کراچی دھماکہ: ذمہ دار کون؟

وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی روز بروز عیاں ہوتی جارہی ہے۔ وزیر داخلہ اور ان کے ماتحت پولیس‘ ایف آئی اے اور تفتیشی اداروں کے ذمہ داراوں کے تکبر میں تو کوئی کمی نہیں آرہی ہے البتہ پاکستان کا کوئی حصہ بھی دہشت گردی اور تخریب کاری سے محفوظ نہیں۔ چند دن قبل اخبارات میں سی آئی ڈی کی حوالے سے خبر شائع ہوئی تھی کہ عیدالاضحی کے موقع پر کراچی میں تخریب کاری اور دہشت گردی کا خطرہ ہے۔

ایک روز قبل سی آئی ڈی نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا۔ اب کراچی میں تاریخ کا سب سے بڑا بم دھماکاہوا ہے۔ خبروں کے مطابق اس دھماکے میں 500 کلو گرام بارود استعمال کیا گیا۔ بم دھماکے سے 250 سے زائد مکانات منہدم ہوگئے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ آواز بہت دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے سے قبل حملہ آوروں نے کافی دیر تک زبردست فائرنگ بھی کی جس کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور بھی ہوگئے تھے۔ بم دھماکے اور فائرنگ کی خاص بات یہ ہے کہ حملہ آوروں نے کراچی میں سی آئی ڈی کی عمارت کو نشانہ بنایا۔

shershahkarachiviolence.jpg
By alioad at 2010-11-13[/IMG]
سی آئی ڈی کا دفتر کراچی کے حساس ترین اور ریڈ زون میں واقع ہے۔ اس علاقے کے قریبی علاقوں میں وزیراعلیٰ ہاﺅس‘ دو بڑے ہوٹل شیرٹن اور پرل کانٹی نینٹل بھی واقع ہیں جہاں سخت نگرانی کی جاتی ہے۔ پورے شہر میں پولیس اور رینجرز نے ناکے لگائے ہوئے ہیں۔عام شہری کے لیے معمولات زندگی بھی مشکل بنادیے گئے ہیں‘ لیکن دہشت گردوں اور تخریب کاروں نے آسانی کے ساتھ پولیس کے تفتیشی مرکز پر دو طرف سے حملہ کیا۔ ایک طرف سے فائرنگ کی گئی اور دوسری طرف سے بارود سے بھرا ہوا ٹرک داخل کرکے دھماکے سے اڑا دیا۔ کراچی میں ہونے والا یہ سب سے بڑا بم دھماکا جس میں 22سے زائد افراد جاں بحق ہونے کی خبر ہے‘ دہشت گردی کی امریکی جنگ کا تسلسل ہے۔

ہم مسلسل یہ بات کررہے ہیں کہ ایک طرف دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر جاری نام نہاد امریکی جنگ نے انسانی حقوق کی پامالی کی انتہا کردی ہے۔ پورے ملک میں لاپتا افراد کا انسانی المیہ اسی جنگ کا شاخسانہ ہے۔ دوسری طرف اس جنگ نے عام آدمی کی زندگی کو خطرے میں ڈالد یا ہے۔ کوئی شخص اپنے گھر‘ دکان اور دفتر میں بھی محفوظ نہیں ہے۔ حسب معمول اس دھماکے کے فوراً بعد تحریک طالبان پاکستان نام کی تنظیم نے ذمہ داری قبول کرلی۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے پھر دعویٰ کیا ہے کہ تحریک طالبان کی ملک کے خلاف سازشیں جلد انجام کو پہنچیں گی۔ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔

اب اس طرح کے دعوﺅں پر کوئی پاکستانی یقین کرنے کو تیار نہیں۔ وزیر داخلہ بیرون ملک کی خفیہ ایجنسیوں باالخصوص سی آئی اے‘ را اور موساد کو نظرانداز کیے ہوئے ہیں۔ بلیک واٹر اور اس کے ذیلی اداروں کا وجود تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ پاکستان کے تمام امور پر امریکی حکومت‘ اس کے نگراں اداروں کی گہری اورباریک نظریں ہیں اور وہ جزوی امور میں بھی احکامات دے رہے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے امور سے وابستہ قانون نافذ کرنے والوں کے اداروں اور ان کے ذمہ داران کا آج تک احتساب نہیں کیا گیا۔
images9379545.jpg
By alioad at 2010-11-13[/IMG]
امریکا اس خطے میں پاکستان کو بھارت کا تابعدار اور ماتحت بنانا چاہتا ہے۔ جب ہمارے حکمراں امریکا کے تیسرے درجے کے اہلکاروں سے بات نہیں کرسکتے تو وہ پاکستان میں دہشت گردی کے حقیقی ذمہ داروں پر کیسے ہاتھ ڈال سکتے ہیں۔ امریکا کا مقصد پاکستان کا عدم استحکام ہے اور اس کے لیے امریکی اشارے پر کام کرنے والی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کو عراق اور کراچی کو بغداد بنادیا ہے۔

http://www.karachiupdates.com/v2/index.php?option=com_content&view=article&id=6947:2010-11-13-11-46-50&catid=105:2009-10-10-16-56-29&Itemid=33
 
Top