بسمل کا انتخاب

  1. مزمل شیخ بسمل

    جون ایلیا شاعروں کو تو کھا چُکا ہوں میں

    تم سے بھی اب تو جا چُکا ہوں میں دُور ہا دُور آ چُکا ہوں میں یہ بہت غم کی بات ہو شاید اب تو غم بھی گنوا چُکا ہوں میں اس گمانِ گماں کے عالم میں آخرش کیا بُھلا چُکا ہوں میں اب ببر شیر اشتہا ہے میری شاعروں کو تو کھا چُکا ہوں میں میں ہوں معمار پر یہ بتلا دوں شہر کے شہر ڈھا چُکا ہوں میں حال ہے اک...
  2. مزمل شیخ بسمل

    آتش اثرِ منزلِ مقصود نہیں دنیا میں۔۔۔آتشؔ

    آئینہ سینۂ صاحب نظراں ہے کہ جو تھا چہرۂ شاہدِ مقصود عیاں ہے کہ جو تھا عشقِ گل میں وہی بلبل کا فغاں ہے کہ جو تھا پرتَوِ مہ سے وہی حال کتاں ہے کہ جو تھا عالمِ حسن خداداد بتاں ہے کہ جو تھا ناز و انداز بلائے دل و جاں ہے کہ جو تھا راہ میں تیری شب و روز بسر کرتا ہوں وہی میل اور وہی سنگ نشاں ہے کہ...
  3. مزمل شیخ بسمل

    قابل اجمیری اگر کبھی آپ بھول کر بھی خیالِ ترکِ جفا کریں گے۔۔۔ قابلؔ اجمیری

    اگر کبھی آپ بھول کر بھی خیالِ ترکِ جفا کریں گے وہ لمحے آ آ کے یاد مجھ کو وفا کے طعنے دیا کریں گے ہزار وہ بے رخی دکھائیں، لگاؤ دل کا نہ چھپ سکے گا زباں تو خاموش کر بھی لیں گے، مگر نگاہوں کا کیا کریں گے چراغِ داغِ جگر فروزاں، تجلّیِ اشکِ خوں فزوں تر خزاں کی جب اس قدر خوشی ہو، بہار آئی تو کیا...
  4. مزمل شیخ بسمل

    یاس کارگاہِ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے۔۔ یاسؔ عظیم آبادی

    کارگاہِ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے اک طرف اُجڑتی ہے، ایک سمت بستی ہے بے دلوں کی ہستی کیا، جیتے ہیں نہ مرتے ہیں خواب ہے نہ بیداری، ہوش ہے نہ مستی ہے کیمیائے دل کیا ہے، خاک ہے مگر کیسی؟ لیجیے تو مہنگی ہے، بیچیے تو سستی ہے خضرِ منزل اپنا ہوں، اپنی راہ چلتا ہوں میرے حال پر دنیا، کیا سمجھ کے ہنستی...
Top