کراچی میں گرمی کی سنگین صورتحال ۔۔۔

کراچی میں گزشتہ کئی دن سے گرمی کی شدید لہر نے انتہائی سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے۔ ہیٹ اسٹروک سے مرنے والوں کی تعداد میں ہر گزرتے لمحے بھیانک اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ لوکل میڈیا سات سو اموات رپورٹ کر رہے ہیں۔ مگر خدشہ ہے کہ یہ تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

میت سرد خانوں میں مزید گنجائش نہیں بچی تقریبا تمام سرد خانے بھر چکے ہیں ۔
 
آخری تدوین:
یہ ایک بڑا المیہ ہے مقامی حکومت نے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ تو کی ہے مگر ضرورت اس سے بہت آگے کی ہے
 

زبیر مرزا

محفلین
شہرمیں کم ہوتے درختوں پرغورکریں تو موسم کی شدت اور اس گرمی کی لہرکا وجہ سمجھ میں باآسانی آجائے گی -شجرکاری
کی نہ ہماری نزدیک اہمیت وافادیت ہے نہ ضرورت تو پھر ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہوگا -
 

محمداحمد

لائبریرین
شہرمیں کم ہوتے درختوں پرغورکریں تو موسم کی شدت اور اس گرمی کی لہرکا وجہ سمجھ میں باآسانی آجائے گی -شجرکاری
کی نہ ہماری نزدیک اہمیت وافادیت ہے نہ ضرورت تو پھر ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہوگا -

زبیر بھائی !

اس بابت ذرا اور روشنی ڈالیے۔ کیا واقعی گرمی کا یہ حال درختوں کی کمی کی وجہ سے ہے؟
 
ہر سال گرمی میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جس میں کہا جاتا ہے کہ " آج گرمی پتہ پوچھ رہی ہے" مگر وہ کراچی کی مقامی گرمی ہوتی ہے جس کی شدت کے ہم عادی ہیں، مگر اس بار کی گرمی نے حقیقت میں "نانی یاد دلا دی" ہلاکتوں کی خبریں اتنی تیزی سے موصول ہو رہی ہیں کہ یقین کرنا مشکل ہے ، کل رات تک شہر بھر میں گیارہ سو افراد کی ہلاکت کی خبریں تھیں، یہاں لوگوں کی مشکلات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ لوگ سرد خانوں میں اپنے مردے رکھوانے کے لیے شہر بھر میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ گورکن قبریں کھودنے پر تیار نہیں ظاہر ہے وہ بھی انسان ہیں اس گرمی میں انھیں اپنی جان بھی پیاری ہے ۔ اور اکثر قبرستانوں میں نظام یہ ہے کہ جب جگہ کی قلت ہو قرب و جوار کی جھاڑ جھنکاڑ یا تو کاٹ کوٹ کے برابر کی جائے یا اسے آگ لگا دی جائے ، دونوں ہی کام اس برستی آگ میں ممکن نہیں۔ تیسرا طریقہ یہ ہے کہ ایسی پرانی اور بوسیدہ قبریں جن کے والی وارث بھی اب قبر کا نشان بھول چکے ہیں انہیں دوبارہ "تازہ" کیا جائے ۔ لیکن یہ کام بھی جوئے شیر لانا ہے ۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ بغیر کچھ کئے ہی اس گرمی میں " صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا" ۔

اگر کل شام تک موسم میں تبدیلی نہ ہوئی ہوتی تو خود راقم القصور بھی عصر کے بعد قفسِ عنصری سے پرواز کر گیا ہوتا۔ گھر میں بزرگوں اور بچوں کے کملائے ہوئے چہرے دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے ۔ بار بار یہ گناہ آلودہ ہاتھ بارگاہِ الہٰی میں بلند ہوتے ہیں ، خداوندا ، اپنے بندوں پر رحم فرما، بھیج دے رحمت سے بھرے ہواوں میں تیرتے ہوئے دریا، بارالہٰ، زیر زمین پانی خوشک ہوتا جا رہا ہے ، تو جانتا ہے ، نظام بجلی کا سرمایہ دار کے ہاتھ ہے تیرے علم سے کیا پوشیدہ ہے مالک، جو اشیاء تا حال سرمایہ دار کے قبضے سے باہر ہیں وہاں شامتِ اعمال، حکمران طبقہ موجود ہے، مولیٰ تیری مخلوق ہر طرف سے پسی جا رہی ہے ۔ رحم میرے پروردگار رحم۔
 
آخری تدوین:

زبیر مرزا

محفلین
زبیر بھائی !

اس بابت ذرا اور روشنی ڈالیے۔ کیا واقعی گرمی کا یہ حال درختوں کی کمی کی وجہ سے ہے؟
ایک بہت بڑی وجہ درختوں کی کمی ہے - ماحولیات کے زُمرے میں آپ کو اس کی دیگروجوہات (ماحولیاتی آلودگی وغیرہ) تفصیلی مل جائیں گی اور تازہ مضمون جو محمداسد کے بلاگ سے وہ بھی اس
سلسلے میں قابلِ توجہ ہے
 

زبیر مرزا

محفلین
11412242_1084743624888272_5343040896104255538_o.jpg
 
گرمی سے ہلاکتیں؟ یہ کیا مذاق ہے
ہلاکتیں گرمی سے نہیں سہولیات کے فقدان سے ہوئیں ہیں۔ کراچی میں نہ پانی ہے نہ بجلی۔ لوگ ظاہر ہے مریں گے۔ اس سے زیادہ گرمی دنیا کے دوسرے ممالک میں پڑتی ہے ایک ہلاکت نہیں ہوتی۔ خود سعودی میں درجہ حرارت 47 تک چلے جاتا ہے۔

گرمی کی وجہ درخت نہ ہونا نہیں بلکہ یہ ایک لوکلائزڈ واقعہ ہے ۔ کراچی کے سمندر میں ہوا کا کم دباو گرمی کی شدت کا سبب بنا۔ مگر ہلاکتوں کا سبب پانی اور بجلی کا فقدان ہے۔
درختوں کےکم ہونے سے کاربن ڈائی اکسائیڈ کی فیکسیشن کم ہوتی ہے۔ مگر کاربن ڈائی اکسائیڈ کی جو مقدار امریکہ ، چائنا اور یورپ پیدا کرتا ہے وہ گلوبل وارمنگ کی وجہ ہے۔ ان ترقی یافتہ ممالک نے ماحولیات کو بدل کرکے رکھ دیا ہے اپنی خود غرضانہ ترقی کے لیے۔ یہ لوگ ذمہ دار ہیں گلوبل وارمنگ کے۔
 
مگر کاربن ڈائی اکسائیڈ کی جو مقدار امریکہ ، چائنا اور یورپ پیدا کرتا ہے وہ گلوبل وارمنگ کی وجہ ہے۔ ان ترقی یافتہ ممالک نے ماحولیات کو بدل کرکے رکھ دیا ہے اپنی خود غرضانہ ترقی کے لیے۔ یہ لوگ ذمہ دار ہیں گلوبل وارمنگ کے۔
ہمت بھائی اس وقت کاربن کے اخراج میں بھارت پہلے نمبر پر ہے۔ چین نے اس پر قابو پا لیا ہے
 
figure4-6.jpeg

Figure 4.6: Global trends in carbon dioxide emissions from fuel combustion by region from 1971 to 2004.
Note: EECCA = countries of Eastern Europe, the Caucasus and Central Asia.
Climate Change 2007: Working Group III: Mitigation of Climate Change
صرف فیول جلانے سے کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج میں حال ہی میں ایشیا اگے ہوا ہے۔ مگر مجموعی طور پر امریکہ اور یورپ اب بھی اگے ہیں
 

حمیر یوسف

محفلین
کراچی اور اس سے پہلے انڈیا میں قیامت خیز گرمی کا میرے حساب سے سبب گلوبل وارمنگ ہی ہوسکتی ہے، نیز درختوں کی کمیابی کا بھی اس میں ہاتھ ہوسکتا ہے۔ لیکن جو بھی ہو اتنی ہلاکتیں وہ بھی رمضان جیسے مقدس مہینے میں، اسکو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ اللہ ہم سب کو اپنی حفظ امان میں رکھے۔ آمین
 
آخری تدوین:
Top