ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 43

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000045.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 43

88

(ثمر خط لے کر بہ آواز بُلند پڑھتا ہے اور سب لوگ سر جھکائے ہوئے سُنتے ہیں۔

شیث: ہمارے زہے نصیب، میں تو دسترخوان پر تھا۔ حضور کے آنے کی خبر پاتے ہی شرفِ زیارت کے لئے دوڑ آیا۔

حجاج: میں تو ابھی بصرہ سے لوٹا ہوں۔ دم بھی نہ مارنے پایا تھا کہ جناب کے تشریف لانے کی خبر پائی۔ میرے قبیلہ کے صد ہا آدمی شرف بیعت کے لئے باہر کھڑے ہیں۔

مسلم: ان لوگوں کو کل جامع مسجد میں طلب فرمائیے۔

شمر: وہ کون سا دن ہوگا کہ ملعون یزید کے ظلم سے ہمیں نجات ہوگی۔

شیث: آنحضرت نے ہم مظلوموں کی فریاد سُن لی۔ ہماری عین خوش نصیبی ۔

قیس: ہماری قسمت کے ستارے اب روشن ہوں گے۔ میری دلی تمنا ہے کہ زیاد کا سر اپنے پیروں کے نیچے دیکھوں۔

(ہانی، اشعت کا آنا)

ہانی: " یابر اور حسین علیہ السلام آپ کے اوپر خدا کی رحمت ہو۔ "

کثیر: ہم تو حضور کے لئے چشم براہ تھے۔

مسلم: بھائی صاحب نے مجھے یہ خط دے کر آپ حضرات کی خدمت میں روانہ کیا ہے۔

ہانی خط لے کر آنکھوں سے لگاتا ہے اور آنکھوں پر عینک لگا کر پڑھتا ہے۔
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 43

89

ثمر: اب زیاد کی خبر لوں گا۔

کثیر: میں تو یزید کی آنکھوں پر مرچ ڈال کر اُس کا تڑپنا دیکھوں گا۔

مسلم: آپ لوگ بھی کل اپنے قبیلہ والوں کو جامع مسجد میں طلب فرمائیں، کل تین چار ہزار آدمی تو جمع ہو جائیں گے۔

شیث: خدا جھوٹ نہ بلوائے تو اس کے دس گنے آدمی جمع ہوجائیں گے۔

ہانی: آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان ہی اور ہے۔ وہ حُسن، وہ اخلاق، وہ شرافت اور کہیں نظر ہی نہیں‌ آتی۔

قیس: یزید کو دیکھو خاصا آبنوس کا کُندا معلوم ہوتا ہے۔

مسلم: آپ لوگ اپنے اپنے قبیلوں کو تیار رکھیں۔ تا کہ جو لوگ اس وقت یہاں نہ ہوں وہ بھی آجائیں۔

(سب لوگ رخصت ہوتے ہیں)

مسلم: (دل میں) یہ سبھی حضرات کوفے کے نامی سردار ہیں۔ ہماری فتح یقینی ہے۔ بیس ہزار آدمیوں کی بیعت مل گئی تو پھر حضرت حسین علیہ السلام کو مسندِ خلافت پر جلوہ افروز ہونے سے کون روک سکتا ہے۔
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 43
ص 89 کا بقیہ حصہ

ساتواں سین

کوفہ کے چوک میں کئی دکاندار باتیں کر رہے ہیں۔

پہلا: سُنا ہے آج حضرت حسین علیہ السلام تشریف لانے والے ہیں۔

دوسرا: ہاں کل مختار کے مکان پر بڑا جھمگٹا تھا۔ مکہ سے کوئی صاحب اُن کے یہاں آنے کی‌خبر لائے ہیں۔
 
Top