کربلا : صفحہ 51
قبول کرو گے تو تم قیامت کے روز خدا کے سامنے شرمندہ ہو گے۔ جب وہ تم سے پوچھے گا کہ تم نے غریب کے حق کا کیوں بیجا استعمال کیا تو تم اُسے کیا جواب دو گے؟
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارا دامن پکڑ کر پوچھیں گے۔ تم نے میری امانت میں کیوں خیانت کی۔ تو تم ان کے سامنے آنکھیں کیونکر ملاؤ گے؟
کئی آوازیں: ہم کو زیاد نے دغا دی۔ ہم یزید کی بیعت سے انکار کرتے ہیں۔
مسلم: پہلے تحقیق کر لو۔ میں کسی کو مطعون نہیںکرتا۔ تم میں سے کون کھڑا ہو کر کہہ سکتا ہے کہ۔ یزید ان برائیوں سے پاک ہے۔
کئی آوازیں: ہم جانچ کر چکے۔
مسلم: تو تم کس کی بیعت قبول کرتے ہو۔
کئی آوازیں: حضرت حسین علیہ السلام کی۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کی۔
مسلم: تم نے تحقیق کر لیا ہے کہ حضرت حسین علیہ السلام ان برائیوں سے پاک ہیں؟
کئی آوازیں: ان کے متعلق ہمیں کچھ تحقیق کرنے کی ضرورت نہیں۔ اُن میںکوئی عیب نہیں، کوئی خطا نہیں۔ ان کا دل آئینہ کی طرح روشن ہے اور سینہ قوم کی حمایت سے لبریز ۔ ہم حسین علیہ السلام کے ہاتھوں پر بیعت کرتے ہیں۔ زیاد نے ہمیں گمراہ کر دیا تھا۔
ایک آواز: پہلے زیاد کو قتل کردو۔
دوسری آواز: بے شک اُسی ملعون نے ہمیں گمراہ کر دیا تھا۔
مسلم: نہیں نہیں رسول کا واسطہ ہے۔ مومن پر مومن کو خون حرام ہے۔
اہل کوفہ وہیں بیٹھ جاتے ہیں اور حضر مسلم کے ہاتھوں پر بیعت کرتے ہیں۔