني كا دل ركھنے كو مبارك ديتے هيں. يعني كه هم دل ميں كچھ كا كچھ تصور كر كے بھولے نصراني كو دھوكے سے يه باور كروائيں گے كه لو بھيا هم بھي تمهارے ساتھ شريك هيں اور بھولا نصراني سمجھے گا كه واه كيا بات هے مسلمان كي بڑا اچھا هے.​
اور يوں دھوكے دهي سے هم اجھے هو گئے.​
 

فرسان

محفلین
(Smartness) كي كوئي چوتھي صورت بھي فرض كر ليتے هيں. جس كا تصور يه مسكين فرسان (ميرا محفلي نام)نهيں كر سكتا​
تو كيا پھر هم كر ليا كريں وِش وُش؟​
جب كرسمس بذات خود هي باطل هے تو باطل كي مبارك باد دينا در اصل باطل پر رضا مندي اور تعاون هوتا هے.​
عيديں محض نظريات نهيں هوا كرتي بلكه نظريات + حركات هوا كرتي هيں.​
نظريه يه هے كه (نعوذ بالله) يسوع مسيح دنيا ميں انساني شكل ميں تشريف لائے. يه غلط ثابت كيا جا چكا هے.​
اور حركات يه كه اس دن غير الله كي عبادت هوتي هے اور صليب ظاهر كي جاتي هے. (وهي صليب جسے حضرت عيسى عنقريب خود پاره پاره كريں گے.​
ان ميں سے ان كا دل كس چيز ميں ركھا جاوے .... اے محترم غزنوي ؟؟؟​
 

فرسان

محفلین
محترم مخالف صاحب (جن سے الله نه كرے كه كبھي ميرا كوئي ذاتي عناد هو) كے دلائل كا مختصر جائزه.​


ان كي يه دليل كه جب كتابيه سے شادي كي اجازت هے تو بيچاري كو مبارك بھي دے ديني چاهيے.​
اس مسكين كا جواب يه هے كه اس كي اجازت خاتم المعصومين صلى الله عليه وسلم نے دي هے اور اسي دربار سے اپنا مسئله حل كرواتے هيں.​
اور الله كا حكم هے كه : فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا (سورة النساء 59 )
همارے آقا صلى الله عليه وسلم نے يهود ونصارى كو مشرك قرار دے كر فرمايا كه ميں ان كي عيد كے دن ان كي مخالفت كرنا پسند كرتا هوں. (حديث ختم هوئي)​
عزيز من، هفته كي عيد جو يهود كي عيد تھي يه الله كي مقرر كرده عيد تھي جس كا حكم الله هي نے ديا تھا مگر اب حكم هےان كي خوشي، شادماني اور ان كي عيد كي مخالفت كا. يهي حال اتواري نصراني عيد كا هے. تو جس عيد كا حكم الله نے نصارى كو بھي نهيں ديا اس كي مخالفت بدرجه اولي هو گئي.​
لهذا كسي كي كتابيه بيوي هو، يا كسي نو مسلم كي غير مسلم ماں يا كسي نو مسلم كا كوئي غير بھائي، اسے كسي قسم كي ديني اهميت كي حامل عيد كي مبارك باد دينا جائز نهيں كيونكه يه عيديں باطل هيں جيسا كه ثابت كيا جا چكا هے. اور باطل پر رضا مندي يا تعاون يا مشابهت بھي باطل هوتي هے.​
 

فرسان

محفلین
اور جہاں تک اس حدیثکا تعلق ہے جس میں یہود ی یا نصرانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو شائد​

عزيزم ! آپكا شايد بهت منحني سا هے يعني بلا دليل هے. ايسا نهيں جيسا آپ سوچ رهے هيں، هم ان كے سلام كے جواب ميں "وعليكم" تو ضرور كهيں گے مگر ان پر سلامتي ميں پهل نهيں كريں كے. كئي احاديث هيں اس بات پر، اگر آپ دلچسپي ظاهر كريں تو بھيجي جا سكتي هيں.​
 

فرسان

محفلین
Common اور uncommon والي بات​
عزيزم Common اور uncommon والي بات تو بالكل اسرار شريعت سے كچھ دوري كي عكاسي كرتي هے.​
ميرے صاحب جَنب ! جس دين نے مونچھ، داڑھي ميں بھي مسلمان كو حكم ديا كه خود كو ممتاز كرو اور غيروں كي مخالفت كرو اس دين ميں ايسي تفريق كي كوئي گنجائش نهيں.​
مسلمانوں كي صرف دو عيدين هيں، جو كسي كے ساتھ كامن نهيں.​
حضرت عيسى عليه السلام جب بھي پيدا هوئے يوم پيدائش كا جشن همارے ساتھ كامن نهيں. هاں سوائے عيدين كے هر نوروز، باطل عيد، اور ديني تهوار سے بے نيازي اور بيزاري هماري پهچان هے هماري پهچان هے. دلائل سابقه صفحه بر.​
يه Common اور uncommon والي گتھي بهت عمدة لگي مگر(وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقّ) كے كھاتے ميں هے.
 
Top