احسن ایاز

محفلین
کئی روز سے نڈھال ہوں میں
ایک ہی صدمے سے بے حال ہوں مَیں

اتنی خاموشی ہے مجھ میں
خود میں ہی الجھا سوال ہوں مَیں

یہ اداسی تو معمول کی اداسی ہے
عجب یہ ہے کہ اداسی سے بھی بیزار ہوں مَیں

موت تو نام ہے آزادی کا لوگو
ارے... زندگی کے ہاتھوں دو چار ہوں مَیں

اپنی تو زندگی اسی خوش گمانی میں گزر گئی
کسی کی امید کسی کا خواب ہوں مَیں

مت پوچھ احسن تعاقبِ موت کا سفر
  • موت دور بھاگ رہی ہے اور زندگی پہ عذاب ہوں مَیں
 
Top