ڈریگن وارئیر از اویس قرنی

الف نظامی

لائبریرین
42558953_312081326240435_2313614400348487680_n.jpg

وہ بے تحاشا موٹا ہے، بے ڈول بھدا ہے ، سُست ہے ، نظم و ضبط سے عاری ہے، اس پہ مستزاد ، حماقت کی حد کو چھوتی اس کی سادگی ہے۔ کُل ملا کر وہ ایک شاہکار چغد ہے ، لیکن دنیا بھر کے بچوں اور بڑوں میں ہردلعزیز ہے۔ کیونکہ وہ ڈریگن وارئیر گنگفو پانڈا ہے۔

یہ تصوراتی کہانی تاؤ مت کے خیر و شر کے فلسفے پر مبنی ہے۔ یہ ہمیں کروڑوں سال پہلے زمین پہ اس زمانے کا منظر دکھاتی ہے، جب یہاں حضرت انسان کی آمد سے پہلے جانوروں کا زمانہ تھا۔ چین میں ایک پُرامن وادی ہے جہاں مختلف جانور ہنسی خوشی زندگی بسر کرتے ہیں۔ اس وادی کے محافظ و روحانی بابا" ماسٹر اوگ وے" نامی ایک بزرگ کچھوا صاحب ہیں، جو کنگفو کے بانی ہونے کا شرف بھی رکھتے ہیں۔ آپ کی عمر ہزاروں کے ہندسے میں ہے۔ وہ اس وادی کی ایک بلند چوٹی پر واقع ڈریگن ٹیمپل میں رہتے ہیں، جس میں مارشل آرٹس کے بانی ماسٹرز کا یادگاری میوزیم بھی واقع ہے۔
ماسٹرشیفو نامی ایک چوہا ، ان کا شاگردِ رشید اورخلیفہِ اول ہے۔ جسے انہوں نے اپنا فن اور گیان عنایت کیا ہے۔ ماسٹر شیفو نے اپنے گرو کے حکم پر پانچ شاگردوں کی کڑی تربیت کی ہے، تاکہ ان میں سے کسی ایک کو اس وادی کے ڈریگن واریئر منصب کیلئے چنا جا سکے۔ ان پانچ شاگردوں میں سے ایک شیرنی ، ایک بندر ، ایک ٹڈا ، ایک سانپ اور ایک بگلا ہے۔ ان پانچوں کے علاوہ ماسٹر شیفو کا ایک منحرف شاگرد ٹائی لنگ بھی تھا، ٹائی لنگ سفید ٹائیگر ہے ، جو بچپن میں ماسٹر شیفو کو ٹیمپل کے دروازے پر پڑا ملا تھا۔ ماسٹر نے اسے اپنی اولاد کی طرح پالا اور اس کی دلجمعی سے تربیت کی، لیکن ضبطِ نفس کی اہلیت نہ ہونے اورلامحدود طاقت کے حرص میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ڈریگن واریئر کے منصب کیلئے مناسب نہ سمجھا گیا۔ اور اسی بات پہ بھڑک کر وہ اپنے ہی استاد اور دادا استاد پر حملہ آورہوا، اور گرفتار کرکے قیدخانے میں ڈال دیا گیا۔ اس کے اسی انحراف اور اپنے ہی استاد و پالنے والے پہ حملے نے ماسٹر شیفو کو شدید دلبرداشتہ کردیا۔

ڈریگن وارئیر اس وادی کا سب سے اعلیٰ عسکری منصب ہے۔ اس منصب کا حامل بزرگ ماسٹرز کا جانشین ہوگا ، اوراسے مارشل آرٹس ماسٹرز کے خاص گیان پر مشتمل "گیانِ حیدر" دیا جائے گا، جس کے متعلق مشہورہے کہ اس "گیانِ حیدر" کو پانے والا ماسٹرز والی قوت پالے گا۔ اس گیانِ حیدر کو وہ لوگ "ڈریگن سکرول" کہتے ہیں۔ اور ماسٹرز اوگ وے اسے کسی اہلِ کو سونپنا چاہتے ہیں۔

ایک دن ماسٹر اووگ وے مراقبے میں تھے، جب انہیں ایک اشارہ موصول ہوا کہ عنقریب ٹائی لنگ قید خانے سے فرار ہو کر یہاں ڈریگن سکرول ہتھیانے آ پہنچے گا۔ اس اشارے پر سٹپٹا کر انہوں نے ماسٹر شیفو کو بلوایا ، اور خبر دی ، نیز پوچھا کہ تمہارے شاگردوں کی تربیت مکمل ہوئی یا نہیں؟ تاکہ ان میں سے کسی ایک کو ڈریگن واریئر کے منصب کیلئے چنا جاسکے۔

ماسٹر شیفو نے وادی میں ڈریگن وارئیر کی تقرری کی خوشی میں جشن کا اعلان کروایا، اور ایک بطخے کو سنٹرل جیل کے جیلر "گینڈے" کی طرف پیغام دے کر بھیجا کہ ، ٹائی لنگ کے فرار کا خطرہ ہے ، لہذا سیکورٹی دگنی کردی جائے۔ جیلر گینڈا بھی ہماری اکثریت کی طرح ماسٹرز کے گیان کی بجائے اپنی آنکھ کو نظرآنے والے پہ زیادہ اعتقاد رکھتا تھا، پس اس نے اس انتباہ کو اپنے ایک قہقہے میں اڑا دیا۔

اسی وادی میں ایک بطخے کا نوڈلز (چینی سوپ سویاں)ڈھابہ ہے۔ ہرمڈل کلاسیے باپ کی طرح اس کی بھی تمنا ہے کہ اس کا نالائق بیٹا اس کی دکان سنبھالے۔ اس کا بیٹا یعنی "پو" ایک موٹا تازہ پانڈا ہے، اسے دنیا کے کام دھندوں سے مطلب نہیں ، اسے بس مارشل آرٹس اور ہیرو بننے کا شوق ہے۔ ماسٹر شیفو کے پانچ شاگرد اس کے آئیڈیل ہیں۔ اسے نیند میں بھی اسی قسم کے خواب آتے ہیں، جن میں وہ اتھرے گجرکی طرح اکیلا ہی حریفوں کے ٹڈی دل پرغالب رہتا ہے۔

ہمیشہ کی طرح آج بھی پو کی آنکھ ابا جی کے چلانے کی آواز پر کھلی، آنکھیں ملتا ، ہڑبڑاتا وہ ڈھابے پہ پہنچا تو اپنے والد کو بڑبڑاتا پایا۔ والد نے اسے اپنے لگے بندھے لیکچر سے نوازا جس کا خلاصہ تھا کہ تم میرا یہ نوڈلز والا ڈھابہ کب سنبھالو گے، جیسے میں نے اپنے والد صاحب سے سنبھالا تھا ، اور انہوں نے دادا جی اور دادا جی نے پردادا جی سے ، اور پردادا جی نے یہ ڈھابہ کسی جواری سے پانسوں کے کھیل میں جیتا تھا۔ تم ایک نوڈلزوالے کے بیٹے ہو، تم کیسے مارشل آرٹ میں کامیاب ہو سکتے ہو، ذرا اپنے بے ڈول وجود کو تو دیکھو۔ مارشل آرٹ میں تمہاری کامیابی احتمالی ہے، لیکن نوڈلز کے کاروبار میں ہماری کامیابی مسلمہ اور یقینی ہے، پوری وادی میں ہمارے ڈھابے کے نوڈلز مشہور ہیں کیونکہ ہمارے سُوپ میں کچھ خاص اجزائے ترکیبی شامل ہیں۔ اس لیکچر سے اکتا کر پو نوڈلز فروشی پہ آمادہ ہوا ہی تھا ، کہ ڈریگن واریئر کی تقریبِ تقرری کا اعلان کرنے والے وہاں اشتہار لگا گئے۔ پو کی نوڈلز فروشی والی نوخیز آمادگی وہیں دم توڑ گئی ، اور اس کا شوق پھر سے جی اٹھا۔ وہ وادی کے دوسرے باشندوں کی طرح ڈریگن ٹیمپل والی تقریب میں جانے کیلئے لپکا تو اس کے بنیا طبع باپ نے اسے روک لیا اور کہا جا تو ویسے بھی رہے ہو ، وہاں نوڈلز کی ریڑھی بھی لگا لینا۔ پو مجبورا ًنوڈلز کی ریڑھی دھکیلتا چل پڑا۔ جہاں تک سڑک سیدھی تھی وہاں تک تو خیر رہی ، لیکن جب ٹیمپل کی بلندی تک جاتی ہزاروں سیڑھیاں سامنے آئیں تو پو کی سٹی گم ہو گئی۔ پو صبح سے ریڑھی سمیت سیڑھیاں چڑھنے کی کوشش میں لگا رہا اور چند گھنٹوں بعد جب سورج سر پہ آ گیا تو وہ صرف تین چار سیڑھیاں ہی چڑھ پایا تھا۔

اتنے میں بلندی سے اسے منادی سنائی دی کہ اب کچھ ہی دیر میں ماسٹر اووگ وے تشریف لانے والے ہیں۔ اس ندا نے تھکن سے چور ہانپتے پو میں بجلیاں بھر دیں ، اور وہ ریڑھی کو وہیں چھوڑ کر اکیلا ہی ٹیمپل کی جانب بھاگا، آخری سیڑھی پر پہنچتے ہی اس کی رہی سہی سکت بھی جواب دے گئی اور وہیں لیٹ کر سانس بحال کرنے لگا۔ اتنے میں ٹیمپل کے دربان مین گیٹ بند کرنے لگے ،بے چارہ پوچلایا ، رکو مجھے تو آنے دو، لیکن اندر ڈھول بجنے لگے ، اور پو کی آواز ڈھول اور لوگوں کے شور میں دب گئی، دروازہ بند ہو گیا۔ لیکن پو نے پھربھی ہمت نہ ہاری ، وہ دروازہ بجاتے بجاتے تھک گیا تو دروازے کو اپنی بے ڈھنگ ککوں سے توڑنے کی کوشش کی، اس میں ناکامی پر دیوار میں ایک روشن دان دیکھ کر ادھر لپکا ، اور کسی طرح لٹک کر اس سوراخ سے اندر جھانکنے لگا۔ اندر ماسٹر شیفو کے وہ پانچ شاگرد عوام اور بزرگ ماسٹر کے سامنے اپنے فن کا مظاہرہ کررہے تھے، بگلے نے اپنے پروں کی طاقت سے "ایئر بینڈنگ" تکنیک کا مظاہرہ کیا تو روشن دا ن کی کھڑکی بند ہو گئی اور پو پھر نیچے گرگیا۔ لیکن ہمت ہارنا تو اس کی سرشت میں ہی نہ تھا۔ اس نے کوششیں جاری رکھیں، حتیٰ کہ ایک درخت سے کودنے کی کوشش میں وہ ہوا میں بہت بلند ہو کر نیچے آ گرا۔ اور اسی کوشش کے دوران وہ ماسٹر اووگ وے کی نظر میں آ گیا۔ ماسٹر اس کی طرف اشارہ کرنے والے تھے کہ وہ نیچے گر پڑا۔ عوام کے شور میں کوئی ماسٹر کا چونکنا نہ سمجھ پایا، ماسٹر شیفو سمجھے کہ ماسٹر اب چننا چاہتے ہیں، انہوں نے سب شاگردوں کو فن کا مظاہرہ روک کراٹینشن ہونے کا حکم سنایا۔ پانچوں اٹینشن ہوگئے۔ اسی دوران باہرکھڑا پو ایک اور ترکیب لڑانے کی تیاری میں تھا۔ اس نے باہر پڑے کچھ شُرلی پٹاخے ایک چوکی سے باندھ کر ایک دستی قسم کا راکٹ بنا لیا، تاکہ اس کی مدد سے ہوا میں بلند ہو کر ٹیمپل کے اندر کود سکے۔ادھر پو کا والد ریڑھی سمیت وہاں پہنچ گیا، اور پو کو ڈانٹا، لیکن پو ابھی کچھ سننے کے موڈ میں نہ تھا، اس پہ ڈریگن واریئر کو دیکھنے کا جنون سوار تھا، اس نے شرلیوں کو آگ دکھائی ، لیکن اسے اڑانے کی بجائے ایک دو شُرلیاں وہیں "پُھس" ہو گئیں۔ اس دوران اس کا والد بھی اپنی چرب زبانی سے اس پہ مایوسی کی نحوست پھیلا کر اسے ہار ماننے پر آمادہ کرنے ہی والا تھا کہ بقیہ شُرلیاں چل پڑیں اور پو کو اڑا کر ہوا میں بہت بلندی تک لے گئیں ، جیسے ہی شُرلیوں کا بارودی ایندھن ختم ہوا ، پھٹاک کی آواز کے ساتھ پو ٹیمپل کے فرش پر آگرا اور کچھ دیر کیلئے اس کی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔

پوزیشن یہ تھی کہ ایک طرف شیفو کے پانچ شاگرد قطار میں مؤدب کھڑے تھے ، دوسری طرف ماسٹراووگ وے اپنی مخصوص چال چلتے تشریف لا رہے تھے اور درمیان میں پو آ گرا۔ ماسٹر اووگ وے نے اشارے کیلئے ہاتھ ہوا میں بلند کیا اور انگلی سے اشارہ کیا۔ اسی وقت پو کی آنکھ کھلی تو اس نے ایک انگلی اپنی آنکھ کے سامنے پائی، وہ ہڑبڑا کر اٹھا، اور معذرت کرتا ہوا جھکنے لگا ، ماسٹر شیفو اور وہ پانچ سمجھے کہ ہم میں سے کسی کی طرف اشارہ ہورہا ہے۔ لیکن ماسٹر کی انگلی پو کی طرف مشار ہے۔ پو خود حیران ہے ، لیکن ماسٹر کا اصرار ہے کہ ڈریگن واریئر ان پانچوں میں سے کوئی نہیں ، بلکہ پو ہے۔

ماسٹر شیفو کا اصرار ہے کہ پو کا ٹپک پڑنا ایک اتفاق ہے ، اور ماسٹراووگ وے کوئی جذباتی سی غلطی کر رہے ہیں۔ لیکن ماسٹراووگ وے کو یقین ہے کہ صرف پو ہی ڈریگن واریئر کے منصب کا اہل ہے۔ ماسٹر شیفو کو اعتراض ہے کہ وہ ایک بے ڈول بھدا سا پانڈا ہے ، یہ سست الوجود کیا مارشل آرٹ سیکھے گا اور کیا ڈریگن واریئر بنے گا۔ لیکن یہ سب دلائل بے کار گئے اور ماسٹر نے حکم دیا کہ ماسٹر شیفو ان پانچ کی طرح اس کی بھی تربیت کریں ۔ ناچار ماسٹر شیفو کو ماننا ہی پڑا۔

وہ پانچ شاگرد پو کو منحوس سمجھتے ہیں کہ اس کے ٹپک پڑنے کی وجہ سے ان میں سے کوئی ایک ڈریگن واریئر بنتے بنتے رہ گیا ہے۔ ماسٹر شیفو اس بن بلائے کو شاگرد کے طور پر قبول کرنے کو تیار نہیں، الغرض کہ ٹیمپل میں سب سے ناپسندیدہ اور ناقابلِ برداشت چیز پو ہے۔ سب متفق ہیں کہ اسے اس قدر تھکایا جائے کہ یہ خود ہی تنگ آکے بھاگ جائے، اس طرح پو کیلئے ایک شدید کڑی آزمائش کا آغاز ہوا ، اسے تربیت کے بہانے بے تحاشا پیٹا گیا ، ہڈی پسلی ایک کردی گئی ، اسے ٹیمپل کی بلندی سےکک مار کر نیچے وادی میں پٹخ دیا گیا، ہر بارامید کی گئی کہ اب پو بھاگ جائے گا، لیکن پو ہر صبح سب سے پہلے شاؤلن میں کسرت کرتا نظر آتا۔ یہ پانچ جو ہمیشہ سے پو کے آئیڈیل تھے ، پو ان سے دوستی کرنا چاہتا ہے اور ان سے سیکھنا چاہتا ہے، لیکن یہ اسے اپنی راہ کا روڑا سمجھتے ہیں اور اسے بالکل بھی منہ نہیں لگاتے، ماسٹر شیفو کا اس سے رویہ ، نہایت سفاکانہ ہے۔ اور یہی دوعوامل پو کو مسلسل دلبرداشتہ کیے جا رہے ہیں۔ ایک رات وہ شکستہ دلی کی انتہا پر تھا اور مقدس خوبانی کے درخت کے پاس بیٹھ کر خوبانیاں ہڑپ رہا تھا، جب ماسٹر اووگ وے وہاں آئے۔ انہوں نے اپنی مخصوص بزرگانہ شفقت سے اور اپنی حکمت سے پو کی امید بندھائی۔

ماسٹر اووگ وے نے سمجھایا کہ ، پاسٹ از ہسٹری ، فیوچر از مسٹری ، پریزینٹ از گفٹ، تم کب تک اپنے ماضی سے چپکے رہو گے اور مستقبل سے خوفزدہ رہو گے؟ ، تم اپنے حال نامی تحفے پہ خوش کیوں نہیں ہو سکتے؟ کیا دونوں ناپید وہم (ماضی اور مستقبل) اس قدر اہم ہیں کہ تم ان کیلئے اپنے حال (جو حقیقت ہے) پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔ پو نے پوچھا کہ جب آپ موجود ہیں، تو پھر وادی میں کسی ڈریگن واریئر کی کیا ضرورت ہے، تب ماسٹر نے انکشاف کیا کہ میرا وقت پورا ہو چکا ہے، اب مجھے اس فانی دنیا سے ابدی دنیا میں جانا ہے، اسی لیے مجھے اپنے جانشین کا انتخاب کرنا تھا، اورمیں نے تمہیں چنا ، کیونکہ مجھے تم پر یقین ہے ، لہذا اب تمہیں بھی چاہیے کہ اپنے آپ پر یقین کرو۔اور پھر ماسٹر اگلی دنیا میں چلے گئے۔
(یہ منظر اس فلم کا سب سے اعلیٰ ترین منظر ہے)

ٹائی لنگ قید خانے سے بھاگ نکلا ، اور اب وہ اس وادی کی طرف آ رہا ہے تاکہ ڈریگن سکرول حاصل کر کے مارشل آرٹس ماسٹرز کا خصوصی گیان پا کر لامحدود طاقت پا سکے۔ ماسٹر شیفو ماسٹر اووگ وے کے جانے سے اپنے آپ کو تنہا اور غمزدہ پاتے ہیں ، لیکن ان کی وصیت کے پیشِ نظر پو کی تربیت جاری رکھتے ہیں۔ پانچوں شاگردوں کیلئے یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے، لہذا وہ اپنے تئیں ، ٹائی لنگ کا مکو ٹھپ کر ماسٹر شیفو سے شاباش کے متمنی ہیں۔ ایک مقام پر ان پانچوں کا ٹائی لنگ سے سامنا ہوا ، لیکن ٹائی لنگ جو ماسٹر شیفو کا خاص شاگرد رہا ہے، اس نے باآسانی ان پانچوں کی دھلائی ایریل کے بغیر کردی ، اور شیفو کو چیلنج بھیجا کہ بس انہی گونگلوؤں کے برتے پر آپ نے مجھے ڈریگن سکرول نہیں دیا تھا؟ ، بہرحال اب میں آ رہا ہوں اپنا حق لینے ، روک سکو تو روک لو۔

ماسٹر شیفو کے پاس اب کوئی اور چارہ نہیں ہے، وہ پو کو اس مقدس وادی میں لے گئے ، جہاں پہلی بار ماسٹراووگ وے نے "کنگ فو" آرٹ کا نروان پایا تھا ، اور اس کی بنا ڈالی تھی۔ وہاں پو کے ایک تربیتی سیشن کے بعد جب وہ واپس آئے تو انہوں نے ڈریگن سکرول پو کے حوالے کردیا۔ پو نے جلدی سے ڈریگن سکرول کھولا اورچلایا"واٹ ٹ ٹ ٹ" سب حیران ہوئے کہ کیا مل گیا، تو پو نے دکھایا کہ اس سکرول میں تو کچھ بھی نہیں لکھا۔ ماسٹر شیفو بھی حیران ہو گئے اور سکرول کو الٹ پلٹ کر دیکھنے لگے، لیکن ڈریگن سکرول میں واقعی کچھ نہیں لکھا تھا۔ اس بات نے ان سب کی امیدوں پہ پانی پھیر دیا۔ ماسٹر شیفو نے شدید مایوسی کے عالم میں پو سمیت اپنے سب شاگردوں کو حکم دیا کہ وہ اس وادی کے باشندوں کو یہاں سے محفوظ ہجرت میں رہنمائی اور حفاظت کریں، جبکہ ٹائی لنگ کو میں دیکھ لوں گا۔

پو گھر واپس گیا تو ابے سے جلی کٹی سننے کو ملی کہ "آگیا ایں وڈا ڈریگن واریئر بن کے؟ ، پتر میں نے سمجھایا بھی تھا کہ یہ سب تیرے بس کا روگ ہی نہیں، خیر دیر آید درست آید۔ " دلبرداشتہ پو خاموشی سےاپنے ابا سمیت نقل مکانی کی تیاری کرنے لگا۔ وہاں سے نکلتے ہوئے پو نے ابا سے کہا اب تو میں دل سے نوڈل فروش بننے پر تیار ہوں ، اب تو مجھے وہ خاص خفیہ اجزائے ترکیبی بتا دیں ، تاکہ ہمارا کاروبار اسی کامیابی سے نئی جگہ بھی چلتا رہے۔ تو ابے نے ڈرامائی انداز میں اسے کان منہ کے قریب لانے کو کہا اور رازدارنہ انداز میں بولا :۔ "دی سیکرٹ انگریڈیئنٹ از ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نتھنگ" (وہ خاص خفیہ جزوِ ترکیبی ہے ۔۔۔۔"کچھ بھی نہیں") پہلے تو پو حیران ہوا کہ اچھا تو اینویں ای ہوا بنا رکھا تھا، لیکن اچانک اسے یہ بات کلک کر گئی اور وہ چلایا:۔ "وہ مارا۔۔۔۔" اسے ڈریگن سکرول کی حکمت سمجھ آگئی تھی ۔ وہ واپس وادی اور ٹیمپل کی جانب دوڑا ۔ جہاں ماسٹر شیفو اور ٹائی لنگ کے درمیان جنگ جاری تھی۔ اور نوجوان ٹائی لنگ بوڑھے شیفو پر بھاری پڑ رہا تھا۔ ٹائی لنگ پو کو دیکھ کر بہت ہنسا کہ یہ گولو مولو پانڈا تمہارا ڈریگن وارئیر ہے۔ اور پو سے ڈریگن سکرول چھیننے کو لپکا۔ یوں ٹائی لنگ اور پو کا تاریخی ملاکھڑا ہوا، اورپو نے ٹائی لنگ کے غرور کی ایسی تیسی کردی۔ اس لڑائی میں ایک مقام ایسا بھی آیا جب ٹائی لنگ نے پو کے ہاتھ سے ڈریگن سکرول چھین لیا، کھول کر دیکھا تو اس کا بھی دماغ جھنجھنا اٹھا ، کیونکہ ڈریگن سکرول میں کچھ بھی نہ لکھا تھا۔ پرخلوص اور سادہ دل پو نے اسے سمجھایا کہ ڈریگن سکرول ہمیں سب سے بڑی سچائی سے واقف کراتا ہے کہ "کچھ بھی نہیں" لیکن مغرور ٹائی لنگ کے دماغ میں یہ بات نہ بیٹھ سکی۔ اور وہ پو پر جھپٹا، جواباً پو نے اسے اچھی طرح دھو کر سوکھنے کیلئے ابدی دنیا میں ٹانگ دیا۔

پو کا ابا اپنے بیٹے کے پیچھے آیا تو باقی لوگ بھی ڈریگن وارئیر کی لڑائی دیکھنے کی نیت سے چلے آئے، لیکن وادی میں جنگ ختم ہو چکی تھی، پو شر کی طاقت کا مکو ٹھپ چکا تھا، سب نے خوشی کا اظہار کیا اور ان پانچ جانبازوں سمیت سب حاضرین نے جھک کر پو کو سلامی دی ، اور اپنا ماسٹر تسلیم کیا۔

یہ فلم اپنے بینوں کو اتنے سبق سکھاتی ہے کہ "انتہا کاہے کو ہے" اس فلم کو اب تک بے شمار بار دیکھا ہے، اور بہت کچھ سیکھا ہے ، بہت سے مشکل فلسفیانہ الجھاوے ، اس کی مدد سے ایسی آسانی سے سلجھانے میں مدد ملی ، کہ پڑھنے والے اسے گپ سمجھیں گے۔ سوچنے اور سمجھنے والوں کیلئے یہ فلم بھی دراصل ایک ڈریگن سکرول ہے، خاص حکمتوں سے پُر ہے، اور ہے مکرر لب ساقی پہ صلا کہ ہے کوئی مومن جو ان حکمتوں کو اپنا مال سمجھ کر سمیٹ لے۔ ہے کوئی ؟؟ ہے کوئی ؟؟ ہے کوئی؟؟
(فلمیاتِ جوگی از اویس قرنی)
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
@چھوٹا غالب تو معطل ہیں مگر ان کی تحریریں ہم تک الحمد للہ پہنچ رہی ہیں
وہ معطل نہیں ہیں اعجاز صاحب۔ ان کی معطلی تو کچھ برس پہلے ختم کر دی گئی تھی اور شاید ان کو فیس بُک پر مطلع بھی کیا گیا تھا لیکن اس کے بعد وہ ادھر آئے ہی نہیں۔
 
Top