کتنا اسلام چاہئیے؟

واصف علی واصف صاحب کا ایک قول آج نظر سے گذرا اور اس میں پوچھا گیا سوال کافی دلچسپ لگا۔۔۔۔آپکی آراء کا انتظار رہے گا
یعنی کتنا اسلام چاہئیے؟ پاکستان کو قائم رکھنے کیلئے؟
جتنا قائداعظم کے پاس اسلام تھا۔۔۔۔

542041_442397552481728_1518422491_n.jpg
 

فرسان

محفلین
[ARABIC]ادخلوا في السلم كافة[/ARABIC]
پورے کے پورے اسلام ميں داخل هوجاؤ (القرآن)

[ARABIC]أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْض[/ARABIC]

كيا تم كچھ كتاب پر ايمان لاتے هو اور كچھ كا انكار كرتے هو؟ (القرآن)
 

arifkarim

معطل
پاکستان کو قائم رکھنے کیلئے اسلام کی نہیں حقیقی قومیت کی ضرورت ہے جو بفضل تعالیٰ ہم میں وافر مقدار میں موجود ہے۔
 
[ARABIC]ادخلوا في السلم كافة[/ARABIC]
پورے کے پورے اسلام ميں داخل هوجاؤ (القرآن)

[ARABIC]أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْض[/ARABIC]

كيا تم كچھ كتاب پر ايمان لاتے هو اور كچھ كا انكار كرتے هو؟ (القرآن)
اس بات سے ہرگز انکار نہیں ہے۔۔۔
لیکن ،سوال کی نوعیت کچھ اور تھی جسے شائد آپ دیکھ نہیں پائے۔۔میں اسے مزید وضاحت کے ساتھ لکھ دیتا ہوں۔
ذاتی محاسبے کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ہمیشہ بہتری کی گنجائش موجود رہتی ہے۔ کوئی انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں مکمل Perfect ہوگیا اور اب مجھے مزید بہتر ہونے کی کوئ ضرورت نہیں رہی۔دین کے درجہِ احسان کی کوئی انتہا نہیں ہے۔۔۔اور یہ انسان اور اسکے رب کے درمیان کا معاملہ ہے۔
[ARABIC]
بل الإنسان على نفسه بصيرة ولو ألقى معاذيره
[/ARABIC]
چنانچہ انسان کے دین کا یہ پہلو انسان اور اسکے رب کے مابین چلنے والے معاملات سے ہے۔۔۔
ہر لحظہ نیا طور نئی برقِ تجلی۔۔۔​
اللہ کرے مرحلہِ شوق نہ ہوطے​
سوال یہ نہیں تھا کہ کتنے اسلام کو حاصل کرنے کے بعد رک جانا چاہئیے۔۔۔
سوال کا تعلق دین کی اس کم از کم Requirementکے ساتھ ہے جسکے بغیر انسان مسلمان نہیں کہلاسکتا (دوسرے انسانوں کی نظر میں)۔۔
سوال یہ ہے کہ وہ کم از کم درجے کا اسلام کیا ہے، جو مسلمان ہونے یا کہلانے کیلئے کافی ہو۔
 
ہمم کافی دلچسب سوال ہے۔
میرے خیال سے مسلمانوں کے معاشرے میں ایک اچھا انسان ہی اچھا مسلمان ہے۔یعنی اس کا اخلاق اچھا ہو ۔ باقی اور معاملات اس کے اور اللہ کے درمیان ہیں ۔۔۔ ہم تھرڈ ورلڈیے کہلاتے ہیں اس لیئے ہم لوگ بہت تھرڈ کلاس قسم کے لوگ بھی ہیں اس لیئے اپنے ارد گرد معاشرے پر بھی نظر رکھے ہوئے ہوتے ہیں کہ کون کیا کرتا پھر رہا ہے یعنی اس کی پرائیویسی میں دخلیل ہوتے ہیں۔۔۔ حالانکہ ہم کو تجسس سے منع کیا گیا ہے۔
برسبیل تذکرہ ایک واقعہ جو کہ کل ہی میرے سامنے ہوا۔
ایک آفس کا ماحول ہے اس میں باس 20 گریڈ اپنے ایک اسسٹنٹ سے کہتا ہے کہ وہ آڈیٹر جو کہ تمہارا پڑوسی ہے اس کی شادی ہوگئی ہے یار یہ بتاؤ کہ اس کی بیوی کیسی ہے وہ کہتا ہے کہ میں نے ابھی تک کبھی غور سے نہیں دیکھا ہے تو باس اس کو کہتا ہے کہ کل سے غور شروع کردو کہ وہ لمبی ہے درمیانی ہے یا پستہ قد کی ہے اس کی آنکھیں کیسی ہیں خوبصورت ہیں یا نہیں اور آگے اس کے جسم کی فزیک کے بارے میں ایسے سوالات کیئے کہ مجھ سے برداشت نہ ہوا اور میں ادھر سے اٹھ کر آگیا ۔
 

arifkarim

معطل
ایک آفس کا ماحول ہے اس میں باس 20 گریڈ اپنے ایک اسسٹنٹ سے کہتا ہے کہ وہ آڈیٹر جو کہ تمہارا پڑوسی ہے اس کی شادی ہوگئی ہے یار یہ بتاؤ کہ اس کی بیوی کیسی ہے وہ کہتا ہے کہ میں نے ابھی تک کبھی غور سے نہیں دیکھا ہے تو باس اس کو کہتا ہے کہ کل سے غور شروع کردو کہ وہ لمبی ہے درمیانی ہے یا پستہ قد کی ہے اس کی آنکھیں کیسی ہیں خوبصورت ہیں یا نہیں اور آگے اس کے جسم کی فزیک کے بارے میں ایسے سوالات کیئے کہ مجھ سے برداشت نہ ہوا اور میں ادھر سے اٹھ کر آگیا ۔
یہ تو ہر معاشرے میں عام سی بات ہے۔ اسکولوں، کالجوں، آفسوں میں تو اب اس قسم کی فحش گفتگو معمول بن چکی ہے!
 
Top