یاس کارگاہِ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے۔۔ یاسؔ عظیم آبادی

کارگاہِ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے
اک طرف اُجڑتی ہے، ایک سمت بستی ہے

بے دلوں کی ہستی کیا، جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
خواب ہے نہ بیداری، ہوش ہے نہ مستی ہے

کیمیائے دل کیا ہے، خاک ہے مگر کیسی؟
لیجیے تو مہنگی ہے، بیچیے تو سستی ہے

خضرِ منزل اپنا ہوں، اپنی راہ چلتا ہوں
میرے حال پر دنیا، کیا سمجھ کے ہنستی ہے

کیا کہوں سفر اپنا، ختم کیوں نہیں ہوتا
فکر کی بلندی یا حوصلہ کی پستی ہے

حُسنِ بے تماشہ کی، دھوم کیا معمّہ ہے
کان بھی ہیں نا محرم، آنکھ بھی ترستی ہے

چتونوں سے ملتا ہے، کچھ سراغ باطن کا
چال سے تو کافر پر، سادگی برستی ہے

ترکِ لذّتِ دنیا، کیجیے تو کس دل سے
ذوقِ پارسائی کیا فیضِ تنگ دستی ہے

دیدنی ہے یاس اپنے رنج و غم کی طغیانی
جھوم جھوم کر کیا کیا یہ گھٹا برستی ہے​
 

طارق شاہ

محفلین
کارگاہِ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے
اِک طرف اُجڑتی ہے، ایک سمت بستی ہے
بے دِلوں کی ہستی کیا، جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
خواب ہے نہ بیداری، ہوش ہے نہ مستی ہے
کیا بتاؤں کیا ہُوں میں، قدرتِ خُدا ہوں میں
میری خود پَرَستی بھی عین حق پَرَستِی ہے
کیمیائے دل کیا ہے، خاک ہے مگر کیسی؟
لیجیے تو مہنگی ہے، بیچیے تو سَستِی ہے
خضْرِ منزل اپنا ہُوں، اپنی راہ چلتا ہُوں
میرے حال پر دنیا، کیا سمجھ کے ہنْستی ہے
کیا کہوں سفر اپنا ختم کیوں نہیں ہوتا
فکر کی بلندی یا حوصلے کی پَستِی ہے
حُسنِ بے تماشا کی، دُھوم کیا معمّا ہے
کان بھی ہیں نا محرم، آنکھ بھی ترَستِی ہے
چتوَنوں سے مِلتا ہے، کچھ سراغ باطن کا
چال سے تو کافر پر سادگی برستی ہے
ترکِ لذّتِ دنیا، کیجیے تو کِس دل سے؟
ذوقِ پارسائی کیا؟ فیضِ تنگ دستی ہے
دیدنی ہے یاس اپنے رنج و غم کی طغیانی
جھوم جھوم کر کیا کیا یہ گھٹا برستی ہے
یاس یگانہ چنگیزی
بسمل صاحب!
یاس یگانہ صاحب کی ایک بہت ہی خُوب غزل کے انتخاب پر بہت سی داد قبول کیجیے
بہت لُطف دیا غزل نے ، تشکّر شیئر کرنے پر

بہت خوش رہیں

(ایک شعر جو رہ گیا تھا، وہ میں نے شامل کردیا ہے) :)
 
بسمل صاحب!
یاس یگانہ صاحب کی ایک بہت ہی خُوب غزل کے انتخاب پر بہت سی داد قبول کیجیے
بہت لُطف دیا غزل نے ، تشکّر شیئر کرنے پر

بہت خوش رہیں

(ایک شعر جو رہ گیا تھا، وہ میں نے شامل کردیا ہے) :)


بہت شکریہ یہ شعر شامل کرنے کا۔
حیران ہوں یہ شعر مجھ سے کیسے چھوٹ گیا۔
خیر انتخاب سراہنے پر ممنون۔ :)
 
کیمیائے دل کیا ہے، خاک ہے مگر کیسی؟
لیجیے تو مہنگی ہے، بیچیے تو سستی ہے
خضرِ منزل اپنا ہوں، اپنی راہ چلتا ہوں
میرے حال پر دنیا، کیا سمجھ کے ہنستی ہے
حُسنِ بے تماشہ کی، دھوم کیا معمّہ ہے
کان بھی ہیں نا محرم، آنکھ بھی ترستی ہے
چتونوں سے ملتا ہے، کچھ سراغ باطن کا
چال سے تو کافر پر، سادگی برستی ہے
خوبصورت انتخاب :)
لطف آیا پڑھ کر
شاد و آبار رہیں
 

صائمہ شاہ

محفلین
بہت عمدہ انتخاب

بے دِلوں کی ہستی کیا، جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
خواب ہے نہ بیداری، ہوش ہے نہ مستی ہے
کیمیائے دل کیا ہے، خاک ہے مگر کیسی؟
لیجیے تو مہنگی ہے، بیچیے تو سَستِی ہے
 
Top