کراچی کے ایک عالمی اردو رسالے کا تعارف۔۔۔۔از ڈانتر ظہور احمد اعوان

Dilkash

محفلین
کراچی سے ایک خالص ادبی رسالہ دنیائے ادب پندرہ برس سے ماہ بہ ماہ تواتر سے شائع ہو رہا ہے‘ اس کے مدیر اوج کمال صاحب جو خود بھی شاعر و ادیب ہیں مگر ان کا سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ وہ مشہور عالمی شاعر حمایت علی شاعر کے فرزند ہیں‘ اس رسالے میں شاعروں‘ ادیبوں کی سینکڑوں تصاویر ہر ماہ چھپتی ہیں‘ کتابوں پر تبصرے چھپتے ہیں بلکہ ایک خاص رقم دے کر ٹائٹل پیج سے لے کر کوئی بھی آدھے اور پورے صفحہ پر اپنے مضمون اور کتاب کے تعارف کے طور پر بھجوا اور چھپوا سکتے ہیں‘ یہ رسالہ گویا جدید ادب کا انسائیکلو پیڈیا ہے۔

دنیا میں اردو کے حوالے سے جو کام جس ملک میں ہو رہا ہے اور جہاں جہاں جتنے ادیب ہیں ان کے نام‘ کام اور تصاویر سے رسالے کو مزین کیا گیا ہے۔ مدیر کا کمال ہے کہ اس نے اردو کی پردیسی بستیوں کے شاعروں‘ ادیبوں کو اکٹھا کر کے اپنے رسالے میں جمع کر دیا ہے‘ اسے مدیر نے بجا طور پر عالمی سطح پر سب سے زیادہ پڑھا جانے والا ادبی ماہنامہ قرار دے دیا ہے۔ اس میں ادبی خبریں اتنی بے شمار ہوتی ہیں کہ رسالہ ہاتھ میں آنے کے بعد آدمی کا دوسرا کام نہیں رہتا بلکہ دنیا و مافیہا سے بے فکر اس رسالے کے مندرجات میں کھو جاتا ہے۔

اس رسالے میں بالعموم معاصرتی چشمکوں اور ادبی قضیوں کو جگہ نہیں دی جاتی بلکہ خالص ادیبوں کا تذکرہ خالص انداز میں کیا جاتا ہے۔ مدیر کا کمال ہے کہ اس نے اس رسالے کو ادبی سیاست اور منفیت سے پاک رکھا ہے۔ رسالہ 64 بڑے صفحات پر چھپتا ہے‘ قیمت مناسب یعنی 50 روپے ماہوار ہے جو ادبی معلومات کے لحاظ سے بہت ہی کم ہے اور دنیا بھر میں ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے

غیر ممالک میں اس کے ریٹ اس ملک کی کرنسی کے برابر ہیں۔ ہمارے ملک میں پچاس روپے بڑی چیز ہیں جبکہ امریکہ و کینیڈا میں چار پانچ ڈالر کچھ معنی نہیں رکھتے یہی وجہ ہے کہ اوج کمال صاحب نے اس کا فوکس یورپ و امریکہ کو بنا رکھا ہے جس کے ادب دوست شعراء و ادباء کیلئے ہر ماہ اتنی رقم ادا کرنا کوئی مشکل نہیں‘ پانچ ڈالر کا تو ایک برگر بھی ملتا ہے۔

اس رسالے کے حوالے سے دنیا بھر کے ادیبوں شاعروں سے ملاقات ہوتی رہتی ہے‘ نئی کتابوں کا تعارف ملتا ہے‘ مصنّفین کے حالات زندگی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ اس میں کچھ خاص رضاکارانہ حصے بھی ملتے ہیں مثلاً رسالے میں شخصی ادبی انسائیکلو پیڈیا کے نام سے ہر ماہ ایک فارم آتا ہے کہ دنیا کا ہر ادیب اپنا نام‘ کام اور تصاویر بھیجے جو اگلے ماہ مفت چھپ بھی جاتی ہے اور آخر میں ان تمام معلومات کو اردو انسائیکلو پیڈیا کیلئے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ اسی طرح ایک فارم اردو کتب کے انسائیکلو پیڈیا کیلئے بھی محفوظ ہے‘ اس میں اپنی نئی کتاب کی معلومات و تفاصیل لکھ کر بھجوائیں اور محفوظ کرائیں‘ جب یہ انسائیکلو پیڈیا چھپے گا تو رعایتاً ہر ادیب کے حصے میں آئے گا۔

اسی طرح ماں کے نام سے بھی ایک انسائیکلو پیڈیا شامل ہے یعنی جو ادیب اپنی والدہ کے باب میں دلچسپ ادبی مضمون / خاکہ مع تصویر کے بھیجے اسے اس انسائیکلو پیڈیا کی کتابی صورت میں شامل کر لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایک اشاعتی سلسلہ بھی موجود ہے یعنی آج کتاب کا مسودہ اوج کمال صاحب کو بھجوائیں اور ایک ماہ بعد اعلیٰ درجے کی کتاب چھپی ہوئی وصول کریں۔ اس کے علاوہ سب سے اہم بات کتاب کے اندر کتاب کی ہے یعنی آپ ایک خاص رقم ادا کریں اور آپ کی شخصیت‘ فن اور کتاب کے پورے پورے حصوں کو مختصر سائز میں لا کر کتاب کے اندر مضبوطی سے مجلد کر دیا جاتا ہے۔

یہ رسالہ ان نوجوانوں کیلئے نعمت غیر مترقبہ کا درجہ رکھتا ہے جو کسی وجہ سے پاکستان کے بیشتر رسالے نہیں پڑھ سکتے‘ رسالہ ملنے کا پتہ ہے C-B الفلاح سوسائٹی شاہ فیصل کالونی کراچی 75230۔ اس میں نثر سے زیادہ شاعری ہے اورعالمی سطح پر تخلیق ہونے والے ادبی پس منظر و پیش منظر سے مکمل آگہی ہو جاتی ہے۔

رسالے کا گیٹ اپ ایسا خوبصورت اور دیدہ زیب ہے کہ آدمی کا جی پاکستان جیسے غریب ملک میں بھی خریدنے کو چاہے۔ میں خاص طور پر اپنے ادب و کتاب دوست شاگردوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ رسالہ ماہ بہ ماہ منگوا کر پڑھیں‘ وہ بار بار مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کون سا رسالہ پڑھا جائے‘ کہاں سے ملتا ہے‘ قیمت کیا ہے‘ رسالے کے اندر کیا ہے‘ یہ شاگرد ایک مرتبہ اس رسالے کے قاری اور عادی ہوئے تو وہ دوسرے رسالے کم ہی پڑھیں گے۔ دوسرے رسالوں میں تخلیقات ادب زیادہ ہوتی ہیں ان کا الگ سے تذکرہ کیا جائے گا مگر خبروں کیلئے دنیائے ادب کراچی اس وقت عالمی سطح پر پڑھا جانے والا سب سے مقبول جریدہ ہے۔

اس کے روح رواں اوج کمال صاحب کا کمال ہے کہ اس نے چند ہی برسوں میں واقعی پڑھا جانے والا ایک رسالہ اردو ادب کو بخش دیا ہے‘ اس میں ہر ماہ اوج کمال کے والد حمایت علی شاعر کے کلیات کا ذکر مع ان کی تصویر کے آتا ہے‘ 960 صفحات کے اس کلیات کی قیمت 700 روپے ہے‘ ادب سے سچا شوق رکھنے والے ضرور کم از کم ایک دو دنیائے ادب کے پرچے منگوا کر میری باتوں کی تصدیق کر سکتے ہیں۔

Dated : 2010-08-12 00:00:00
 
Top