حسان خان
لائبریرین
کربلا بازارِ عشقیمدیر منیم
کربلا گلزارِ عشقیمدیر منیم
اکبرِ مهپیکریمنن کئچمیشم
شیرخواره اصغریمنن کئچمیشم
خنجر آلتیندا مناجات ائیلرم
عشقیمی دنیایه اثبات ائیلرم
دینِ حقی ائیلهین احیا منم
خلق اولانلار قطرهدیر دریا منم
ظلمی تأیید ایئلهییب باش اگمدیم
قهرمانِ حضرتِ زهرا منم
من اؤزوم هم تشنهیم هم ساقییم
شمعِ وصلین جان به کف مشتاقیایم
یاتمهییب یاتماز عدالت پرچمی
زینبیم اسلامه پرچمداریدیر
سینهمه اوخ وورسالار دؤرت مین عدد
سسلرم مقتلده یا حیدر مدد
غیرتِ سرشارینه قربان اولوم
قوللاریندن کئچدی عباسیم منیم
نهرین اوسته آی باتیبدور آغلارام
قارداشیم قولسوز یاتیبدور آغلارام
من گرک قرآنه امداد ائیلهیم
نیزهنین اوستونده فریاد ائیلهیم
بندِ بندیمدن گرک اولسون جدا
بندیندن قرآنه آزاد ائیلهرم
پیکریم صدپاره اولسون راضییم
عترتیم آواره قالسین راضییم
گؤز یاشیمدان اولدی دریا صورتیم
خیمهلرده قالدی باشسیز عترتیم
وار یئری دنیا منه قان آغلیا
زیبنیم بیکسدیر دؤزمز غیرتیم
کربلا میرا بازارِ عشق ہے
کربلا میرا گلزارِ عشق ہے
میں اپنا اکبرِ مہ پیکر قربان کر چکا ہوں
اپنا شیرخوار اصغر قربان کر چکا ہوں
میں خنجر تلے مناجات کر رہا ہوں
اپنے عشق کو دنیا کے سامنے ثابت کر رہا ہوں
دینِ حق کا احیا کرنے والا میں ہوں
خلق ہونے والے لوگ قطرہ ہیں، میں دریا ہوں
میں نے ظلم کی تائید کر کے سر نہیں جھکایا
میں حضرتِ زہرا کا قہرَمان ہوں
میں خود ہی تشنہ بھی ہوں، ساقی بھی ہوں
میں شمعِ وصل کا جاں بہ کف مشتاق ہوں
پرچمِ عدالت نہ گرا ہے، نہ گرے گا
میری زینب اسلام کی پرچم دار ہے
اگر میرے سینے پر چار ہزار تیر چل جائیں
میں مقتل میں یا حیدر مدد کی صدا لگاؤں گا
میں اُس کی غیرتِ سرشار پر قربان جاؤں
میرے عباس نے اپنے بازوؤں کی قربانی دے دی
نہر پر قمر ہلاک ہو گیا ہے، میں روتا ہوں
میرا برادر بے بازو سو گیا ہے، میں روتا ہوں
لازم ہے کہ میں قرآن کی امداد کروں
اور نیزے کے اوپر فریاد کروں
خواہ میرے جسم کا ہر عضو جدا ہو جائے
میں قرآن کو اُس کی زنجیر سے آزاد کروں گا
میرا پیکر صدپارہ ہو جائے، میں راضی ہوں
میری عترت آوارہ رہ جائے، میں راضی ہوں
میرے اشکوں سے میری صورت دریا کی مانند ہو گئی
خیموں میں میری عترت بے سر رہ گئی
اگر دنیا میرے لیے خون روئے تو مناسب ہے
میری زینب بے کس ہے، میری غیرت برداشت نہیں کر سکتی
کربلا گلزارِ عشقیمدیر منیم
اکبرِ مهپیکریمنن کئچمیشم
شیرخواره اصغریمنن کئچمیشم
خنجر آلتیندا مناجات ائیلرم
عشقیمی دنیایه اثبات ائیلرم
دینِ حقی ائیلهین احیا منم
خلق اولانلار قطرهدیر دریا منم
ظلمی تأیید ایئلهییب باش اگمدیم
قهرمانِ حضرتِ زهرا منم
من اؤزوم هم تشنهیم هم ساقییم
شمعِ وصلین جان به کف مشتاقیایم
یاتمهییب یاتماز عدالت پرچمی
زینبیم اسلامه پرچمداریدیر
سینهمه اوخ وورسالار دؤرت مین عدد
سسلرم مقتلده یا حیدر مدد
غیرتِ سرشارینه قربان اولوم
قوللاریندن کئچدی عباسیم منیم
نهرین اوسته آی باتیبدور آغلارام
قارداشیم قولسوز یاتیبدور آغلارام
من گرک قرآنه امداد ائیلهیم
نیزهنین اوستونده فریاد ائیلهیم
بندِ بندیمدن گرک اولسون جدا
بندیندن قرآنه آزاد ائیلهرم
پیکریم صدپاره اولسون راضییم
عترتیم آواره قالسین راضییم
گؤز یاشیمدان اولدی دریا صورتیم
خیمهلرده قالدی باشسیز عترتیم
وار یئری دنیا منه قان آغلیا
زیبنیم بیکسدیر دؤزمز غیرتیم
کربلا میرا بازارِ عشق ہے
کربلا میرا گلزارِ عشق ہے
میں اپنا اکبرِ مہ پیکر قربان کر چکا ہوں
اپنا شیرخوار اصغر قربان کر چکا ہوں
میں خنجر تلے مناجات کر رہا ہوں
اپنے عشق کو دنیا کے سامنے ثابت کر رہا ہوں
دینِ حق کا احیا کرنے والا میں ہوں
خلق ہونے والے لوگ قطرہ ہیں، میں دریا ہوں
میں نے ظلم کی تائید کر کے سر نہیں جھکایا
میں حضرتِ زہرا کا قہرَمان ہوں
میں خود ہی تشنہ بھی ہوں، ساقی بھی ہوں
میں شمعِ وصل کا جاں بہ کف مشتاق ہوں
پرچمِ عدالت نہ گرا ہے، نہ گرے گا
میری زینب اسلام کی پرچم دار ہے
اگر میرے سینے پر چار ہزار تیر چل جائیں
میں مقتل میں یا حیدر مدد کی صدا لگاؤں گا
میں اُس کی غیرتِ سرشار پر قربان جاؤں
میرے عباس نے اپنے بازوؤں کی قربانی دے دی
نہر پر قمر ہلاک ہو گیا ہے، میں روتا ہوں
میرا برادر بے بازو سو گیا ہے، میں روتا ہوں
لازم ہے کہ میں قرآن کی امداد کروں
اور نیزے کے اوپر فریاد کروں
خواہ میرے جسم کا ہر عضو جدا ہو جائے
میں قرآن کو اُس کی زنجیر سے آزاد کروں گا
میرا پیکر صدپارہ ہو جائے، میں راضی ہوں
میری عترت آوارہ رہ جائے، میں راضی ہوں
میرے اشکوں سے میری صورت دریا کی مانند ہو گئی
خیموں میں میری عترت بے سر رہ گئی
اگر دنیا میرے لیے خون روئے تو مناسب ہے
میری زینب بے کس ہے، میری غیرت برداشت نہیں کر سکتی
آخری تدوین: