کراچی میں سیاسی دہشت گردوں کا راج

کراچی میں کشت وخون جاری ہے۔ ٹی وی چینل کے نوجوان رپورٹر کے قتل نے کراچی کی ٹارگٹ کلنگ کے مسئلے کو قومی خبر بنادیا ہے۔ یہ سلسلہ رکا نہیں اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ اور سائٹ ٹاون کے سابق ناظم کے قتل نے ظاہر کردیا ہے کہ کراچی پر اصل حکمرانی قاتلوں اور دہشت گردوں کی ہے۔ وہ جس وقت چاہیں جس کو چاہیں قتل کردیں۔ افراد اور اشخاص کو ہدف بنا کر بھی قتل کیا جارہا ہے اور اندھا دھند فائرنگ کے ذریعے بے خبر اور نہتے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جاہا ہے۔ بس کے مسافروں پر فائرنگ کا دوسرا واقعہ پیش آیاہے۔ جب بدامنی بڑھتی ہے تو پولیس اور رینجرز اپنی کارروائیوں میں اضافہ کردیتے ہیں‘ لیکن نتیجہ مثبت برآمد نہیں ہوتا۔

61588048-target-killing.jpg

کراچی میں بدامنی‘ قتل و غارت گری اور دہشت گردی طویل عرصے سے جاری ہے‘ لیکن جب سے موجودہ حکومت برسراقتدار آئی ہے ٹارگٹ کلنگ اور گروہی تصادم کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا ہے۔ جب بھی ایسے واقعات پیش آتے ہیں تو صدر‘ وزیراعظم‘ وزیر داخلہ‘ وزیراعلیٰ سندھ ایم کیو ایم اور اے این پی کے قائدین سے بات کرتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایم کیو ایم وفاقی حکومت سے علیحدہ ہوکر حزب اختلاف میں بیٹھ گئی تھی اور اس کی اصل وجہ صرف یہ تھی کہ صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے بالآخر اپنی ہی اتحادی جماعتوں باالخصوص ایم کیو ایم اور ای این پی کو ٹارگٹ کلنگ کا ذمہ دار قرار دے دیا تھا۔ ایم کیو ایم جن شرائط پر حکومت میں واپس آئی ہے ان میں ذوالفقار مرزا کی زبان بندی شامل ہے۔

کراچی میں ٹارگٹ کلنگ‘ فائرنگ اور قتل و غارت گری کے ذمہ داروں کو حکومت سے تعلق رکھنے والے طاقتور اداروں کی سرپرستی حاصل ہی، سیاسی جوڑ توڑ اور اتار چڑھاﺅ نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ قاتلوں اور دہشت گردوں سے واقف ہونے کے باوجود قاتلوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتے۔ ٹی وی چینل کے رپورٹر ولی خان بابر کی ٹارگٹ کلنگ نے تو پورے شہر کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ کراچی میں صرف دہشت گردوں کا راج ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جو لوگ دہشت گردی کے خاتمے کے علمبردار ہیں کراچی میں جاری دہشت گردی پر خاموش ہیں اس نام نہاد جنگ نے خفیہ ایجنسیوں اور اداروں کو ماورائے عدالت لامحدود اختیارات دے دیے ہیں۔


mqm-12-may-300x185.jpg


انسداد دہشت گردی کے نام پر لاقانونیت‘ ظلم اور انسانی حقوق کی پامالی کا بازار گرم ہے‘ دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر جاری مہم میں کراچی نظر نہیں آتا جو اصلاً دہشت گردی کا شکار ہے۔ 12 مئی تو علامت بن گیا ہے۔ انسانی حقوق اور اس کے بڑے بڑے علم بردار کراچی کے مسئلے پر خاموش ہیں۔

پیپلزپارٹی اور صوبائی انتظامیہ کراچی میں دہشت گردی کے اصل ذمہ داروں سے واقف ہیں۔ سوال یہ ہے کہ سیاسی جماعت اپنی سیاسی مجبوری کی وجہ سے بے بس ہے‘ آخر قانون نافذ کرنے والے ادارے‘ خفیہ ایجنسیاں‘ پولیس اور عدلیہ کراچی میں جاری دہشت گردی پر کیوں خاموش ہیں۔



0.jpg


http://www.karachiupdates.com/v2/in...-01-16-19-34-46&catid=156:2010-12-25-02-57-57
 
Top