پیاسا صحرا
محفلین
کبھی کاش رحم کا بھی اثر سے،چشمہ فتنہ گاہ میں
کہ کوئی گدا ھے پڑا ھوا ترے درد عشق کی راہ میں
نہیں عذر ، زاہدو ، لاکھ مرتبہ جائیں طواف حرم کو ھم
مگر ایک شرط ھے ، میکدہ نہ ملا کرے ھمیں راہ میں
نہیں یاد عیش وملال عمر گزشتہ کی کوئی داستاں
مگر آہ وہ چند وہ ساعتیں جو بسر ھوئیں ھیں گناہ میں
جو مزاج دل ، نہ بدل سکا تو مذاق دہر کا کیا گلہ
وھی تلخیاں ھیں ثواب میں وھی لذتیں ھیں گناہ میں
مجھے انقلاب زمانہ کا یقین آئے تو کس طرح
وھی درد ھے مری آہ میں وھی ناز تری نگاہ میں
بخدا دونوں جہانوں میں کوئی اس سے بڑھ کے خوشی نہ تھی
اگر ایک تلخی انفعال کی حس نہ ھوتی گناہ میں
کہ کوئی گدا ھے پڑا ھوا ترے درد عشق کی راہ میں
نہیں عذر ، زاہدو ، لاکھ مرتبہ جائیں طواف حرم کو ھم
مگر ایک شرط ھے ، میکدہ نہ ملا کرے ھمیں راہ میں
نہیں یاد عیش وملال عمر گزشتہ کی کوئی داستاں
مگر آہ وہ چند وہ ساعتیں جو بسر ھوئیں ھیں گناہ میں
جو مزاج دل ، نہ بدل سکا تو مذاق دہر کا کیا گلہ
وھی تلخیاں ھیں ثواب میں وھی لذتیں ھیں گناہ میں
مجھے انقلاب زمانہ کا یقین آئے تو کس طرح
وھی درد ھے مری آہ میں وھی ناز تری نگاہ میں
بخدا دونوں جہانوں میں کوئی اس سے بڑھ کے خوشی نہ تھی
اگر ایک تلخی انفعال کی حس نہ ھوتی گناہ میں