کراچی میں طا لبانا ئزیشن کے نام پر پشتونوں اور مہا جروں کو لڑانے کی سا زشیں ہورہی ہیں

زین

لائبریرین
ممبئی حملوں کی تحقیقات کےلئے آئی ایس آئی سربراہ کو بھارت بجھوانا پاکستان کے ملوث ہونے بارے تاثر کو تقویت دینے کے مترادف ہے،عمران خان
بھیجے،کراچی میں طا لبانا ئزیشن کے نام پر پشتونوں اور مہا جروں کو آپس میں لڑانے کی سا زشیں ہورہی ہیں جس کا فائدہ سولہ سالوں سے ملک سے باہر بیٹھے لوگ ا ٹھائیں گے ، تحریک انصاف کے سربراہ کا کوئٹہ میں
وکلاء تاجر برادری اور پریس کانفرنس سے خطاب

کوئٹہ........؎؂...... پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کےلئے آئی ایس آئی سربراہ کو بھارت بجھوانا پاکستان کے ملوث ہونے بارے تاثر کو تقویت دینے کے مترادف ہے ،پاکستان کو مزید خطرات سے بچانے کےلیے ضروری ہے کہ حکومت نئی امریکی انتظامیہ کو قبائلی علاقوں کے بارے میں اصل صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے قبائلی عمائدین اور ماہرین پر مشتمل ایک وفد امریکہ بھیجے،کراچی میں طا لبانا ئزیشن کے نام پر پشتونوں اور مہا جروں کو آپس میں لڑانے کی سا زشیں ہورہی ہیں جس کا فائدہ سولہ سالوں سے ملک سے باہر بیٹھے لوگ ا ٹھائیں گے ،معزول چیف جسٹس کی بحالی کی جدوجہد میں وکلاءاور میڈیا کا کردار سنہرے حروف میں لکھا جا ئے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں تاجروں ، وکلاءاور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پارٹی کے مرکزی و صوبائی رہنماءبھی موجود تھے۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی کوسازش کے تحت خانہ جنگی کی جانب دھکیلا جارہا ہے گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران چالیس ہزار اسلحہ کے لائسنس جاری کئے گئے ہیں الطاف حسین کے اس قسم کے بیانات کے طالبانزیشن کی روک تھام کے لیے کراچی کے شہری اسحلہ خریدیں ، سراسر بین الاقوامی اور ملک کی آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے اگر طالبائزیشن موجود بھی ہے تو اس کا روک تھام کرنا شہریوں کی نہیں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے اقدامات اور بیانات سے متعلق کورٹ سے رجوع کرنے کےلیے وکلاءسے مشورہ کرونگا۔ عمران خان نے پیپلز پارٹی کی قیادت پر زور دیا کہ وہ ایم کیو ایم کو اتحادی ہونے کے ناطے ملک اور عوام کے خلاف سازشی اقدامات کرنے سے روک دے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں آزاد عدلیہ ہوتی تو الطاف حسین کے ان اقدامات کے خلاف ضرور ایکشن لیا جاتا انہوں نے کہا کہ حکومت کی توجہ سے ممبئی حملوں کی تحقیقات کے لیے آئی ایس آئی سربراہ کو بھارت بجھوانا قابل مذمت ہے جس سے ہمارے حکمرانوں کی نا اہلی ثابت ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اس بات کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے کہ پاکستان ان حملوں میں ملوث ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کسی ثبوت کے بغیر پاکستان کے خلاف انگلی اٹھائی ہے حکمرانوں کو اس سلسلے میں سوچ سمجھ کر اقدامات کرنے ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ گو کہ تحریک انصاف ملک کے اندر آئی ایس آئی کی سیاست میں مداخلت کے خلاف ہے لیکن کوئی ملک بھی خفیہ ایجنسیوں کے بغیر نہیں چل سکتا ۔بھارت کی جانب سے آئی ایس آئی پر الزام لگانا کسی طور پر درست نہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ کافی عرصے سے آل پارٹیز ڈیموکریٹک موومنٹ کا اجلاس نہیں ہوا، اے پی ڈی ایم ملک میں جمہوریت اور ججوںکی بحالی کے لیے قائم ہوا تھا چونکہ اتحاد میں مختلف نظریات رکھنے والی پارٹیاں شامل تھیں اس لیے مستقبل میں مسائل کے حل کے لیے اے پی ڈی ایم کا اجلاس بلانے اور مشترکہ نکات پر اتفاق رائے کے لیے محمود خان اچکزئی سے صلح و مشورہ کروں گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں فوری طور پر فوجی آپریشن ختم کردیا جائے ، میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ جب تک افغانستان میں نیٹو فورسز موجود ہیں اس وقت تک خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا اپنے عوام کے خلاف آپریشن پاکستان کو عدم استحکام کی جانب لے جارہا ہے جولائی سے اب تک سو سے زائد خودکش حملے ہوچکے ہیں قبائلی علاقوں سے فوج کو بلاکر مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے۔ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ آمریت کے خاتمے اور مشرف کے جانے کے بعد ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئی وزیراعظم گیلانی شوکت عزیز کی طرح بے بس ہے سترویں ترمیم کو ختم نہیں کیاگیا زرداری تمام اختیارات لے کر صدر بن گئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبہ سرحد کا نام پشتونخوا رکھنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اس مسئلے کے حل کے لیے اتفاق رائے پیدا کیا جائے ۔عمران خان نے کرکٹ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح ملک چل رہا ہے اس طرح کرکٹ بھی چل رہی ہے ۔ انہوں نے زیارت اور پشین میں آنے والے زلزلے پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس سلسلے میں تحریک انصاف لاہور ونگ کی خواتین نے تین ٹرالر سامان اکٹھاکیا تھا جو ہفتے کو زیارت پہنچ جائے گا ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ سروے کے دوران جو فہرستیں بنائی گئیں وہ درست نہیں اس لیے یہ فہرستیں مرتب کی جائیں کیونکہ ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں کچھ بھی نہیں ملا جبکہ بعض لوگوں نے کافی زیادہ پیسے اور امداد وصول کی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت زلزلہ زدگان کی بحالی کے لیے میرٹ کے اصول کو اپنائے۔کو ئٹہ بار روم میں و کلاءسے خطاب کرتے ہو ئے عمران خان نے کہا کہ گذشتہ سات سال میں کراچی کے شہریوں میں اسلحے کے چالیس ہزار لا ئسنس جا ری کئے گئے ہیں۔شہر یوں کو ا سلحہ سے لیس کیا جارہا ہے۔ طا لبانائزیشن کے نام پر لسانی فسادات کی سازش ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لندن میں الطاف حسین کا سکر ٹریٹ چالیس ممبرز پر مشتمل ہے ان کے وہا ں تین گھر ہیں اس کا کوئی کاروبار نہیں ہے یہ سارا پیسہ پا کستان سے لندن جارہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آزاد عد لیہ کے بغیرملک میں حقیقی جمہوریت قائم نہیں ہو سکتی صو بوں کے حقو ق کا تحظ ہو گا ملک کے چوراسی فیصد عوام آزاد عد لیہ چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے مفادات کے لئے چیف جسٹس کی بحالی کے مسلے پر ڈیل کر لیا ،اس وقت پا ر لیمنٹ میں صرف مسلم لیگ ن عد لیہ کی آزادی کی بات کر ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ این آر او جیسے کالے قانون کی بجانے کے لئے حکمرانوں کو ڈوگر جیسے لوگوں کی ضرورت تھی ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
،
از عمران:
کراچی میں طا لبانا ئزیشن کے نام پر پشتونوں اور مہا جروں کو آپس میں لڑانے کی سا زشیں ہورہی ہیں جس کا فائدہ سولہ سالوں سے ملک سے باہر بیٹھے لوگ ا ٹھائیں گے

جب پہلی مرتبہ طالبانی درندگی افغانستان میں دیکھنے کو ملی اور جو کچھ سلوک انہوں نے عورتوں کے ساتھ کیا، تو اس پر تسلی و دلاسا دیا گیا پاکستان کو طالبان سے کوئی خطرہ نہیں۔
مگر پھر ہم نے دیکھا کہ افغانستان کی پوری طالبانی تاریخ سوات اور فاٹا کے علاقوں میں دہرائی جا رہی تھی۔ اُسی طرح خواتین پر پڑھائی کے دروازے بند تھے، گرلز سکول کالجز میں بم دھماکے ہو رہے تھے، ٹورسٹ ہوٹلوں کو آگ لگائی جا رہی تھی، پاکستانی قانون کا مذاق اڑایا جا رہا تھا، سیکیورٹی فورسز کا قتل عام کیا جا رہا تھا، ہر ہر اُس قبائلی پاکستانی کو قتل کیا گیا جو کہ طالبان کی جگہ پاکستانی قانون کے نفاذ کا خواہشمند تھا۔

اسی طرح کے بیانات دیے گئے تھے کہ اسلام آباد ملک کا دارلحکومت ہے اور وہاں انتہا پسندوں کا غلبہ نہیں۔ مگر پھر ہم نے خود دیکھا کہ جامعہ حفصہ نے کیسا بڑا فتنہ پیدا کیا اور غیر قانونی اسلحے کے ڈپو جمع تھے اور پھر میڈیا والے معصوم بن کر پوچھ رہے تھے بھلا اتنا غیر قانونی اسلحہ کیسے وہاں آ گیا۔

غازی برداران کھل کر خود کش حملہوں کی تبلیغ کرتے رہے اور دھمکیاں دیتے رہے مگر کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ اور جب خود کش حملوں میں ہزاروں بے گناہ مارے گئے تو پھر معصوم بن کر پوچھتے ہیں کہ یکایک یہ خود کش حملہ آور کہاں سے آ گئے؟ ۔۔۔۔۔ شاید یکایک اللہ نے بطور عذاب آسمان سے نازل کر دیے۔۔۔۔۔ مگر کبھی اپنے گریبان میں جھانک کر نہ دیکھا کہ بعض مدارس میں اب سالہا سال سے اسی خود کش بمباری کی تعلیم دی جا رہی ہے اور یکایک ہی سب کچھ نہیں ہو گیا۔ اور اب فتنہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ بقیہ پاکستان کے خود کو متوازن اسلام کا نمائندہ کہنے والے علماء مجلس والے جب خود کش حملوں کو حرام ہونے کا آخر کار فتوی بھی جاری کر دیتے ہیں تو یہ مذاق سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔ اتنے سالوں سے جو آنکھیں بند کر رکھی تھیں اسکا ازالہ اس سے تین گنا وقت لے کر ہی ہو جائے تو بھی غنیمت ہے۔

یہ سب کچھ ہوتا رہا مگر عمران خان اپنی سیاست کھیلتے رہے۔ آج تک انکے لبوں سے شاید ہی کبھی اس دہشت گردی، فاٹا میں اس غیر قانونی اسلحے اور سرگرمیوں، ان خود کش حملہ آوروں اور پاکستان کی طالبان کے خلاف نکلا ہو۔ ۔۔۔۔۔۔۔ مگر سیاست چمکانے کے لیے ایسے غیر ایشوز کو اپنا نصب العین بنائے بیٹھے ہیں جن سے وہ عوام کے جذبات سے کھیل کر بڑے لیڈر تو شاید بن جائیں مگر اس مقصد کے لیے پاکستان کو مزید مسائل کی دلدل میں مسلسل دھکیلے جا رہے ہیں۔

////////////////////////////////////////

از عمران خان
ے۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی کوسازش کے تحت خانہ جنگی کی جانب دھکیلا جارہا ہے گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران چالیس ہزار اسلحہ کے لائسنس جاری کئے گئے

خان صاحب کو سہراب گوٹھ میں موجود لاکھوں غیر قانونی کلاشنکوفیں اور دیسی پستول اور دیگر اسلحہ تو نظر نہیں آیا، مگر صرف نفرتیں بڑھا کر بڑا لیڈر بننے کے لیے فقط چیخنا چلانا ان چالیس ہزار قانونی لائسنسوں پر ہے۔
کراچی کے حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ چھوٹے چھوٹے مافیاز اور سٹریٹ کرائم عام ہے۔ ہر دکاندار اور ہر ایسا گھر جس میں دو چار لاکھ کے زیورات ہیں وہ قانونی اسلحہ رکھنا چاہتا ہے۔ ہر ہر بینک دو چار اسلحہ کے لائنسنس لے رہا ہے۔ ہر سنار کی دکان کو لائسنس کی ضرورت ہے۔

اگر قانونی طور پر یہ ضرورت پورا نہیں کریں گے تو یہ پھر سہراب گوٹھ کے اس غیر قانونی کاروبار کو ترقی دینا ہے کہ جس میں یہی لوگ متحدہ کوبھی غیر قانونی کلاشنکوفیں بیچ رہے ہوتے ہیں۔

کوئی جا کر عمران کو سمجھائے کہ اس قانونی اسلحے پر چیخنے اور چلا کر اپنی سیاست چمکانے کی بجائے کراچی کے اصل مسائل پر ایک آواز ہی نکال دے اور بول دے خلاف اس غیر قانونی اسلحے کے، اور ایک لفظ ہی نکال دے غیر قانونی تجاوزات کے، اور بول دے ایک ہی لفظ کہ جو لوگ سہراب گوٹھ اور گورنمٹ ٹرنک روڈ کے آس پاس بندوق کے زور پر غیر قانونی قبضے کرتے ہیں، یہ اصل نفرت کا باعث ہیں۔۔۔۔۔۔ اور جو سہراب گوٹھ میں ڈرگز کا کاروبار ہو رہا ہے وہ اصل نفرت کا باعث ہے۔۔۔۔۔۔

مگر نہیں۔۔۔۔۔ یہ عمران کی سیاست کے اصولوں کے خلاف ہے کہ ایسے ایشوز پر بولا جائے جس سے اسکے بڑے لیڈر بننے کی راہ دشوار ہو۔

/////////////////////////////////

طالبان اور انکے خود کش حملہ آور وہ ٹائم بم ہے جو کہ نہ صرف کراچی، بلکہ ہر ہر شہر اور ہر ہر علاقے پر جما "ٹک ٹک" کر رہا ہے۔ اس ٹائم بم کو آج نہیں تو کل۔۔۔۔ مگر پھٹنا ہی ہے۔
جو لوگ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ کر بیٹھ گئے ہیں اور انہیں طالبان کا خطرہ نظر نہیں آتا، تو ان کے لیے بمبئی کے بم بلاسٹ اور فائرنگ چشم کشا ہونی چاہیے۔
ممبئی میں تو طالبان کا خطرہ کراچی سے بھی کہیں کم تھا، ۔۔۔۔۔ مگر یہ انتہا پسندی وہ فتنہ ہے جو منٹوں میں میلوں کا سفر طے کرے گا اور دنیا کا کوئی کونہ اس سے محفوظ نہیں رہے گا۔
ذرا سوچئے پاکستانی طالبان کے ملا عمر تو کھل کر کہہ رہے ہیں انکے خود کش حملہ آور کراچی میں تیار بیٹھے ہیں، انکا منظم گروپ ہے۔۔۔۔۔ اور اگر کسی وقت ان پر پاگل پن کا دورہ شدید ہو گیا اور ممبئی کی طرح دو چار خود کش حملے کر دیے تو پھر تو کراچی کی اکانومی کے لیے تو آپ فاتحہ ہی پڑھ لیں۔ سوات اور فاٹا میں آج غیر ملکی سیاحوں کا گذر تک نہیں، مگر شاید ہماری قوم یہ نقصان برداشت کر گئی۔ مگر اسلام آباد میں جامعہ حفصہ کا جو فتنہ کھڑا تھا اور جس طرح قوم کی اور میڈیا کی اکثریت نے ان انتہا پسندوں کا ساتھ دیا، یہ ناقابل معافی ہے اور اسکے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری بند ہے اور قوم کو اپنی اس غلطی کا سخت خمیازہ بھگتنا ہو گا۔ ۔۔۔۔ اور اب اگر کراچی پر طالبانی حملے ہوئے اور قوم نے پھر متحدہ کی مخالفت میں غلطی کرتے ہوئے انتہا پسندوں کا ساتھ دیا، تو پھر یقینی طور پر ملک کو دیوالیہ ہونے سےکوئی نہیں بچا سکتا۔

////////////////////////////////

میں عالمی اخبار پڑھ رہی تھی اور اس میں کالم نگار اور ایک تبصرہ کرنے والے صاحب نے عمران خان کی بالکل صحیح تصویر کھینچی تھی۔

عمران خان کے ترانے پڑھنے کی بجائے جا کر اس کی کھوپڑی میں یہ بات ڈالیں کہ نان ایشوز کو ملکی سطح کا کرائسز بنا دینا پاکستان کی سالمیت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ عمران کے پیٹ میں کیوں درد اٹھتا ہے اگر متحدہ کی قیادت محفوظ طریقے سے ملک سے باہر بیٹھی ہے؟ یہ متحدہ کا اپنا اندرونی معاملہ ہے اور اسے سیاست چمکانے کے لیے ملکی سطح کا کرائسز کیوں بنایا جا رہا ہے اور کیوں ایسے نان ایشیوز پر اپنی سیاست چمکائی جا رہی ہے؟
انتہا پسند اگر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے جدید بموں سے اور ریموٹ کنٹرول چیزوں سے صدر مشرف پر کئی قاتلانہ حملے کر سکتے ہیں۔۔۔۔ بینظیر بھٹو کو شہید کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔ تو پھر متحدہ کی قیادت کیوں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنی پارٹی کی قیادت نہیں کر سکتی؟

اور عمران کا بہانہ ہوتا تھا کہ ملک میں اپنی ہی حلیف صدر مشرف کی حکومت ہے تو پھر متحدہ کی قیادت ملک واپس کیوں نہیں آ جاتی۔ کتنا گرا ہوا استدلال ہے مگر قوم کو جذباتی بنایا ہوا ہے جو وہ اس پر واہ واہ کر رہی ہے۔ مگر عقل کرنی چاہیے کہ جب نینظیر شہید کر دی گئیں، جب صدر پر خود کئی قاتلانہ حملے ہو گئے، اور پاکستان کے حالات اتنے خراب ہیں کہ کسی کی جان کو سیکورٹی نہیں اور انتہا پسند جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ دہشتگردی کر رہے ہیں، تو پھر ایسا استدلال لا کر قوم کو جذباتی بنانے کی کیا تُک؟

اور قدرت نے بذات خود سب سے بڑا تھپڑ عمران کے منہ پر مارا جب اس کی اپنی سب سے بڑی حلیف جماعت کے کارندوں نے اپنے ہی علاقے میں اس پر تھپڑوں، جوتوں و لاتوں کی بارش کر دی۔۔۔۔۔۔ یہ ہے پاکستان۔۔۔۔ مگر عمران اسکے بعد بھی سبق نہیں سیکھتا کہ حلیف جماعت سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور ابھی تک نان ایشوز کو ملکی سطح کا کرائسز بنائے ہوئے ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش بہن! یہ کچھ زیادہ ہی ہوگیا ہے :(

جی عمار، مجھے بھی اندازہ ہو رہا ہے کہ کچھ زیادہ ہو گیا اور دل کی مکمل بھڑاس بنا کسی کا لحاظ کیے ہوئے نکال لی ہے۔
چنانچہ میں اسے قطع و برید کا نشانہ بناتی ہوں۔ امید ہے کہ اسکے بعد یہ قابل قبول شکل میں سامنے آ جائے گا۔
والسلام۔
 
Top