میر کب تلک یہ ستم اُٹھائیے گا - میر تقی میر

محمد وارث

لائبریرین
کب تلک یہ ستم اُٹھائیے گا
ایک دن یونہی جی سے جائیے گا

شکلِ تصویرِ بے خودی کب تک
کسو دن آپ میں بھی آئیے گا

سب سے مل جل کہ حادثے سے پھر
کہیں ڈھونڈھا بھی تو نہ پائیے گا

نہ ہوئے ہم اسیری میں تو نسیم
کوئی دن اور باؤ کھائیے گا

کہیے گا اس سے قصّہٴ مجنوں
یعنی پردے میں غم بتائیے گا

اس کے پاؤں کو جا لگی ہے حنا
خوب سے ہاتھ اسے لگائیے گا

اس کے پابوس کی توقّع پر
اپنے تئیں خاک میں ملائیے گا

شرکتِ شیخ و برہمن سے میر
کعبہ و دیر سے بھی جائیے گا

اپنی ڈیڑھ اینٹ کی جُدا مسجد
کسو ویرانے میں بنائیے گا
 
Top